Nadrat-un-Noor fi Fasl al-Tuhur

نیت اور عمل کی طہارت کا بیان

بَابٌ فِي طَهَارَةِ النِّیَّةِ وَالْعَمَلِ

{نیت اور عمل کی طہارت کا بیان}

الْقُرْآن

(1) وَاِنْ تُبْدُوْا مَا فِیْٓ اَنْفُسِکُمْ اَوْ تُخْفُوْهُ یُحَاسِبْکُمْ بِهِ اللهُ ط فَیَغْفِرُ لِمَنْ یَّشَآءُ وَیُعَذِّبُ مَن یَّشَآءُ ط وَاللهُ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌo

(البقرة، 2: 284)

وہ باتیں جو تمہارے دلوں میں ہیں خواہ انہیں ظاہر کرو یا انہیں چھپاؤ الله تم سے اس کا حساب لے گا، پھر جسے وہ چاہے گا بخش دے گا اور جسے چاہے گا عذاب دے گا، اور الله ہر چیز پر کامل قدرت رکھتا ہے۔

(2) قُلْ اِنْ تُخْفُوْا مَا فِیْ صُدُوْرِکُمْ اَوْ تُبْدُوْهُ یَعْلَمْهُ اللهُ ط وَیَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ ط وَاللهُ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌo

(آل عمران، 3: 29)

آپ فرما دیں کہ جو تمہارے سینوں میں ہے خواہ تم اسے چھپاؤ یا اسے ظاہر کر دو الله اسے جانتا ہے، اور جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ خوب جانتا ہے، اور الله ہر چیز پر بڑا قادر ہے۔

(3) قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ ِللهِ رَبِّ الْعٰـلَمِیْنَo

(الأنعام، 6: 162)

فرما دیجیے کہ بے شک میری نماز اور میرا حج اور قربانی (سمیت سب بندگی) اور میری زندگی اور میری موت الله کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے۔

(4) اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اِنَّا لَا نُضِیْعُ اَجْرَ مَنْ اَحْسَنَ عَمَلًاo

(الکهف، 18: 3)

بے شک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے یقینًا ہم اس شخص کا اجر ضائع نہیں کرتے جو نیک عمل کرتا ہے۔

(5) فَاَمَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَعَسٰٓی اَنْ یَّکُوْنَ مِنَ الْمُفْلِحِیْنَo

(القصص، 28: 67)

لیکن جس نے توبہ کر لی اور ایمان لے آیا اور نیک عمل کیا تو یقیناً وہ فلاح پانے والوں میں سے ہوگا۔

(6) مَنْ کَانَ یُرِیْدُ الْعِزَّةَ فَلِلّٰهِ الْعِزَّةُ جَمِیْعًاطاِلَیْهِ یَصْعَدُ الْکَلِمُ الطَّیِّبُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ یَرْفَعُهٗ ط وَالَّذِیْنَ یَمْکُرُوْنَ السَّیِّاٰتِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌ ط وَمَکْرُ اُولٰٓئِکَ هُوَ یَبُوْرُo

(فاطر، 35: 10)

جو شخص عزّت چاہتا ہے تو الله ہی کے لیے ساری عزّت ہے، پاکیزہ کلمات اسی کی طرف چڑھتے ہیں اور وہی نیک عمل(کے مدارج) کو بلند فرماتا ہے، اور جو لوگ بُری چالوں میں لگے رہتے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے اور ان کا مکر و فریب نیست و نابود ہو جائے گا۔

الْحَدِیْث

20: 1. عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی اللہ عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: الْأَعْمَالُ بِالنِّیَّةِ، وَلِکُلِّ امْرِیئٍ مَا نَوٰی، فَمَنْ کَانَتْ ھِجْرَتُهٗ إِلَی اللهِ وَرَسُوْلِہٖ فَھِجْرَتُهٗ إِلٰی اللهِ وَرَسُوْلِہٖ، وَمَنْ کَانَتْ ھِجْرَتُهٗ لِدُنْیَا یُصِیْبُھَا، أَوِ امْرَأَۃٍ یَتَزَوَّجُھَا، فَھِجْرَتُهٗ إِلٰی مَا ھَاجَرَ إِلَیْهِ. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري فی الصحیح، کتاب الإیمان، باب ما جاء أن الأعمال بالنیۃ والحسبۃ ولکل امریء ما نوی، 1: 30، الرقم: 54، وأیضًا في کتاب العتق، باب الخطاء والنسیان في العتاقۃ والطلاق ونحوہ ولا عتاقۃ إلا لوجہ الله، 2: 894، الرقم: 2392، وأیضًا في کتاب بدء الوحي، باب کیف کان بدء الوحي، 1: 3، الرقم: 1، ومسلم في الصحیح، کتاب الإمارۃ، باب قولہ: إنما الأعمال بالنیۃ وأنہ یدخل فیہ الغزو وغیرہ من الأعمال، 3: 1515، الرقم 1907، وأبو داود في السنن، کتاب الطلاق، باب فیھا عني بہ الطلاق والنیات، 2: 362، الرقم: 2201، والترمذي في السنن، کتاب فضائل الجہاد، باب ما جاء فیمن یقاتل ریاء وللدنیا، 4: 179، الرقم: 1647، والنسائي في السنن، کتاب الأیمان والنذور، باب النیۃ في الیمین، 7: 13، الرقم: 3794، وابن ماجہ في السنن، کتاب الزھد، باب النیۃ، 2: 1413، الرقم: 4227.

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا ہے: اعمال کا دار و مدار نیت پر ہے اورہر شخص کے لیے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی، پس جس نے الله تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف ہجرت کی اس کی ہجرت الله تعالیٰ اور اُس کے رسول ﷺ کے لیے ہی شمار ہوگی، اور جس کی ہجرت دنیا حاصل کرنے یا کسی عورت سے شادی کرنے کے لیے ہوئی تو اس کی ہجرت اسی کے لیے ہے جس کی طرف اس نے ہجرت کی۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

21: 2. عَنْ أَبِي هُرَیْرَۃَ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ صَخْرٍ رضی اللہ عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: إِنَّ اللهَ لَا یَنْظُرُ إِلٰی أَجْسَادِکُمْ، وَلَا إِلٰی صُوَرِکُمْ وَلٰـکِنْ یَنْظُرُ إِلٰی قُلُوْبِکُمْ. وَفِي رِوَایَۃٍ بِلَفْظٍ: إِنَّ اللهَ لَا یَنْظُرُ إِلٰی صُوَرِکُمْ وَأَمْوَالِکُمْ وَلٰـکِنْ یَنْظُرُ إِلٰی قُلُوْبِکُمْ وَأَعْمَالِکُمْ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَہ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب البر والصلۃ والآداب، باب تحریم ظلم المسلم خذلہ واحتقارہ ودمہ وعرضہ ومالہ، 4: 1986، الرقم: 2564، وأحمد بن حنبل في المسند، 2: 284، الرقم: 7814، وابن ماجہ في السنن، کتاب الزھد، باب القناعۃ، 2: 1388، الرقم: 4143، والبیھقي في شعب الإیمان، 7: 508، الرقم: 11151، والدیلمي في مسند الفردوس، 1: 166، الرقم: 614، وابن المبارک في کتاب الزھد، 1: 540، الرقم: 1544.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا ہے: بے شک اللہ تعالیٰ نہ تمہارے جسموں کو دیکھتا ہے اور نہ ہی تمہاری صورتوں کو، بلکہ وہ تمہارے دلوں کو دیکھتا ہے (اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں: ) بے شک اللہ تعالیٰ تمہاری شکلوں اور تمہارے اَموال کو نہیں دیکھتا بلکہ وہ تمہارے دلوں اور تمہارے اَعمال کو دیکھتا ہے۔

اِسے امام مسلم، احمد بن حنبل اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

22: 3. عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رضی اللہ عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: نِیَّةُ الْمُؤْمِنِ خَیْرٌ مِنْ عَمَلِهٖ، وَعَمَلُ الْمُنَافِقِ خَیْرٌ مِنْ نِیَّتِہٖ، وَکُلٌّ یَّعْمَلُ عَلٰی نِیَّتِہٖ، فَإِذَا عَمِلَ الْمُؤْمِنُ عَمَلًا ثَارَ فِي قَلْبِہٖ نُوْرٌ.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْبَیْهَقِيُّ وَالدَّیْلَمِيُّ وَذَکَرَهُ الْهَیْثَمِيُّ، وَقَالَ: رِجَالُهٗ مُوَثَّقُوْنَ.

أخرجہ الطبراني في المعجم الکبیر، 6: 185، الرقم: 5942، والبیھقي في شعب الإیمان، 5: 343، الرقم: 6860، والدیلمي في مسند الفردوس، 4: 285، الرقم: 6842، والربیع عن عبد الله بن عباس في المسند، 1: 23، الرقم: 1، والقضاعي في مسند الشھاب، 1: 119، الرقم: 148، وذکرہ الھیثمي في مجمع الزوائد، 1: 61

حضرت سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا ہے: مومن کی نیت اس کے عمل سے بہتر ہے، اور منافق کا عمل اس کی نیت سے بہتر ہے، اور ہر ایک اپنی نیت پر عمل کرتا ہے۔ جب مومن کوئی (نیک) عمل کرتا ہے تو اس (نیک عمل کی برکت کے باعث اس) کے دل میں نور پھوٹ پڑتا ہے۔

اِسے امام طبرانی، بیہقی اور دیلمی نے روایت کیا ہے۔ ہیثمی نے کہا ہے کہ اس کے تمام رجال ثقہ ہیں۔

23: 4. عَنْ أَبِي هُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: إِنَّمَا یُبْعَثُ النَّاسُ عَلٰی نِیَّاتِهِمْ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وابْنُ مَاجَہ وَأَبُوْ یَعْلٰی وَإِسْنَادُهٗ حَسَنٌ کَمَا قَالَ الْعِرَاقِيُّ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 2: 392، الرقم: 9079، وابن ماجہ في السنن، کتاب الزھد، باب النیۃ، 2: 1414، الرقم: 4229، وأبو یعلی في المسند، 1: 121، الرقم: 6247، وذکرہ العراقي في المغني عن حمل الأسفار، 2: 726، الرقم: 2661۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے: لوگ اپنی نیتوں پر اٹھائے جائیں گے۔

اِسے امام احمد بن حنبل، ابن ماجہ اور ابو یعلیٰ نے روایت کیا ہے اور اس حدیث کی اسناد حسن ہے جیسا کہ ابوالفضل عراقی کا بیان ہے۔

24: 5. عَنْ أَبِي هُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: إِنَّ اللهَ یَقُوْلُ: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي، وَأَنَا مَعَهٗ إِذَا دَعَانِي. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب التوحید، باب قول الله تعالی: یُرِیْدُوْنَ أَنْ یُبَدِّلُوْا کَلَامَ اللهِ، 6: 2725، الرقم: 70663، ومسلم في الصحیح، کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار، باب فضل الذکر والدعاء والتقرب إلی الله تعالی، 4: 2067، الرقم: 2675، وأحمد بن حنبل في المسند، 2: 445، الرقم: 9748، والترمذي في السنن، کتاب الزھد، باب ما جاء في حسن الظن بالله، 4: 596، الرقم: 2388

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا ہے: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوتا ہوں جو وہ میرے بارے میں رکھتا ہے، اور میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے۔ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

25: 6. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ رضی اللہ عنه، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: ثَلَاثٌ لَا یُغِلُّ عَلَیْهِنَّ قَلْبُ مُسْلِمٍ: إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلّٰهِ، وَمُنَاصَحَةُ أَئِمَّةِ الْمُسْلِمِینَ، وَلُزُومُ جَمَاعَتِهِمْ، فَإِنَّ الدَّعْوَۃَ تُحِیطُ مِنْ وَرَائِهِمْ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالشَّافِعِيُّ وَالْحُمَیْدِيُّ.

أخرجہ الترمذي في السنن، کتاب العلم، باب ما جاء في الحث علی تبلیغ السماع، 5: 34، الرقم: 2658، والشافعي في المسند، 1: 240، والحمیدي في المسند، 1: 47، الرقم: 88

وَقَدْ رُوِيَ مِثْلُهٗ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ[1] وزَیْدِ بْنِ ثَابِت [2] وَأَنَسٍ [3] وَأَبِي الدَّرْدَاءِ [4]

[1] أخرجہ ابن ماجہ في السنن، کتاب المناسک، باب الخطبۃ یوم النحر، 2: 1015، الرقم: 3056، والدارمي في السنن، 1: 86، الرقم: 228، والبزار في المسند، 8: 343، الرقم: 3417، وأبو یعلی في المسند، 13: 408، الرقم: 7413، والحاکم في المستدرک، 1: 162، الرقم: 294۔
[2] أخرجہ ابن ماجہ في السنن، کتاب المقدمۃ، باب من بلغ علما، 1: 84، الرقم: 230۔
[3] أخرجہ أحمد فيالمسند 3: 225، الرقم: 13374۔
[4] أخرجہ الدارمي في السنن، 1: 87، الرقم: 230۔

حضرت عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے: تین باتیں ایسی ہیں جن میں مومن کا دل خیانت نہیں کرتا (وہ تین چیزیں یہ ہیں): خالص اللہ تعالیٰ کے لیے عمل کرنا، مسلمان قیادت کی بھلائی چاہنا، اور تیسرا: مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ ملے رہنا، کیونکہ جو جماعت کے ساتھ رہتا ہے لوگوں کی دعائیں اسے گھیرے رہتی ہیں۔

اِسے امام ترمذی، شافعی اور حمیدی نے روایت کیا ہے۔

مذکورہ بالا حدیث کی مثل حضرت جبیر بن مطعم، حضرت زید بن ثابت، حضرت انس اور حضرت ابو الدرداء رضوان اللہ علیہم اجمعین سے مروی ہے۔

26: 7. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللہ عنہ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: مَنْ فَارَقَ الدُّنْیَا عَلَی الإِخْلَاصِ لِلّٰهِ وَحْدَهٗ، وَعِبَادَتِہٖ لَا شَرِیْکَ لَهٗ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِیْتَاءِ الزَّکَاةِ، مَاتَ وَاللهُ عَنْهُ رَاضٍ.

رَوَاهُ ابْنُ مَاجَہ وَالْحَاکِمُ،وَقَالَ الْحَاکِمُ: ھٰذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحُ الإِسْنَادِ.

أخرجہ ابن ماجہ في السنن، المقدمۃ، باب في الإیمان، 1: 27، الرقم: 70، والحاکم في المستدرک، 2: 362، الرقم: 3277، والبیھقي في شعب الإیمان، 5: 341، الرقم: 6856، والمقدسي في الأحادیث المختارۃ، 6: 126، الرقم: 2122، واللالکائي في اعتقاد أھل السنۃ، 4: 835، الرقم: 1549، وذکرہ المنذری في الترغیب والترہیب، 1: 22، الرقم: 1، والحارث في المسند (زوائد الہیثمي)، 1: 152، الرقم: 7

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا ہے: جو شخص اللہ وحدہ لا شریک کے لیے کامل اخلاص پر اور بلا شرک اس کی عبادت پر اور نماز قائم کرنے پر، زکوٰۃ دینے پر ہمیشہ عمل پیرا ہو کر دنیا سے رخصت ہو گا اس کی موت اس حال میں ہو گی کہ اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہو گا۔

اِسے امام ابن ماجہ اور حاکم نے روایت کیا ہے۔امام حاکم فرماتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔

27: 8. عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رضی اللہ عنہ أَنَّهٗ قَالَ لِرَسُوْلِ اللهِ حِیْنَ بَعَثَهٗ إِلَی الْیَمَنِ: یَا رَسُوْلَ اللهِ، أَوْصِنِي۔ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: أَخْلِصْ دِیْنَکَ، یَکْفِکَ الْعَمَلُ الْقَلِیْلُ.

رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالْبَیْھَقِيُّ وَقَالَ الْحَاکِمُ: صَحِیْحُ الإِسْنَادِ.

أخرجہ الحاکم في المستدرک، 4: 341، الرقم: 7844، والبیھقي في شعب الإیمان، 5: 342، الرقم: 6859، وذکرہ المنذري في الترغیب والترھیب، 1: 22، والحسیني في البیان والتعریف 10: 39، الرقم: 79

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو جب رسول اللہ ﷺ نے یمن کی طرف بھیجا تو انہوں نے بارگاهِ رسالتِ مآب ﷺ میں عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے خصوصی نصیحت فرمائیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: دین میں اخلاص پیدا کرو، تمھیں تھوڑا عمل بھی کافی ہوگا۔

اِسے امام حاکم اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا ہے: یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved