(1) وَیَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْمَحِیْضِ ط قُلْ هُوَ اَذًی لا فَاعْتَزِلُوا النِّسَآءَ فِی الْمَحِیْضِ وَلَا تَقْرَبُوْهُنَّ حَتّٰیٓ یَطْهُرْنَ ج فَاِذَا تَطَهَرْنَ فَاْتُوْهُنَّ مِنْ حَیْثُ اَمَرَکُمُ اللهَ ط اِنَّ اللهَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَیُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِیْنَo
(البقرة، 2: 222)
اور آپ سے حیض (ایامِ ماہواری) کی نسبت سوال کرتے ہیں، فرما دیں وہ نجاست ہے، سو تم حیض کے دنوں میں عورتوں سے کنارہ کش رہا کرو، اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان کے قریب نہ جایا کرو، اور جب وہ خوب پاک ہو جائیں تو جس راستے سے اللہ نے تمہیں اجازت دی ہے ان کے پاس جایا کرو، بے شک اللہ بہت توبہ کرنیوالوں سے محبت فرماتا ہے اور خوب پاکیزگی اختیار کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔
(2) یٰٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَکُمْ وَاَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرُئُوْسِکُمْ وَاَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِ ط وَاِنْ کُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَرُوْا ط وَاِنْ کُنْتُمْ مَّرْضٰٓی اَوْعَلٰی سَفَرٍ اَوْ جَآءَ اَحَدٌ مِّنْکُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِکُمْ وَاَیْدِیْکُمْ مِّنْهُ ط مَا یُرِیْدُ اللهَ لِیَجْعَلَ عَلَیْکُمْ مِّنْ حَرَجٍ وَّلٰـکِنْ یُّرِیْدُ لِیُطَهِّرَکُمْ وَلِیُتِمَّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْکُمْ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَo
(المائدة، 5: 6)
اے ایمان والو! جب (تمہارا) نماز کے لیے کھڑے (ہونے کا ارادہ) ہو تو (وضو کے لیے) اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں (بھی) ٹخنوں سمیت (دھو لو)، اور اگر تم حالت جنابت میں ہو تو (نہا کر) خوب پاک ہو جاؤ، اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم سے کوئی رفع حاجت سے (فارغ ہوکر) آیا ہو یا تم نے عورتوں سے قربت (مجامعت) کی ہو پھر تم پانی نہ پاؤ تو (اندریں صورت) پاک مٹی سے تیمم کر لیا کرو۔ پس (تیمم یہ ہے کہ) اس (پاک مٹی) سے اپنے چہروں اور اپنے (پورے) ہاتھوں کا مسح کر لو۔ اللہ نہیں چاہتا کہ وہ تمہارے اوپر کسی قسم کی سختی کرے لیکن وہ (یہ) چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کردے اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دے تاکہ تم شکر گزار بن جاؤ۔
(3) اِذْ یُغَشِّیْکُمُ النُّعَاسَ اَمَنَةً مِّنْهُ وَیُنَزِّلُ عَلَیْکُمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَآءً لِّیُطَهِّرَکُمْ بِهٖ وَیُذْهِبَ عَنْکُمْ رِجْزَ الشَّیْطٰنِ وَلِیَرْبِطَ عَلٰی قُلُوْبِکُمْ وَیُثَبِّتَ بِهِ الْاَقْدَامَo
(الأنفال، 8: 11)
جب اس نے اپنی طرف سے (تمہیں) راحت و سکون (فراہم کرنے) کے لیے تم پر غنودگی طاری فرما دی اور تم پر آسمان سے پانی اتارا تاکہ اس کے ذریعے تمہیں (ظاہری و باطنی) طہارت عطا فرما دے اور تم سے شیطان (کے باطل وسوسوں) کی نجاست کو دور کردے اور تمہارے دلوں کو (قوتِّ یقین) سے مضبوط کر دے اور اس سے تمہارے قدم (خوب) جما دے۔
(4) لَا تَقُمْ فِیْهِ اَبَدًا ط لَمَسْجِدٌ اُسِّسَ عَلٰی التَّقْوٰی مِنْ اَوَّلِ یَوْمٍ اَحَقُّ اَنْ تَقُوْمَ فِیْهِ ط فِیْهِ رِجَالٌ یُّحِبُّوْنَ اَنْ یَّتَطَهَرُوْا ط وَاللهَ یُحِبُّ الْمُطَّهِّرِیْنَo
(التوبة، 9: 108)
(اے حبیب!) آپ اس (مسجد کے نام پر بنائی گئی عمارت) میں کبھی بھی کھڑے نہ ہوں البتہ وہ مسجد، جس کی بنیاد پہلے ہی دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے، حقدار ہے کہ آپ اس میں قیام فرما ہوں۔ اس میں ایسے لوگ ہیں جو (ظاہراً وباطناً) پاک رہنے کو پسندکرتے ہیں، اور اللہ طہارت شعار لوگوں سے محبت فرماتا ہے۔
(5) وَھُوَ الَّذِیْٓ اَرْسَلَ الرِّیٰحَ بُشْرًا م بَیْنَ یَدَیْ رَحْمَتِهٖ ج وَاَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً طَھُوْرًاo
(الفرقان، 25: 48)
اور وہی ہے جو اپنی رحمت (کی بارش) سے پہلے ہواؤں کو خوشخبری بنا کر بھیجتا ہے، اور ہم ہی آسمان سے پاک (صاف کرنے والا) پانی اتارتے ہیں۔
(6) اِنَّهٗ لَقُرْاٰنٌ کَرِیْمٌo فِیْ کِتٰبٍ مَّکْنُوْنٍo لَّا یَمَسُّهٗٓ اِلَّا الْمُطَهَرُوْنَo
(الواقعة، 56: 77-79)
بے شک یہ بڑی عظمت والا قرآن ہے (جو بڑی عظمت والے رسول ﷺ پر اتر رہا ہے)۔ (اس سے پہلے یہ) لوحِ محفوظ میں (لکھا ہوا) ہے۔ اس کو پاک (طہارت والے) لوگوں کے سوا کوئی نہیں چُھوئے گا۔
(7) یٰٓااَیُّھَا الْمُدَّثِّرُo قُمْ فَاَنْذِرْo وَ رَبَّکَ فَکَبِّرْo وَ ثِیَابَکَ فَطَھِّرْo
(المدثر، 74: 1-4)
اے چادر اوڑھنے والے (حبیب!)۔ اُٹھیں اور (لوگوں کو اللہ کا) ڈر سنائیں۔ اور اپنے رب کی بڑائی (اور عظمت) بیان فرمائیں۔ اور اپنے (ظاہر و باطن کے) لباس (پہلے کی طرح ہمیشہ) پاک رکھیں۔
1: 1. عَنْ أَبِي مَالِکٍ الْأَشْعَرِيِّ رضی الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: اَلطُّهُوْرُ شَطْرُ الْإِیْمَانِ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَالدَّارِمِيُّ وَابْنُ أَبِي شَیْبَۃَ وَالطَّبَرَانِيُّ.
أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب فضل الوضوء، 1: 203، الرقم: 223، وأحمد بن حنبل في المسند، 5: 342، الرقم: 22953، 5: 344، الرقم: 22960، والدارمي في السنن، 1: 174، الرقم: 653، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 1: 14، الرقم: 37، والطبراني في المعجم الکبیر،3: 284، الرقم: 3424
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: طہارت (و پاکیزگی) نصف ایمان ہے۔
اِسے امام مسلم، احمد اور دارمی نے روایت کیا ہے۔
وَفِي رِوَایَۃٍ لِلطَّبَرَانِيِّ عَنْهُ: اَلطُّهُوْرُ نِصْفُ الإِیْمَانِ.
أخرجہ الطبراني في المعجم الکبیر، 3: 284، الرقم: 3423
طبرانی کی ایک روایت میں حضرت ابو مالک الأشعری رضی اللہ عنہ ہی سے الطُّهُوْرُ نِصْفُ الإِیْمَانِ (صفائی نصف ایمان ہے) کے الفاظ مذکور ہیں۔
2: 2. عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِیَّةِ، عَنْ أَبِیْهِ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: مِفْتَاحُ الصَّلَاةِ الطُّهُوْرُ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَہ وَالدَّارِمِيُّ وَغَیْرُھُمْ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا الْحَدِیْثُ أَصَحُّ شَيئٍ فِي هٰذَا الْبَابِ وَأَحْسَنُ، وَفِي الْبَابِ عَنْ جَابِرٍ وَأَبِي سَعِیْدٍ رضی الله عنهما.
أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 1: 123، الرقم: 1006، وأبو داود في السنن، کتاب الطہارۃ، باب فرض الوضوء، 1: 16، الرقم: 61، وأیضًا في کتاب الصلاۃ، باب الإمام یحدث بعد ما یرفع رأسہ من آخر الرکعۃ، 1: 167، الرقم: 618، والترمذي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب ما جاء أن مفتاح الصلاۃ الطہور، 1: 9، الرقم: 3، وابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننھا، باب مفتاح الصلاۃ الطہور،1: 101، الرقم: 275، وأیضاً عن أبي سعید الخدري رضی الله عنه الرقم: 276، والدارمي في السنن، 1: 186، الرقم: 687
محمد بن الحنفیہ اپنے وا لدِ گرامی (حضرت علی کرم اللہ وجہہ ) سے روایت کرتے ہیں: انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: نماز کی کنجی ’طہارت ( یعنی وضو)‘ہے۔
اِسے امام احمد، ابو داود، ترمذی، ابن ماجہ اور دارمی نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا ہے: یہ حدیث اس باب میں صحیح ترین اور حسن ترین ہے اور اس باب میں حضرت جابر اور ابو سعید رضی اللہ عنہما سے بھی روایات مروی ہیں۔
وَقَدْ رُوِيَ مِثْلُهٗ عَنْ أَبِي سَعِیْدٍ الْخُدْرِيِّ رضی الله عنه رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ أَبِي شَیْبَۃَ [1] وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنه رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَیْبَۃَ وَالطَّبَرَانِيُّ [2] وَعَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ زَیْدٍ رضی الله عنه رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالرُّوْیَانِيُّ [3].
اس مضمون کی ایک اور حدیث حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے (جسے امام ترمذی اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے)؛ حضرت (عبد اللہ) بن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی مروی ہے (جسے امام ابن ابی شیبہ اور طبرانی نے روایت کیا ہے) اور حضرت عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے (جسے امام طبرانی اور رویانی نے روایت کیا ہے)۔
3: 3. وَفِي رِوَایَةِ عَبْدِ اللهِ بْنِ زَیْدٍ رضی الله عنه: اِفْتِتَاحُ الصَّلَاةِ الطُّهُوْرُ. رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيُّ وَذَکَرَهُ الْھَیْثَمِيُّ وَالْعَسْقَلَانِيُّ.
أخرجہ الدارقطني في السنن، 1: 361، الرقم: 5، وذکرہ الہیثمي في بُغیۃ الباحث عن زوائد مسند الحارث، 1: 283، الرقم: 169، والعسقلاني في المطالب العالیۃ، 3: 842، الرقم: 450۔
حضرت عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ہے: نماز کا آغاز طہارت (سے ہوتا) ہے۔
اسے امام دارقطنی نے روایت کیاہے اورامام ہیثمی اورعسقلانی نے ذکر کیاہے۔
4: 4. عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: دَخَلَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ رضی الله عنهما عَلَی ابْنِ عَامِرٍ یَعُوْدُهٗ وَهُوَ مَرِیْضٌ، فَقَالَ: أَلَا تَدْعُو اللهَ لِي، یَا ابْنَ عُمَرَ، قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ: لَا تُقْبَلُ صَلَاةٌ بِغَیْرِ طُهُورٍ وَلَا صَدَقَةٌ مِنْ غُلُولٍ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ وَأَبُوْ عَوَانَۃَ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: ھٰذَا الْحَدِیْثُ أَصَحُّ شَيئٍ فِي ھٰذَا الْبَابِ وَأَحْسَنُ، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي الْمَلِیْحِ عَنْ أَبِیْهِ وَأَبِي ھُرَیْرَۃَ وَ أَنَسٍ رضوان الله علیهم اجمعین.
أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب وجوب الطہارۃ للصلاۃ، 1: 204، الرقم: 224، والترمذي في السنن، کتاب أبواب الطہارۃ، باب ما جاء لا تقبل صلاۃ بغیر طہور، 1: 5، الرقم: 1، والطبراني في المعجم الکبیر، 12: 331، الرقم: 13266، وأبو عوانۃ في المسند، 1: 199، الرقم: 639
مصعب بن سعد کہتے ہیں جب ابن عامر بیمار ہوئے تو حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ان کی عیادت کے لیے گئے، ابن عامر نے کہا: اے ابن عمر! کیا آپ میرے حق میں اللہ تعالیٰ سے دعا نہیں کریں گے؟ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ بغیر طہارت (پاکیزگی) کے کوئی نماز قبول نہیں ہوتی اور مال حرام سے کوئی صدقہ قبول نہیں ہوتا۔
اِسے امام مسلم، ترمذی، طبرانی اور ابو عوانہ نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں: اس باب میں یہ صحیح ترین اور حسن ترین حدیث ہے۔ اسی مضمون کی حدیث حضرت ابو الملیح کی اپنے والد سے، حضرت ابو ہریرہ اور حضرت انس بن مالک رضوان اللہ علیہم اجمعین سے بھی مروی ہے۔
5: 5. عَنْ أَبِي الْمَلِیْحِ، عَنْ أَبِیهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: لَا یَقْبَلُ اللهَ صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ وَلَا صَلَاةً بِغَیْرِ طُهُوْرٍ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَاللَّفْظُ لَهٗ، وَابْنُ مَاجَہ والدَّارِمِيُّ وَابْنُ حِبَّانَ وَالطَّبَرَانِيُّ۔ وَرَوَاهُ أَحْمَدُ مِنْ رِوَایَةِ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما۔ وَقَالَ الْعَسْقَلَانِيُّ: إِسْنَادُهٗ صَحِیْحٌ.
أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 5: 75، الرقم: 20733، وأبو داود في السنن، کتاب الطہارۃ، باب فرض الوضوء، 1: 16، الرقم: 59، والنسائي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب فرض الوضوء، 1: 87، الرقم: 139، وابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننھا، باب لا یقبل اللہ الصلاۃ بغیر طہور، 1: 100، الرقم: 271، والدارمي في السنن، 1: 185، الرقم: 686، وابن حبان في الصحیح، 4: 604، الرقم: 1705، والطبراني في المعجم الکبیر، 1: 191، الرقم: 506، والعسقلاني في فتح الباري،3: 278۔
ابو الملیح نے اپنے والد اسامہ بن عمیر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے: اللہ تعالیٰ اس صدقہ کو قبول نہیں فرماتا جو چوری کے مال سے ہو اور نہ اس نماز کو جو بغیر طہارت کے ہو۔
اس حدیث کو امام احمدنے، ابو داودنے مذکورہ بالا الفاظ کے ساتھ، نسائی، ابن ماجہ، دارمی، ابن حبان اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔ امام احمد بن حنبل نے اسے حضرت (عبد اللہ) بن عمر رضی اللہ عنہما کی سند سے لیا ہے۔ حافظ ابن حجر عسقلانی نے اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے۔
6: 6. وَفِي رِوَایَةِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: لَا تُقْبَلُ صَدَقَةٌ مِنْ غُلُوْلٍ وَلَا صَلَاةٌ بِغَیْرِ طُهُوْرٍ.
رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَیْبَۃَ وَذَکَرَهُ الْھَیْثَمِيُّ مِنْ رِوَایَةِ أَبِي ھُرَیْرَۃَ رضی الله عنه، وَقَالَ: رَوَاهُ الْبَزَّارُ وَفِیْهِ کَثِیْرُ بْنُ زَیْدٍ الأَسْلَمِيُّ وَثَّقَهُ ابْنُ حِبَّانَ وَابْنُ مَعِیْنٍ فِي رِوَایَۃٍ۔ وَقَالَ أَبُوْ زُرْعَۃَ: صَدُوْقٌ فِیْهِ لِینٌ. وَضَعَّفَهُ النَّسَائِّي، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ بْنِ عَمَّارٍ الْمَوْصِلِيُّ: ثِقَةٌ.
أخرجہ ابن أبی شیبۃ في المصنف، 1: 14،الرقم: 27، وذکرہ الھیثمي في مجمع الزوائد، 1: 227
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے: چوری کے مال سے صدقہ قبول نہیں ہوتا اور طہارت (وضو ) کے بغیر نماز قبول نہیں ہوتی۔
اس حدیث کو امام ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے اور ہیثمی نے اسے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور کہا ہے کہ اسے بزار نے روایت کیا ہے اوراس میں کثیر بن زید اسلمی کو ابن حبان اور ابن معین نے ایک روایت میں ثقہ قرار دیا ہے اور ابو زرعہ نے کہا کہ صدوق ہیں، اس اسناد میں لین ہیں۔ نسائی نے اسے ضعیف قرار دیا ہے اور محمد بن عبد بن عمار الموصلی نے اسے ثقہ کہا ہے۔
7: 7. عَنْ جُرَيٍّ النَّهْدِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُلَیْمٍ؛ قَالَ: عَدَّهُنَّ رَسُولُ اللهِ ﷺ فِي یَدِي أَوْ فِي یَدِهٖ: التَّسْبِیحُ نِصْفُ الْمِیزَانِ، وَالْحَمْدُ یَمْلَؤُهٗ، وَالتَّکْبِیرُ یَمْلَأُ مَا بَیْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، وَالصَّوْمُ نِصْفُ الصَّبْرِ، وَالطُّهُورُ نِصْفُ الْإِیمَانِ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَاللَّفْظُ لَهٗ وَالدَّارِمِيُّ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِیثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَۃُ وَأَبُوْ سُفْیَانَ الثَّوْرِيُّ عَنْ إِسْحٰقَ.
أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 4: 260، الرقم: 18313، وأیضًا، 5: 363، الرقم: 23123، والترمذي في السنن، کتاب الدعوات، 5: 536، الرقم: 3519، والدارمي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب ما جاء في الطہور، 1: 174، الرقم: 654، وعبد الرزاق في المصنف، 11: 296، الرقم: 20582
جُری (بن کلیب) النھدی نے بنو سلیم کے ایک شخص سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے میرے ہاتھ پر یا اپنے دستِ مبارک پر گنتے ہوئے بتایا کہ تسبیح (سُبْحَانَ اللہ پڑھنا) میزان کا نصف (حصہ بھرتی) ہے، تحمید (اَلْحَمْدُلِلّٰہِ کہنا) اسے پورا بھر دیتی ہے اور تکبیر (اللہ أَکْبَر کہنا) زمین و آسمان کے درمیان کو بھر دیتی ہے۔ روزہ نصف صبر ہے اور طہارت نصف ایمان ہے۔
اِسے امام احمد، ترمذی، دارمی اور عبد الرزاق نے روایت کیا ہے۔ مذکورہ الفاظ ترمذی کے ہیں۔ امام ترمذی نے فرمایا ہے: یہ حدیث حسن ہے اور اسے شعبہ اور ابو سفیان الثوری نے اسحاق سے روایت کیا ہے۔
8: 8. عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رضی الله عنه، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: إِذَا أَتَیْتَ مَضْجَعَکَ فَتَوَضَّأْ وُضُوْئَکَ لِلصَّلَاةِ. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.
أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الوضوء، باب من بات علی الوضوء، 1: 97، الرقم: 244، ومسلم في الصحیح، کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار، باب ما یقول عند النوم وأخذ المضجع، 4: 2081، الرقم: 2710، وأبوداود في السنن، کتاب الأدب، باب ما یقال عند النوم، 4: 311، الرقم: 5046، والترمذي في السنن، کتاب الدعوات، باب في انتظار الفرج وغیر ذلک، 5: 567، الرقم: 3574
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: جب تم سونے لگو تو نماز جیسا وضو کر لیا کرو۔ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
9: 9. عَنْ أَبِي أُمَامَۃَ الْبَاهِلِيِّ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ: مَنْ أَوٰی إِلٰی فِرَاشِهٖ طَاهِرًا یَذْکُرُ اللهَ حَتّٰی یُدْرِکَهُ النُّعَاسُ لَمْ یَنْقَلِبْ سَاعَةً مِنَ اللَّیْلِ یَسْأَلُ اللهَ شَیْئًا مِنْ خَیْرِ الدُّنْیَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا أَعْطَاهُ إِیَّاهُ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ، وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِیثٌ حَسَنٌ غَرِیبٌ وَقَدْ رُوِيَ هٰذَا أَیْضًا عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِي ظَبْیَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْسَۃَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ.
أخرجہ الترمذي في السنن، کتاب الدعوات، 5: 540، الرقم: 3526، والطبراني في المعجم الکبیر، 8: 125، الرقم: 7568۔
حضرت ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص با وضو ہوکر اپنے بستر پر لیٹے اور نیند آنے تک ذکر الٰہی میں مشغول رہے وہ رات کی جس گھڑی میں بھی اللہ تعالیٰ سے دنیا و آخرت کی کسی بھلائی کا سوال کرے گا، اللہ تعالیٰ اسے ضرور عطا فرمائے گا۔
اِسے امام ترمذی اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے اور بواسطہ شہر بن حوشب، ابوظبیہ اور عمرو بن عبسہ حضور نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے۔
10: 10. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: مَنْ بَاتَ طَاهِرًا بَاتَ فِي شِعَارِهٖ مَلَکٌ فَلَمْ یَسْتَیْقِظْ إِلَّا قَالَ الْمَلَکُ: اللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِعَبْدِکَ فُلَانٍ فَإِنَّهٗ بَاتَ طَاهِرًا. رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ وَابْنُ الْمُبَارَکِ.
أخرجہ ابن حبان في الصحیح، 3: 328، الرقم: 1051، وابن المبارک في المسند: 37، الرقم: 64
حضرت (عبداللہ) بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: جس نے حالتِ طہارت میں رات گزاری تو اس کے بدن کے بالوں کے ساتھ متصل لباس میں ایک فرشتہ رات گزارتا ہے، وہ شخص جب بھی بیدار ہوتا ہے فرشتہ اس کے لیے دعا کرتا ہے کہ یااللہ! اپنے فلاں بندے کی بخشش فرما کہ اس نے طہارت کی حالت میں رات گزار ی ہے۔
اِسے امام ابن حبان اور (عبد اللہ) بن المبارک نے روایت کیا ہے۔
وَفِي رِوَایَۃٍ عَنْهُ رضی الله عنه، قَالَ: قَال رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: طَھِّرُوْا هٰذِهِ الْأَجْسَادَ طَھَّرَکُمُ اللهَ، فَإِنَّهٗ لَیْسَ عَبْدٌ یَبِیْتُ طَاھِرًا إِلاَّ بَاتَ مَعَهٗ مَلَکٌ فِي شِعَارِهٖ، لَا یَنْقَلِبُ سَاعَةً مِّنَ اللَّیْلِ إِلاَّ قَالَ: اَللّٰھُمَّ! اغْفِرْ لِعَبْدِکَ، فَإِنَّهٗ بَاتَ طَاھِرًا.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُ والدَّیْلَمِيُّ، وقَالَ الْھَیْثَمِيُّ: أَرْجُو أَنَّهٗ حَسَنُ الْإِسْنَادِ. وَرَوَی الطَّبَرَانِيُّ نَحْوَهٗ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما وَإِسْنَادُهٗ حَسَنٌ جَیِّدٌ کَمَا قَالَ الْهَیْثَمِيُّ وَالْمُنْذِرِيُّ.
أخرجہ الطبراني في المعجم الکبیر، 12: 446، الرقم: 13620، وأیضًا في المعجم الأوسط من روایۃ ابن عباسرضی الله عنهما، 5: 204، الرقم: 5087، والدیلمي في مسند الفردوس، 2: 460، الرقم: 3967، وذکرہ الھیثمي في مجمع الزوائد، 1: 226، 10: 128، وذکرہ المنذري في الترغیب والترھیب من روایۃ ابن عباس رضی الله عنهما، 1: 231، الرقم: 879
ایک روایت میں حضرت (عبد اللہ) بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: تم اپنے ابدان کو پاک رکھا کرو، (اِس کی برکت سے) اللہ تعالیٰ تمہیں (قلبی و روحانی طور پر) پاک فرما دے۔ جو بندہ بھی طہارت کی حالت میں رات گزارتا ہے تو اس کے بدن کے بالوں سے متصل لباس میں ایک فرشتہ رات بسر کرتا ہے۔ رات کو جب بھی وہ شخص کروٹ بدلتا ہے، فرشتہ اس کے لیے دعا کرتا ہے: اے اللہ! اپنے اس بندے کو بخش دے، کہ اس نے طہارت اور پاکیزگی کی حالت میں رات بسر کی ہے۔
اِسے امام طبرانی اور دیلمی نے روایت کیا ہے اور ہیثمی نے اس کی سند کو حسن کہا ہے۔ طبرانی نے اس کی مثل حدیث حضرت (عبد اللہ) بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے جس کی سند کو ہیثمی اور منذری نے عمدہ اور حسن قرار دیا ہے۔
11: 11. وَفِي رِوَایَةِ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رضی الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَبِیْتُ عَلٰی ذِکْرٍ طَاهِرًا، فَیَتَعَارُّ مِنَ اللَّیْلِ فَیَسْأَلُ اللهَ خَیْرًا مِنَ الدُّنْیَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا أَعْطَاهُ إِیَّاهُ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وأَبُو دَاوُدَ وَالْبَزَّارُ وَعَبْدُ بْنُ حُمَیْدٍ وَالطَّبَرَانِيُّ۔
أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 5: 234، الرقم: 22101، وأبو داود في السنن، کتاب الأدب، باب في النوم علی الطہارۃ، 4: 310، الرقم: 5042، والبزار في المسند، 7: 120، الرقم: 2676، وعبد بن حمید في المسند، 1: 73، الرقم: 126، والطبراني في المعجم الکبیر، 20: 118، الرقم: 235
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے: جو مسلمان رات کو ذکرِ الٰہی کر کے باوضو سوئے، پھر وہ رات کو (کسی وجہ سے) اچانک اٹھ جائے تو اللہ تعالیٰ سے دنیا و آخرت کی جو بھلائی مانگے گا اسے عطا فرما دی جائے گی۔
اِسے امام احمدبن حنبل، ابو داود، بزار، عبد بن حمید اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
12: 12. عَنْ أَبِي أَیُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضوان الله علیهم اجمعین: أَنَّ هٰذِهِ الْآیَۃَ نَزَلَتْ: {فِیْهِ رِجَالٌ یُحِبُّونَ أَنْ یَتَطَهَرُوْا وَاللهَ یُحِبُّ الْمُطَّهِّرِینَ} [التوبۃ، 9: 108]، قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: یَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ! إِنَّ اللهَ قَدْ أَثْنٰی عَلَیْکُمْ فِي الطُّهُورِ، فَمَا طُهُورُکُمْ؟ قَالُوا: نَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاةِ، وَنَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَةِ، وَنَسْتَنْجِي بِالْمَاءِ. قَالَ: فَهُوَ ذَاکَ، فَعَلَیْکُمُوْهُ.
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَہ وَابْنُ الْجَارُوْدِ وَالدَّارَقُطْنِيُّ وَالْحَاکِمُ وَالْبَیْھَقِيُّ، وَقَالَ الْحَاکِمُ: حَدِیْثٌ صَحِیْحُ اْلإِسْنَادِ.
أخرجہ ابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننھا، باب الاستنجاء بالماء، 1: 127، الرقم: 355، وابن الجارود في المنتقی، 1: 22، الرقم: 40، والدارقطني في السنن، 1: 44، الرقم: 171، والحاکم فيالمستدرک، 1: 257، الرقم: 554، والبیھقي في السنن الکبری، 1: 105، الرقم: 515، وأیضًا في شعب الإیمان، 3: 18، الرقم: 2747
حضرت ابو ایوب انصاری، جابر بن عبد اللہ اور انس بن مالک رضوان اللہ علیہم اجمعین سے روایت ہے کہ یہ آیت کریمہ اسی بارے میں نازل ہوئی ہے: {فِیہِ رِجَالٌ یُحِبُّونَ أَنْ یَتَطَهَّرُوا وَاللهُ یُحِبُّ الْمُطَّهِّرِینَ} رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے: اے جماعتِ انصار! اللہ تعالیٰ نے تمہاری طہارت کو سراہا ہے۔ تمہاری طہارت کیا ہے؟ وہ عرض گزار ہوئے: یا رسول اللہ! ہم نماز کے لیے وضو اور جنابت کے لیے غسل کرتے ہیں اور استنجا پانی سے کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: یہی طریقہ درست ہے، لہٰذا اسے اپنے اوپر لازم کر لو۔
اس حدیث کو امام ابن ماجہ، ابن جارود، دارقطنی، حاکم اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔امام حاکم نے کہا ہے: یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved