(6) بَابٌ فِيْ رُؤْيَا النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم الَّتِي تُحَدِّثُ عَنْ فَضَائِلِ عُمَرَ رضی الله عنه
42. عَنْ أَبِيْ سَعِيدٍ اِلْخُدْرِيِّ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُوْنَ عَلَيَّ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ مِنْها مَا يَبْلُغُ الثُّدِيَّ وَ مِنْها مَا يَبْلُغُ دُونَ ذٰلِکَ. وَ عُرِضَ عَلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَيْهِ قَمِيْصٌ يَجُرُّهُ قَالُوْا : مَاذَا أَوَّلْتَ ذَالِکَ؟ يَارَسُولَ اﷲِ! قَالَ الدِّيْنَ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَ الْبُخَارِيُّ وَ التِّرْمِذِيُّ وَ النَّسَائِيُّ.
’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں سویا ہوا تھا کہ دوران خواب میں نے دیکھا کہ مجھ پر لوگ پیش کئے جا رہے ہیں اس حال میں کہ انہوں نے قمیصیں پہنی ہوئی ہیں بعض کی قمیصیں سینے تک تھیں اور بعض لوگوں کی اس سے بھی کم، اور مجھ پر عمر بن الخطاب کو پیش کیا گیا۔ ان پر ایک ایسی قمیص تھی جس کو وہ گھسیٹ رہے تھے، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے دریافت کیا : یا رسول اﷲ! آپ نے اس کی کیا تعبیر فرمائی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اس کی تعبیر دین ہے۔ اس حدیث کو امام مسلم، بخاری، ترمذی اور نسائی نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم42 : أخرجه البخاری فی الصحيح، کتاب الايمان، باب تفاضيل أهل الإيمان في الأعمال، 1 / 17، الحديث رقم : 23، و في کتاب فضائل الصحابة، باب مناقب عمر، 3 / 1349، الحديث رقم : 3488، و مسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل عمر، 4 / 1859، الحديث رقم : 2390، و الترمذي في الجامع الصحيح، کتاب الروياء عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب في رؤيا النبي صلي الله عليه وآله وسلم، 4 / 539، الحديث رقم : 2285، و النسائي في السنن، کتاب الإيمان و شرائعة، باب زيارة الإيمان، 8 / 113، الحديث رقم : 504، و الدارمي في السنن، کتاب الروياء، باب في القمص و البئر، 2 / 170، الحديث رقم : 2151.
43. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عُمَرَ أنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ أرِيْتُ فِي الْمَنَامِ أنِّي أنْزِعُ بَدَلْوِ بَکَرَةٍ عَلَی قَلِيْبٍ فَجَاءَ أبُوْ بَکْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أوْ ذَنُوبَيْنِ نَزْعًا ضَعِيْفًا وَاﷲُ يَغْفِرُ لَهُ ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ بْنُ الخَطَّابِ فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَلَمْ أرَ عَبْقَرِيًّا يَفْرِيْ فَرِيَّهُ حَتَّی رَوِيَ النَّاسُ وَضَرَبُوا بِعَطَنٍ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
’’حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : خواب میں مجھے دکھایا گیا کہ میں ایک کنویں سے ڈول کے ذریعے پانی نکال رہا ہوں جس پر چرخی لگی ہوئی ہے، پھر ابو بکر آئے اور انہوں نے ایک یا دو ڈول نکالے لیکن انہیں کچھ مشکل پیش آ رہی تھی۔ اﷲ تعالی انہیں معاف فرمائے۔ (مراد، ان کے دور خلافت کی مشکلات ہیں جو آپ رضی اللہ عنہ نے مرتدین، منکرین زکوٰۃ اور جھوٹے مدعیان نبوت کے فتنوں کو کچلنے میں اٹھائیں۔ آپکا پورا اڑھائی سالہ دور انہی مشکلات سے نبرد آزمائی میں گزرا) ان کے بعد عمر بن خطاب آئے تو وہ ڈول ایک بڑے ڈول میں تبدیل ہو گیا اور میں نے کسی بھی جوان مرد کو اس طرح کام کرتے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ تمام لوگ خود بھی سیراب ہوئے اورجانوروں کو بھی سیراب کرکے ان کے ٹھکانوں پر لے گئے۔ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔‘‘
الحديث رقم43 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة باب مناقب عمر بن الخطاب، 3 / 1347، الحديث رقم : 3479، و مسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل عمر، 4 / 1862، الحديث رقم : 2393، و أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 39، الحديث رقم : 4972، و ابن أبي شيبه في المصنف، 6 / 177، الحديث رقم : 30485، وأيضا في 6 / 353، الحديث رقم : 31969، و أبويعلي في المسند، 9 / 387، الحديث رقم : 5514.
44. عَنْ أبِيْ هُرَيْرَةَ يَقُوْلُ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ بَيْنَا أنَا نَائِمٌ رَأيتُنِيْ عَلَی قَلِيْبٍ عَلَيْهَا دَلْوٌ فَنَزَعْتُ مِنْهَا مَا شَاءَ اﷲُ ثُمَّ أخَذَهَا ابْنُ أبِيْ قُحَافَةَ فَنَزَعَ بِهَا ذَنُوْبًا أوْ ذَنُوْبَيْنِ وَ فِيْ نَزْعِهِ وَاﷲُ يَغْفِرُ لَهُ ضَعْفٌ ثُمَّ اسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَأخَذَهَا ابْنُ الْخَطَّابِ فَلَمْ أرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَنْزِعُ نَزْعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ حَتَّی ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں سویا ہوا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو ایک کنویں کے پاس دیکھا جس پر ڈول رکھا ہوا تھا میں نے جتنا چاہا اس سے پانی نکالا پھر ابن ابی قحافہ نے اس سے ایک یا دو ڈول نکالے۔ اﷲ ان کی مغفرت فرمائے ان کو پانی نکالنے میں کچھ مشکل پیش آرہی تھی (اس کا اشارہ دور خلافت صدیقی کی مشکلات کی طرف ہے)۔ پھر وہ ڈول بڑا ہو گیا اور عمر بن الخطاب نے اس سے پانی نکالا اور میں نے لوگوں میں عمر جیسا عبقری (غیر معمولی صلاحیت والا) کوئی نہیں دیکھا جو عمر بن الخطاب کی طرح پانی کھینچتا ہو حتی کہ لوگ خود بھی سیراب ہوئے اور اپنے اپنے اونٹوں کو بھی سیراب کرکے بٹھا دیا۔ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔‘‘
الحديث رقم 44 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل عمر، 4 / 1861، 1860، الحديث رقم : 2392، و البخاري في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب قول النبي صلي الله عليه وآله وسلم لو کنت متخذا خليلًا، 3 / 1340، الحديث رقم : 3464، و ابن حبان في الصحيح، 15 / 322، الحديث رقم : 6898، و النسائي في السنن الکبریٰ 5 / 39، الحديث رقم : 8116، و البيهقي في السنن الکبریٰ، 8 / 153.
45. عَنْ أبِيْ هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ بَيْنَا أنَا نَائِمٌ أرِيْتُ أنِّيْ أنْزِعُ عَلَی حَوْضِئ أسْقِيَ النَّاسَ فَجَاءَ نِيْ أبُوبَکْرٍ فَأخَذَ الدَّلْوَ مِن يَدِيْ لِيُرَوِّحَنِيْ فَنَزَعَ دَلْوَيْنِ وَ فِيْ نَزْعِهِ ضَعْفٌ وَاﷲُ يَغْفِرُ لَهُ فَجَاءَ ابْنُ الْخَطَّابِ فَأخَذَ مِنْهُ فَلَمْ أرَ نَزْعَ رَجُلٍ قَطُّ أقْوَی مِنْهُ حَتَّی تَوَلَّی النَّاسُ وَ الْحَوْضُ مَلْآنُ يَتَفَجَّرُ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں سویا ہوا تھا کہ دوران خواب مجھے دکھایا گیا : میں اپنے حوض سے پانی نکال کر لوگوں کو پلا رہا ہوں پھر ابو بکر آئے اور انہوں نے مجھے آرام پہنچانے کے لئے میرے ہاتھ سے ڈول لے لیا انہوں نے دو ڈول پانی نکالا اﷲ ان کی مغفرت کرے انہیں پانی نکالنے میں کچھ مشکل پیش آ رہی تھی، پھر ابن الخطاب آئے انہوں نے ان سے ڈول لے لیا میں نے کسی شخص کو ان سے زیادہ قوت کے ساتھ ڈول کھینچتے ہوئے نہیں دیکھا حتی کہ لوگ چلے گئے اور حوض بھرپور بہ رہا تھا۔ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 45 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة باب من فضائل عمر، 4 / 1861، الحديث رقم : 2392.
46. عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ أَنَّ رَجُلاً قَالَ : يَارَسُوْلَ اﷲِ! إِنِّيْ رَأَيْتُ کَأَنَّ دَلْوًا دُلِّيَ مِنَ السَّمَاءِ فَجَاءَ أَبُوْبَکْرٍ فَأَخَذَ بِعَرَاقِيْهَا فَشَرِبَ شُرْبًا ضَعِيْفًاَ ثُمَّ جَآءَ عُمَرُ فَأخَذَ بِعَرَاقِيْهَا فَشَرِبَ حَتَّی تَضَلَّعَ ثُمَّ جَآءَ عُثْمَانُ فَأخَذَ بِعَرَاقِيْهَا فَشَرِبَ حَتَّی تَضَلَّعَ ثُمَّ جَاءَ عَلِيٌّ فَأَخَذَ بِعَرَاقِيْهَا فَانْتَشَطَتْ وَانْتَضَحَ عَلَيْهِ مِنْهَا شَيِئٌ. رَوَاهُ أبُوْدَاؤْدَ.
’’حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض گزار ہوا : یا رسول اﷲ! میں نے (خواب میں) دیکھا کہ گویا ایک ڈول آسمان سے لٹکایا گیا ہے۔ پس حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور اس کو کناروں سے پکڑ کر بمشکل پیا۔ (مراد ان کے دور خلافت کی مشکلات ہیں)۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ آئے اور اسے کناروں سے پکڑ کر پیا یہاں تک کہ خوب شکم سیر ہو گئے۔ پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ آئے اور اس کو کناروں سے پکڑ کر پیا۔ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ آئے تو انہوں نے اسے کناروں سے پکڑا تو وہ ہل گیا اور اس میں سے کچھ پانی ان کے اوپر گر گیا۔ اس حدیث کو امام ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 46 : أخرجه أبوداود في السنن، کتاب السنة، باب في الخلفاء، 4 / 208، الحديث رقم : 4637، و أحمد بن حنبل في المسند، 5 / 21، الحديث رقم : 23873، و ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 356، الحديث رقم : 32001، و الطبراني في المعجم الکبير، 7 / 231، الحديث رقم : 6965، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 7 / 180، و ابن ابي عاصم في السنة، 2 / 540، الحديث رقم : 1141.
47. عَنْ أبِي الطُّفَيْلِ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم رَأَيْتُ فِيْمَا يَرَی النَّائِمُ کَأَنِيْ أَنْزِعُ أَرْضًا وَرَدَتْ عَلَيَّ غَنَمٌ سُوْدٌ وَ غَنَمٌ عُفْرٌ فَجَاءَ أَبُوْبَکْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوْبًا أَوْ ذَنُوْبَيْنِ وَفِيْهِمَا ضَعْفٌ وَاﷲُ يَغْفِرُلَهُ ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ فَنَزَعَ فَاسَتَحَالَتْ غَرْبًا فَمَلأ الْحَوْضَ وَ أرْوَی الْوَارِدَةَ فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًا أَحْسَنَ نَزْعًا مِنْ عُمَرَ فَأَوَّلْتُ أَنَّ السُّوْدَ الْعَرَبُ وَأَنَّ الْعُفْرَ الْعَجَمُ. رَوَاهُ أحْمَدُ.
’’حضرت ابو طفیل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں نے خواب دیکھا گویا میں ایک زمین سے جس میں مجھ پر کالی اور سرخی مائل سفید بکریاں وارد ہوئیں پانی کے ڈول نکال رہا ہوں پھر ابوبکر آئے اور انہوں نے ایک یا دو ڈول نکالے اور ان کو ڈول نکالنے میں مشکل پیش آ رہی تھی۔ اﷲ تعالیٰ ان کو معاف کرے پھر عمر آئے۔ پس انہوں نے بھی ڈول نکالے تو وہ ڈول ان کے ہاتھ میں بڑے ڈول میں تبدیل ہو گیا۔ پھر آپ نے حوض بھر دیا اور وادر ہونے والی بکریوں کو سیراب کر دیا اور میں نے کسی کو عمر سے بڑھ کر ڈول نکالنے والا نہیں دیکھا اور میں نے اس خواب کی تعبیر یہ کی کہ سیاہ بکریوں سے مراد عرب اور سرخی مائل سفید بکریوں سے مراد عجم ہیں۔ اس حدیث کو احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 47 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 / 455، الحديث رقم : 23852، والهيثمي في مجمع الزوائد، 5 / 180.
48. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عُمَرَ أنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : بَيْنَا أنَا نَائِمٌ، شَرِبْتُ يَعْنِي اللَّبَنَ حَتَّی أنْظُرَ إِلَی الرِّيِّ يَجْرِيْ فِي ظُفُرِيْ أوْ فِي أظْفَارِي ثُمَّ نَاوَلْتُ عُمَرَ فَقَالُوا : فَمَا أوَّلْتَهُ يَا رَسُوْلَ اﷲِ؟ قَالَ : ’’الْعِلْمُ‘‘. رَوَاهُ الْبُخَارِيُ.
’’حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں سویا ہوا تھا کہ دورانِ خواب میں نے اتنا دودھ پیا کہ جس کی تازگی میرے ناخنوں سے بھی ظاہر ہونے لگی، پھر بچا ہوا میں نے عمر کو دے دیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! آپ نے اس کی کیا تعبیر فرمائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اس سے مراد ’’علم (نبوت کا حصہ ) ہے‘‘۔ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 48 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة باب مناقب عمر بن الخطاب، 3 / 1346، الحديث رقم : 3478، و الدارمي في السنن، کتاب الرؤيا، باب في القمص و البئر و اللبن، 2 / 171، الحديث رقم : 2154، و ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 179، الحديث رقم : 30492.
49. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ أبِيْهِ عَنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : بَيْنَا أنَا نَائِمٌ إِذْ رَأيْتُ قَدَحًا أتِيْتُ بِهِ فِيهِ لَبَنٌ فَشَرِبْتُ مِنْهُ حَتَّی إِنِّي لَأرَی الرِّیَّ يَجْرِی فِي أظْفَارِيْ ثُمَّ أعْطَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالُوْا : فَمَا أوَّلْتَ ذَالِکَ يَا رَسُوْلَ اﷲِ! قَالَ ’’الْعِلْمُ‘‘. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
’’حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں سویا ہوا تھا کہ دوران خواب میں نے دیکھا میرے پاس دودھ کا پیالہ لایا گیا میں نے اس سے پی لیا حتی کہ میں نے دیکھا کہ اس کا اثر میرے ناخنوں سے جاری ہونے لگا پھر میں نے اپنا بچا ہوا دودھ عمر بن الخطاب کو دیا۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی کیا تعبیر فرمائی ہے آپ نے فرمایا علم (نبوت کا حصہ ہے)۔ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔ ‘‘
الحديث رقم 49 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل عمر، 4 / 1860، 1859، الحديث رقم : 2391، و ابن حبان في الصحيح، 15 / 301، الحديث رقم : 6878، و النسائي في السنن الکبریٰ، 4 / 387، الحديث رقم : 7642، و البيهقي في السنن الکبریٰ، 7 / 49، الحديث رقم : 13102.
50. عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : رَأَيْتُ کَأَنِّيْ أُتِيْتُ بِقَدَحِ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ مِنْهُ فَأَعْطَيْتُ فَضْلِيْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالُوْا : فَمَا أَوَّلْتَهُ يَارَسُوْلَ اﷲِ؟ قَالَ : ’’الْعِلْمُ‘‘. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
وَ قَالَ هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌٌ.
’’حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا میرے پاس ایک دودھ کا پیالہ لایا گیا۔ میں نے اس میں سے پی کر اپنا بچا ہوا عمر بن الخطاب کو دے دیا۔ لوگوں نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! آپ نے اس کی کیا تعبیر مراد لی؟ فرمایا : علم (نبوت کا حصہ ہے)۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور کہا : یہ حدیث حسن ہے۔‘‘
الحديث رقم 50 : أخرجه الترمذي في الجامع الصحيح، کتاب المناقب، باب في مناقب عمر، 5 / 619، الحديث رقم : 3687، و في کتاب الرؤيا، باب في رؤيا النبي، 4 / 539، الحديث رقم : 2284، و النسائي في السنن الکبریٰ، 5 / 40، الحديث رقم : 8122، و النسائي في فضائل الصحابة، 1 / 9، الحديث رقم : 21.
51. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاﷲِ، أَنَّهُ کَانَ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : أُرِيَ اللَّيْلَةَ رَجُلٌ صَالِحٌ، أنَّ أبَابَکْرٍ نِيْطَ بِرَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم، وَنِيْطَ عُمَرُ بِأَبِي بَکْرٍ، وَ نِيْطَ عُثْمَانُ بِعُمَرَ. قَالَ : جَابِرٌ : فَلَمَّا قُمْنَا مِنْ عِنْدِ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قُلْنَا : أَمَّا الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَرَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم، وَأَمَّا تَنَوُّطُ بَعْضِهُمْ بِبَعْضٍ، فَهُمْ وُلَا ةُ هٰذَا الْأمْرِ الَّذِي بَعَثَ اﷲُ بِهِ نَبِيَّهُ صلی الله عليه وآله وسلم. رَوَاهُ أبُوْدَاؤْدَ.
’’حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : گزشتہ رات ایک نیک آدمی کو خواب دکھایاگیا کہ ابوبکر کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ منسلک کر دیا گیا اور عمر کو ابوبکر کے ساتھ اور عثمان کو عمر کے ساتھ۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مجلس سے اٹھے تو ہم نے کہا : اس نیک آدمی سے مراد تو خود حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی ہیں۔ رہا بعض کا بعض سے منسلک ہونا تو وہ ان کا اس ذمہ داری کو سنبھالنا ہے جس کے لئے اﷲ تعالیٰ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مبعوث فرمایا تھا۔ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 51 : أخرجه أبوداؤد في السنن، کتاب السنة، باب في الخلفاء، 4 / 208، الحديث رقم : 4636، و أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 355، الحديث رقم : 14863، و ابن حبان في الصحيح، 15 / 343، الحديث رقم : 6913، و الحاکم في المستدرک، 3 / 109، الحديث رقم : 4551، و في 3 / 75، الحديث رقم : 4438، و ابن أبي عاصم في السنة، 2 / 537، الحديث رقم : 1134.
52. عَنِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم ذاتَ غَدَاةٍ بَعْدَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ فَقَالَ : رَأَيْتُ قُبَيْلَ الْفَجْرِ کَأَنِّيْ أُعْطِيْتُ الْمَقَالِيْدَ وَالْمَوَازِيْنَ، فَأمَّا الْمَقَالِيْدُ فَهَذِهِ الْمَفَاتِيْحُ، وَأَمَّا الْمَوَازِيْنُ، فَهِيَ الَّتِيْ تَزِنُوْنَ بِهَا، فَوُضِعْتُ فِي کِفَّةٍ وَوُضِعَتْ أُمَّتِي فِي کِفَّةٍ فَوُزِنْتُ بِهِمْ، فَرَجَحْتُ ثُمَّ جِيءَ بِأَبِيْ بَکْرٍ، فَوُزِنَ بِهِمْ، فَوَزَنَ ثُمَّ جِيءَ بِعُمَرَ، فَوُزِنَ بِهِمْ، فَوَزَنَ، ثُمَّ جِيْءَ بِعُثْمَانَ فَوُزِنَ بِهِمْ، ثُمَّ رُفِعَتْ. رَوَاهُ أحْمَدُ و ابْنُ أبِيْ شَيْبَةَ.
’’حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک دن سورج طلوع ہونے کے بعد حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری طرف تشریف لائے اور فرمایا : میں نے فجر سے تھوڑا پہلے خواب میں دیکھا گویا مجھے چابیاں اور ترازو عطاء کیے گئے۔ مقالید تو یہ چابیاں ہیں اور ترازو وہ ہیں جن کے ساتھ تم وزن کرتے ہو۔ پس مجھے ایک پلڑے میں رکھا گیا اور میری امت کو دوسرے پلڑے میں پھر وزن کیا گیا تو میرا پلڑا بھاری تھا۔ پھر ابو بکر صدیق کو لایا گیا پس ان کا وزن میری امت کے ساتھ کیا گیا تو ان کا پلڑا بھاری تھا۔ پھر عمر کو لایا گیا اور ان کا وزن میری امت کے ساتھ کیا گیا تو ان کا پلڑا بھاری تھا۔ پھر عثمان کو لایا گیا اور ان کا وزن میری امت کے ساتھ کیا گیا پھر وہ پلڑا اٹھا لیا گیا۔ اس حدیث کو احمد بن حنبل اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 52 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 76، الحديث رقم : 5469، و ابن أبی شيبة في المصنف، 6 / 352، الحديث رقم : 31960، و في، 6 / 176، الحديث رقم : 30484، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 58.
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved