(5) بَابٌ فِي ذِکْرِ قَصْرِهِ رضی الله عنه فِي الْجَنَّةِ
37. عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ : بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم إِذْ قَالَ : بَيْنَا أَنَا نائِمٌ رَأَيْتُنِيْ فِي الْجَنَّةِ، فَإِذَا امْرَأَةٌ تَتَوَضَّأُ إِلَی جَانِبِ قَصْرٍ، فَقُلْتُ : لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ؟ قَالُوْا : لِعُمَرَ، فَذَکَرْتُ غَيْرَتَهُ، فَوَلَّيْتُ مُدْبِراً، فَبَکَی عُمَرُ وَ قَالَ : أَ عَلَيْکَ أَغَارُ يَارَسُوْلَ اﷲِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں سویا ہوا تھا کہ میں نے خود کو جنت میں پایا وہاں میں نے ایک محل کے کونے میں ایک عورت کو وضوکرتے ہوئے دیکھا۔ میں نے پوچھا یہ محل کس کا ہے؟ جواب ملا عمر کا۔ پس مجھے ان کی غیرت یاد آگئی۔ اس لئے میں الٹے پاؤں لوٹ آیا۔ پس حضرت عمر رضی اللہ عنہ رونے لگے اور عرض گزار ہوئے، یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں آپ پر بھی غیرت کرسکتا ہوں؟۔ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔‘‘
الحديث رقم 37 : أخرجه البخاری فی الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب مناقب عمر بن الخطاب، 3 / 1346، الحديث رقم : 3477، و في کتاب بدء الخلق، باب ما جاء في صفة الجنة، 3 / 1185، الحديث رقم : 3070، و في کتاب النکاح، باب الغيرة، 5 / 2004، الحديث رقم : 4929، و مسلم فی الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل عمر، 4 / 1863، الحديث رقم : 2395، و ابن حبان فی الصحيح، 15 / 311، الحديث رقم : 6888، و النسائي في السنن الکبریٰ، 5 / 41، الحديث رقم : 8129. .
38. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم : رَأَيْتُنِي دَخَلْتُ الْجَنَّةَ، فَإِذَا أَنَا بِالرُّمَيْصَاءِ، امْرَأَةِ أَبِي طَلْحَةَ، وَ سَمِعْتُ خَشَفَةً، فَقُلتُ : مَنْ هَذَا؟ فَقَالَ : هَذَا بِلاَلٌ، وَ رَأَيْتُ قَصْراً بِفِنَائِهِ جَارِيَةٌ، فَقُلْتُ : لِمَنْ هَذَا؟ فَقَالَ : لِعُمَرَ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَدْخُلَهُ فَأَنْظُرَ إِلَيهِ، فَذَکَرْتُ غَيْرَتَکَ. فَقَالَ عُمَرُ : بِأبِيْ وَ أُمِّي يَا رَسُوْلَ اﷲِ، أَ عَلَيْکَ أَغَارُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
’’حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں نے (شبِ معراج) خود کو جنت میں پایا تو وہاں ابوطلحہ کی بیوی رمیصاء کو دیکھا اور میں نے قدموں کی چاپ سنی پس میں نے پوچھا یہ کس کے قدموں کی آواز ہے؟ جواب ملا یہ بلال ہے اور میں نے ایک محل دیکھا جس کے صحن میں ایک نو عمر عورت تھی میں نے پوچھا یہ کس کا مکان ہے؟ جواب ملا کہ عمر رضی اللہ عنہ کا میں نے ارادہ کیا کہ اس کے اندر داخل ہوکر اسے دیکھوں لیکن تمہاری غیرت یاد آگئی۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ عرض گزار ہوئے، یارسول اﷲ! میرے ماں باپ آپ پر قربان، کیا میں آپ پر بھی غیرت کر سکتا ہوں؟ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 38 : أخرجه البخاری فی الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب مناقب عمر بن الخطاب، 3 / 1346، الحديث رقم : 3476، و أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 389، الحديث رقم : 15226.
39. عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِیِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَرَأَيْتُ فِيْهَا دَارًا أو قَصْرًا فَقُلْتُ : لِمَنْ هٰذَا؟ فَقَالُوا : لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَأرَدْتُ أنْ أدْخُلَ فَذَکَرْتُ غَيْرَتَکَ فَبَکَی عُمَرُ وَ قَالَ : أيْ رَسُولَ اﷲِ أوَ عَلَيْکَ يُغَارُ؟ رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں جنت میں داخل ہوا میں نے وہاں ایک گھر یا محل دیکھا۔ میں نے پوچھا یہ کس کا محل ہے؟ حاضرین نے کہا یہ عمر بن الخطاب کا محل ہے میں نے اس میں داخل ہونے کا ارادہ کیا پھر مجھے تمہاری غیرت یاد آگئی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ رونے لگے اور عرض کیا : یا رسول اﷲ! کیا آپ پر بھی غیرت کی جا سکتی ہے۔ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 39 : أخرجه مسلم فی الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل عمر، 4 / 1862، الحديث رقم : 2394.
40. عَنْ أَبِيْ بُرَيْدَةَ قَالَ : أَصْبَحَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم فَدَعَا بِلَالًا فَقَالَ : يَا بِلَالُ بِمَ سَبَقَتْنِيْ إِلَی الْجَنَّةِ؟ مَا دَخَلْتُ الْجَنَّةَ قَطُّ إِلاَّ سَمِعْتُ حَشْخَشَتَکَ أَمَامِي، دَخلْتُ الْبَارِحَةَ الْجَنَّةَ فَسَمِعْتُ خَشْخَشَتَکَ أَمَامِيْ، فَأَتَيْتُ عَلَی قَصْرٍ مُرَبَّعٍ مُشَرَّفٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَقُلْتُ : لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ؟ قَالُوْا : لِرَجُلٍ مِنَ الْعَرَبِ، فَقُلْتُ : أَنَا عَرَبِيٌّ، لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ؟ قَالُوْا لِرَجُلٍ مِنْ قُرِيْشٍ، فَقُلْتُ : أَنَا قُرَشِيٌّ، لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ؟ قَالُوْا : لِرَجُلٍ مِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ فَقُلْتُ : أَنَا مُحَمَّدٌ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ؟ قَالُوْا : لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ. فَقَالَ بِلاَلٌ : يَارَسُوْلَ اﷲِ مَا أَذَّنْتُ قَطُّ إِلاَّ صَلَّيْتُ رَکْعَتَيْنِ وَ مَا أصَابَنِيْ حَدَثٌ قَطُّ إِلَّا تَوَضَّأتُ عِنْدَهَا وَ رَأيْتُ أنَّ لِلّٰهِ عَلَيَّ رَکْعَتَيْنِ فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : بِهِمَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
وَ قَالَ هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.
وَ فِي الْبَابِ عَنْ جَابِرٍ، وَمُعَاذٍ، وَ أَنَسٍ، وَأَبِيْ هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : رَأَيْتُ فِي الْجَنَّةِ قَصْرًا مِنْ ذَهَبٍ فَقُلْتُ : لِمَنْ هَذَا؟ فَقِيْلَ : لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ.
وَ مَعْنَی هَذَا الحديث : إِنِّيْ دَخَلْتُ الْبَارِحَةَ الْجَنَّةَ، يَعْنِيْ : رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ کَأَنِّي دَخَلْتُ الْجَنَّةَ، هَکَذَا رُوِيَ فِيْ بَعْضِ الحديث.
وَيُرْوٰی عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ : رُؤْيَا الأ نْبِيَاءِ وَحْيٌ.
’’حضرت بریدۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن صبح کے وقت حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو بلا کر فرمایا : بلال تم کس وجہ سے بہشت میں مجھ سے پہلے پہنچ گئے، جب بھی میں جنت میں داخل ہوا تو اپنے آگے تمہاری آہٹ سنی۔ رات کو بھی میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے تمہارے قدموں کی آہٹ اپنے آگے سنی۔ پھر میں ایک مربع شکل کے محل کے پاس آیا جو سونے کا تھا۔ میں نے پوچھا یہ محل کس کا ہے؟ انہوں نے کہا ایک عربی نوجوان کا ہے۔ میں نے کہا عربی تو میں بھی ہوں، یہ محل کس عربی کا ہے انہوں نے کہا قریش کے ایک نوجوان کا ہے میں نے کہا قریشی تو میں بھی ہوں۔ یہ محل کس قریشی کا ہے؟ انہوں نے کہا محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ایک امتی کا ہے۔ میں نے کہا محمد تو میں ہوں پھر یہ محل (میرے) کس امتی کا ہے انہوں نے کہا عمر بن الخطاب کا ہے۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! جب بھی میں نے اذان کہی تو دو رکعت نماز پڑھی اور جب بھی میں بے وضو ہوا تو فوراً دوسرا وضو کیا اور میں نے سمجھ لیا کہ میرے ذمہ اﷲ کی دو رکعتیں ضروری ہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ان ہی دو رکعتوں سے تمہیں یہ درجہ ملا ہے۔ اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور وہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔‘‘
اس باب میں حضرت جابر، حضرت معاذ، حضرت انس اور حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنھم سے روایات مذکور ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں نے جنت میں سونے کا ایک محل دیکھا تو میں نے کہا یہ کس کا ہے تو کہا گیا یہ عمر بن خطاب کا ہے۔
اور حدیث کا مطلب یہ ہے کہ میں جنت میں داخل ہوا یعنی میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا میں جنت میں داخل ہوا بعض راویات میں اس طرح بیان کیا گیا ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انبیاء کا خواب وحی ہوتا ہے۔‘‘
الحديث رقم 40 : أخرجه الترمذی فی الجامع الصحيح، کتاب المناقب، باب فی مناقب عمر، 5 / 620، الحديث رقم : 3689، و أحمد بن حنبل فی المسند، 5 / 354، الحديث رقم : 23047 و ابن حبان فی الصحيح، 15 / 561، الحديث رقم : 7086، و الحاکم فی المستدرک، 3 / 322، الحديث رقم : 5245، ، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 2 / 907، الحديث رقم : 1731.
41. عَنْ قَتَادَةَ قَالَ : حَدَّثَنَا أَنَسٌ، أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالً : بَيْنَمَا أنَا أسِيْحُ فِي الْجَنَّةِ، فَإِذَا أَنَا بِقَصْرٍ، فَقُلْتُ : لِمَنْ هٰذَا يَاجِبْرِيْلُ؟ وَ رَجَوْتُ أَنْ يَکُوْنَ لِي، قَالَ : قَالَ : لِعُمَرَ، قَالَ : ثُمَّ سِرْتُ سَاعَةً، فَإِذَا أَنَا بِقَصْرٍ خَيْرٍ مِنَ الْقَصْرِ الأوَّلِ، قَالَ : فَقُلْتُ : لِمَنْ هذَا يَا جِبْرِيلُ؟ وَ رَجَوْتُ أَنْ يَّکُوْنَ لِي. قَالَ : قَالَ : لِعُمَرَ، وَ إِنَّ فِيهِ لَمِنَ الْحُوْرِ الْعِيْنِ يَا أَبَا حَفْصٍ، وَ مَا مَنَعَنِيْ أَنْ أَدْخُلَهُ إِلاَّ غَيْرَتُکَ. قَالَ : فَاغْرَوْرَقَتْ عَيْنَا عُمَرَ، ثُمَّ قَالَ : أَمَّا عَلَيْکَ فَلَمْ أَکُنْ لِأغَارَ. رَوَاهُ أحْمَدُ.
’’حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ہمیں حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اس دوران جب میں جنت میں چل رہا تھا اچانک میرا گزر ایک محل کے پاس سے ہوا میں نے پوچھا : اے جبرائیل! یہ محل کس کا ہے؟ اور میں نے امید کی کہ یہ میرا ہی ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں : جبرائیل نے کہا یہ عمر کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں تھوڑا اور چلا تو ایک ایسے محل کے پاس پہنچا جو پہلے والے سے بھی زیادہ خوبصورت تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں : میں نے پوچھا : اے جبرائیل! یہ محل کس کا ہے؟ اور میں نے یہ امید کی کہ یہ میرا ہی ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جبرائیل نے کہا یہ بھی عمر کا ہے اور اے ابو حفص اس میں خوبصورت آنکھوں والی حوریں بسیرا کرتی ہیں اور (اے عمر!) مجھے اس میں داخل ہونے سے سوائے تیری غیرت کے کسی چیز نے نہیں روکا۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی آنکھیں اشک بار ہو گئیں اور پھر انہوں نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! بھلا میں بھی آپ پر غیرت کروں گا میں نے کبھی آپ پر غیرت نہیں کی۔ اس حدیث کو احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 41 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 269، الحديث رقم : 13874، و الهيثمی في مجمع الزوائد، 9 / 74، و المقدسي في الأحاديث المختارة، 7 / 109، الحديث رقم : 2529.
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved