(4) بَابٌ فِي تَبْشِيْرِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم لَهُ رضی الله عنه بِالْجَنَّةِ
30. عَنْ أَبِيْ مُوْسٰی الأَشْعَرِيِّ قَالَ : بَيْنَمَا رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم فِيْ حَائِطٍ مِنْ حَائِطِ الْمَدِيْنَةِ، هُوَ مُتَّکِئٌ يَرْکُزُ بِعُوْدٍ مَعَهُ بَيْنَ الْمَاءِ وَ الطِّيْنِ، إِذَا اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ. فَقَالَ : افْتَحْ وَ بَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ : فَإِذَا أَبُوْبَکْرٍ فَفَتَحْتُ لَهُ وَ بَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ. قَالَ : ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ. فَقَالَ : افْتَحْ وَ بَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ، قَالَ : فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ عُمَرُ فَفَتَحْتُ لَهُ وَ بَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ. ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ. قَالَ : فَجَلَسَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم فَقَالَ : افْتَحْ وَ بَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَی بَلْوٰی تَکُوْنُ قَالَ : فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ. قَالَ : فَفَتَحْتُ وَ بَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ. قَالَ : وَ قُلْتُ الَّذِيْ قَالَ : فَقَالَ : أللَّهُمَّ! صَبْرًا. أَوِ اﷲُ الْمُسْتَعَانُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَ هَذَا لَفْظُ مُسْلِمٍ.
’’حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ منورہ کے ایک باغ میں تکیہ لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، اور ایک لکڑی سے زمین کھرچ رہے تھے، ایک شخص نے دروازہ کھلوانا چاہا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : دروازہ کھول کر آنے والے کو جنت کی بشارت دے دو، حضرت ابو موسیٰ اشعری نے کہا آنے والے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے، میں نے دروازہ کھول کر ان کو جنت کی بشارت دے دی۔ پھر ایک شخص نے دروازہ کھلوانا چاہا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : دروازہ کھول کر آنے والے کوجنت کی بشارت دے دو، حضرت ابو موسیٰ اشعری کہتے ہیں کہ میں گیا تو وہ حضرت عمر تھے۔ میں نے دروازہ کھول کر ان کو جنت کی بشارت دے دی، پھر ایک اور شخص نے دروازہ کھلوانا چاہا تو حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھ گئے اور فرمایا : دروازہ کھول دو اور آنے والے کو مصیبتوں کی بناء پرجنت کی بشارت دے دو، میں نے جا کر دیکھا تو وہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ تھے، میں نے دروازہ کھولا اور ان کو جنت کی بشارت دی اور جو کچھ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا وہ کہہ دیا، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے دعا کی : اے اللہ! صبر عطا فرما، یا کہا : اے اللہ توہی مستعان ہے۔ اس حدیث کو اما م بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 30 : أخرجه البخاری في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب مناقب عمر بن الخطاب، 3 / 1350، الحديث رقم : 3490، و في کتاب الأدب، باب من نکت العود في الماء و الطين، 5 / 2295، الحديث رقم : 5862، و مسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة باب من فضائل عثمان بن عفان، 4 / 1867، الحديث رقم : 2403، والبخاري في الأدب المفرد، 1 / 335، الحديث رقم : 965، و ابن جوزي في صفوة الصفوة، 1 / 299.
31. عَنْ عَبْدِاﷲِ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : يَطَّلِعُ عَلَيْکُمْ رَجُلٌ مِّنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَاطَّلَعَ أَبُوْبَکْرٍ، ثُمَّ قَالَ : يَطَّلِعُ عَلَيْکُمْ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ. فَاطَّلَعَ عُمَرُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
وَفِي الْبَابِ عَن أَبِي مُوْسٰی وَ جَابِرٍ.
’’حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم پر ایک شخص داخل ہو گا وہ جنتی ہے چنانچہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ داخل ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر فرمایا : تمہارے پاس ایک اور جنتی شخص آنے والا ہے پس اس مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تشریف لائے۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ اس باب میں حضرت ابوموسیٰ اور حضرت جابر رضی اﷲ عنہما سے بھی روایات مذکور ہیں۔‘‘
الحديث رقم 31 : أخرجه الترمذی فی الجامع الصحيح، کتاب المناقب، باب فی مناقب عمر، 5 / 622، الحديث رقم : 3694، و أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 104، الحديث رقم : 76 و الطبرانی فی المعجم الاوسط، 7 / 110، الحديث رقم : 7002، و الطبرانی فی المعجم الکبير، 10 / 167، الحديث رقم : 10343، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 57.
32. عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ عَنْ أَبِيْهِ أَنَّ سَعِيْدَ بْنَ زَيْدٍ حَدَّثَهُ فِيْ نَفَرٍ أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : عَشْرَةٌ فِيْ الْجَنَّةِ أَبُوْبَکْرٍ فِي الْجَنَّةِ وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ وَ عُثْمَانُ وَ عَلِيٌّ وَالزُّبَيْرُ وَطَلْحَةُ وَعَبْدُالْرَّحْمَنِ وَأبُوْعُبَيْدَةَ وَسَعْدُ ْبنُ أَبِيْ وَقَّاصٍ قَالَ : فَعَدَّ هَؤُلَاءِ التِّسْعَةَ وَسَکَتَ عَنِ الْعَاشِرِ فَقَالَ الْقَوْمُ نَنْشُدُکَ اﷲَ يَا أَبَاالْأَعْوَر!ِ مَنِ الْعَاشِرُ؟ قَالَ : نَشَدْتُمُوْنِيْ بِاﷲِ أَبُوْالْأَعْوَرِ فِي الْجَنَّةِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.
’’حضرت عبد الرحمٰن بن حمید اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے ایک مجلس میں اسے یہ حدیث بیان کی کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : دس آدمی جنتی ہیں، ابوبکر جنتی ہیں، عمر جنتی ہیں، عثمان، علی، زبیر، طلحہ، عبد الرحمٰن، ابو عبیدہ اور سعد بن ابی وقاص (جنتی ہیں)۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعید بن زید نو آدمیوں کا نام گن کر دسویں پر خاموش ہو گئے۔ لوگوں نے کہا اے ابو اعور! ہم آپ کو اﷲ تعالیٰ کی قسم دے کر پوچھتے ہیں بتائیے کہ دسواں کون ہے؟ انہوں نے فرمایا : تم نے مجھے خدا کی قسم دی ہے۔ ابو اعور (سعید بن زید) جنتی ہے۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 32 : أخرجه الترمذي في الجامع الصحيح، کتاب المناقب، باب : مناقب عبدالرحمان بن عوف، 5 / 648، الحديث رقم : 3748، و الحاکم في المستدرک، 3 / 498، الحديث رقم : 5858، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 350، الحديث رقم : 31946، و النسائي في السنن الکبریٰ، 5 / 56، الحديث رقم : 8195 وأیضاً فيفضائل الصحابة، 1 / 28، الحديث رقم : 92.
33. عَنْ سَعِيْدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ أَنَّهُ قَالَ : أَشْهَدُ عَلَی التِّسْعَةِ أَنَّهُمْ فِي الْجَنَّةِ وَ لَوْ شَهِدْتُ عَلَی الْعَاشِرِ لَمْ آثَمْ قِيْلَ وَکَيْفَ ذَلِکَ؟ قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم بِحِرَاءَ فَقَالَ : اثْبُتْ حِرَاءُ فَإِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْکَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيْقٌ أَوْ شَهِيْدٌ قِيْلَ وَمَنْ هُمْ؟ قَالَ : رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم وَأَبُوْبَکْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ، وَعَلِيٌّ، وَطَلْحَةُ، وَالزُّبَيْرُ وَسَعْدٌ، وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ قِيْلَ فَمَنِ الْعَاشِرُ؟ قَالَ : أَنَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.
وَ قَالَ هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.
’’ حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نو آدمیوں کے بارے میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ جنتی ہیں اور اگر میں دسویں آدمی کے بارے میں بھی گواہی دوں تو گناہ گار نہ ہوں گا۔ پوچھا گیا وہ کیسے؟ فرمایا : ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ کوہ حراء پر تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے حراء ٹھہر جا۔ کیونکہ تجھ پر نبی، صدیق اور شہید ہی تو ہیں۔ پوچھا گیا وہ کون تھے؟ فرمایا : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، حضرت ابوبکر، حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت علی، حضرت طلحہ، حضرت زبیر، حضرت سعد اور حضرت عبدالرحمن بن عوف ث پوچھا گیا دسواں کون تھا؟ فرمایا : میں تھا۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور کہا : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔‘‘
الحديث رقم 33 : أخرجه الترمذی في الجامع الصحيح، کتاب المناقب، باب مناقب سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل رضی الله عنه : 5 / 651، الحديث رقم : 3757، والحاکم فی المستدرک، 3 / 509، الحديث رقم : 5898، و النسائی في السنن الکبری، 5 / 55، الحديث رقم : 8190.
34. عَنْ أبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : أَوَّلُ مَنْ يُصَافِحُهُ الْحَقُّ عُمَرُ، وَأَوَّلُ مَنْ يُسَلِّمُ عَلَيْهِ، وَأَوَّلُ مَنْ يَأْخُذُ بِيَدِهِ فَيُدْخِلُهُ الْجَنَّةَ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَةَ.
’’حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : حق تعالیٰ سب سے پہلے جس شخص سے مصافحہ فرمائے گا وہ عمر ہے اور سب سے پہلے جس شخص پر سلام بھیجے گا اور سب سے پہلے جس کا ہاتھ پکڑ کر جنت میں داخل فرمائے گا وہ عمر ہے۔ اس حدیث کو ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 34 : أخرجه ابن ماجة في السنن، المقدمه، باب فضل عمر، 1 / 39، الحديث رقم : 104، و الحاکم في المستدرک، 3 / 90، الحديث رقم : 4489، و الطبراني في المعجم الاوسط، 5 / 369، الحديث رقم : 5584، و الديلمي في الفردوس بماثور الخطاب، 1 / 25، الحديث رقم : 36.
35. عَنُْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم لِأَصْحَابِهِ ذَاتَ يَوْمٍ : مَنْ شَهِدَ مِنْکُمُ الْيَوْمَ جَنَازَةً؟ قَالَ عُمَرُ : أَنَا. قَالَ : مَنْ عَادَ مِنْکُمْ مَرِيْضًا؟ قَالَ عُمَرُ : أَنَا. قَالَ : مَنْ تَصَدَّقَ؟ قَالَ عُمَرُ : أَنَا. قَالَ : مَنْ أَصْبَحَ صَائِماً؟ قَالَ عُمَرُ : أَنَا. قَالَ : وَجَبَتْ، وَجَبَتْ. رَوَاهُ أحْمَدُ.
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک دن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ سے پوچھا : آج کس نے جنازہ پڑھا ہے؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : میں نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : آج کس نے کسی مریض کی تیمارداری کی ہے؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : میں نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا : آج کس نے صدقہ کیا ہے؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ عرض گزار ہوئے : میں نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : آج کون روزے سے رہا؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (عمر کے لئے جنت) واجب ہوگئی، واجب ہوگئی۔ اس حدیث کو احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 35 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 118، الحديث رقم : 12202و ابن أبي شيبة في المصنف، 2 / 444، الحديث رقم : 10844، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 3 / 163.
36. عَنْ أَبِیْ هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ سِرَاجُ أهْلِ الْجَنَّةِ. رَوَاهُ الدَّيْلَمِيُّ وَ أبُوْ نُعَيْمٍ.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ عمر بن الخطاب اہل جنت کا چراغ ہے۔‘‘ اس حدیث کو دیلمی اور ابو نعیم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 36 : أخرجه الديلمی فی مسند الفردوس، 3 / 55، الحديث رقم : 4146، و الهيثمی فی مجمع الزوائد، 9 / 74، و ابو نعيم فی حلية الاولياء، 6 / 333.
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved