اگر سال کا اکثر حصہ مفت چر کر گزارا کریں تو سائمہ کہلاتے ہیں۔ ان پر مقرر شرح سے سال گزرنے پر زکوٰۃ وصول کی جائے گی۔ اگر سال کا اکثر حصہ قیمتی چارہ ڈالا جائے تو علوفہ کہلاتے ہیں ان پر زکوٰۃ نہیں۔
اگر زمین بارانی ہے یا چشموں کے پانی سے مفت سیراب ہوتی ہے تو اس کی کل پیداوار میں سے دسواں حصہ وصول کیا جائے گا۔ یہ مسلمان سے لیں تو عشر، غیر مسلم سے لیں تو خراج۔ اگر زمین قیمتاً سیراب ہو جیسے ٹیوب ویل یا نہری پانی جس پر آبیانہ وصول کیا جاتا ہے تو کل پیداوار پر نصف عشر یعنی پیداوار کا بیسواں حصہ وصول کیا جائے۔ غیر مسلموں سے زمین کی پیداوار پر خراج وصول کیا جائے گا، جو اسلامی حکومت ان پر مقرر کرے گی۔ پھل سبزیاں اور غلے وغیرہ کا ایک ہی حکم ہے۔
سونا چاندی، مال تجارت یا روپیہ پیسہ (کرنسی) ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی، کے برابر مالیت کے ہوں اور ضروریات اصلیہ سے زائد ہوں، ضروریات اصلیہ رہائش، لباس، خوراک، سواری، علاج، تعلیم وغیرہ ہیں اور اس مال پر سال گزر جائے تو ایسے مال سے اڑھائی فیصد کے حساب سے زکوٰۃ وصول کی جائے گی۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved