Huzoor Nabi Akram ﷺ Kay Khasail e Mubaraka

12. وَصْفُ نَوْمِهِ ﷺ وَقِیَامِهِ بِاللَّیْلِ

﴿حضور ﷺ کی نیند اور رات کے قیام کا بیان﴾

حضور نبی اکرم ﷺ رات کے اوقات میں نیند بھی فرماتے اور اس کے آخری حصہ میں قیام فرماتے اور نماز تہجد ادا فرماتے۔ اس کے بعد آپ ﷺ دوبارہ آرام فرماتے۔ مؤذّن اذانِ فجر دیتا تو نماز فجر کے لیے تشریف لے جاتے۔شروع میں آپ ﷺ رات کا ایک حصہ قیام میں گزارتے اور نوافل ادا کرتے ہوئے قرآن پاک کی تلاوت کرتے۔ روایات میں آتا ہے کہ طویل قیام کی وجہ سے آپ ﷺ کے قدم مبارک متورم ہو جاتے۔ جس پر سورۃ المزمل میں ربِ کائنات نے حکماً آپ ﷺ کو اس طویل قیام سے منع فرمایا۔ نمازِ تہجد کی ادائیگی آپ ﷺ کا معمول تھا۔ اگر کبھی نماز تہجد ادا نہ کر پاتے تو دن کو بارہ رکعات نماز ادا فرماتے۔دائیں کروٹ لیٹتے۔ یہ امر ذہن نشین رہے کہ انبیاء کی نیند عام انسانوں جیسی نہیں ہوتی۔ بہ ظاہر وہ سو رہے ہوتے ہیں لیکن ان کے دل بیدار ہوتے ہیں۔ انبیاء کے بارے میں اکابرین امت کا اجماع ہے کہ انبیاء کرام اپنی قبور میں زندہ ہوتے ہیں اور یہاں تک کہ وہ نماز بھی پڑھتے ہیں۔

138. عَنِ الْأَسْوَدِ رضي الله عنه قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رضی اللہ عنہا كَیْفَ كَانَتْ صَلَاةُ النَّبِيِّ ﷺ بِاللَّیْلِ؟ قَالَتْ: كَانَ یَنَامُ أَوَّلَهُ، وَیَقُوْمُ آخِرَهُ، فَیُصَلِّي، ثُمَّ یَرْجِعُ إِلَی فِرَاشِهِ، فَإِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ وَثَبَ، فَإِنْ كَانَ بِهِ حَاجَةٌ اغْتَسَلَ، وَإِلَّا تَوَضَّأَ وَخَرَجَ.

أخرجه البخاري في الصحیح، كتاب الجمعة، باب من نام أوّل اللیل وأحیا آخره، 1/ 385، الرقم/ 1095، ومسلم في الصحیح، كتاب صلاة المسافرین وقصرها، باب صلاة اللیل وعدد ركعات النبي ﷺ في اللیل، 1/ 510، الرقم/ 739، وأحمد بن حنبل في المسند، 6/ 102، الرقم/ 24750، 24752، والنسائي في السنن، كتاب قیام اللیل وتطوع النهار، باب وقت الوتر، 3/ 230، الرقم/ 1680، والترمذي في الشمائل المحمدیة/ 223، الرقم/ 265، وابن حبان في الصحیح، 6/ 364-365، الرقم/ 2638، وأبویعلی في المسند، 8/ 226، الرقم/ 4794.

حضرت اسود رضي الله عنه سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضي الله عنها سے پوچھا: حضور نبی اکرم ﷺ کی رات کی نماز کیسی تھی؟ اُنہوں نے فرمایا: حضور ﷺ رات کے پہلے حصے میں آرام فرماتے اور آخری حصے میں قیام فرماتے اور نماز پڑھتے۔ پھر آپ ﷺ اپنے بستر پر دوبارہ آرام فرماتے۔ پھر جب مؤذن اذان کہتا تو فوراً اُٹھ جاتے، اگر حاجت ہوتی تو غسل فرماتے ورنہ وضو فرما کر (نمازِ فجر کے لیے) تشریف لے جاتے۔

139. كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا أَوَی إِلَی فِرَاشِهِ، قَالَ: بِاسْمِكَ أَمُوْتُ وَأَحْیَا، وَإِذَا قَامَ قَالَ: اَلْحَمْدُ لِلّهِ الَّذِي أَحْیَانَا بَعْدَمَا أَمَاتَنَا وَإِلَیْهِ النُّشُوْرُ.

أخرجه البخاري في الصحیح، كتاب الدعوات، باب ما یقول إذا نام، 5/ 2326، الرقم/ 5953، وأیضًا في كتاب التوحید، باب السؤال بأسماء اﷲ تعالی والاستعاذة بها، 6/ 2692، الرقم/ 6959، وأحمد بن حنبل في المسند، 5/ 385، الرقم/ 23319، واللالكائي في اعتقاد أهل السنة، 2/ 208، الرقم/ 336.

حضور نبی اکرم ﷺ جب بستر مبارک پر جاتے تو یہ دعا کرتے: بِاسْمِكَ أَمُوْتُ وَأَحْیَا (اے اللہ! تیرے نام کے ساتھ سوتا اور جاگتا ہوں)۔ جب آپ ﷺ بیدار ہوتے تو یہ کلمات ادا فرماتے: اَلْحَمْدُ لِلّهِ الَّذِي أَحْیَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَیْهِ النُّشُوْرُ) (اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جس نے ہمیں مرنے کے بعد زندہ کیا اور ہمیں اُسی کی طرف لوٹنا ہے)۔

140. وَإِذَا كَانَ فِي سَفَرٍ فَعَرَّسَ بِلَیْلٍ اضْطَجَعَ عَلَی یَمِیْنِهِ.

أخرجه مسلم في الصحیح، كتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب قضاء الصلاة الفائتة واستحباب تعجیل قضائها، 1/ 476، الرقم/ 683، وأحمد بن حنبل في المسند، 5/ 309، الرقم/ 22685، والترمذي في الشمائل المحمدیة/ 220، الرقم/ 261، وابن خزیمة في الصحیح، 4/ 148، الرقم/ 2558، والبیهقي في السنن الكبری، 5/ 256، الرقم/ 10124.

رسول اللہ ﷺ جب دورانِ سفر رات کے آخری پہر (استراحت کے لیے) رُکتے تو اپنی دائیں کروٹ لیٹتے۔

141. كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا لَمْ یُصَلِّ مِنَ اللَّیْلِ، مَنَعَهُ مِنْ ذَلِكَ النَّوْمُ، أَوْ غَلَبَتْهُ عَیْنَاهُ، صَلَّی مِنَ النَّهَارِ ثِنْتَي عَشْرَةَ رَكْعَةً.

أخرجه الترمذي في السنن، كتاب الصلاة، باب إذا نام عن صلاته باللیل صلی بالنهار، 2/ 306، الرقم/ 445، والنسائي في السنن، كتاب قیام اللیل وتطوع النهار، باب كم یصلي من نام عن صلاة أو منعه وجع، 3/ 259، الرقم/ 1789، وعبد الرزاق في المصنف، 3/ 51، الرقم/ 4751، وابن حبان في الصحیح، 6/ 371، الرقم/ 2645، وابن عساكر في تاریخ مدینة دمشق، 4/ 148.

اگر حضور نبی اکرم ﷺ کبھی رات کو نیند کے غلبہ کی وجہ سے نماز تہجد ادا نہ کر پاتے تو دن کو بارہ رکعات نماز ادا فرماتے۔

Copyrights © 2025 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved