زمین و آسمان کے خزانے جس ہستی کے قدموں میں ڈھیر تھے اور جو موجب موجودات، فخر کائنات اور باعث تخلیق کائنات تھی اس نے زندگی کے ہر مرحلے پر عاجزی، تواضع اور سادگی کو اپنا شیوہ و شعار بنائے رکھا۔ یہ شیو ہ و شعار اُمت کے لیے ایک ابدی اور دائمی لائحہ عمل تھا کہ زندگی کا اصل حسن سادگی میں ہے۔ بے جا آرائش و زیبائش میں نہیں۔ وہ آقا ﷺ جن کے غلاموں کی ٹھوکروں میں قیصر و کسری کے ایوانوں اور تعیش سے پُر شبستانوں کا سامانِ عیش و عشرت تھا، ان کے اور کائنات کے آقا ﷺ کا بستر مبارک اور تکیہ مبارک بھی چمڑے کا تھا۔ دونوں میں کھجور کی چھال ہوتی تھی۔ بسا اوقات ٹاٹ کو دوہرا کر کے بچھا دیا جاتا اور آپ ﷺ اس پراستراحت فرما تے۔ آپ ﷺ کا بستر مبارک اُس رُخ ہوتا جس رخ انسان کو قبر میں رکھا جاتا ہے یعنی قبلہ رخ۔ آپ ﷺ استراحت کا ارادہ فرماتے تو دایاں ہاتھ رخسار مبارک کے نیچے رکھتے اور تین مرتبہ یہ دعا پڑھتے: ’اے اللہ! جس دن تو اپنے بندوں کو اٹھائے گا تو اس دن مجھے اپنے عذاب سے بچا لینا‘۔ جب نیند سے بیدار ہو جاتے تو بارگاہ ایزدی میں کلماتِ تشکر یوں ادا فرماتے: ’تمام تعریفیں اُس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں موت کے بعد زندگی دی اور ہمیں اُسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے‘۔
130. كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ یَرْقُدَ وَضَعَ یَدَهُ الْیُمْنَی تَحْتَ خَدِّهِ، ثُمَّ یَقُوْلُ: اَللَّهُمَّ، قِنِي عَذَابَكَ یَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ ثَلَاثَ مِرَارٍ.
أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 6/ 288، الرقم/ 26508، وأبو داود في السنن، كتاب الأدب، باب ما یقال عند النوم، 4/ 310، الرقم/ 5045، والنسائي في السنن الكبری، 6/ 190، الرقم/ 10597-10598، وابن أبي شیبة في المصنف، 5/ 325، الرقم/ 26535، وأبو یعلی في المسند، 12/ 483، الرقم/ 7058، وعبد بن حمید في المسند، 1/ 446، الرقم/ 1545.
رسول اللہ ﷺ جب استراحت کا ارادہ فرماتے تو دایاں ہاتھ رُخسار مبارک کے نیچے رکھتے اور تین مرتبہ یہ دعا پڑھتے: ’اے اللہ! جس دن تو اپنے بندوں کو اُٹھائے گا اُس دن مجھے اپنے عذاب سے بچا لینا‘۔
131. كَانَ فِرَاشُ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ مِنْ أَدَمٍ، وَحَشْوُهُ مِنْ لِیْفٍ.
أخرجه البخاري في الصحیح، كتاب الرقاق، باب كیف كان عیش النبي ﷺ وأصحابه وتخلیهم من الدنیا، 5/ 2371، الرقم/ 6091، ومسلم في الصحیح، كتاب اللباس والزینة، باب التواضع في اللباس والاقتصار علی الغلیظ منه والیسیر في اللباس والفراش وغیرهما وجواز لبس الثوب الشعر وما فیه أعلام، 3/ 1650، الرقم/ 2082، وأحمد بن حنبل في المسند، 6/ 73، الرقم/ 24495، والترمذي في السنن، كتاب اللباس، باب ما جاء في فراش النبي ﷺ ، 4/ 237، الرقم/ 1761، وأبو یعلی في المسند، 8/ 366، الرقم/ 4958، وعبد بن حمید في المسند، 1/ 436، الرقم/ 1506.
رسول اللہ ﷺ کا بستر مبارک چمڑے کا تھا، جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔
132. كَانَ فِرَاشُ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوًا مِمَّا یُوْضَعُ الْإِنْسَانُ فِي قَبْرِهِ، وَكَانَ الْمَسْجِدُ عِنْدَ رَأْسِهِ.
أخرجه أبو داود في السنن، كتاب الأدب، باب كیف یتوجه، 4/ 310، الرقم/ 5044، وابن حیان في أخلاق النبي ﷺ ، 2/ 502، وذكره السیوطي في الجامع الصغیر، 1/ 221، الرقم/ 371، وأیضًا في الشّمائل الشّریفة/ 221، الرقم/ 371، والصالحي في سبل الهدی والرّشاد، 7/ 357.
حضور نبی اکرم ﷺ کا بستر مبارک اُسی رُخ ہوتا جس رخ انسان کو اُس کی قبر میں رکھا جاتا ہے (یعنی قبلہ رخ ہوتا) اور نماز پڑھنے کی جگہ آپ ﷺ کے سر مبارک کے نزدیک ہوتی تھی۔
133. سُئِلَتْ عَائِشَةُ رضی اللہ عنہا: مَا كَانَ فِرَاشُ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ فِي بَیْتِكِ؟ قَالَتْ: مِنْ أَدَمٍ، حَشْوُهُ مِنْ لِیْفٍ.
أخرجه أبو عوانة في المسند، 2/ 225، الرقم/ 2932، والبيهقي في شعب الإيمان، 7/ 310، الرقم/ 10411.
حضرت عائشہ صدیقہ رضي الله عنها سے پوچھا گیا: آپ کے گھر میں رسول اللہ ﷺ کا بستر مبارک (کیسا) تھا؟ اُنہوں نے فرمایا: آپ ﷺ کا بستر مبارک چمڑے کا بنا ہوا تھا، جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔
134. وَفِي رِوَايَةٍ: كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ وِسَادَةٌ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيْفٌ.
أخرجه الترمذي في الشمائل المحمدیة/ 270، الرقم/ 330، وذكره ابن كثیر في البدایة والنهایة، 6/ 53، والسیوطي في الجامع الصغیر، 1/ 222، الرقم/ 372.
ایک روایت میں ہے: رسول اللہ ﷺ کا تکیہ مبارک چمڑے کا بنا ہوا تھا، جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔
135. وَسُئِلَتْ حَفْصَةُ رضی اللہ عنہا: مَا كَانَ فِرَاشُ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ فِي بَیْتِكِ؟ قَالَتْ: مَسْحًا، نَثْنِیْهِ ثَنْیَتَیْنِ، فَیَنَامُ عَلَیْهِ.
أخرجه الترمذي في الشمائل المحمدیة/ 270، الرقم/ 330، وذكره ابن كثیر في البدایة والنهایة، 6/ 53، والسیوطي في الجامع الصغیر، 1/ 222، الرقم/ 372.
حضرت حفصہ رضي الله عنها سے پوچھا گیا کہ آپ کے گھر میں رسول اللہ ﷺ کا بستر مبارک کیسا تھا؟ اُنہوں نے فرمایا: ایک ٹاٹ تھا، جسے ہم دوہرا کر کے حضور ﷺ کے نیچے بچھا دیا کرتے تھے، جس پر آپ ﷺ استراحت فرماتے۔
136. وَكَانَ فِرَاشُ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ قَطِیْفَةً مَثْنِیَّةً.
أخرجه البیهقي في شعب الإیمان، 2/ 173، الرقم/ 1468، وابن سعد في الطبقات الكبری، 1/ 465، وذكره ابن كثیر في البدایة والنهایة، 6/ 53، والصالحي في سبل الهدی والرشاد، 7/ 356.
رسول اللہ ﷺ کا بستر مبارک دوہری کی ہوئی چادر پر مشتمل تھا۔
137. كَانَ لِرَسُوْلِ اللَّهِ ﷺ مِلْحَفَةٌ مُوَرَّسَةٌ تَدُوْرُ بَيْنَ نِسَائِهِ.
أخرجه أبو حيان الأصبهاني في أخلاق النبي ﷺ وآدابه، 2/ 512، الرقم/ 481، وأيضًا، 3/ 461، الرقم/ 739، وابن عدي في الكامل، 3/ 304.
رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک زرد رنگ کا گدّا تھا جو آپ ﷺ کی ازواج مطہرات (رضی اللہ عنھن) کے گھر باری باری استعمال کیا جاتا تھا۔
Copyrights © 2025 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved