Huzoor Nabi Akram ﷺ Kay Khasail e Mubaraka

9. وَصْفُ سِوَاكِهِ ﷺ وَحَلْقِ شَعَرِهِ

﴿حضور ﷺ کی مسواک اور آپ کےبال بنوانے کا بیان﴾

حضور نبی اکرم ﷺ کی عادتِ مستمرہ اور سنتِ دائمی تھی کہ آپ ﷺ سونے کے بعد اٹھتے تو مسواک فرماتے۔ وضو سے پہلے مسواک کرتے۔نماز کے بعد مسواک کرتے۔گھر میں داخل ہوتے تو مسواک کرتے۔آپ ﷺ کا فرمانِ عالی شان ہے کہ ایک نماز جو وضو کے دوران مسواک کر کے پڑھی جاتی ہے، ان ستر نمازوں سے زیادہ بہتر ہے جو بغیر مسواک سے پڑھی جائیں۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی ہر سنت کو حرزِ جاں بنانے والے اکابر عاملینِ سنت تو مسواک کے ستر (70) سے زائد فوائد بتاتے ہیں، جن میں سے چند ایک یہ ہیں: اللہ تعالی کی خوشنودی، نماز کے ثواب میں کئی گنا اضافہ، منہ کی صفائی، دانتوں کی مضبوطی، مسوڑھوں کی مضبوطی، نگاہ کی تیزی، معدہ کی درستی، بلغم کا خاتمہ، منہ اور بغل کی بدبو کا خاتمہ، چہرے کے نور میں روز افزوں تابانی، یادداشت اور حافظہ کی براقی و جلا۔ اہم ترین یہ کہ اس سنت پر باقاعدہ اور بلا ناغہ عمل کرنے والے شخص پر بڑھاپا دیر سے آتا ہے۔

حضور نبی اکرم ﷺ کی عادتِ شریفہ تھی کہ آپ ﷺ اپنے سر مبارک، ڈاڑھی مبارک اور مونچھوں کے بال مبارک کی حجامت کا اِہتمام کرتے۔ باقاعدگی سے ناخن تراشتے، غیر ضروری بالوں کو صاف فرماتے اور انہیں جنت البقیع میں دفن کروا دیتے۔ جب حجام آپ ﷺ کے فرقِ اقدس کی حجامت بناتا تو صحابہ کرام رضي الله عنهم آپ ﷺ کے گرد یوں طواف کرتے جیسے مطاف میں حجاج خانہ کعبہ کے گرد۔ہر ایک کی کوشش ہوتی کہ آپ ﷺ کے موئے مبارک کا چھوٹے سے چھوٹا حصہ بھی زمین پر گرنے سے قبل ہی وہ اسے اپنی ہتھیلیوں کے کشکول میں سمیٹ لے۔ آپ ﷺ اپنی ریش مبارک کو لمبائی اور چوڑائی میں ترشواتے۔ایسے میں ریش مبارک کے تراشیدہ موئے مقدس کے حصول کے لیے بھی صحابہ کرام رضي الله عنهم ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرتے۔ ان کی یہ مساعیِ جمیلہ دیدنی ہوتی۔حجۃ الوداع کے موقع پر حضور ﷺ نے اپنے سرِانور کے موئے مبارک اتار کر صحابہ کرام رضي الله عنهم میں تقسیم فرمائے۔ ایک ولی اللہ کا یہ کہنا لائقِ توجہ ہے کہ سر پر بالوں کی تعداد ہزاروں سے متجاوز ہوتی ہے۔ آپ ﷺ کے موئے مبارک کتنوں کے پاس پہنچے ہوں گے اور اس میں ایک ایک موئے مبارک کے کتنے حصے کر کے ایک ایک نے آپس میں تقسیم کیے اور کتنی حفاظت سے رکھے ہوں گے، اس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ اسی لیے ان کا یہ کہنا ہے کہ اگر کسی جگہ موئے مبارک پتہ لگے تو اس کی تکذیب میں عجلت سے کام نہ لیا جائے۔ یہاں اس امر کا ذکر بھی ازبس ضروری ہے کہ استنبول میں تاپ کاپی میوزیم میں کئی ہال ہیں، ایک ہال میں حضور پر نور ﷺ کی تلواریں چاندی کے ایک صندوق میں رکھی ہوئی ہیں، یہیں سونے کے صندوق ہیں، ایک میں حضور شافع یوم النشور ﷺ کے موئے مبارک اور مہر ہے، جو عقیق کو تراش کر بنائی گئی ہے۔ آپ ﷺ کے موئے مبارک سے تابعین کی عقید ت و ارادت کی کیفیت یہ تھی کہ امام محمد بن سیرین سے مروی ہے کہ میں نے عبیدہ سلمانی سے کہا: ہمارے پاس حضور نبی اکرم ﷺ کے چند موئے مبارک ہیں جو ہمیں حضرت انس رضي الله عنه کے خاندان کی جانب سے حاصل ہوئے ہیں۔ عبیدہ سلمانی نے کہا: میرے پاس ایک موئے مبارک ہونا مجھے دنیا و مافیہا سے زیادہ پسند ہوتا۔

116. كَانَ إِذَا قَامَ لِلتَّهَجُّدِ مِنَ اللَّیْلِ یَشُوْصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ.

أخرجه البخاري في الصحیح، أبواب التهجد، باب طول القیام في صلاة اللیل، 1/ 382، الرقم/ 1085، ومسلم في الصحیح، كتاب الطهارة، باب السواك، 1/ 220، الرقم/ 255، وأحمد بن حنبل في المسند، 5/ 407، الرقم/ 23505، وأبو داود في السنن، كتاب الطهارة، باب السواك لمن قام من اللیل، 1/ 15، الرقم/ 55، والنسائي في السنن، كتاب الطهارة، باب السواك إذا قام من اللیل، 1/ 8، الرقم/ 2، وابن ماجه في السنن، كتاب الطهارة وسنتها، باب السواك، 1/ 105، الرقم/ 286، وابن حبان في الصحیح، 3/ 354، الرقم/ 1072.

حضور نبی اکرم ﷺ جب رات کو تہجد کے لیے بیدار ہوتے تو اپنا دہن مبارک مسواک سے صاف فرماتے تھے۔

117. وَكَانَ يَسْتَعْمِلُ سِوَاكَهُ دَائِمً.

أخرجه أبو داود في السنن، كتاب الطهارة، باب السواك لمن قام من اللیل، 1/ 15، الرقم/ 57، وابن أبي شيبة في المصنف، 1/ 155، الرقم/ 1791، وابن سعد في الطبقات الكبرى، 1/ 483.

آپ ﷺ بلا ناغہ مسواک استعمال فرماتے تھے۔

118. وَأَنَّهُ ﷺ قَالَ: لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِي أَوْ عَلَی النَّاسِ لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ مَعَ كُلِّ صَلَاةٍ.

أخرجه البخاري في الصحیح، كتاب الجمعة، باب السواك یوم الجمعة، 1/ 303، الرقم/ 847، ومسلم في الصحیح، كتاب الطهارة، باب السواك، 1/ 220، الرقم/ 252، وأبو داود في السنن، كتاب الطهارة، باب السواك، 1/ 12، الرقم/ 47، والترمذي في السنن، كتاب الطهارة، باب ما جاء في السواك، 1/ 34، الرقم/ 22، والنسائي في السنن، كتاب الطهارة، باب الرخصة في السواك بالعشي لصائم، 1/ 12، الرقم/ 7، وابن ماجه في السنن، كتاب الطهارة وسننها، باب السواك، 1/ 105، الرقم/ 287، وابن حبان في الصحیح، 3/ 351، الرقم/ 1068.

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر مجھے اپنی اُمت یا اپنے لوگوں کے مشقت میں پڑ جانے کا خیال نہ ہوتا تو میں اُنہیں ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دے دیتا۔

119. عَنْ أَنَسٍ رضي الله عنه، قَالَ: لَقَدْ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ ، وَالْحَلاَّقُ یَحْلِقُهُ، وَأَطَافَ بِهِ أَصْحَابُهُ، فَمَا یُرِیْدُوْنَ أَنْ تَقَعَ شَعْرَةٌ إِلَّا فِي یَدِ رَجُلٍ.

أخرجه مسلم في الصحیح، كتاب الفضائل، باب قرب النبي ﷺ من الناس وتبركهم به، 4/ 1812، الرقم/ 2325، وأحمد بن حنبل في المسند، 3/ 133، 137، الرقم/ 12386، 12423، وعبد بن حمید في المسند، 1/ 380، الرقم/ 1273، وأبو عوانة في المسند، 2/ 312، الرقم/ 3247، والبیهقي في السنن الكبری، 7/ 68، الرقم/ 13189، وابن سعد في الطبقات الكبری، 1/ 430.

حضرت انس بن مالک رضي الله عنه بیان کرتے ہیں: میں نے دیکھا کہ حجام آپ ﷺ کے سر انور کی حجامت بنا رہا تھا اور صحابہ کرام رضي الله عنهم، آپ ﷺ کے گرد طواف کر رہے تھے۔ ان (میں سے ہر ایک) کی کوشش تھی کہ آپ ﷺ کا کوئی ایک موئے مبارک بھی گرے تو کسی نہ کسی کے ہاتھ پر گرے۔

120. وَكَانَ یَأْخُذُ مِنْ لِحْیَتِهِ مِنْ عَرْضِهَا وَطُوْلِهَ.

أخرجه الترمذي في السنن، كتاب الأدب، باب ما جاء في الأخذ من اللحیة، 5/ 94، الرقم/ 2762، وذكره العسقلاني في فتح الباري، 10/ 350، والعیني في عمدة القاري، 22/ 47، والسیوطي في الجامع الصغیر، 1/ 263، الرقم/ 464.

حضور نبی اکرم ﷺ اپنی ڈاڑھی مبارک کو لمبائی اور چوڑائی سے ترشواتے تھے۔

121. وَكَانَ یَقُصُّ شَارِبَهُ.

أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 1/ 257، الرقم/ 842، والبیهقي في شعب الإیمان، 3/ 24، الرقم/ 2763، وذكره الهیثمي في مجمع الزوائد، 2/ 170، والبغوي في شرح السنة، 12/ 113، الرقم/ 3198.

رسول اللہ ﷺ اپنی مونچھیں کٹواتے تھے۔

122. وَكَانَ یُقَلِّمُ أَظْفَارَهُ.

أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 1/ 257، الرقم/ 842، والبیهقي في شعب الإیمان، 3/ 24، الرقم/ 2763، وذكره الهیثمي في مجمع الزوائد، 2/ 170، والبغوي في شرح السنة، 12/ 113، الرقم/ 3198.

آپ ﷺ اپنے ناخن مبارک (اہتمام سے) تراشتے تھے۔

123. وَكَانَ يَنْتِفُ إِبْطَهُ وَيَحْلِقُ الْعَانَةَ.

أخرجه البخاري في الصحيح، كتاب الاستئدان، باب الختان بعد الكبر ونتف الإبط، 5/ 2320، الرقم/ 5939، ومسلم في الصحيح، كتاب الطهارة، باب خصال الفطرة، 1/ 221-222، الرقم/ 257-258، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/ 229، الرقم/ 7139.

آپ ﷺ اپنی بغلیں اور زیرِ ناف بال صاف فرمایا کرتے تھے۔

124. كَانَ إِذَا احْتَجَمَ، أَوْ أَخَذَ مِنْ شَعَرِهِ، أَوْ مِنْ ظُفُرِهِ، بَعَثَ بِهِ إِلَى الْبَقِيعِ فَدَفَنَهُ.

أخرجه أبو حيان الأصبهاني في أخلاق النبي ﷺ وآدابه، 4/ 114، الرقم/ 815.

آپ ﷺ جب اپنے بال مبارک کٹواتے یا ناخن کاٹتے تو اُنہیں جنت البقیع میں دفن کروا دیتے۔

Copyrights © 2025 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved