Arbain: Fazilat o Farziyat e Namaz awr Tark per Waeed

بجے کو کس عمر میں نماز پڑھنے کی تلقین کی جائے؟

مَتٰی يُؤْمَرُ الصَّبِيُّ بِالصَّلَاةِ

{بچے کو کس عمر میں نماز پڑھنے کی تلقین کی جائے؟}

اَلْقُرْآن

  1. رَبِّ اجْعَلْنِيْ مُقِيْمَ الصَّلٰوةِ وَمِنْ ذُرِّيَتِيْ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَآءِo

(ابرٰهيم، 14/ 40)

اے میرے رب! مجھے اور میری اولاد کو نماز قائم رکھنے والا بنا دے، اے ہمارے رب! اور تو میری دعا قبول فرمالے۔

  1. وَاْمُرْ اَهْلَکَ بِالصَّلٰوةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا ط لَا نَسْئَلُکَ رِزْقًا ط نَحْنُ نَرْزُقُکَ ط وَالْعَاقِبَةُ لِلتَّقْوٰیo

(طٰهٰ، 20/ 132)

اور آپ اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم فرمائیں اور اس پر ثابت قدم رہیں، ہم آپ سے رزق طلب نہیں کرتے (بلکہ) ہم آپ کو رزق دیتے ہیں، اور بہتر انجام پرہیزگاری کا ہی ہے۔

اَلْحَدِيْث

  1. عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيْهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: مُرُوْا أَوْلَادَکُمْ بِالصَّلَاةِ وَهُمْ أَبْنَائُ سَبْعِ سِنِيْنَ، وَاضْرِبُوْهُمْ عَلَيْهَا وَهُمْ أَبْنَاءُ عَشْرٍ، وَفَرِّقُوْا بَيْنَهُمْ فِي الْمَضَاجِعِ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَاللَّفْظُ لَهُ وَالدَّارَقُطْنِيُّ وَالْحَاکِمُ وَالْبَيْهَقِيُّ وَذَکَرَهُ الْخَطِيْبُ الْبَغْدَادِيُ.

أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2/ 187، الرقم/ 6756، وأبو داود في السنن، کتاب الصلاة، باب متی يؤمر الغلام بالصلاة، 1/ 133، الرقم/ 494-495، والدارقطني في السنن، 1/ 230-231، الرقم/ 1-3، 6، والحاکم في المستدرک، 1/ 311، الرقم/ 708، والبيهقي في السنن الکبری، 2/ 228-229، الرقم/ 3050-3053، وأيضا في شعب الإيمان، 6/ 398، الرقم/ 8650، والخطيب البغدادي في تاريخ بغداد، 2/ 278، الرقم/ 752.

حضرت عمرو بن شعیب رضی اللہ عنہ بواسطہ والد اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب تمہاری اولاد سات سال کی ہوجائے تو اسے نماز کا حکم دیا کرو، جب وہ دس سال کی عمر کو پہنچ جائیں تو (نماز کی پابندی نہ کرنے پر) انہیں تادیباًسزا دو، اور (اس عمر میں) ان کے بستر الگ الگ کر دو۔

اس حدیث کو امام احمد، ابو داؤد، دار قطنی اور حاکم اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔خطیب البغدادی نے اسے ذکر کیا ہے۔ مذکورہ الفاظ امام ابوداؤد کے ہیں۔

  1. عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ عَنْ أَبِيْهِ عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: عَلِّمُوا الصَّبِيَّ الصَّلَاةَ ابْنَ سَبْعِ سِنِيْنَ وَاضْرِبُوْهُ عَلَيْهَا ابْنَ عَشْرٍ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ خُزَيْمَةَ وَالدَّارِمِيُّ وَالْحَاکِمُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ وَالدَّيْلَمِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ عَلٰی شَرْطِ مُسْلِمٍ.

أخرجه الترمذي في السنن، کتاب الصلاة، باب ما جاء متی يؤمر الصبي بالصلاة، 2/ 259-260، الرقم/ 407، وابن خزيمة في الصحيح، 2/ 102، الرقم/ 1002، والدارمي في السن، 1/ 393، الرقم/ 1431، والحاکم في المستدرک، 1/ 389، الرقم/ 948، والطبراني في المعجم الکبير، 7/ 115، الرقم/ 6546، والبيهقي في السنن الکبری، 2/ 83، الرقم/ 4870، وأيضا في السنن الصغری، 1/ 344، الرقم/ 592، والديلمي في مسند الفردوس، 3/ 11، الرقم/ 4007.

عبدالمالک بن ربیع بن سبرہ بواسطہ اپنے والد اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سات سال کے بچے کو نماز سکھاؤ اور دس سال کے بچے کو (نماز نہ پڑھنے پر) تادیبا سزا دو۔

اس حدیث کو امام ترمذی، ابن خزیمہ، دارمی، حاکم، طبرانی، بیہقی اور دیلمی نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے کہا ہے: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ امام حاکم نے کہا ہے: یہ حدیث امام مسلم کی شرائط پر صحیح ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved