(الروم، 30/ 31)
اور نماز قائم کرو اور مشرکوں میں سے مت ہو جاؤ۔
(المدثر، 74/ 42-43)
(اور کہیں گے:) تمہیں کیا چیز دوزخ میں لے گئی۔ وہ کہیں گے: ہم نماز پڑھنے والوں میں نہ تھے۔
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الجماعة والإمامة، باب وجوب صلاة الجماعة، 1/ 231، الرقم/ 618، وأيضا في باب فضل العشاء في الجماعة، 1/ 234، الرقم/ 626، وأيضا في کتاب الخصومات، باب إخراج أهل المعاصي والخُصُوم من البيوت بعد المعرفة، 2/ 852، الرقم/ 2288، وأيضا في کتاب الأحکام، باب إخراج الخُصُوم وأَهل الرِّيَبِ من البيوت بعد المعرفة، 6/ 2640، الرقم/ 6797، ومسلم في الصحيح، کتاب المساجد، باب فضل صلاة الجماعة، وبيان التشديد في التخلف عنها، 1/ 451، الرقم/ 651، وأبو داود في السنن، کتاب الصلاة، باب التشديد في ترک الجماعة، 1/ 150، الرقم/ 548-549، وابن ماجه في السنن، کتاب المساجد والجماعات، باب التغليظ في التخلف عن الجماعة، 1/ 259، الرقم/ 791ـ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قسم اس ذات کی جس کے قبضہء قدرت میں میری جان ہے! میرے دل میں خیال آیا کہ لکڑیاں اکٹھی کرنے کا حکم دوں، پھر نماز کا حکم دوں تو اس کے لئے اذان کہی جائے۔ پھر ایک آدمی کو حکم دوں کہ لوگوں کی امامت کرے، پھر میں ایسے لوگوں کی طرف نکل جاؤں (جو بغیر کسی عذرِ شرعی کے نماز باجماعت میں حاضر نہیں ہوتے) اور ان کے گھروں کو آگ لگا دوں۔ قسم اس ذات کی جس کے قبضہء قدرت میں میری جان ہے! اگر ان میں سے کوئی جانتا کہ اسے ہڈی والا گوشت یا دو عمدہ پائے ملیں گے تو وہ ضرور نمازِ عشاء میں شامل ہوتا۔
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الجماعة والإمامة، باب فضل العشاء في جماعة، 1/ 234، الرقم/ 626، ومسلم في الصحيح، کتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب فضل صلاة الجماعة وبيان التشديد في التخلف عنها، 1/ 451، الرقم/ 651، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/ 424، الرقم/ 9482، وابن ماجه في السنن، کتاب المساجد والجماعات، باب صلاة العشاء والفجر في جماعة، 1/ 261، الرقم/ 797.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: منافقوں پر فجر اور عشاء کی نمازوں سے زیادہ بھاری کوئی نماز نہیں، اگر وہ جانتے کہ ان میں کیا (فضیلت) ہے تو گھٹنوں کے بل گھسٹتے ہوئے بھی نماز کے لئے حاضر ہوتے۔ میرے دل میں خیال آیا کہ میں مؤذن کو حکم دوں کہ وہ اقامت کہے، پھر کسی شخص کو حکم دوں کہ لوگوں کی امامت کرے، پھر آگ کے شعلے لے کر اُن (کے گھروں) کو جلا دوں جو( بغیر کسی عذرِ شرعی کے) نماز (باجماعت) کے لیے ابھی تک نہیں نکلے۔
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَ أَبُوْ عَوَانَةَ وَالْبَيْهَقِيُّ.
أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الإيمان، باب بیان إطلاق اسم الکفر علی من ترک الصلاة، 1/ 87، الرقم/ (134) 82، وأبو عوانة في المسند، 1/ 64، الرقم/ 177، والبيهقي في السنن الکبری، 3/ 366، الرقم/ 6289.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: بے شک انسان اور (اس کے) کفر و شرک کے درمیان (فرق) نماز کا چھوڑنا ہے۔
اس حدیث کو امام مسلم اور ابو عوانہ اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
وَفِي رِوَايَةٍ عَنْهُ رضی الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: بَيْنَ الْعَبْدِ وَبَيْنَ الْکُفْرِ تَرْکُ الصَّلَاةِ.
رَوَاهُ أَبُوْ دَاؤدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ وَابْنُ ماجه، وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.
أخرجه أبو داود في السنن، کتاب السنة، باب في ردّ الإرجاء، 4/ 219، الرقم/ 4678، والترمذي في السنن، کتاب الإيمان، باب ما جاء في ترک الصلاة، 5/ 13، الرقم/ 2620، وابن ماجه في السنن، کتاب إقامة الصلاة والسنة فيها، باب ما جاء في من ترک الصلاة، 1/ 342، الرقم/ 1078.
اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک اور روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بندے اور (اس کے) کفرکے درمیان (فرق) نماز کا چھوڑنا ہے۔
اس حدیث کو امام ابو داود، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ مذکورہ الفاظ ترمذی کے ہیں اور امام ترمذی نے فرمایا ہے: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وَفِي رِوَايَةٍ عَنْهُ رضی الله عنه: أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: بَيْنَ الْکُفْرِ وَالْإِيْمَانِ تَرْکُ الصَّلَاةِ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.
أخرجه الترمذي في السنن، کتاب الإيمان، باب ما جاء في ترک الصلاة، 5/ 13، الرقم/ 2618.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کفر اور ایمان کے درمیان (فرق) نماز کا چھوڑنا ہے۔
اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ والنَّسَائِيُّ وَابْنُ حِبَّانَ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَالدَّارَقُطْنِيُّ وَالْحَاکِمُ وَالْبَيْهَقِيُّ وقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ غَرِيْبٌ، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَنَسٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ.
أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5/ 346، الرقم/ 22987، والترمذي في السنن، کتاب الإيمان، باب ما جاء في ترک الصلاة، 5/ 13، الرقم/ 2621، والنسائي في السنن، کتاب الصلاة، باب الحکم في تارک الصلاة، 1/ 231، الرقم/ 463، وابن حبان في الصحيح، 4/ 305، الرقم/ 1454، وابن أبي شيبة في المصنف، 6/ 167، الرقم/ 30396، والدار قطني في السنن، 2/ 52، الرقم/ 2، والحاکم في المستدرک، 1/ 48، الرقم/ 11، والبيهقي في السنن الکبری، 3/ 366، الرقم/ 6291.
حضرت عبد اللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہما اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہمارے اور ان (کافروں) کے درمیان عہد (ضمانت) نماز ہی ہے، جس نے اسے چھوڑا اس نے کفر کیا (یعنی کافروں جیسا عمل کیا)۔
اس حدیث کو امام احمد، ترمذی، نسائی، ابن حبان، ابن ابی شیبہ، دارقطنی، حاکم اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ مذکورہ الفاظ ترمذی کے ہیں۔ امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے اور اس باب میں حضرت انس اور حضرت (عبدا ﷲ) بن عباس l سے بھی روایات منقول ہیں۔
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.
أخرجه الترمذي في السنن، کتاب الإيمان، باب ما جاء في ترک الصلاة، 5/ 14، الرقم/ 2622، وابن أبي شيبة في المصنف، 6/ 172، الرقم/ 30446.
حضرت عبد اللہ بن شقیق العقیلی فرماتے ہیںکہ حضرت محمد (مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے اصحاب l نماز کے سوا کسی دوسرے عمل کے ترک کو کفر نہیں گردانتے تھے۔
اس حدیث کو امام ترمذی اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔
رَوَاهُ ابْنُ ماجه.
أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب إقامة الصلاة والسنة فيها، باب ما جاء فيمن ترک الصلاة، 1/ 342، الرقم/ 1080.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بندے (کے اسلام) اور شرک کے درمیان فرق صرف نماز چھوڑنے کا ہے، جب اس نے نماز ترک کر دی (گویا) اس نے شرک کیا۔
اس حدیث کو امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
وَفِي رِوَايَةٍ عَنْهُ رضی الله عنه: قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: مَنْ تَرَکَ الصَّلَاةَ مُتَعَمِّدًا فَقَدْ کَفَرَ جِهَارًا.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 3/ 343، الرقم/ 3348.
آپ (حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ ) ہی سے مروی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے جان بوجھ کر نماز ترک کی (گویا) اس نے اِعلانیہ کفر کیا۔
اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
رَوَاهُ ابْنُ ماجه وَذَکَرَهُ الْخَطِيْبُ التَّبْرِيْزِيُّ.
أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب الفتن، باب الصبر علی البلاء، 2/ 1339، الرقم/ 4034، وذکره التبريزي في مشکاة المصابيح، 1/ 183، الرقم/ 580.
حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: مجھے میرے خلیل حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وصیت فرمائی: تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا چاہے تمہارے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے جائیں اور تجھے جلا دیا جائے؛ اور جان بوجھ کر کوئی فرض نماز نہ چھوڑنا کیونکہ جو جان بوجھ کر نماز چھوڑتا ہے اس سے( اللہ تعالیٰ کا) ذمہ ختم ہوجاتا ہے؛ اور شراب نہ پیناکیونکہ شراب تمام برائیوں کی چابی ہے۔ (یعنی شراب نوشی سے برائیوں کے دروازے کھلتے چلے جاتے ہیں۔)
اس حدیث کو امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور خطیب التبریزی نے ذکر کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved