مَا سَلَکَکُمْ فِيْ سَقَرَo قَالُوْا لَمْ نَکُ مِنَ الْمُصَلِّيْنََo
(المدثر،74/ 42-43)
(اور کہیں گے:) تمہیں کیا چیز دوزخ میں لے گئی؟ وہ کہیں گے: ہم نماز پڑھنے والوں میں نہ تھے۔
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ ماجه وَالدَّارِمِيُّ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وأبُوْ يَعْلٰی وَالْحَاکِمُ وَالْبُخَارِيُّ فِي الْکَبِيْرِ مُخْتَصَرًا وَذَکَرَهُ الْهَيْثِمِيُّ وقَالَ التِّرْمِذِيُّ: حَدِیثُ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه حَدِیثٌ حَسَنٌ غَرِيْبٌ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِسْنَادِ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ، وَلَهُ شَاهِدٌ بِإِسْنَادٍ صَحِيْحٍ عَلٰی شَرْطِ مُسْلِمٍ. وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: وَرِجَالُهُ رِجَالُ الصَّحِيْحِ.
أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2/ 290، الرقم/ 7889، وأيضا، 4/ 65، 103، الرقم/ 16665، 16990، وأيضا، 5/ 72، 377، الرقم/ 20711، 23251، والترمذي في السنن، کتاب الصلاة، باب ما جاء أن أول ما يحاسب به العبد يوم القيامة الصلاة، 2/ 269-270، الرقم/ 413، والنسائي في السنن، کتاب الصلاة، باب المحاسبة علی الصلاة، 1/ 232، الرقم/ 465-467، وأيضا في السنن الکبری، 1/ 143، الرقم/ 325، وابن ماجه في السنن، کتاب إقامة الصلاة، باب ما جاء في أول ما يحاسب به العبد الصلاة، 1/ 458، الرقم/ 1425-1426، والدارمي في السنن، 1/ 361، الرقم/ 1355، وابن أبي شيبة في المصنف، 2/ 171، الرقم/ 7770، وأبو يعلی في المسند، 7/ 56، الرقم/ 3976، والحاکم في المستدرک، 1/ 394، الرقم/ 965-967، والبخاري في التاريخ الکبير، 2/ 33، الرقم/ 1593، وذکره الهيثمي في مجمع الزوائد، 1/ 291.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: قیامت کے دن بندے سے سب سے پہلے جس عمل کا حساب ہوگا وہ نماز ہے، اگر یہ صحیح ہوا تو وہ کامیاب ہوجائے گا اور نجات پائے گا اور یہ ٹھیک نہ ہوا تو وہ ناکام ہوگا اور نقصان اٹھائے گا۔ اگر اس بندے کے فرائض میں کچھ کمی رہ جائے گی تو پروردِگار فرمائے گا: دیکھو کیا میرے بندے کے پاس کوئی نفلی نماز ہے؟ پھر اس سے فرض کی کمی پوری کی جائے گی، پھر تمام اعمال کا ایسا ہی حساب ہوگا۔
اس حدیث کو امام احمد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، دارمی، ابن ابی شیبہ، ابو یعلی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔امام بخاری نے اسے ’التاريخ الکبير‘ میں مختصراً روایت کیا ہے۔امام ہیثمی نے بھی ذکر کیاہے۔ مذکورہ الفاظ ترمذی کے ہیں۔ امام ترمذی نے فرمایا ہے:یہ حدیث حسن غریب ہے۔ امام حاکم نے فرمایاہے کہ اس حدیث کی اسناد صحیح ہے جبکہ شیخین نے اس کی تخریج نہیں کی اور امام مسلم کی شرائط کے مطابق اسنادِ صحیح کی ایک اور روایت بھی موجود ہے جو اس کی مؤید ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا ہے کہ اس کے رجال صحیح حدیث کے رجال ہیں۔
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالطَّيَالِسِيُّ وَالْمَقْدِسِيُّ وَذَکَرَهُ الْهَيْثَمِيُّ وَالْمُنْذِرِيُّ.
أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 2/ 240، الرقم/ 1859، والطيالسي في المسند، 1/ 106، الرقم/ 788، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 7/ 145، الرقم/ 2579، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 1/ 150، الرقم/ 551، والهيثمي في مجمع الزوائد، 1/ 292.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیاہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یقینا پہلی چیز جس کا حساب بندہ سے لیا جائے گا وہ نماز ہے۔ اگر نماز درست ہوگی تو بندہ کے جملہ اعمال درست ہوں گے اور اگر نماز درست نہ ہوئی تو دوسرے تمام اعمال بھی درست نہیں ہوں گے۔
اس حدیث کو امام طبرانی، طیالسی اور مقدسی نے روایت کیا ہے، اورہیثمی اور منذری نے ذکر کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved