(علماءِ عرب اور مشائخِ کبار کی تقدیمات)
بسم الله الرحمن الرحيم
الحمد لله الولي المولى، العلي الأعلي، الذي خلق فسوي، والذي قدّر فهدي، والصلاة والسلام علي سيدنا محمد، الذي لم ينطق عن الهوى، إن هو إلا وحي يوحى، صلّى الله وسلّم وبارک عليه وعلى آله وصحبه، ومن بسنته اقتدى، وبهديه اهتدى. . . أما بعد :
فقد ناولني الدکتور محمد طاهر القادري کتاب (المنهاج السوي من الحديث النبوي صلى الله عليه وآله وسلم ) لأقدّم له، وقد اطّلعت علي الکتاب فوجدت الکاتب قد جمع فيه بعض أحاديث الرسول الکريم صلى الله عليه وآله وسلم. جاوز عددها الألف حديث، وصنّفها في أبواب، جمع في کل باب عددًا من الأحاديث المتناسبة مع موضوع الباب، وهکذا، وقد أورد في بعض الأبواب أقوال بعض الصحابة زيادة في الفائدة، واهتم بتخريج ما أورده من الأحاديث في الهامش، وترجم معانيها إلي اللّغة الأردية.
ولا شک أن الکاتب. جزاه الله خيرًا. قد بذل جهدًا کبيرًا في إخراج هذا الکتاب بهذه الصورة المضيئة، ليدلي بدلوه في إحياء سنّة رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم. وتقديمها في صورة سهلة للعلماء والباحثين والمحبّين.
وإنني - إذ أقدّم لهذا الکتاب - أدعو الله عزوجل أن يجزي الدکتور محمد طاهر القادري خير الجزاء علي ما بذله من جهد، وأن يجعله في ميزان حسناته و أن ينفع به، إنه ولي ذلک والقادر عليه.
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين.
شيخ الازهر (مصر)
د / محمد سيد طنطاوی
تحريراً في : 29 جمادي الأولي 1427ه
25 من يونية 2006م
الأزهر الشريف
مجمع البحوث الإسلامية
مکتب الأمين العام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جو مالک، نگہبان، اور سب سے بلند ہے، جس نے (کائنات کی ہر چیز کو) پیدا کیا پھر اسے (جملہ تقاضوں کی تکمیل کے ساتھ) درست توازن دیا اور ہر چیز کے لئے قانون مقرر کیا پھر (اسے اپنے اپنے نظام کے مطابق رہنے اور چلنے کا) راستہ بتایا اور درود و سلام ہو ہمارے آقا حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جنہوں نے اپنی خواہشِ نفس سے کوئی کلام نہ فرمایا بلکہ جو بھی کلام فرمایا وحی الٰہی سے فرمایا. اللہ تعالیٰ درود و سلام اور برکت نازل فرمائے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ اور ہر اس شخص پر جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کی اقتداء کی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لائی ہوئی ہدایت سے ہدایت پکڑی.. . اما بعد!
محترم ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے مجھے تقدیم لکھنے کے لیے اپنی کتاب ’’المنہاج السوي من الحديث النبوي صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم‘‘ ارسال کی۔ میں نے اس کتاب کا بغور مطالعہ کیا ہے۔ مؤلف نے اس کتاب میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک ہزار سے زائد احادیث جمع کی ہیں، اور ان کو متفرق ابواب میں تقسیم کیا ہے۔ ہر باب میں اُسی باب سے متعلقہ احادیث ہیں۔ بعض ابواب کے فائدہ میں اضافہ کی غرض سے آثارِ صحابہ و تابعین کا بھی ذکر کیا ہے۔ اس کے علاوہ کتاب میں دی گئی احادیث کے حوالہ جات کی تخریج اور تمام احادیث کا اردو زبان میں ترجمہ بھی اس کتاب کا خاصہ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مؤلف نے (اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر عطا فرمائے) اس کتاب کو اس دیدہ زیب شکل میں لانے کے لئے محنتِ شاقہ سے کام لیا ہے تاکہ سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احیاء میں اپنا حصہ ڈال سکیں اور اس کو آسان صورت میں علماء، محققین اور محبین کے لیے پیش کر سکیں۔
میں اللہ عزوجل سے دعا گو ہوں کہ وہ ذاتِ حق ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب کو اس محنتِ شاقہ پر جزائے خیر عطا فرمائے اور اس کتاب کو ان کی حسنات میں اضافہ کا سبب بنانے کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی اس کتاب کے ذریعے نفع عطا فرمائے۔ بے شک اللہ تعالیٰ اس چیز کا نگہبان اور اس پر قادر ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين.
ڈاکٹر محمد سید طنطاوی
شیخ الازھر (مصر)
29 جمادی الاول 1427ھ
25 جون 2006ء
الأزهر الشريف
مجمع البحوث الإسلامية
مکتب الأمين العام
بسم الله الرحمن الرحيم
الحمد لله رب العالمين، والصلاة والسلام على أشرف المرسلين سيدنا محمد وعلى آله وأصحابه أجمعين وبعد :
فلا يخفى مدى عناية علماء هذه الأمة بحديث النبي صلى الله عليه وآله وسلم الذي هو أحد الوحيين، کما في حديث المسند : ’’ألا إني أوتيت القرآن ومثله معه‘‘. فتنوعت تصانيفهم في ذلک في جانبي الرواية والدراية خدمة لهذا الموروث النبوي، بجمعه ونقله، وتمييز صحيحه من سقيمه، والکلام علي رجاله ونقلته جرحًا وتعديلاً، وشرح غريبه، وبيان فقهه، وغير ذلک، ولما صُنّفت الدوواين لجمع السنّة، تنوّعت أيضًا طريقة العلماء في تصنيفها فمنهم من اشترط الصحة فيما يجمع مرتباً إياه علي الأبواب الفقهية کصحيح البخاري، ومنهم من فعل ذلک دون اشتراط الصحة کما فعله أصحاب السنن الأربعة، ومنهم من جمع مروياته مرتبًا إياها علي مسانيد الصحابة کالإمام أحمد في مسنده، وغير ذلک من طرق التصنيف المعهودة عندهم.
بعد انتهاء عصر الرواية بوفاة الحافظ أبي بکر البيهقي سنة 458ه، ازدهرت أنواع أخري من التصنيف في الحديث من خلال دوواين السنة المسندة، فجرّدت طائفة منها أحاديث الأحکام، وطائفة ثانية جمعت منها ما يتعلق بالآداب والزهد والرقائق، وثالثة أفردت الأحاديث القدسية، ورابعة تتبعت المتواتر من الحديث، وهکذا.
وممن سمت همته إلي السير علي خطي السابقين وخدمة سنّة سيد الأولين والآخرين صاحب الفضيلة الدکتور محمد طاهر القادري، فسبر کتب السنة وانتقي منها طائفة صالحة من الأحاديث الشريفة مرتبًا إياها علي الأبواب المختلفة في العقائد والعبادات، والآداب، والرقاق، والمناقب، والملح الإسنادية کثنائيات الإمام الأعظم وثلاثيات البخاري، وترجم مشکورًا ما جمعه باللغة الأردية لينتفع به أبناء هذه اللغة، ثم ختم کتابه المبارک بذکر أسانيده عن شيوخه إلي دوواين السنة وأئمة العلم کما هي عادة المسندين الکبار من المتأخرين، فهذا جهد مشکور وعمل مبرور نسأل الله تعالى أن يجزي جامعه ومؤلفه خير الجزاء، وينفع به قارئه والناظر فيه، إنه ولي ذلک والقادر عليه، والحمد لله رب العالمين.
علي جمعة
مفتي الديار المصرية
بسم اللہ الرحمن الرحیم
تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا پروردِ گار ہے اور درود و سلام ہو تمام رسولوں سے معزز ترین ہستی ہمارے سردار حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تمام آل و اصحاب پر ۔ ۔ ۔ اما بعد!
اس امت کے علماء کا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث کے جمع کرنے میں شدتِ اہتمام کا سلیقہ کسی سے مخفی نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث، وحی کی دو اقسام میں سے ایک پر مشتمل ہیں جیسا کہ مسند کی حدیث میں ہے۔ ’’خبردار مجھے قرآن اور اس کے ساتھ اس کی مثل (یعنی احادیث) عطا کی گئی ہیں‘‘۔ چنانچہ تنظیم و تدوینِ حدیث اور آئندہ نسلوں تک علم حدیث کو منتقل کرنے کے سلسلے میں اہل اسلام کی طرف سے روایت اور درایت پر مبنی مختلف تصانیف منظر عام پر آئیں اور اخذِ حدیث کا طریقِ کار متنوع ہوتا چلا گیا۔ بعض نے جمع احادیث میں صحت کی شرط عائد کی اور انہیں فقہ کے ابواب کے مطابق جمع کیا جیسے صحیح البخاری، اور ان میں سے بعض نے صحت کی شرط کے بغیر ایسا کیا جیسا کہ اصحابِ سنن اربعہ، جبکہ ان میں سے بعض نے اپنی مرویات کو صحابہ کرام کی مسانید کے مطابق مرتب کیا جیسا کہ امام احمد بن حنبل نے اپنی مسند اور دوسرے طرق تصنیف کے دوران کیا۔
حافظ ابوبکر بیہقی (م 458ھ) کی وفات کے ساتھ روایت کا دور ختم ہو گیا اور اس کے بعد احادیث نبوی کی دوسری انواعِ تالیف بھی منظر عام پر آئیں۔ اس دور میں کچھ علماء نے فقط احکام پر مبنی احادیث الگ کیں، کچھ نے آداب، زہد اور رقائق کے حوالے سے احادیث جمع کیں اور کچھ نے متواتر احادیث کو جمع کرنے کا اہتمام کیا۔
محترم المقام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب بھی ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے سابقین کے طریق پر چلتے ہوئے سید الاولین والآخرین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث کی خدمت کے لیے کمر ہمت باندھی۔ انہوں نے نہ صرف احادیث کا ذخیرہ کھنگال کر اس میں سے ایک بہترین مجموعہ مرتب کیا بلکہ اسے عقائد، عبادات، آداب، رقائق، مناقب، احادیات و ثنائیات الامام الاعظم رضی اللہ عنہ اور ثلاثیات البخاری رضی اللہ عنہ وغیرہ کی صورت میں احادیث کو مختلف ابواب کی شکل میں مرتب کیا۔ اس کے علاوہ ان تمام احادیث کا اردو زبان میں ترجمہ کیا تاکہ یہ زبان جاننے والے اس سے کما حقہ نفع اٹھا سکیں۔ اس کتاب میں انہوں نے اپنے شیوخ تک اپنی اسانید کا ذکر بھی کیا ہے جیسا کہ متاخرین میں سے بڑے بڑے مسندین (ائمہ) کی عادت ہے۔ بلاشبہ یہ قابلِ تحسین اور مقبول کام ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس کتاب کے مؤلف کے حق میں دعاگو ہیں کہ وہ انہیں جزائے خیر عطا فرمائے اور اس کتاب کو پڑھنے اور اس میں غور وفکر کرنے والوں کو حقیقی نفع عطا فرمائے۔ بے شک وہ اس کام کا نگہبان اور قادر ہے اور تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے ہی ہیں۔
علی جمعہ
مفتی اعظم، مصر
بسم الله الرحمن الرحيم
الحمد لله ربّ العالمين والصّلاة والسّلام علي أشرف المرسلين، سيدنا محمد وعلي آله وصحبه أجمعين.. . أما بعد:
فقد اطّلعت علي کتاب ’’المنهاج السّوي من الحديث النّبوي صلى الله عليه وآله وسلم ‘‘ لمؤلّفه الدکتور محمد طاهر القادري، وهو کتاب عظيم القدر لاشتماله علي مجموعة کبيرة من الأحاديث النّبوية الشّريفة الصحيحة التي تخدم الإسلام والمسلمين وتشتمل علي أبواب متعدّدة من العقيدة والعبادة والأخلاق وفيه جهد مشکور لمؤلفه الفاضل الذي أسهم به في خدمة أشرف تراث في الوجود، وهو حديث صاحب الحوض المورود، واللواء المعقود، والمقام المحمود سيد الخلق وشفيعنا وسيّدنا محمّد صلى الله عليه وآله وسلم.
ومما لاشکّ فيه أنّ نشر أحاديث النّبي صلى الله عليه وآله وسلم فيها خدمة للدين والدنيا، وللعقيدة والعبادة والتشريع والأخلاق.
وهذا الکتاب واحد من الکتب الهامّة التي تخدم الإسلام في أصل أصوله وهو المصدر الثاني للتشريع بعد القرآن وهو السنّة النبويّة الشّريفة علي صاحبه أفضل الصّلاة وأتمّ السّلام فجزي الله مؤلف هذا الکتاب الأستاد الدکتور محمّد طاهر القادري رئيس جامعة منهاج القرآن خير الجزاء علي ما بذله من جهود کبيرة فتشکر في خدمة سنّة سيّدنا محمّد صلى الله عليه وآله وسلم وأسأل الله تعالى أن يغفر لي وله ولسائر المسلمين وأن ينفع بهذا الکتاب کل قارئ وصلّي الله علي سيّدنا محمّد وعلي آله وصحبه أجمعين.
کتبه
أ / د / أحمد عمر هاشم
(مصر)
الأزهر الشريف
مجمع البحوث الإسلامي
بسم اللہ الرحمن الرحیم
تمام تعریفیں اس اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا پروردِگار ہے اور درود و سلام ہو تمام رسولوں سے معزز رسول ہمارے سردار حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل اور تمام صحابہ کرام پر میں نے ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب کی کتاب ’’المنہاج السوي من الحديث النبوي صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم‘‘ کا مطالعہ کیا ہے، بے شک یہ ایک عظیم کتاب ہے۔ اس لئے بھی کہ یہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحیح احادیث کے قابلِ ذکر مجموعہ پر مشتمل ہے اور اس لئے بھی کہ یہ مجموعہ حدیث عقیدہ، عبادات اور اخلاقیات کے متعدد ابواب پر مشتمل ہے۔ اس کام میں فاضل مؤلف کی کوشش قابلِ تحسین ہے جس کے ذریعہ انہوں نے اس کائنات کے معزز ترین ورثے کی خدمت میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔ اور وہ ورثہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صاحب الحوض اور مقام محمود، سید الخلق اور ہمارے شفیع و سردار حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیثِ مبارکہ ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث کو پھیلانے میں دین و دنیا کی بھلائی، عقیدہ و عبادت کی بہتری اور اخلاق و شریعت کی بہترین خدمت ہے۔
یہ کتاب ان اہم ترین کتابوں میں سے ایک ہے جو اسلام کے اصل الاصول (جو کہ قرآن کے بعد دوسرا مصدر ہے) یعنی سنتِ نبویہ علی صاحبھا افضل الصلاۃ واتم السلام پر مشتمل ہونے کی وجہ سے خدمتِ اسلام کا بڑا ذریعہ ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ اس کتاب کے مؤلف پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری چانسلر جامعہ منہاج القرآن کو اس محنت شاقہ پر جو انہوں نے اس کتاب کی تیاری میں صرف کی جزائے خیر عطا فرمائے۔
ان کی خدمتِ سنت کی یہ سعی ہمارے آقا و مولیٰ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں شرف قبولیت سے نوازی جائے۔ میں اللہ تعالیٰ سے عرض گزار ہوں کہ وہ میری، آپ سب کی اور تمام مسلمانوں کی مغفرت فرمائے، اس کتاب کے ہر قاری کو نفع بخشے اور ہمارے آقا و مولی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اہل بیت اَطہار سلام اللہ علیھم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم پر درود و سلام بھیجے۔
کتبہ
پروفیسر ڈاکٹر احمد عمر ہاشم
(مصر)
بسم الله الرحمن الرحيم
عناية شيخ الإسلام الدکتور محمد طاهر القادري المحترم حفظه الله تعالى
الحمد لله الکبير المتعال الذي شرح صدور أوليائه لذکره وشکره وحسن عبادته، والفضل له وحده الذي وعد بحفظ دينه إلي يوم القيامة بقوله تعالى : (إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُوْنَ). والثناء له تعالى أن جعلنا من المنتسبين لهذا النبي الکريم صلى الله عليه وآله وسلم ومن أمته التي جعلها خير أمة أخرجت للناس وزيّنها في کل حقبة من الحقب بعلماء عاملين مخلِصين مخلَصين لتکون حجّته علي خلقه علي الدوام. قال عليه الصلاة والسلام : ’’أمتي کالمطر لا يُدري أولها خير أم آخرها.‘‘
والصلاة والسلام الأکملان علي سيدنا ومولانا محمد شمس المعارف الربّانية ونور أنوار الحقائق العرفانية النائب الأول عن الحق الذي وسع خّلُقه جميع الخلَق ووقفهم علي المِحجَّة البيضاء التارک فيهم ما لا يضلوا بعده إن تمسکوا به کتاب الله سبحانه وعِترتَه أهل بيته صلى الله عليه وآله وسلم الطيبين الطاهرين.
جمع الله تعالى عليه أئمة هداة رضي الله عنهم ورضوا عنه فکانوا في العالم مصابيح الهدى لمن اهتدى، أحيانا الله تعالى على حُبّهم وحُبّ نبيّه وآل بيته. (آمين).
أما بعد، فإن علم الحديث النبوي من أشرف العلوم قدرًا وأرفعها منزلة وذکرًا حيث يَشرف بشرف معلومه الذي يلي کتاب الله عزوجل ولم لا وهو المبيّن لمجمل القرآن المفصّل لأحکامه وقد هيّأ الله تعالى له علي مرّ الدهور والعصور من أعلاهم الله تعالى بجمعه وتصحيحة وضبط حروفه وشواهده کإمام الأئمة البخاري رحمه الله تعالى وغيره من علماء الإسلام الذين سنّوا لمن بعدهم سنّة جمع الأحاديث النبوية منهاجًا سويًا وصراطًا مستقيمًا نالوا به دعوة الحبيب المصطفيٰ نضَّر الله امراءًا سمع مقالتي فوعاها فأداها کما سمعها فربّ مبلَّغ أوعي من سامع.
وقفت علي تأليف جليل لمولانا شيخ الإسلام الجهبذ الجَحجاح أوحد زمانه وفريد عصره وأوانه البروفسور العلامة والشيخ الحبر الفهّامة بحر العلوم صاحب التصانيف ومؤلف المؤلفات العارف بالله والدال عليه بالحال والقال العالم العامل عماد الدوحة القادرية الأستاذ الدکتور محمد طاهر القادري الموسوم ب.. : ’’المنهاج السوي من الحديث النبوي صلى الله عليه وآله وسلم ‘‘ قد حوي علي ما يحتاجه المسلم في بناء نفسه وروحه وسلوکه ومجتمعه وإقامة العلاقة بربه.
نظمه المؤلف في ستة عشر بابًا مع ’’مختصر الجواهر الباهرة في الأسانيد الطاهرة‘‘ و ’’الخطبة السديدة في أصول الحديث وفروع العقيدة : ‘‘
الباب الأول في علامات الإيمان والإسلام والإحسان وحقيقة الإيمان وعلامات المؤمن وأوصافه وعلامات المسلم وأوصافه وعلامات المحسن وأوصافه وعلامات النفاق والمنافق وغيرها.
الباب الثاني في حکم الخوارج والمرتدين والمتنقصين النبي صلى الله عليه وآله وسلم.
الباب الثالث في العبادات والمناسک وفي فضل الصلاة المکتوبة وفي السنن والنوافل والصيام وقيام رمضان وفضائل مکة والمدينة وفضل الصدقة علي الأقارب.
الباب الرابع في کيفية صلاة النبي صلى الله عليه وآله وسلم.
الباب الخامس في صلاة التراويح.
الباب السادس في الدعاء بعد الصلوات المکتوبة.
الباب السابع في الإخلاص والرقائق والزهد في الدنيا والصدق والإخلاص وثواب الحب في الله تعالى وحسن الظن به والبکاء من خشية الله تعالى والقناعة وترک الطمع والتوبة والاستغفار والأذکار والتسبيحات.
الباب الثامن في فضل العلم والأعمال الصالحة وفضل الدعاء وفضل العلم والعلماء وفضل الصلاة والسلام علي النبي صلى الله عليه وآله وسلم وزيارة القبور وفضل الذکر والذاکرين وفضل قيام الليل وفي المدائح النبوية و إنشادها وفضل إيصال الثواب إلي الأموات.
الباب التاسع في عظمة الرسالة وشرف المصطفيٰ صلى الله عليه وآله وسلم وأن الأنبياء أحياء في قبورهم بأجسادهم وأن الأمة تسأل عن مکانة النبي صلى الله عليه وآله وسلم في القبور وثواب حبّ النبي صلى الله عليه وآله وسلم والتبرّک بآثاره والتوسّل بالنبي صلى الله عليه وآله وسلم والصالحين وفي شرف النبوة المحمدية صلى الله عليه وآله وسلم.
الباب العاشر في مناقب النبي صلى الله عليه وآله وسلم وأهل البيت والخلفاء الراشدين والصحابة الأجلاء والإمام المهدي ومناقب الأئمة الفقهاء والأولياء والصالحين.
الباب الحادي عشر في معجزات النبي صلى الله عليه وآله وسلم وکرامات الأولياء والصالحين رضي الله عنه.
الباب الثاني عشر في فضل آخر الأئمة المحمدية وعدم اجتماعها علي ضلالة وبعث المجددين في هذه الأمة وشرف الأمة المحمدية.
الباب الثالث عشر في الاعتصام بالسنّة وتجنّب البدعة السيّئة.
الباب الرابع عشر في البِرّ والصلة والحقوق وبرّ الوالدين وصلة الأرحام.
الباب الخامس عشر في آداب اللقاء وحسن الکلام وحفظ اللسان وآداب المجالس والسفر والطعام والشراب.
الباب السادس عشر في الأحاديات والثنائيات والثلاثيات.
وقد تُوِّجَتِ الأبواب بباب مديح رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم امتثالاً لأمر الله تعالى وتعزّروه وتوقّروه فجاء بلسمًا لأحباب رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم الذين لا يفترون عن الصلاة علي النبي صلى الله عليه وآله وسلم فکان کتابًا جامعًا ما وجدت له نظيرًا إلا ما کان من رياض الصالحين لإمام الأئمة أبي زکريا النووي قدس الله سره الذي ليس له نظير في الدنيا فإنه يشابهه في کثير من أبوابه ويزيد عليها وبخاصة مقدمته الجديدة التي هي الخطبة السديدة في أصول الحديث وفروع العقيدة فغدا في حلة قشيبة جمعت بين أقواله وأفعاله وأحواله صلى الله عليه وآله وسلم وجاء العنوان حاويًا لجميع مضامينه حيث سمّاه المؤلف حفظه الله تعالى وأمدّ في عمره المنهاج السوي من الحديث النبوي صلى الله عليه وآله وسلم والله أسأل ونبيه الحبيب أتوسّل أن يجعله نبراسًا لکل من أراد الاهتداء لهديه إنه سميع مجيب.
ملاحظة : ما وصفت إلا ما عاينت ولا أزکي علي الله أحدًا.
أسعد محمد سعيد الصاغرجي
خادم العلم الشريف
دمشق 24 محرم الحرام 1428
12 شباط 2007
بسم الله الرحمن الرحیم
حضرت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری حفظہ الله تعالی کی نذر تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو بلند ترین مرتبہ کا حامل اور تمام عیوب سے پاک ہے۔ اسی نے اپنے اولیاء کے سینوں کو اپنے ذکر، شکر اور حسنِ عبادت کے لیے کھولا اور تمام عظمت و فضیلت فقط اسی کو زیبا ہے۔ وہی ہے جس نے قیامت تک کے لیے اپنے دین کی حفاظت کا وعدہ ان الفاظ میں فرمایا : ’’بے شک یہ ذکر (یعنی قرآن کریم) ہم نے نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت فرمانے والے ہیں۔‘‘ اور اسی کے لیے ثنا ہے جس نے ہمیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت عطا کی اور بہترین امت کا فرد بنایا۔ اس امت کو علمائے عاملین سے مُزَيَب اور اولیائے مخلصین سے مزین کیا تاکہ اس کی مخلوق پر اس کی حجتِ استمراراً پوری ہوتی رہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی لئے فرمایا : ’’میری امت کی مثال بارش (کے قطروں) کی مانند ہے لھٰذا نہیں معلوم اس کا پہلا حصہ بہتر ہے یا آخری۔‘‘
اس کے بعد کامل ترین درود و سلام ہو ہمارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر، جو معارف الہیہ کے آفتاب، انوارِ حقائق کا نور، ذاتِ حق کے نائب اول اور حسنِ اخلاق میں تمام مخلوقات پر فوقیت رکھنے والے ہیں۔ انہوں نے نہ صرف نسل انسانی کو روشن ترین راہ دکھائی بلکہ اپنے بعد دو ایسی چیزیں بھی چھوڑ کر گئے جن کو تھامے رکھنے سے انسانیت کبھی گمراہ نہیں ہوسکتی اور وہ دو چیزیں ہیں : کتاب اللہ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عترت (اہلِ بیت)، جو پاکیزہ ترین ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوتِ حق کو آگے بڑھانے کے لیے ایسے ائمہ عظام کا تسلسل قائم فرمایا جو تمام طالبان ہدایت کے لیے روشن چراغ تھے، اللہ تعالیٰ ہمیں ان کی محبت، اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہلِ بیت کی محبت پر زندہ (اور قائم و دائم) رکھے۔ (آمین)۔
اما بعد! بے شک حدیث نبوی کا علم قرآنی علوم سے ہم آہنگی کے سبب دیگر تمام علوم سے قدر و منزلت میں افضل ہے اور ایسا کیوں نہ ہوتا کہ یہی تو قرآنی اجمال کی تفصیل اور قرآنی احکام کی شرح ہے۔ یہ ایک مسلمہ امر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر زمانے میں اس علم کی ترویج کے لیے ایسے رجالِ کار پیدا کیے جنہوں نے مختلف ادوار میں اس علم کے نظم و ضبط کے حوالے سے شاندار کارنامے سرانجام دیئے، جن میں امام بخاری و دیگر ائمہ شامل ہیں۔ ان تمام ائمہ اسلام نے اپنے بعد آنے والوں کے لیے احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جمع و ترتیب کے لیے ایک صراط مستقیم وضع کیا اور اس طرح وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس دعا کے مستحق ٹھہرے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’اللہ تعالیٰ اس شخص کو ترو تازہ رکھے جس نے میرا فرمان سنا اور اسے اچھی طرح سمجھا اور پھر اسی طرح آگے پہنچایا جس طرح اس نے سنا۔ پس بہت سارے لوگ جنہیں وہ فرمان پہنچایا گیا (براہِ راست) سننے والے سے زیادہ سمجھدار ہوتے ہیں۔‘‘
مجھے شیخ الاسلام، علامّہ زماں، فریدِ دوراں، نابغہ عصر، رہنمائے اسرارِ حال و قال، عالم باعمل، عارف باللہ، شوکتِ سلسلۂ قادریہ، صاحب تصانیف کثیرہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی بلند پایہ تالیف ’’المنہاج السوي من الحديث النبوي صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم‘‘ دیکھنے کا موقع ملا، یہ کتاب ایسی احادیث پر مشتمل ہے جن سے ہر مسلمان اپنے نفس و روح کی اصلاح، تعمیرِ شخصیت و اصلاح معاشرہ اور اپنے رب کے ساتھ تعلقِ بندگی قائم کرنے میں رہنمائی لے سکتا ہے۔
اس کتاب میں مؤلف نے ’’مختصر الجواھر الباہرۃ في الاسانید الطاہرۃ‘‘ (ائمہ حدیث وتصوف کے طرق سے مؤلف کی مختصراً متصل اسانید) اور ’’الخطبۃ السدیدۃ في اصول الحديث وفروع العقیدۃ‘‘ (مقدمۂ اُصولِ حدیث و فروعاتِ عقیدہ) سمیت سولہ (16) اَبواب قائم کیے ہیں (جن کی تفصیل کتاب میں ملاحظہ فرمائیں)۔
مندرجہ بالا تمام ابواب کو اللہ تعالیٰ کے امر ’’وتعزّروہ وتوقّروہ‘‘ کی پیروی کرتے ہوئے، مدحتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تاج پہنایا گیا ہے بایں طور یہ کتاب جہاں عاشقانِ رسول اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام پڑھنے والوں کے لیے باعثِ مسرت ہے وہاں ایک جامع مجموعۂ احادیث بھی ہے۔ امام الائمہ ابو زکریا نووی قدس سرہ کی ’’ریاض الصالحین‘‘ کے علاوہ اس مرقعِ حدیث کی کوئی اور نظیر مجھے نہیں ملی۔ گو یہ کتاب بہت سارے ابواب میں ریاض الصالحین سے مشابہت رکھتی ہے بلکہ بعض ابحاث کے لحاظ سے اس سے بھی بڑھ کر ہے۔ خاص طور پر اس کا مقدمہ جو کہ ’’الخطبۃ السدیدۃ في اصول الحديث وفروع العقیدۃ‘‘ کے نام سے موسوم ہے۔ یہ کتاب جس طرح حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اقوال، افعال و احوال کی جامع ہے اسی طرح اس کا نام بھی اس میں موجود تمام احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جامع ہے جس سے مولف (اللہ تعالیٰ ان کی حفاظت فرمائے اور انہیں درازی عمر عطا فرمائے) نے اسے موسوم کیا ہے۔ میں اللہ تعالیٰ سے اس کے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلہ جلیلہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ اس کتاب کو ہر اس شخص کے لیے ہدایت کا چراغ بنائے جو اس کی ہدایت کا طالب ہے۔ بے شک وہ تمام دعاؤں کو سننے والا اور قبول کرنے والا ہے۔
نوٹ : میں نے (کتاب اور صاحبِ کتاب سے متعلق) جو دیکھا ہے وہی بیان کیا ہے، اور میں اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں کسی کی صفائی نہیں پیش کرتا۔
اسعد محمد سعید الصاغرجی
خادم العلم الشریف
دمشق 24 محرم الحرام 1428ھ
12 فروری 2007ء
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved