روزہ اور قیام اللیل کی فضیلت پر منتخب آیات و احادیث

لیلۃ القدر کی فضیلت کا بیان

فَصْلٌ فِي فَضْلِ لَیْلَةِ الْقَدْرِ

شبِ قدر کی فضیلت کا بیان

اَلآیَاتُ الْقُرْآنِیَّةُ

1. اِنَّا اَنْزَلْنٰهُ فِيْ لَیْلَةٍ مُّبٰـرَکَةٍ اِنَّا کُنَّا مُنْذِرِیْنَo

(الدخان، 44: 3)

’’بے شک ہم نے اسے ایک با برکت رات میں اُتارا ہے بے شک ہم ڈر سنانے والے ہیں۔‘‘

2. اِنَّآ اَنْزَلَنٰهُ فِیْ لَیْلَةِ الْقَدْرِo وَمَآ اَدْرٰکَ مَا لَیْلَةُ الْقَدْرِo لَیْلَةُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شهرo تَنَزَّلُ الْمَلٰٓئِکَةُ وَ الرُّوْحُ فِیْهَا بِاِذْنِ رَبِّهِمْ ج مِّنْ کُلِّ اَمْرٍo سَلٰمٌ قف هِیَ حَتّٰی مَطْلَعِ الْفَجْرِo

(القدر، 97: 1-5)

’’بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں اتارا ہے۔ اور آپ کیا سمجھے ہیں (کہ) شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر (فضیلت و برکت اور اَجر و ثواب میں) ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس (رات) میں فرشتے اور روح الامین (جبرائیل) اپنے رب کے حکم سے (خیر و برکت کے) ہر امر کے ساتھ اترتے ہیں۔ یہ (رات) طلوعِ فجر تک (سراسر) سلامتی ہے۔‘‘

اَلأَحَادِیْثُ النَّبَوِیَّةُ

1. عَنْ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها أَنَّ رَسُوْلَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: قَالَ: تَحَرَّوْا لَیْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْوِتْرِ مِنَ الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، وَفِي رِوَایَةٍ: فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب صلاة التراویح، باب تحري لیلة القدر في الوتر من العشر الأواخر، 2/710، الرقم: 1913، ومسلم في الصحیح، کتاب الصیام، باب فضل لیلة القدر والحث علی طلبھا وبیان محلھا وأرجی أوقات طلبھا، 2/823، الرقم: 1165/1169، والترمذي في السنن، کتاب الصوم، باب ما جاء في لیلة القدر، 3/158، الرقم: 792.

’’حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: شبِ قدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں (اور ایک روایت میں ہے کہ رمضان کی آخری سات طاق راتوں) میں تلاش کیا کرو۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

2. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنہما أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: الْتَمِسُوْهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ لَیْلَةَ الْقَدْرِ فِي تَاسِعَةٍ تَبْقٰی، فِي سَابِعَةٍ تَبْقٰی، فِي خَامِسَةٍ تَبْقٰی. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَالْبَیْهَقِيُّ.

أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب الصیام، باب تحري لیلة القدر في الوتر من العشر الأواخر، 2/711، الرقم: 1917، والبیهقي في السنن الکبری، 4/308، الرقم: 8316، وابن حجر العسقلاني في تغلیق التعلیق، 3/205، والشوکاني في نیل الأوطار، 4/370.

’’حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس (یعنی شبِ قدر) کو رمضان المبارک کے آخری عشرے میں باقی رہنے والی راتوں میں سے نویں، ساتویں اور پانچویں رات میں تلاش کرو۔‘‘

اس حدیث کو امام بخاری اور بیہقی نے روایت کیا ہے

3. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: مَنْ قَامَ لَیْلَةَ الْقَدْرِ إِیْمَانًا وَّاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهٖ وَمَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِیْمَانًا وَّاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهٖ. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب الصوم، باب من صام صوم رمضان إیمانا واحتسابا، 2/672، الرقم: 1802، ومسلم في الصحیح، کتاب صلاة المسافرین وقصرها، باب الترغیب في قیام رمضان وهو التراویح، 1/523، الرقم: 760، والترمذي في السنن، کتاب الصوم، باب الترغیب في قیام رمضان وما جاء فیه من الفضل، 3/171، الرقم: 808، وأبوداود في السنن، کتاب الصلاة، باب في قیام شهر رمضان، 2/49، الرقم: 1371.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے شبِ قدر میں حالت ایمان میں ثواب کی غرض سے قیام کیا اُس کے سابقہ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں اور جس نے ایمان کی حالت میں ثواب کی غرض سے رمضان کے روزے رکھے اُس کے بھی سابقہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

4. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: مَنْ یَقُمْ لَیْلَةَ الْقَدْرِ فَیُوَافِقُهَا، أُرَاهُ قَالَ: إِیمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ وَاللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ.

أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب الإیمان، باب قیام لیلة القدر من الإیمان، 1/21، الرقم: 35، ومسلم في الصحیح، کتاب صلاة المسافرین وقصرھا، باب الترغیب في قیام، رمضان وهو التراویح، 1/524، الرقم: 760، والبیهقي في السنن الکبری، 4/306، الرقم: 8307، والمنذري في الترغیب والترهیب، 2/65، الرقم: 1506.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص لیلۃ القدر میں قیام کرے اور اس کو پا لے اس کی مغفرت کر دی جاتی ہے۔ راوی کہتے ہیں میرا خیال ہے کہ ابو ہریرہ نے یہ بھی کہا تھا کہ ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے اور یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔

5. عَنْ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها قَالَتْ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ ﷲِ، أَرَأَیْتَ إِنْ عَلِمْتُ أَيُّ لَیْلَةٍ لَیْلَةُ الْقَدْرِ، مَا أَقُوْلُ فِیْهَا؟ قَالَ: قُوْلِي: اَللّٰهُمَّ إِنَّکَ عُفُوٌّ کَرِیْمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ.

أخرجه الترمذي في السنن، کتاب الدعوات، باب 85، 5/534، الرقم: 3513، وأحمد بن حنبل في المسند، 6/258، الرقم: 26258، والنسائي في السنن الکبری، 6/218، الرقم: 10708، والحاکم في المستدرک، 1/712، الرقم: 1942.

’’حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے، فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! بتائیے اگر مجھے شب قدر معلوم ہو جائے تو میں اس میں کیا دعا مانگوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کہو: ’’اَللّٰهُمَّ إِنَّکَ عُفُوٌّ کَرِیْمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي‘‘ (یا اللہ! تو بہت معاف فرمانے والا کریم ہے، عفو و درگزر کو پسند کرتا ہے پس مجھے معاف فرما دے۔‘‘

اس حدیث کو امام ترمذی، احمد اور نسائی نے روایت کیا ہے نیز امام ترمذی کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

6. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: أَتَاکُمْ رَمَضَانُ شَهْرٌ مُبَارَکٌ فَرَضَ ﷲُ عزوجل عَلَیْکُمْ صِیَامَهُ، تُفْتَحُ فِیْهِ أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَتُغْلَقُ فِیْهِ أَبْوَابُ الْجَحِیْمِ وَتُغَلُّ فِیْهِ مَرَدَةُ الشَّیَاطِیْنِ، ِﷲِ فِیْهِ لَیْلَةٌ خَیْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ، مَنْ حُرِمَ خَیْرَهَا فَقَدْ حُرِمَ. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَه.

6: أخرجه النسائي في السنن، کتاب الصیام، باب ذکر اختلاف علی معمر فیه، 4/129، الرقم: 2106، وابن ماجه في السنن، کتاب الصیام، باب ما جاء في فضل شهر رمضان، 1/526، الرقم: 1644، وعبد الرزاق في المصنف، 4/175، الرقم: 7383، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/230، الرقم: 7148، وابن راھویہ في المسند، 1/74.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہارے پاس رمضان المبارک کا مہینہ آیا۔ اللہ تعالیٰ نے تم پر اس کے روزے فرض کیے ہیں۔ اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اورسرکش و شریر شیاطین جکڑ دیئے جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس ماہ میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار راتوں سے افضل اور بہتر ہے، جو اس (رات) کی خیرات و برکات سے محروم کر دیا گیا وہ (ہر خیر سے) محروم کر دیا گیا۔‘‘

اس حدیث کو امام نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

7. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ: دَخَلَ رَمَضَانُ فَقَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: إِنَّ هٰذَا الشَّهْرَ قَدْ حَضَرَکُمْ وَفِیْهِ لَیْلَةٌ خَیْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ مَنْ حُرِمَهَا فَقَدْ حُرِمَ الْخَیْرَ کُلَّهُ وَلَا یُحْرَمُ خَیْرَهَا إِلَّا مَحْرُومٌ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه.

أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب الصیام، باب ما جاء في فضل شهر رمضان، 1/526، الرقم: 1644، والمقدسي في فضائل الأعمال، 1/44، الرقم: 176، والمنذري في الترغیب والترهیب، 2/60، الرقم: 1491.

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب ماہ رمضان آیا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ جو مہینہ تم پر آ گیا ہے، اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے، جو شخص اس رات کی خیرات و برکات سے محروم کر دیا گیا وہ گویا تمام خیر سے محروم کر دیا گیا اور اس رات کی خیرات و برکات سے محروم صرف وہی شخص کیا جاتا ہے جو (اصلاً ہر خیر سے) محروم ہو۔‘‘ اس حدیث کو امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

8. عَنْ مَالِکٍ رضی الله عنه أَنَّهٗ سَمِعَ مَنْ یَثِقُ بِهٖ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ یَقُوْلُ: إِنَّ رَسُوْلَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم أُرِيَ أَعْمَارَ النَّاسِ قَبْلَهٗ أَوْ مَا شَاءَ ﷲُ مِنْ ذٰلِکَ، فَکَأَنَّهٗ تَقَاصَرَ أَعْمَارَ أُمَّتِهٖ أَنْ یَبْلُغُوْا مِنَ الْعَمَلِ مِثْلَ الَّذِي بَلَغَ غَیْرُهُمْ فِي طُوْلِ الْعُمْرِ، فَأَعْطَاهُ ﷲُ لَیْلَةَ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ. رَوَاهُ مَالِکٌ وَالْبَیْهَقِيُّ.

أخرجه مالک في الموطأ، کتاب الاعتکاف، باب ما جاء في لیلة القدر، 1/321، الرقم: 698، والبیهقي في شعب الإیمان، 3/323، الرقم: 3667، والمنذري في الترغیب والترهیب، 2/65، الرقم: 1508.

’’حضرت امام مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ثقہ (یعنی قابل اعتماد) اہل علم کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سابقہ امتوں کی عمریں دکھائی گئیں یا اس بارے میں جو اﷲ تعالیٰ نے چاہا دکھایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی امت کی عمروں کو چھوٹا خیال فرمایا کہ وہ کم عمروں کی وجہ سے اس قدر کثیر اعمال نہ کر سکیں گے جس قدر دیگر امتوں کے افراد اپنی طوالتِ عمری کی وجہ سے کر پائیں گے تو اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو شبِ قدر عطا فرما دی جو ہزار مہینوں سے بھی افضل ہے۔‘‘

اِس حدیث کو امام مالک اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

9. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صلی الله علیه وآله وسلم:إِنَّ اﷲَ وَهَبَ لِأُمَّتِيْ لَیْلَةَ الْقَدْرِ، وَلَمْ یُعْطِهَا مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ. رَوَاهُ الدَّیْلَمِيُّ.

أخرجه الدیلمی في مسند الفردوس، 1/173، الرقم: 647، والسیوطي في تنویر الحوالک، 1/237، والمناوي في فیض القدیر، 2/269، والزرقاني في شرح الزرقاني علی الموطأ لإمام مالک، 2/293.

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بلا شبہ اللہ تعالیٰ نے لیلۃ القدر میری امت ہی کو عطا کی ہے ان سے پہلے کسی امت کو یہ نہیں ملی۔‘‘ اِس حدیث کو امام دیلمی نے روایت کیا ہے۔

10. عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رضی الله عنه أَنَّهٗ قَالَ: یَا رَسُوْلَ ﷲِ، أَخْبِرْنَا عَنْ لَیْلَةِ الْقَدْرِ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: هِيَ فِي رَمَضَانَ الْتَمِسُوْهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، فَإِنَّهَا وِتْرٌ فِي إِحْدَی وَعِشْرِیْنَ أَوْ ثَــلَاثٍ وَّعِشْرِیْنَ أَوْ خَمْسٍ وَّعِشْرِیْنَ أَوْ سَبْعٍ وَّعِشْرِیْنَ أَوْ تِسْعٍ وَّعِشْرِیْنَ أَوْ فِي آخِرِ لَیْلَةٍ، فَمَنْ قَامَهَا إِیْمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهٖ وَمَا تَأَخَّرَ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ.

أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5/318، 321، 324، الرقم: 22765، 22793، 22815، والطبراني في المعجم الأوسط، 2/71، الرقم: 1284، والمنذري في الترغیب والترهیب، 2/65، الرقم: 1507، والهیثمي في مجمع الزوائد، 3/ 175-176.

’’حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! ہمیں شبِ قدر کے بارے میں بتائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ (رات) ماہِ رمضان کے آخری عشرے میں ہوتی ہے۔ اس رات کو آخری عشرہ میں تلاش کرو۔ بے شک یہ رات طاق راتوں یعنی اکیسویں، تیئسویں، پچیسویں، ستائیسویں، انتیسویں میں سے کوئی ایک یا رمضان کی آخری رات ہوتی ہے۔ جو بندہ اس میں ایمان و ثواب کے ارادہ سے قیام کرے اس کے اگلے پچھلے (تمام) گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔‘‘

اِس حدیث کو امام احمد اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔

11. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: إِذَا کَانَ لَیْلَةُ الْقَدْرِ نَزَلَ جِبْرِیْلُ ں فِي کَبْکَبَةٍ مِنَ الْمَـلَائِکَةِ یُصَلُّوْنَ عَلَی کُلِّ عَبْدٍ قَائِمٍ أَوْ قَاعِدٍ یَذْکُرُ اﷲَ ل، فَإِذَاکَانَ یَوْمُ عِیْدِهِمْ یَعْنِي یَوْمَ فِطْرِهِمْ بَاهٰی بِهِمْ مَـلَائِکَتَهٗ فَقَالَ: یَا مَـلَائِکَتِيْ، مَا جَزَاءُ أَجِیْرٍ وَفّٰی عَمَلَهٗ، قَالُوْا: رَبَّنَا، جَزَائُهٗ أَنْ یُوَفّٰی أَجْرُهٗ. قَالَ: مَـلَائِکَتِيْ، عَبِیْدِيْ وَإِمَائِيْ قَضَوْا فَرِیْضَتِي عَلَیْهِمْ ثُمَّ خَرَجُوْا یَعُجُّوْنَ إِلَيَّ بِالدُّعَاءِ وَعِزَّتِي وَجَـلَالِي وَکَرَمِي وَعُلُوِّي وَارْتِفَاعِ مَکَانِي لَأُجِیْبَنَّهُمْ فَیَقُوْلُ: ارْجِعُوْا قَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ وَبَدَّلْتُ سَیِّاٰتِکُمْ حَسَنَاتٍ قَالَ: فَیَرْجِعُوْنَ مَغْفُوْرًا لَّهُمْ.

رَوَاهُ الْبَیْهَقِيُّ.

أخرجه البیهقي في شعب الإیمان، 3/343، الرقم: 3717، وفي فضائل الأوقات، 1/318، الرقم: 155.

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب شب قدر ہوتی ہے تو جبریل ں فرشتوں کی جماعت میں اترتے ہیں، اور ہر اس کھڑے بیٹھے بندے پر جو اللہ کا ذکر کرتا ہے، سلام بھیجتے ہیں۔ جب ان کی عید کا دن ہوتا ہے یعنی عید الفطر کا دن تو اﷲ ان بندوں سے اپنے فرشتوں پر فخر کرتے ہوئے فرماتا ہے: اے میرے فرشتو! اُس مزدور کی اُجرت کیا ہونی چاہیے جو اپنا کام پورا کر دے؟ وہ عرض کرتے ہیں: الٰہی! اس کی اُجرت یہ ہے کہ اسے پورا پورا اجر دیا جائے۔ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے: اے فرشتو! میرے بندے اور بندیوں نے میرا وہ فریضہ پورا کر دیا جو ان پر تھا۔ پھر وہ دعا میں دست طلب دراز کرتے ہوئے نکل پڑے۔(اﷲ تعالیٰ نے فرمایا:) مجھے اپنی عزت، اپنے جلال، اپنے کرم، اپنی بلندی اور رفعتِ مکانی کی قسم: میں ان کی دعا ضرور قبول کروں گا۔ پھر ( اپنے بندوں سے) فرماتا ہے: لوٹ جاؤ میں نے تمہیں بخش دیا اور تمہاری برائیوں کو نیکیوں میں بدل دیا۔ فرمایا: پھر یہ لوگ بخشے ہوئے اپنے گھروں کو لوٹتے ہیں۔‘‘

اِس حدیث کو امام بیہقی نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved