انبیاء و رسل علیہم السلام کے فضائل و مناقب

حضرت اسحاق علیہ السلام کے مناقب کا بیان

8. فَصْلٌ فِي مَنَاقِبِ إِسْحَاقَ عليه السلام

{حضرت اسحاق علیہ السلام کے مناقب کا بیان}

86/ 1. عَنْ کَعْبٍ الْأَحْبَارِرضی الله عنه قَالَ: کَانَ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيْمَ الَّذِي جَعَلَهُ اللهُ نُوْرًا وَضِيَاءً وَقُرَّةَ عَيْنٍ لِوَالِدَيْهِ، فَکَانَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ وَجْهًا وَأَکْثَرُهُ جَمَالًا وَأَحْسَنُهُ مَنْطِقًا فَکَانَ أَبْيَضَ جَعْدَ الرَّأَسِ وَاللِّحْيَةِ مُشْبَهًا بِإِبْرَاهِيْمَ خَلَقًا وَخُلُقًا وَوُلِدَ ِلإِسْحَاقَ يَعْقُوْبُ وَعَيْصٌ فَکَانَ يَعْقُوْبُ أَحْسَنُهُمَا وَأَنْطَقُهُمَا وَأَکْثَرُهُمَا جَمَالًا وَظَرْفًا الحديث.

رَوَاهُ الْحَاکِمُ.

الحديث رقم: أَخرجه الحاکم في المستدرک، 2/ 607، الرقم: 4043.

’’حضرت کعب الاَحبار رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت اسحاق بن ابراہیم علیہما السلام کو اللہ تعالیٰ نے نور، روشنی اور اپنے والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنایا۔ پس آپ علیہ السلام تمام لوگوں سے بڑھ کر خوبصورت چہرے والے تھے اور بہت زیادہ جمال والے اور خوبصورت گفتگو والے تھے۔ آپ علیہ السلام سفید رنگت والے، سر اور داڑھی کے گھنگھریالے بالوں والے تھے۔ آپ ظاہری نقوش میں اور حسنِ خلق میں حضرت ابراہیم علیہ السلام سے مشابہ تھے۔ حضرت اسحاق علیہ السلام کے ہاں حضرت یعقوب علیہ السلام اور حضرت عیص علیہ السلام پیدا ہوئے پس ان دونوں میں سے حضرت یعقوب علیہ السلام زیادہ حسین، زیادہ فصیح و بلیغ اور زیادہ حسن و جمال اور دانائی والے تھے۔‘‘

اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے۔

87/ 2. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما: {وَبَشَّرْنَاهُ بِإِسْحَاقَ}، [الصافات، 37:112]، قَالَ: بُشْرَی نُبُوَّةٍ بُشِّرَ بِهِ مَرَّتَيْنِ حِيْنَ وُلِدَ وَحِيْنَ نُبِّيئَ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالطَّبَرِيُّ.

وَقَالَ الْحَاکِمُ: صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ.

الحديث رقم: أَخرجه الحاکم في المستدرک، 2/ 607، الرقم: 4044، والطبري في جامع البيان، 23/ 89، والقرطبي في الجامع لأحکام القرآن، 15/ 112، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 4/ 20.

’’حضرت عبدالله بن عباس رضی الله عنہما آیت مبارکہ {وَبَشَّرْنَاهُ بِإِسْحَاقَ} کی تفسیر میں بیان کرتے ہیں کہ اس خوشخبری سے مراد نبوت کی خوشخبری ہے جو انہیں دو مرتبہ دی گئی۔ (پہلی) جب آپ پیدا ہوئے اور (دوسری) جب آپ کو منصبِ نبوت عطا ہوا۔‘‘

اس حدیث کو امام حاکم اور طبری نے روایت کیا ہے اور امام حاکم نے فرمایا کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved