رحمت الٰہی پر اِیمان افروز احادیث مبارکہ کا مجموعہ

بندوں کی نیکیوں کا اجر دوگنا کرنے اور گناہوں سے در گزر کرنے کا بیان

بَابٌ فِي مُضَاعَفَةِ اﷲِ تَعَالَی رَحْمَتَهُ لِعِبَادِهِ فِي جَزَاءِ الْحَسَنَاتِ وَتَجَاوُزِهِ عَنِ الْخَوَاطِرِ وَالسَّيِئَاتِ

{اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں کی نیکیوں کا اجر دوگنا کرنے اور اُن کے وساوس اور گناہوں سے در گزر کرنے کا بیان}

43 / 1. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم فِيْمَا يَرْوِي عَنْ رَبِّهِ قَالَ: قَالَ: إِنَّ اﷲَ کَتَبَ الْحَسَنَاتِ وَالسَّيِئَاتِ ثُمَّ بَيَنَ ذَلِکَ، فَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا کَتَبَهَا اﷲُ لَهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً کَامِلَةً، فَإِنْ هُوَ هَمَّ بِهَا فَعَمِلَهَا کَتَبَهَا اﷲُ لَهُ عِنْدَهُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ إِلَی سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ إِلَی أَضْعَافٍ کَثِيرَةٍ، وَمَنْ هَمَّ بِسَيِئَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا کَتَبَهَا اﷲُ لَهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً کَامِلَةً، فَإِنْ هُوَ هَمَّ بِهَا فَعَمِلَهَا کَتَبَهَا اﷲُ لَهُ سَيِئَةً وَاحِدَةً. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

1: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: الرقاق، باب: من همّ بحسنة أو بسيّئة، 5 / 2380، الرقم: 6126، ومسلم في الصحيح، کتاب: الإيمان، باب: إذا همّ العبد بحسنة کتبت وإذا همّ بسيّئة لم تکتب، 1 / 118، الرقم: 131، وأحمد بن حنبل في المسند، 1 / 310، الرقم: 2828، وابن منده في الإيمان، 1 / 494، الرقم: 380، والمنذري في الترغيب والترهيب، 1 / 27، الرقم: 21.

’’حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے رب ل سے روایت کرتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے نیکیاں اور بدیاں لکھ دیں اور اُنہیں واضح فرما دیا ہے۔ پس جس نے نیک کام کا ارادہ کیا اور اُسے کر نہ سکا تب بھی اللہ تعالیٰ اُس کے لئے پوری نیکی کا ثواب لکھ دیتا ہے اور اگر اُس نے ارادہ کیا اور پھر اُسے کر بھی لیا تو اللہ تعالیٰ اُس کے لئے دس نیکیوں سے سات سو تک اور اُس سے بھی کئی گنا زیادہ کر کے لکھ دیتا ہے اور جس نے برائی کا ارادہ کیا اور پھر اُسے نہ کیا تو اللہ تعالیٰ اُس کے لئے ایک کامل نیکی لکھ دیتا ہے اور اگر اُس گناہ کے کرنے کا ارادہ کیا اور اس پر عمل بھی کر لیا تو اللہ تعالیٰ اُس کے نامہ اعمال میں صرف ایک برائی لکھتا ہے۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

44 / 2. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: يَقُوْلُ اﷲُ: إِذَا أَرَادَ عَبْدِي أَنْ يَعْمَلَ سَيِئَةً فَـلَا تَکْتُبُوْهَا عَلَيْهِ حَتَّی يَعْمَلَهَا فَإِنْ عَمِلَهَا فَاکْتُبُوهَا بِمِثْلِهَا وَإِنْ تَرَکَهَا مِنْ أَجْلِي فَاکْتُبُوْهَا لَهُ حَسَنَةً وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْمَلَ حَسَنَةً فَلَمْ يَعْمَلْهَا فَاکْتُبُوهَا لَهُ حَسَنَةً فَإِنْ عَمِلَهَا فَاکْتُبُوهَا لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَی سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَابْنُ حِبَّانَ.

2: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: التوحيد، باب: قول اﷲ تعالی: يريدون أن يبدلوا کلام اﷲ، 6 / 2724، الرقم: 7062، وابن حبان في الصحيح، 2 / 105، الرقم: 382، والبيهقي في شعب الإيمان، 1 / 300، الرقم: 336، والطبراني في مسند الشاميين، 1 / 87، الرقم: 123، والديلمي في مسند الفردوس، 5 / 246، الرقم: 8087، والقزويني في التدوين، 1 / 489، والأصبهاني في تاريخ أصبهان، 2 / 74، الرقم: 1130، وابن رجب في جامع العلوم والحِکم، 1 / 349.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: جب میرا بندہ بُرے کام کا ارادہ کرے تو اُس کی برائی نہ لکھو جب تک کہ وہ اُس پر عمل نہ کر لے اور جب اُس پر عمل کر لے تو اُس کے برابر ہی لکھو اور اگر میری وجہ سے اُسے ترک کر دے تو اُس کے لئے ایک نیکی لکھ دو اور جب وہ نیکی کرنے کا ارادہ کرے اور ابھی اس پر عمل بھی نہ کیا ہو تب بھی اُس کے لئے ایک نیکی لکھ دو اور اگر وہ اس پر عمل کر لے تو اُس کے لئے دس گناہ سے سات سو گنا تک لکھو۔‘‘

اِسے امام بخاری اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔

45 / 3. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: قَالَ اﷲُ: إِذَا هَمَّ عَبْدِي بِسَيِئَةٍ فَـلَا تَکْتُبُوْهَا عَلَيْهِ فَإِنْ عَمِلَهَا فَاکْتُبُوْهَا سَيِئَةً وَإِذَا هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا فَاکْتُبُوهَا حَسَنَةً فَإِنْ عَمِلَهَا فَاکْتُبُوْهَا عَشْرًا.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالنَّسَاءِيُّ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ.

3: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب: الإيمان، باب: إذا همّ العبد بحسنة کتبت وإذا همّ بسيِئة لم تکتب، 1 / 117، الرقم: 128، والنسائي في السنن الکبری، 6 / 344، الرقم: 11181، وعبد الرزاق في المصنف، 11 / 287، الرقم: 20557، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 242، الرقم: 7294، وابن منده في الإيمان، 1 / 491، الرقم: 375، وأبو يعلی في المسند، 11 / 171، الرقم: 6282.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ (فرشتوں سے) فرماتا ہے: جب میرا بندہ کسی گناہ کا ارادہ کرتا ہے تو وہ اُس کے نامہ اعمال میں مت لکھو۔ پھر اگر وہ اس پر عمل کرے تو ایک گناہ لکھ دو اور اگر وہ نیکی کا ارادہ کرے اور اس نیکی کو نہ کرے تو اس کی ایک نیکی لکھ دو اور اگر اس کے مطابق عمل کرے تو دس نیکیاں لکھ دو۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم، نسائی اور عبد الرزاق نے روایت کیا ہے۔

46 / 4. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه عَنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: قَالَ اﷲُ: إِذَا هَمَّ عَبْدِي بِحَسَنَةٍ وَلَمْ يَعْمَلْهَا کَتَبْتُهَا لَهُ حَسَنَةً فَإِنْ عَمِلَهَا کَتَبْتُهَا عَشْرَ حَسَنَاتٍ إِلَی سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ وَإِذَا هَمَّ بِسَيِئَةٍ وَلَمْ يَعْمَلْهَا لَمْ أَکْتُبْهَا عَلَيْهِ فَإِنْ عَمِلَهَا کَتَبْتُهَا سَيِئَةً وَاحِدَةً. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

4: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب: الإيمان، باب: إذا همّ العبد بحسنة کتبت وإذا همّ بسيّئة لم تکتب، 1 / 117، الرقم: 128، والحاکم في المستدرک علی الصحيحين، 4 / 275، الرقم: 7624، وقال هذا حديث صحيح الإسناد، وابن منده في الإيمان، 1 / 493، الرقم: 378، والديلمي في مسند الفردوس، 3 / 173، الرقم: 4463، وزين الدين في الاتحافات السنية، 1 / 18، الرقم: 21.

’’حضرت ابو ہریرہ ص، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جب میرا بندہ کسی نیک کام کا ارادہ کرتا ہے اور اُس پر عمل نہیں کرتا تو میں اُس کی ایک نیکی لکھ دیتا ہوں اور اگر وہ اس کے مطابق عمل کر لیتا ہے تو میں اُس کے لئے دس سے لے کر سات سو گنا تک نیکیاں لکھ دیتا ہوں۔ جب وہ گناہ کا ارادہ کرے اور اُس پر عمل نہ کرے تو میں اُسے نہیں لکھتا اور اگر اس گناہ پر عمل کرے تو صرف ایک گناہ ہی لکھتا ہوں۔‘‘ اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

47 / 5. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: قَالَ اﷲُ: إِذَا تَحَدَّثَ عَبْدِي بِأَنْ يَعْمَلَ حَسَنَةً فَأَنَا أَکْتُبُهَا لَهُ حَسَنَةً مَا لَمْ يَعْمَلْ فَإِذَا عَمِلَهَا فَأَنَا أَکْتُبُهَا بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا وَإِذَا تَحَدَّثَ بِأَنْ يَعْمَلَ سَيِئَةً فَأَنَا أَغْفِرُهَا لَهُ مَا لَمْ يَعْمَلْهَا فَإِذَا عَمِلَهَا فَأَنَا أَکْتُبُهَا لَهُ بِمِثْلِهَا وَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: قَالَتِ الْمَلَاءِکَةُ: رَبِّ، ذَاکَ عَبْدُکَ يُرِيْدُ أَنْ يَعْمَلَ سَيِئَةً وَهُوَ أَبْصَرُ بِهِ فَقَالَ: ارْقُبُوْهُ فَإِنْ عَمِلَهَا فَاکْتُبُوْهَا لَهُ بِمِثْلِهَا وَإِنْ تَرَکَهَا فَاکْتُبُوْهَا لَهُ حَسَنَةً إِنَّمَا تَرَکَهَا مِنْ جَرَّايَ. وَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم: إِذَا أَحْسَنَ أَحَدُکُمْ إِسْلَامَهُ فَکُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا تُکْتَبُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَی سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ وَکُلُّ سَيِئَةٍ يَعْمَلُهَا تُکْتَبُ بِمِثْلِهَا حَتَّی يَلْقَيَ اﷲَ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَ أَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ.

5: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب: الإيمان، باب: إذا همّ العبد بحسنة کتبت وإذا همّ بسيّئة لم تکتب، 1 / 117، الرقم: 129، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 315، الرقم: 8151، وهمّام بن منبه الصنعاني في الصحيفة، 1 / 41، الرقم: 53، وأبو عوانة في المسند، 1 / 81، الرقم: 240، وابن حبان في الصحيح، 2 / 103، الرقم: 379، والبيهقي في شعب الإيمان، 5 / 389، الرقم: 7045، وأبو نعيم في مسند المستخرج، 1 / 198، الرقم: 335، وابن حزم في المحلی، 1 / 18.

’’حضرت ابو ہریرہ ص، حضرت محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جب میرا بندہ کسی نیکی کے لئے دل میں سوچتا ہے تو وہ اس نیکی کو ابھی کرتا نہیں کہ میں اس کے لئے ایک نیکی لکھ دیتا ہوں اور جب وہ اس نیکی کو کر لیتا ہے تو میں اس کی دس نیکیاں لکھ دیتا ہوں۔ اور جب وہ کسی گناہ کے لئے سوچتا ہے تو جب تک وہ اس پر عمل نہ کرے میں بخش دیتا ہوں اور جب وہ گناہ کر لیتا ہے تو میں اس کا ایک گناہ ہی لکھتا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: فرشتے عرض کرتے ہیں: اے رب! تیرا فلاں بندہ گناہ کا ارادہ رکھتا ہے (حالانکہ اللہ تعالیٰ کو اِس بات کا خوب علم ہوتا ہے) اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتا ہے: انتظار کرو اگر وہ گناہ کرے تو ایک گناہ لکھ دو اور اگر گناہ نہ کرے تو اس کے بدلہ میں ایک نیکی لکھ دو کیونکہ اس نے گناہ کو صرف میرے خوف کی وجہ سے چھوڑا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص صدقِ دل سے اسلام قبول کرتا ہے تو اُس کی ایک نیکی کو دس سے لے کر سات سو گنا تک لکھا جاتا ہے اور اُس کا گناہ صرف ایک ہی لکھا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ سے آ ملتا ہے۔‘‘

اس حدیث کو امام مسلم، احمد اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔

48 / 6. عَنْ أَبِي ذَرٍّ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: يَقُوْلُ اﷲُ: مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا وَأَزِيْدُ وَمَنْ جَاءَ بِالسَّيِئَةِ فَجَزَاوُهُ سَيِئَةٌ مِثْلُهَا أَوْ أَغْفِرُ وَمَنْ تَقَرَّبَ مِنِّي شِبْرًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ ذِرَاعًا وَمَنْ تَقَرَّبَ مِنِّي ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ بَاعًا وَمَنْ أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً وَمَنْ لَقِيَنِي بِقُرَابِ الْأَرْضِ خَطِيْئَةً لَا يُشْرِکُ بِي شَيْئًا لَقِيْتُهُ بِمِثْلِهَا مَغْفِرَةً.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَابْنُ مَاجَه وَ أَحْمَدُ وَالْبَزَّارُ.

6: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب: الذِّکر والدّعاء والتّوبة والاستغفار، باب: فضل الذِّکر والدّعاء والتّقرب إلی اﷲ تعالی، 4 / 2068، الرقم: 2687، وابن ماجه في السنن،کتاب: الأدب، باب: فضل العمل، 2 / 1255، الرقم: 3821، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 153، الرقم: 21398، والبزار في المسند، 9 / 399، الرقم: 3991، وأبو نعيم في حلية الأولياء، 5 / 56، وابن المبارک في الزهد، 1 / 366، الرقم: 1035، والنووي في رياض الصالحين، 1 / 124، الرقم: 124.

’’حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: جو شخص ایک نیکی کرتا ہے اُسے اُس کی مثل دس گنا اجر ملتا ہے اور میں مزید اَجر دیتا ہوں۔ جو شخص ایک برائی کرتا ہے اُسے صرف ایک برائی کی سزا ملتی ہے، یا میں اُسے بھی معاف کر دیتا ہوں اور جو بقدر ایک بالشت میرے قریب ہوتا ہے میں اُس سے بقدر ایک ہاتھ قریب ہوتا ہوں اور جو مجھ سے بقدر ایک ہاتھ قریب ہوتا ہے میں اُس سے بقدر چار ہاتھ قریب ہوتا ہوں اور جو شخص میرے پاس چلتا ہوا آتا ہے میں اُس کی طرف دوڑتا ہوا آتا ہوں اور جو شخص تمام روئے زمین کے برابر گناہ کر کے مجھ سے ملے اور اس نے شرک نہ کیا ہو تو میں اُس سے اُتنی ہی مغفرت کے ساتھ ملوں گا۔‘‘

اسے امام مسلم، ابن ماجہ، احمد اور بزار نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved