Fitna-e-Khawarij:

پیش لفظ

خارجیت دراَصل منتشر الخیالی اور منتشر العملی کا دوسرا نام ہے۔ اِنتشارِ فکر و عمل کا یہ اِبلیسی فتنہ اِسلام کے اِبتدائی زمانے میں ہی پیدا ہوا جس نے پہلا منظم اور باقاعدہ حملہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مقدس جماعت پر کیا اور (نعوذ باﷲ) سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کو کافر قرار دیتے ہوئے اُن کے قتل کا فتویٰ جاری کیا۔ یقیناً یہ ایک اِنتہا تھی جس کے ردِّ عمل میں تاریخ اِسلام کے دوسرے بڑے فتنۂ روافض کا آغاز ہوا جو دوسری اِنتہا تھی۔ چنانچہ تب سے اب تک جتنے اِعتقادی، فکری اور کلامی فسادات رُونما ہوئے ان کے پیچھے یہی دو بڑے فتنے کار فرما رہے ہیں۔ اگرچہ خوارِج سے شروع ہونے والا یہ فتنہ مختلف صورتوں اور عنوانات کے تحت تاریخ کے مختلف اَدوار میں موجود رہا اور اَئمہ کی تحقیقات کے مطابق خوارِج کے تقریباً بیس مختلف فرقے ہیں۔ لیکن اَحادیثِ مبارکہ کی روشنی میں ان کے دو گروہ زیادہ نمایاں ہیں: پہلا النجدیۃ؛ دوسرا الحروریۃ۔ النجدیۃ کے وجود کا تعین حضور نبی اکرم ﷺ کے اُس فرمان مبارک سے کیا جاتا ہے جو آپ ﷺ نے یمن اور شام کے لیے دعا فرماتے ہوئے نجد کے بارے میں ارشاد فرمایا۔ جب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے آپ ﷺ سے نجد کے لیے دعاے برکت کی درخواست کی تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: وہاں زلزلے اور فتنے ہوں گے اور شیطان کا سینگ (اِنتہا پسندی اور گمراہی کا فتنہ) بھی وہیں سے نکلے گا۔

اِسی طرح اَحادیثِ مبارکہ میں دوسرے گروہ الحروریۃ کا ذکر بھی ملتا ہے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حروریہ کے متعلق اِرشاد فرمایا کہ حروریہ اتنے عبادت گذار اور دین میں پختہ ہوں گے کہ عام مسلمان اپنی نمازوں اور روزوں کو اُن کی نمازوں اور روزوں کے مقابلہ میں حقیر سمجھیں گے، مگر وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے پار نکل جاتا ہے۔ اَحادیثِ مبارکہ کی روشنی میں اِنتہا پسند گروہوں کا جائزہ لینے اور اُن کی شخصی و فکری علامات کا مطالعہ کرنے کے بعد یہ نتیجہ اَخذ کرنا مشکل نہیں کہ فی زمانہ اِنتہا پسند طبقات کے نظریات بھی کم و بیش اُسی طرح کے ہیں جس طرح کے نظریات خوارج کے تھے۔ فی الحقیقت اِن باطل نظریات کا اِسلام کی حقیقی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ روزِ اَوّل سے لے کر آج تک ہر دور میں جب بھی معاشرے میں کسی سطح پر اِنتہا پسندانہ رحجانات نے فروغ پایا - چاہے اُن کی نوعیت مذہبی تھی یا سیاسی اور سماجی - اِن رحجانات کے نتیجے میں معاشرہ شکست و ریخت کا شکار ہوا اور من حیث الکل اُمتِ مسلمہ کو نقصان پہنچا۔

حالیہ تاریخ کے حوالے سے وطنِ عزیز کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ آج پورا ملک آگ اور خون میں نہا رہا ہے۔ اِنتہاء پسندانہ نظریات کے حاملین دین اور جہاد کے نام پر عامۃ الناس کا خون بہا رہے ہیں۔ معصوم بچوں، خواتین اور بوڑھوں کو موت کے گھاٹ اتارا جارہا ہے۔ یہ طرزِ عمل مجموعی طور پر دین دشمن طاقتوں کی سازشوں سے بڑھ کر نقصان دہ ہے جس سے خون خرابے کے ساتھ ساتھ دین کی بدنامی بھی ہورہی ہے۔ اُمت کی بقا راہِ اِعتدال اپنانے میں ہی مضمر ہے، جو روحِ اِسلام اور منشاے ہدایتِ خداوندی ہے۔ معاصر تحریکوں میں تحریک منہاج القرآن وہ واحد علمی و اِصلاحی تحریک ہے جو شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مد ظلہ العالی کی زیر سرپرستی دین کا حقیقی اور معتدل پیغام عام کرنے میں مصروف ہے۔ قرآن اور صاحبِ قرآن ﷺ کے اَدب و تعظیم، محبت و اُلفت اور اِطاعت و اِتباع کے راستے پر گام زن رہ کر اَہلِ اِسلام کے قلوب و اَذہان کو اِنتہا پسندی کے فتنے سے محفوظ رکھتے ہوئے اُنہیں اَمن و سلامتی اور ادب و احترام کا پیکر بنانا اِس تحریک کے اَساسی اَہداف میں شامل ہے۔

زیرِ نظر کتاب شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مد ظلہ العالی کے مبسوط تاریخی فتویٰ ’’دہشت گردی اور فتنہ خوارِج‘‘ کا ایک مستقل باب ہے۔ اگرچہ ضخامت کے خوف سے اِس بحث کو فتویٰ میں مختصر رکھا گیا ہے تاہم یہ بات بجا طور پر کہی جاسکتی ہے کہ ہمارے اِعتقادی لٹریچر میں موضوعِ زیر بحث پر ترتیبِ موضوعات اور مواد کے لحاظ سے یہ کتاب ایک منفرد اور جامع ترین کاوِش ہے۔ علاوہ ازیں حضرت شیخ الاسلام مد ظلہ العالی نے بطور خاص عصرِ حاضر میں مسلمانوں کی نسل کشی اور دہشت گردی کے مرتکب اَفراد، اُن کے ماسٹر مائنڈز اور اُن کے سرپرست کرداروں کو اِسی خارجی یعنی باغی اور مرکز گریز تحریک کا تسلسل قرار دیا ہے جس کے خلاف سیدنا علی کرم اﷲ وجھہ الکریم صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی جماعت کے ہمراہ برسرِپیکار رہے ہیں۔ اِسلام کی خدمت کا فریضہ ادا کرنے والے حقیقی مؤمنین اور کلمہ گو مسلمانوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کے درمیان خطِ اِمتیاز کھینچنے کے لیے اِس کتاب کا مطالعہ اَز حد ضروری ہے۔ اِس کتاب کے مطالعے سے جہاں نوجوان نسل کی مثبت ذہنی روئیدگی کا ساماں فراہم ہوگا وہاں یہ بھی واضح ہوجائے گا کہ خدمتِ دین کی آڑ میں کون دین دشمنوں کے ایجنڈے پر سرگرمِ عمل رہ کر دین کے اُجلے چہرے کو داغ دار کرنے کی جسارت کر رہا ہے۔

(محمد فاروق رانا)

ڈپٹی ڈائریکٹر (رِیسرچ)

فریدِ ملّتؒ رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved