111/ 1. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی الله عنه يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ اَنَّهُ قَالَ: لَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيْـلًا لَاتَّخَذْتُ اَبَا بَکْرٍ خَلِيْـلًا وَلٰـکِنَّهُ اَخِي وَصَاحِبِي وَقَدِ اتَّخَذَ اللهُ تعالیٰ صَاحِبَکُمْ خَلِيْـلًا.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ حِبَّانَ وَأَحْمَدُ.
أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل ابي بکر الصديق، 4/ 1855، الرقم: (3) 2383، والنسائي في السنن الکبری، 5/ 35، الرقم: 8104، وايضًا في فضائل الصحابة، 1/ 3، الرقم: 3، وابن حبان في الصحيح، 15/ 272، الرقم: 6856، وابو يعلی في المسند، 9/ 161، الرقم: 5249، واحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 1/ 183، الرقم: 193، والطبراني في المعجم الکبير، 10/ 105، الرقم: 10106، 10107.
’’حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اگر میں کسی شخص کو خلیل بناتا تو ابو بکر کو خلیل بناتا لیکن وہ میرے (دینی) بھائی اور صاحب ہیں، اور اللہ نے تمہارے صاحب کو (اپنا) خلیل بنایا ہے۔‘‘
اِسے امام مسلم، نسائی، ابن حبان اور اَحمد نے روایت کیا ہے۔
112/ 2. عَنْ عَبْدِ اللهِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : اَلَا إِنِّي اَبْرَا إِلٰی کُلِّ خِلٍّ مِنْ خِلِّهِ وَلَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيْـلًا لَاتَّخَذْتُ اَبَا بَکْرٍ خَلِيْـلًا إِنَّ صَاحِبَکُمْ خَلِيلُ اللهِ .
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه.
اخرجه مسلم في الصحیح، کتاب فضائل الصحابة کرام رضی الله عنهم، باب فضائل ابي بکر الصديق، 4/ 1856، الرقم: (4) 2383، والترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب مناقب ابي بکر الصديق، 5/ 606، الرقم: 3655، وقال: هذا حديث حسن صحيح، وابن ماجه في السنن، المقدمة، باب فضل ابي بکر الصديق، 1/ 36، الرقم: 93، والنسائي في السنن الکبری، 5/ 36، الرقم: 8105.
’’حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: سنو! میں ہر خلیل کی خلت سے بری ہوتا ہوں، اور اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابو بکر کو خلیل بناتا۔ بے شک تمہارے صاحب اللہ کے خلیل ہیں۔‘‘
اِسے امام مسلم، ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
113/ 3. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما قَالَ: جَلَسَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ يَنْتَظِرُوْنَهُ، قَالَ: فَخَرَجَ، حَتّٰی إِذَا دَنَا مِنْهُمْ سَمِعَهُمْ يَتَذَاکَرُوْنَ فَسَمِعَ حَدِيْثَهُمْ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: عَجَبًا أَنَّ اللهَ تعالیٰ اتَّخَذَ مِنْ خَلْقِهِ خَلِيْـلًا، اتَّخَذَ إِبْرَهِيْمَ خَلِيْـلًا، وَقَالَ آخَرُ: مَاذَا بِأَعْجَبَ مِنْ کَـلَامِ مُوْسٰی: کَلَّمَهُ تَکْلِيْمًا، وَقَالَ آخَرُ: فَعِيْسٰی کَلِمَةُ اللهِ وَرُوْحُهُ، وَقَالَ آخَرُ: آدَمُ اصْطَفَهُ اللهُ ، فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ فَسَلَّمَ وَقَالَ: قَدْ سَمِعْتُ کَـلَامَکُمْ وَعَجَبَکُمْ أَنَّ إِبْرَهِيْمَ خَلِيْلُ اللهِ وَهُوَ کَذَالِکَ وَمُوْسٰی نَجِيُّ اللهِ وَهُوَ کَذَالِکَ، وَعِيْسٰی رُوْحُ اللهِ وَکَلِمَتُهُ وَهُوَ کَذَالِکَ، وَآدَمُ اصْطَفَهُ اللهُ وَهُوَ کَذَالِکَ، أَ لَا وَأَنَا حَبِيْبُ اللهِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا حَامِلُ لِوَائِ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يُحَرِّکُ حِلَقَ الْجَنَّةِ فَيَفْتَحُ اللهُ لِي فَيُدْخِلُنِيْهَا وَمَعِيَ فُقَرَاءُ الْمُؤْمِنِيْنَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَکْرَمُ الْاَوَّلِيْنَ وَالْآخِرِيْنَ عَلَی اللهِ وَلَا فَخْرَ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ.
اخرجه الترمذي في السنن،کتاب المناقب، باب في فضل النبي ﷺ ، 5/ 587، الرقم: 3616، والدارمي في السنن، باب ما اعطي النّبي ﷺ من الفضل، 1/ 39، 42، الرقم: 47، 54.
’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی الله عنہما سے مروی ہے کہ چند صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین، حضور نبی اکرم ﷺ کے انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے۔ اتنے میںآپ ﷺ تشریف لے آئے جب ان کے قریب پہنچے تو اُنہیں باہم گفتگو کرتے سنا۔ آپ ﷺ اُن کی باتیں سننے لگے۔ اُن میں سے بعض نے کہا: کیا خوب! اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق میں سے حضرت ابراہیم عليہ السلام کو اپنا خلیل بنایا۔ دوسرے نے کہا: یہ حضرت موسیٰ عليہ السلام کے اللہ تعالیٰ سے ہم کلام ہونے سے زیادہ بڑی بات تو نہیں۔ ایک نے کہا: حضرت عیسیٰ عليہ السلام کلمۃ الله اور روح اللہ ہیں۔ کسی نے کہا: اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم عليہ السلام کو چن لیا۔ اسی دوران حضور نبی اکرم ﷺ اُن کے پاس تشریف لائے سلام کیا اور فرمایا: میں نے تمہاری گفتگو اور تمہارا اظہارِ تعجب سنا کہ حضرت ابراہیم عليہ السلام خلیل اللہ ہیں۔ بیشک وہ ایسے ہی ہیں۔ حضرت موسیٰ عليہ السلام نجی اللہ ہیں۔ بیشک وہ بھی اِسی طرح ہیں، حضرت عیسیٰ عليہ السلام روح اللہ اور کلمۃ اللہ ہیں۔ واقعی وہ اسی طرح ہیں۔ حضرت آدم عليہ السلام کو اللہ تعالی نے چن لیا۔ وہ بھی یقینا ایسے ہی (شرف والے) ہیں۔ سن لو! میں اللہ تعالیٰ کا حبیب ہوں اور مجھے اس پر کوئی فخر نہیں۔ میں قیامت کے دن حمد کا جھنڈا اٹھانے والا ہوں اور مجھے اس پر کوئی فخر نہیں۔ قیامت کے دن سب سے پہلا شفاعت کرنے والا بھی میں ہی ہوں اور سب سے پہلے میری ہی شفاعت قبول کی جائے گی اور مجھے اس پر کوئی فخر نہیں۔ سب سے پہلے جنت کا کنڈا کھٹکھٹانے والا بھی میں ہی ہوں۔ اللہ تعالیٰ میرے لیے اسے کھولے گا اور مجھے اس میں داخل فرمائے گا۔ میرے ساتھ فقیر و غریب مومن ہوں گے اور مجھے اس بات پر کوئی فخر نہیں۔ میں اولین و آخرین میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سب سے زیادہ عزت والا ہوں لیکن مجھے اس بات پر کوئی فخر نہیں۔‘‘
اِسے امام ترمذی اور دارمی نے روایت کیا ہے۔
114/ 4. عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رضی الله عنه يَقُوْلُ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ يَقُوْلُ: إِنَّ صَاحِبَکُمْ خَلِيْلُ اللهِ.
رَوَاهُ اَحْمَدُ وَاَبُوْ يَعْلٰی وَابْنُ حِبَّانَ وَالطَّبَرَانِيُّ.
اخرجه احمد بن حنبل في المسند، 1/ 395، الرقم: 3750.3753، وابو يعلی في المسند، 9/ 236، الرقم: 5345، وابن حبان في الصحيح، 14/ 335، الرقم: 6426، والطبراني في المعجم الکبير، 10/ 224، الرقم: 10546، والشاشي في المسند، 2/ 270، الرقم: 844.
’’حضرت عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: بے شک تمہارے صاحب خلیل الله ہیں۔‘‘
اِسے امام اَحمد، ابو یعلی، ابن حبان اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
115/ 5. عَنْ عَبْدِ اللهِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : إِنَّ اللهَ تعالیٰ اتَّخَذَ إِبْرَهِيْمَ خَلِيْـلًا وَإِنَّ صَاحِبَکُمْ خَلِيْلُ اللهِ وَمُحَمَّدٌ ﷺ سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ قَرَاَ: {عَسٰی اَنْ يَبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا}.
116/ 6. وفي رواية: وَإِنَّ مُحَمَّدًا اَکْرَمُ الْخَلْقِ عَلَی اللهِ .
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَابْنُ اَبِي شَيْبَهَ وَالطَّيَالِسِيُّ.
اخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 10/ 142، الرقم: 10256، وابن ابي شيبة في المصنف، 6/ 310، الرقم: 31685، والطيالسي في المسند، 1/ 34، الرقم: 252، والقزويني في التدوين، 4/ 73، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8/ 255، والسيوطي في الدر المنثور، 2/ 705.
’’حضرت عبد الله رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بے شک الله تعالیٰ نے حضرت ابراہیم عليہ السلام کو اپنا خلیل بنایا، اور تمہارے صاحب بھی خلیل الله ہیں۔ اور محمد ( ﷺ ) روزِ قیامت اولادِ آدم کے سردار ہوں گے، پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: {یقینا آپ کا رب آپ کو مقامِ محمود پر فائز فرمائے گا}۔ اور ایک اور روایت میں ہے کہ بے شک محمد ( ﷺ ) الله تعالیٰ کی مخلوق میں سے سب سے زیادہ الله تعالیٰ کے ہاں معزز ہیں۔‘‘
اِس حدیث کو امام طبرانی، ابن ابی شیبہ اور طیالسی نے روایت کیا ہے۔
117/ 7. عَنْ جُنْدَبٍ رضی الله عنه اَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ ﷺ يَقُوْلُ قَبْلَ اَنْ يُتَوَفّٰی: إِنَّ اللهَ اتَّخَذَنِي خَلِيْـلًا کَمَا اتَّخَذَ إِبْرَهِيْمَ خَلِيْـلًا.
رَوَاهُ الْحَاکِمُ، وَقَالَ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ.
اخرجه الحاکم في المستدرک، 2/ 599، الرقم: 4018، والسيوطي في الدر المنثور، 2/ 705.
’’حضرت جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو آپ ﷺ کے وصال سے قبل فرماتے ہوئے سنا: الله تعالیٰ نے مجھے خلیل بنایا جیسے حضرت ابراہیم عليہ السلام کو بنایا۔‘‘
اِسے امام حاکم نے روایت کیا اور فرمایا: یہ حدیث بخاری اور مسلم کی شرط پر صحیح ہے۔
118/ 8. عَنْ اَبِي هُرَيْرَهَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : اتَّخَذَ اللهُ إِبْرَهِيْمَ خَلِيْـلًا وَمُوْسٰی نَجِيًّا وَاتَّخَذَنِي حَبِيْبًا ثُمَّ قَالَ: وَعِزَّتِي وَجَـلَالِي لَاؤْثِرَنَّ حَبِيْبِي عَلٰی خَلِيْلِي وَنَجِيْيِي.
رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ وَالدَّيْلَمِيُّ.
اخرجه البيهقي في شعب الإيمان، 2/ 185، الرقم: 1494، والديلمي في مسند الفردوس، 1/ 422، الرقم: 1716، والسيوطي في الدر المنثور، 2/ 706.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: الله تعالیٰ نے حضرت ابراہیم عليہ السلام کو خلیل بنایا اور حضرت موسیٰ عليہ السلام کو نجی بنایا اور مجھے اپنا حبیب بنایا۔ پھر الله تعالیٰ نے فرمایا: میری عزت اور جلال کی قسم! میں ضرور بالضرور اپنے حبیب کو اپنے خلیل اور نجی پر ترجیح دوں گا۔‘‘
اِسے امام بیہقی اور دیلمی نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved