124 /1. عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيْدَ رضی الله عنه يَقُوْلُ: ذَهَبَتْ بِي خَالَتِي إِلَی النَّبِِيِّ صلی الله عليه واله وسلم فَقَالَتْ: يَا رَسُوْلَ اﷲِ، إِنَّ ابْنَ أُخْتِي وَجِعٌ، فَمَسَحَ رَأْسِي وَدَعَا لِي بِالْبَرَکَةِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ، فَشَرِبْتُ مِنْ وَضُوْئِه، ثُمَّ قُمْتُ خَلْفَ ظَهْرِه، فَنَظَرْتُ إِلٰی خَاتَمِ النُّبُوَّةِ بَيْنَ کَتِفَيْهِ، مِثْلَ زِرِّ الْحَجَلَةِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
1: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الوَضُوء، باب اسْتِمْعَالِ فَضْلِ وَضُوءِ النَّاسِ، 1 /81، الرقم: 187، وأيضًا في باب خاتم النّبوّة، 3 /1301، الرقم: 3348، وأيضًا في کتاب الدعوات، باب الدّعاء للصّبيانِ بالبرکة ومسحِ رؤوسهم، 5 /2337، الرقم: 5991، ومسلم في الصحيح، کتاب الفضائل، باب إثبات خاتم النّبوة وصفته ومحله من جسده صلی الله عليه واله وسلم ، 4 /1823، الرقم: 2345، والنسائي في السنن الکبری، 4 /361، الرقم: 7518، والطبراني في المعجم الکبير، 7 /157، الرقم: 6682.
’’حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میری خالہ جان مجھے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں لے گئیں اور عرض گزار ہوئیں: یا رسول اللہ! میرا بھانجا بیمار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے میرے سر پر اپنا دستِ اقدس پھیرا اور میرے لئے برکت کی دعا فرمائی۔ پھر وضو فرمایا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے وضو سے بچا پانی پی لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پیچھے کھڑا ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دونوں مبارک شانوں کے درمیان مہرِ نبوت کی زیارت کی جو کبوتر (یا اس کی مثل کسی پرندے) کے انڈے جیسی تھی۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
125 /2. عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رضی الله عنه قَالَ: رَأَيْتُ خَاتَمًا فِي ظَهْرِ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم کَأَنَّه بَيْضَةُ حَمَامٍ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ.
2: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الفضائل، باب إثبات خاتم النبوة وصفته ومحله من جسده صلی الله عليه واله وسلم ، 4 /1823، الرقم: 2344، والترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب في خاتم النبوة، 5 /602، الرقم: 3644، وأيضًا في الشمائل المحمدية /43، الرقم: 17، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 /90، 95، 107، الرقم: 20867، 20933، 21069، وابن حبان في الصحيح، 14 /207، 209، الرقم: 6298، 6301.
’’حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پشت مبارک میں مہرِ نبوت دیکھی، جیسے کبوتر (یا اُس کی مثل کسی پرندے) کا انڈا ہو۔‘‘
اِس حدیث کو امام مسلم، ترمذی اور احمد نے روایت کیا ہے۔
126 /3. عَنْ مِخْرَشٍ الْکَعْبَيِّ رضی الله عنه، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم خَرَجَ مِنَ الْجِعِرَّانَةِ لَيْـلًا، فَنَظَرْتُ إِلٰی ظَهْرِه کَأَنَّه سَبِيْکَةُ فِضَّةٍ، فَاعْتَمَرَ. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَأَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ.
3: أخرجه النسائي في السنن الکبری، باب العمرة من الجعرانة، 2 /474، الرقم: 4234، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 /380، الرقم: 23273، والطبراني في المعجم الکبير، 20 /327، الرقم: 772، وابن أبي شيبة في المصنف، 3 /231، الرقم:13230، والحميدي في المسند، 2 /380، الرقم: 863، والبيهقي في السنن الکبری، 2 /474، الرقم: 4234، والعسقلاني في فتح الباري، 6 /570، والسيوطي في الجامع الصغير، 1 /22.
’’حضرت مخرش کعبی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم رات کو مقام جعرانہ سے نکلے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی کمر مبارک کی طرف دیکھا تو اُسے خالص سفید چاندی کی طرح چمکتا ہوا پایا، پس آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے عمرہ ادا فرمایا۔‘‘
اِس حدیث کو امام نسائی، اَحمد اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
127 /4. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ سَرْجِسَ رضی الله عنه قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلی الله عليه واله وسلم وَأَکَلْتُ مَعَه خُبْزًا وَلَحْمًا، أَوْ قَالَ: ثَرِيْدًا، قَالَ: فَقُلْتُ لَه: أَسْتَغْفَرَ لَکَ النَّبِيُّ صلی الله عليه واله وسلم ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَلَکَ، ثُمَّ تَـلَا هٰذِهِ الْأيَةَ: {وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِکَ وَلِلْمُوْمِنِينَ وَالْمُوْمِنَاتِ} قَالَ: ثُمَّ دُرْتُ خَلْفَه فَنَظَرْتُ إِلٰی خَاتَمِ النُّبُوَّةِ بَيْنَ کَتِفَيْهِ عِنْدَ نَاغِضِ کَتِفِهِ الْيُسْرٰی جُمْعًا عَلَيْهِ خِيْـلَانٌ کَأَمْثَالِ الثَّألِيْلِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
4: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الفضائل، باب إثبات خاتم النبوة وصفته ومحله من جسده صلی الله عليه واله وسلم ، 4 /1823، الرقم: 2346، والعسقلاني في فتح الباري، 6 /563.
’’حضرت عبد اللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زیارت کی اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ روٹی اور گوشت کھایا، یا کہا: ثرید کھایا۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد اللہ سے پوچھا: کیا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے آپ کے لیے دعاے مغفرت کی تھی؟ اُنہوں نے فرمایا: ہاں اور تمہارے لیے بھی۔ پھر یہ آیت پڑھی: ’’اور آپ (اظہارِ عبودیت اور تعلیمِ اُمت کی خاطر اﷲ سے) معافی مانگتے رہا کریں کہ کہیں آپ سے خلافِ اولیٰ (یعنی آپ کے مرتبہ عالیہ سے کم درجہ کا) فعل صادر نہ ہو جائے اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لیے بھی طلبِ مغفرت (یعنی اُن کی شفاعت) فرماتے رہا کریں (یہی اُن کا سامانِ بخشش ہے)۔‘‘ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پیچھے گیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دونوں کندھوں کے درمیان مہرِ نبوت دیکھی، وہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بائیں کندھے کی چپنی ہڈی کے پاس مسوں کے تل کی طرح تھی۔‘‘
اِس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔
128 /5. عَنْ عَلِيٍّ رضی الله عنه قَالَ: بَيْنَ کَتِفَيْهِ خَاتَمُ النُّبُوَّةِ، وَهُوَ خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.
5: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب ما جاء في صفة النبي صلی الله عليه واله وسلم ، 5 /599، الرقم: 3638، وأيضًا في الشمائل المحمدية /32، الرقم: 7، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 /328، الرقم: 31805، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 /149، الرقم: 1415، وابن سعد في الطبقات الکبری، 1 /411، وابن عبد البر في الاستذکار، 8 /331، وابن الجوزي في صفة الصفوة، 1 /153.
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ نے (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا حلیہ مبارک بیان کرتے ہوئے) فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دونوں کندھوں کے درمیان مہرِ نبوت تھی، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم آخری نبی ہیں۔‘‘ اِس حدیث کو امام ترمذی اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔
129 /6. عَنْ عَائِشَةَ رضي اللّٰه عنها قَالَتْ: کَانَ وَاسِعَ الظَّهْرِ، بَيْنَ کَتِفَيْهِ خَاتَمُ النُّبُوَّةِ. رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ وَالْبَيْهَقِيُّ.
6: أخرجه ابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق، 3 /362، والبيهقي في دلائل النبوة، 1 /304.
’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پشتِ اقدس کشادہ تھی اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دونوں کندھوں کے درمیان مہرِ نبوت تھی۔‘‘
اِس حدیث کو امام ابن عساکر اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved