75 /1. عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رضی الله عنه قَالَ: کَانَ النَّبِيُّ صلی الله عليه واله وسلم ضَلِيْعَ الْفَم.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَاللَّفْظُ لَه، وَقَالَ: هٰذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِسْنَادِ.
1: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الفضائل، باب في صفة فم النبي صلی الله عليه واله وسلم وعينيه وعقبيه، 4 /1820، الرقم: 2339، والترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب في صفة النبي صلی الله عليه واله وسلم ، 5 /603، الرقم: 3646.3647، وأيضًا في الشمائل المحمدية /38.39، الرقم: 9، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 /86، 88، 97، 103، الرقم: 20831، 20848، 20950، 21024، وابن حبان في الصحيح، 14 /199، الرقم: 6288، والحاکم في المستدرک، 2 /662، الرقم: 4195.
’’حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم فراخ ذہن تھے۔‘‘
اِس حدیث کو امام مسلم اور ترمذی نے مذکورہ الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے اور امام حاکم نے فرمایا: یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔
76 /2. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عَمْرٍو رضي اﷲ عنهما قَالَ: کُنْتُ أَکْتُبُ کُلَّ شَيئٍ أَسْمَعُه مِنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم أُرِيْدُ حِفْظَه، فَنَهَتْنِي قُرَيْشٌ وَقَالُوْا: أَتَکْتُبُ کُلَّ شَيئٍ تَسْمَعُه، وَرَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم بَشَرٌ، يَتَکَلَّمُ فِي الْغَضَبِ وَالرِّضَا، فَأَمْسَکْتُ عَنِ الْکِتَابِ، فَذَکَرْتُ ذَالِکَ إِلٰی رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم ، فَأَوْمَأَ بِإِصْبَعِه إِلٰی فِيْهِ، فَقَالَ: اکْتُبْ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِه، مَا يَخْرُجُ مِنْهُ إِلَّا حَقٌّ. رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.
2: أخرجه أبو داود في السنن، کتاب العلم، باب في کتابة العلم، 3 /318، الرقم: 3646، وابن أبي شيبة في المصنف، 5 /313، الرقم: 26428، والبيهقي في المدخل إلی السنن الکبری، 1 /415، الرقم: 756، والعسقلاني في فتح الباري، 1 /207.
’’حضرت عبد اﷲ بن عمرو بن العاص رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں یاد کرنے کی غرض سے ہر اُس بات کو لکھ لیا کرتا جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے سنتا۔ اس پر قریش نے مجھے منع کیا اور انہوں نے کہا کہ تم ہر اُس بات کو لکھ لیتے ہو جو کہ سنتے ہو حالانکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ والہ وسلم انسان ہیں جو ناراضگی اور رضا مندی میں کلام فرماتے ہیں۔ چنانچہ میں لکھنے سے رک گیا اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے اِس بات کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے انگشتِ مبارک سے اپنے ذہن اقدس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: لکھو (جو بات میرے منہ سے نکلتی ہے)، اُس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! اِس منہ سے صرف حق بات ہی نکلتی ہے۔‘‘
اِس حدیث کو امام ابو داود اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔
77 /3. عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی الله عنه قَالَ: ضَحِکَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم وَکَانَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ ثَغْرًا.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَابْنُ حِبَّانَ وَاللَّفْظُ لَه وَأَبُوْ يَعْلٰی وَالْبَزَّارُ.
3: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الطلاق، باب في الإيلاء واعتزال النساء وتخييرهن، 2 /1107، الرقم: 1479، وابن حبان في الصحيح، 14 /200، الرقم: 6290، 9 /498، الرقم: 4188، وأبويعلی في المسند، 1 /152، الرقم: 164، والبزار في المسند، 1 /304، الرقم: 195، وأبو عوانة في المسند، 3 /165، الرقم: 4572، وابن عبد البر في الاستيعاب، 4 /1516.
’’حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم مسکرائے اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم تمام لوگوں سے بڑھ کر خوب صو رت دانتوں والے تھے۔‘‘
اِس حدیث کو امام مسلم، ابن حبان، ابو یعلی اور بزار نے روایت کیا ہے، مذکورہ الفاظ ابن حبان کے ہیں۔
78 /4. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم أَفْلَجَ الثَّنِيَتَيْنِ، إِذَا تَکَلَّمَ رُئِيَ کَالنُّوْرِ يَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ ثَنَايَاهُ.
رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ وَالتِّرْمِذِيُّ فِي الشَّمَائِلِ وَالطَّبَرَانِيُّ.
4: أخرجه الدارمي في السنن، المقدمة، باب في حسن النبي صلی الله عليه واله وسلم ، 1 /44، الرقم: 58، والترمذي في الشمائل المحمدية / 41، الرقم: 15، والطبراني في المعجم الأوسط، 1 /235، الرقم: 767، والبيهقي في دلائل النبوة، 1 /215، والفسوي في المعرفة والتاريخ، 3 /306، والذهبي في سير أعلام النبلاء، 10 /691، والنبهاني في الأنوار المحمدية / 199.
’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سامنے والے دانتوں میں فاصلہ تھا اور جب آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کلام فرماتے تو یوں نظر آتا گویا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سامنے والے دندانِ مبارک سے نور کی کرنیں پھوٹ رہی ہیں۔‘‘
اِس حدیث کو امام دارمی، ترمذی نے الشمائل المحمدیۃ میں اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
79 /5. عَنْ سَعِيْدِ بْنِ الْمُسَيَبِ، أَنَّه سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رضی الله عنه يَصِفُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : کَانَ شَدِيْدُ الْبَيَاضِ، أَسْوَدُ شَعْرِ اللِّحْيَةِ، حَسَنُ الثَّغْرِ.
رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ فِي الأَدَبِِ.
5: أخرجه البخاري في الأدب المفرد، باب إذا التفت التفت جميعًا، 1 /395، الرقم: 1155، والسيوطي في الخصائص الکبری، 1 /125، والصالحي في سبل الهدي والرشاد، 2 /30.
’’حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے حضرت ابوہریرہ کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا حلیہ مبارک یوں بیان کرتے ہوئے سنا: آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی رنگت نہایت سفید تھی، داڑھی مبارک کے بال کالے تھے، سامنے والے دانت مبارک نہایت خوبصورت تھے۔‘‘
اِس حدیث کو امام بخاری نے الادب المفرد میں روایت کیا ہے۔
80 /6. عَنْ هِنْدِ بْنِ أَبِي هَالَةَ، قَالَ: کَانَ ضِحْکُهُ صلی الله عليه واله وسلم التَّبَسُّمَ، يَفْتَرُّ عَنْ مِثْلِ حَبِّ الْغَمَامِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ فِي الشَّمَائِلِ وَابْنُ عَسَاکِرَ.
6: أخرجه الترمذي في الشمائل المحمدية / 185، الرقم: 226، وابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق، 3 /344، 345، وابن سعد في الطبقات الکبری، 1 /423، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8 /277.
’’حضرت ہند بن ابی ہالہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ہنسنا تبسم تھا (یعنی صرف تبسم فرماتے)۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دانت مبارک اُولوں کی طرح چمکتے تھے۔‘‘
اِس حدیث کو امام ترمذی نے الشمائل المحمدیۃ میں اور ابن عساکر نے روایت کیا ہے۔
81 /7. عَنْ حَکِيْمِ بْنِ حَزَامٍ رضی الله عنه قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم إِذَا افْتَرَّ ضَاحِکًا إِفْتَرَّ عَنْ مِثْلِ سَنَا الْبَرْقِ وَعَنْ مِثْلِ حَبِّ الْغَمَامِ، إِذَا تَکَلَّمَ رُئِيَ کَالنُّوْرِ يَخْرُجُ مِنْ ثَنَايَاهُ. رَوَاهُ الْقَاضِي عِيَاضُ وَالسُّيُوْطِيُّ.
7: أخرجه القاضي عياض في الشفا /39، والسيوطي في الخصائص الکبری /131.
’’حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم تبسم فرماتے تو دندانِ مبارک بجلی اور بارش کے اُولوں کی طرح چمکتے، جب گفتگو فرماتے تو ایسے دکھائی دیتا جیسے سامنے کے دندان مبارک سے نور نکل رہا ہے۔‘‘
اِسے قاضی عیاض اور امام سیوطی نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved