172 /1. عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَوَّلُ مَنْ يَّنْشَقُّ عَنْهُ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَأَحْمَدُ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.
1: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الفضائل، باب تفضيل نبينا صلی الله عليه واله وسلم علی جميع الخلائق، 4 /1782، الرقم: 2278، وأبو داود في السنن، کتاب السنة، باب في التخيير بين الأنبياء عليهم السلام، 4 /218، الرقم: 4673، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 /540، الرقم: 10985، وابن أبي شيبة في المصنف، 7 /257، الرقم: 35849، وابن حبان عن عبد اﷲ رضي الله عنه في الصحيح، 14 /398، الرقم: 6478، وأبو يعلی عن عبد اﷲ بن سلام رضی الله عنه في المسند، 13 /480، الرقم: 7493، وابن أبي عاصم في السنة، 2 /369، الرقم: 792، واللالکائي في اعتقاد أهل السنة، 4 /788، الرقم: 1453، والبيهقي في السنن الکبری، 9 /4، وأيضًا في شعب الإيمان، 2 /179، الرقم: 1486.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں قیامت کے دن اولادِ آدم کا سردار ہوں گا، اور سب سے پہلا شخص میں ہی ہوں گا جس سے قبر شق ہو گی۔‘‘ اِسے امام مسلم، ابو داود، احمد اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔
173 /2. عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ الْأَرْضُ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرََ.
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَأَحْمَدُ.
2: أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب الزهد، باب ذکر الشفاعة، 2 /1440، الرقم: 4308، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 /2، الرقم: 11000، واللالکائي في اعتقاد أهل السنة، 4 /788، الرقم: 1455.
’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں ساری اولادِ آدم کا سردار ہوں اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا، قیامت کے دن سب سے پہلے مجھ سے زمین شق ہو گی اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا۔‘‘
اِسے امام ابنِ ماجہ اور احمد نے روایت کیا ہے۔
174 /3. عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم يَقُوْلُ: إِنِّي لَأَوَّلُ النَّاسِ تُشَقُّ الْأَرْضُ عَنْ جُمْجُمَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ.
رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَأَحْمَدُ وَالدَّارِمِيُّ وَابْنُ مَنْدَهَ وَالْبَيْهَقِيُّ، وَإِسْنَادُه صَحِيْحٌ.
3: أخرجه النسائي في السنن الکبری، 4 /401، الرقم: 7690، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 /144، 295، الرقم: 12491، والدارمي في السنن، 1 /41، الرقم: 52، وابن منده في کتاب الإيمان، 2 /846، الرقم: 877، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 /181، الرقم: 1489، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 6 /323، الرقم: 2345، والمروزي في تعظيم قدر الصلاة، 1 /276، الرقم: 2698، والمناوي في فيض القدير، 1 /38.
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سنا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں وہ پہلا شخص ہوں کہ روزِ قیامت سب سے پہلے جس کے سر سے قبر شق ہو گی اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا۔‘‘
اِسے امام نسائی، احمد، دارمی، ابن مندہ اور بیہقی نے روایت کیا ہے اور اِس کی اِسناد صحیح ہے۔
175 /4. عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ: خَطَبَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما عَلٰی مِنْبَرِ الْبَصْرَةِ فَقَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : إِنَّـه لَمْ يَکُنْ نَبِيٌّ إِلَّا لَـه دَعْوَةٌ قَدْ تَنَجَّزَهَا فِي الدُّنْيَا وَإِنِّي قَدِ اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي وَأَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ وَلَا فَخْرَ وَبِيَدِي لِوَاءُ الْحَمْدِ وَلَا فَخْرَ، آدَمُ فَمَنْ دُوْنَـه تَحْتَ لِوَائِي وَلَا فَخْرَ.…الحديث. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْمَرْوَزِيُّ وَاللَّالْکَائِيُّ.
4: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 /281، 295، الرقم: 2546، 2692، والمروزي في تعظيم قدر الصلاة، 1 /272، الرقم: 265، واللالکائي في اعتقاد أهل السنة، 3 /487، والزيلعي في تخريج الأحاديث والآثار، 2 /171، وابن کثير في تفسير القرآن، 3 /56.
’’حضرت ابو نضرہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما بصرہ کے منبر پر ہم سے مخاطب ہوئے اور فرمایا: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: کوئی نبی ایسا نہیں کہ جس کی کوئی نہ کوئی ایسی دعا نہ ہو جو اِس دنیا میں ہی اُس نے پوری نہ کر دی ہو لیکن میں نے اپنی دعا (قیامت کے دن) اپنی اُمت کی شفاعت کے لیے بچا کر رکھی ہے۔ اور میں روزِ قیامت اولادِ آدم کا سردار ہوں اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا، میں ہی وہ پہلا شخص ہوں جس سے زمین شق ہوگی اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا، حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہو گا اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا، (روزِ قیامت) حضرت آدم اور اُن کے علاوہ تمام پیغمبر میرے جھنڈے تلے جمع ہوں گے اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا۔‘‘
اِسے امام احمد، مروزی اور لالکائی نے روایت کیا ہے۔
176 /5. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ سَـلَامٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِصلی الله عليه واله وسلم : أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ.
رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ وَأَبُوْ يَعْلٰی وَابْنُ أَبِيْ عَاصِمٍ. وَقَالَ الْأَلْبَانِيُّ فِي ’الظِّـلَالِ‘: إِسْنَادُه صَحِيْحٌ، رِجَالُـه کُلُّهُمْ ثِقَاتٌ.
5: أخرجه ابن حبان في الصحيح، 14 /398 ، الرقم: 6478، وأبويعلی في المسند، 13 /480، الرقم: 7493، وابن أبي عاصم في السنة، 2 /369، الرقم: 793، واللالکائي في اعتقاد أهل السنة، 4 /789، الرقم: 1456، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 9 /455، الرقم: 428، والهيثمي في موارد الظمآن، 1 /523، الرقم: 2127، وأيضًا في مجمع الزوائد، 8 /254.
’’حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں ساری اولادِ آدم کا سردار ہوں اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا، اور میں وہ پہلا شخص ہوں جس سے زمین شق ہو گی۔‘‘
اِسے امام ابنِ حبان، ابو یعلی اور ابنِ ابی عاصم نے روایت کیا ہے۔ البانی نے ’ظلال الجنۃ‘ میں کہا ہے: اِس کی اِسناد صحیح اور اِس کے تمام رِجال ثقہ ہیں۔
177 /6. وفي رواية: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما ذَکَرَ حَدِيْـثًا طَوِيْـلًا قَالَ فِيْهِ: قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه واله وسلم : وَأَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ فِي الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ الْأَرْضُ عَنِّي وَعَنْ أُمَّتِي وَلَا فَخْرَ.
رَوَاهُ إِسْمَاعِيْلُ الْأَصْبَهَانِيُّ وَالسُّيُوْطِيُّ وَالثَّعَالِبِيُّ.
6: أخرجه إسماعيل الأصبهاني في دلائل النبوة، 1 /65، الرقم: 25، والسيوطي في الخصائص الکبری، 2 /388، والثعالبي في الکشف والبيان، 7 /468.
’’حضرت ایک روایت میں حضرت عبد اﷲ بنِ عباس رضی اﷲ عنھما سے طویل حدیث میں مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں دنیا اور آخرت میں ساری اولادِ آدم کا سردار ہوں اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا، سب سے پہلے مجھ سے اور میری اُمت سے زمین شق ہوگی اور میں یہ بطور فخر نہیں کہ رہا ہوں۔‘‘
اسے امام اسماعیل اصبہانی، سیوطی اور ثعالبی نے روایت کیا ہے۔
178 /7. عَنْ نَبِيْهِ بْنِ وَهْبٍ رضی الله عنه أَنَّ کَعْبًا دَخَلَ عََلٰی عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها، فَذَکَرُوْا رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم فَقَالَ کَعْبٌ: مَا مِنْ يَوْمٍ يَطْلُعُ إِلَّا نَزَلَ سَبْعُوْنَ أَلْفًا مِنَ الْمَـلَائِکَةِ حَتّٰی يَحُفُّوْا بِقَبْرِ النَّبِيِّ صلی الله عليه واله وسلم يَضْرِبُوْنَ بِأَجْنِحَتِهِمْ، وَيُصَلُّوْنَ عَلٰی رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم ، حَتّٰی إِذَا أَمْسَوْا عَرَجُوْا وَهَبَطَ مِثْلُهُمْ فَصَنَعُوْا مِثْلَ ذَالِکَ، حَتّٰی إِذَا انْشَقَّتْ عَنْهُ الْأَرْضُ خَرَجَ فِيْ سَبْعِيْنَ أَلْـفًا مِنَ الْمَـلَائِکَةِ يَزِفُّوْنَـه. رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ وَأَبُوْ نُعَيْمٍ وَالْبَيْهَقِيُّ.
7: أخرجه الدارمي في السنن، باب ما أکرم اﷲ تعالی نبيه بعد موته، 1 /57، الرقم: 94، وأبو نعيم في حلية الأولياء، 5 /390، والبيهقي في شعب الإيمان، 3 /492، الرقم: 4170، وابن حيان في العظمة، 3 /1018، الرقم: 537، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، في قول اﷲ تعالی: هو الذي يصلي عليکم وملائکته، 3 /518.
’’حضرت نبیہ بن وہب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت کعب احبار رضی اللہ عنہ اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اﷲ عنہاکی خدمت میں حاضر ہوئے اور اُنہوں نے حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا تذکرہ کیا تو حضرت کعب نے کہا: جب بھی دن نکلتا ہے ستر (70) ہزار فرشتے اُترتے ہیں اور وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی قبرِ اقدس کو (اپنے نورانی وجود سے) گھیر لیتے ہیں اور قبرِ اقدس پر (حصولِ برکت و توسل کے لئے) اپنے پَر مس کرتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر درود (و سلام) بھیجتے ہیں اور شام ہوتے ہی آسمانوں پر چلے جاتے ہیں اور اتنے ہی فرشتے مزید اُترتے ہیں اور وہ بھی دن والے فرشتوں کی طرح کا عمل دہراتے ہیں۔ حتی کہ جب (روزِ قیامت) حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی قبرِ مبارک شق ہو گی تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ستر (70) ہزار فرشتوں کے جھرمٹ میں (میدانِ حشر میں) تشریف لائیں گے۔‘‘ اِسے امام دارمی، ابو نعیم اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
179 /8. عَنْ نَبِيْهِ بْنِ وَهْبٍ رضی الله عنه أَنَّ کَعْبَ الْأَحْبَارِ رحمه اﷲ تعالی قَالَ: مَا مِنْ فَجْرٍ يَطْلُعُ إِلَّا نَزَلَ سَبْعُوْنَ أَلْفَ مَلَکٍ مِنَ الْمَـلَائِکَةِ حَتّٰی يَحُفُّوْا بِالْقَبْرِ يَضْرِبُوْنَ بِأَجْنِحَتِهِمْ وَيُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِيِّ صلی الله عليه واله وسلم حَتّٰی إِذَا أَمْسَوْا عَرَجُوْا وَهَبَطَ مِثْلُهُمْ فَصَنَعُوْا مِثْلَ ذَالِکَ حَتّٰی إِذَا انْشَقَّتِ الْأَرْضُ خَرَجَ فِي سَبْعِيْنَ أَلْـفًا مِنَ الْمَـلَائِکَةِ يُوَقِّرُوْنَـه صلی الله عليه واله وسلم تَسْلِيْمًا کَثِيْرًا. رَوَاهُ ابْنُ حَيَّانَ.
8-10: أخرجه ابن حيان في العظمة، 3 /1018، الرقم: 537، وابن المبارک في الزهد، 1 /558، الرقم: 1600، والجهضمي في فضل الصلاة علی النبي صلی الله عليه واله وسلم ، 1 /85، الرقم: 102، وابن النجاد في الرد علی من يقول القرآن مخلوق، 1 /63، الرقم: 89، وابن الجوزي في الوفا / 833، الرقم: 1578، وابن القيم في جلاء الإفهام /68، الرقم: 129، والسّيوطي في الخصائص الکبري، 2 /217، والسمهودي في وفاء الوفاء، 2 /559، والقسطلاني في المواهب اللدنية، 4 /625، والزرقاني في شرح المواهب، 12 /283.284، والصالحي في سبل الهدي والرشاد، 12 /452.453.
’’حضرت نبیہ بن وہب بیان کرتے ہیں کہ حضرت کعب احبار نے فرمایا: کوئی صبح ایسی نہیں جس میں ستر ہزار فرشتے نہ اترتے ہوں یہاں تک کہ وہ قبرِ انور کو گھیر لیتے ہیں اور اپنے پَر اُس کے ساتھ مس کرتے ہیں اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں یہاں تک کہ شام ہو جاتی ہے تو ان کی مثل دوسرے فرشتے اُتر آتے ہیں اور وہ بھی ایسا ہی کرتے ہیں یہاں تک کہ جب زمین شق ہو گی تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ستر ہزار فرشتوں کے جھرمٹ میں تشریف لائیں گے جو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر سلام کے نذرانے پیش کر کے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعظیم و توقیر بجا لائیں گے۔‘‘ اِسے امام ابن حیان نے روایت کیا ہے۔
180 /9. وفي رواية عنه: قَالَ کَعْبٌ ص: مَا مِنْ فَجْرٍ يَطْلُعُ إِلَّا هَبَطَ سَبْعُوْنَ أَلْفَ مَلَکٍ يَضْرِبُوْنَ الْقَبْرَ بِأَجْنِحَتِهِمْ وَيَحُفُّوْنَ بِه فَيَسْتَغْفِرُوْنَ لَه، وَأَحْسِبُه قَالَ: وَيُصَلُّوْنَ عَلَيْهِ حَتّٰی يُمْسُوْا فَإِذَا أَمْسَوْا عَرَجُوْا وَهَبَطَ سَبْعُوْنَ أَلْفَ مَلَکٍ، يَضْرِبُوْنَ الْقَبْرَ بِأَجْنِحَتِهِمْ وَيَحُفُّوْنَ بِه وَيَسْتَغْفِرُوْنَ لَه، وَأَحْسِبُه قَالَ: وَيُصَلُّوْنَ عَلَيْهِ حَتّٰی يُصْبِحُوْا، وَکَذَالِکَ حَتّٰی تَکُوْنَ السَّاعَةُ، فَإِذَا کَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ خَرَجَ النَّبِيُِّ صلی الله عليه واله وسلم فِي سَبْعِيْنَ أَلْفَ مَلَکٍ. رَوَاهُ ابْنُ الْمُبَارَکِ.
’’ایک روایت میں حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہر روز صبح سویرے ستر ہزار ملائکہ (آسمان سے زمین پر) اُترتے ہیں، وہ اپنے پَر (تبرکاً آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی) قبرِ انور سے مس کرتے اور اُسے ڈھانپ لیتے ہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم (کی اُمت) کے لئے مغفرت طلب کرتے ہیں، اور میرا خیال ہے کہ راوی نے یہ کہا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر درود و سلام بھیجتے ہیں یہاں تک کہ اُنہیں (اِسی حالت میں) شام ہو جاتی ہے اور جب شام ہوتی ہے تو وہ (آسمان کی طرف) لوٹ جاتے ہیں اور پھر (اُسی طرح دوسرے) ستر ہزار ملائکہ اُتر آتے ہیں، جو اپنے پَر (تبرکاً آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی) قبرِ انور سے مس کرتے ہیں اور اُسے ڈھانپ لیتے ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لئے بلندئ درجات کی دُعا کرتے ہیں، اور میرا خیال ہے کہ راوی نے یہ کہا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر درود بھیجتے رہتے ہیں یہاں تک کہ (اِسی حالت میں) اُنہیں صبح ہو جاتی ہے اور اِسی طرح قیامت تک (ملائکہ کی آمد و رفت کا یہ سلسلہ) جاری رہے گا، پھر جب قیامت کا دن آئے گا تو حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم ستر ہزار ملائکہ کے جَلو میں (قبرِ انور سے) باہر تشریف لائیں گے۔‘‘
اِس حدیث کو امام عبد اﷲ بن المبارک نے روایت کیا ہے۔
181 /10. وفي رواية عنه: فَيُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِيِّ صلی الله عليه واله وسلم سَبْعُوْنَ أَلْـفًا بِاللَّيْلِ وَسَبْعُوْنَ أَلْـفًا بِالنَّهَارِ حَتّٰی إِذَا انْشَقَّتِ الْأَرْضُ خَرَجَ فِي سَبْعِيْنَ أَلْـفًا مِنَ الْمَـلَائِکَةِ يَزِفُّوْنَـه. رَوَاهُ الْجَهْضَمِيُّ.
’’اور حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ایک روایت میں ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر ستر ہزار فرشتے رات اور ستر ہزار فرشتے دن کو درود و سلام کا نذرانہ بھیجتے ہیں، یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے زمین شق ہو گی تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ستر ہزار فرشتوں کے جھرمٹ میں تشریف لائیں گے۔‘‘ اِسے امام جہضمی نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved