معراج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تاریخ انسانی کا ایسا حیرت انگیز، انوکھا اور نادر الوقوع واقعہ ہے جس کی تفصیلات پر عقل ناتواں آج بھی حیران اور ششدر ہے۔ اسے کچھ سجھائی نہیں دیتا کہ یہ سب کچھ کیسے اور کیونکر ہوگیا۔ مادی فلسفہ کی خوگر اور اربعہ عناصر کی بے دام باندی دنیاوی عقل یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ پیکر انسانی ان حدود کو عبور کر کے لامکان کی رفعتوں تک بھی پرواز کرسکتا ہے اور وہ کچھ دیکھ لیتا ہے جسے دیکھنے کی انسانی نظر میں تاب نہیں۔ اس لئے حدود و قیود کے پابند لوگ اس بے مثال عروج و ارتقاء پر بہت حیران ہوتے ہیں اور اسے من و عن اور مستند انداز سے مذکورہ تفصیلات کے ساتھ بھی ماننے کے لئے تیار نہیں ہوتے اور ایسے ایسے شبہات وارد کرتے ہیں کہ دلائل سے غیر مسلح ذہن اور عام آدمی ان سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتا۔
حضرت العلامہ، نابغہ عصر، مفکر اسلام شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ کو اللہ پاک نے ہر موضوع پر بات کرنے، اسے سلجھانے اور شکوک و شبہات کو زائل کرنے کا جو خاص ملکہ اور سلیقہ عطا فرمایا ہے وہ آپ ہی کا حصہ ہے۔ ضرورت تھی کہ اپنے خاص انداز میں اس موضوع کی طرف توجہ دیں اور اس پر تفصیلی روشنی ڈالیں چنانچہ مخصوص حالات و واقعات میں مختلف مقامات پر انہوں نے اس مقدس واقعہ کے مختلف پہلوؤں کو موضوع سخن بنایا اور علم و حکمت کی شمع فروزاں کرنے کا فریضہ سر انجام دیا اور نہ صرف یہ کہ اہل ایمان کا ایمان تازہ ہوا بلکہ ذہن میں چبھے ہوئے شکوک و شبہات کے کانٹے بھی نکل گئے۔
آپ کے یہ خطابات ابھی تک کتابی شکل میں منظر عام پر نہیں آئے تھے۔ ان کی بے پناہ افادیت کے پیش نظر ضرورت تھی کہ انہیں جلد از جلد مدون کرکے قارئین کے علمی ذوق کی نذر کیا جائے۔ اس ایمان افروز موضوع پر شیخ الاسلام کے خطبات کثیر تھے۔ چونکہ قرآن حکیم نے اس واقعہ کو دو سورتوں میں بیان فرمایا اور دونوں جگہوں پر تفصیلات مختلف ہیں اس لئے قارئین کی سہولت کے لئے اس موضوع کو انہی دو سورتوں کے حوالے سے بیان کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں سورہ الاسراء اور سورہ النجم کے تحت چند مرتبہ خطبات شامل ہیں۔
تدوین نو کے بعد اب یہ کتابی صوری و معنوی حسن سے آراستہ ہوکر آپ کے ہاتھوں میں ہے، پڑھ کر ہی آپ اس کی افادیت کا انداز لگا سکیں گے لیکن میں اتنا عرض کردوں کہ حضرت محترم قادری صاحب قبلہ مدظلہ نے اس موضوع کے کسی ضروری پہلو کو تشنہ نہیں چھوڑا۔ علم و فضل کی بلندیوں سے جھانک کر ایسے محققانہ اور بصیرت افروز انداز میں روشنی ڈالی ہے کہ دل میں نور عشق امڈ آتا ہے اور تصور کو پر پرواز لگ جاتے ہیں اور وہ خود لامکاں کی رفعتوں میں گم ہو جاتا ہے۔
یہ سائنسی دور ہے جدید اختراعات نے ذہنوں کو اپنے طلسم میں جکڑ رکھا ہے۔ ان کے حوالے سے بات کی جائے تو وہ دلوں میں اتر جاتی ہے اور نئی تعلیم یافتہ پود اسے فورا تسلیم کرلیتی ہے۔ شیخ الاسلام نے سائنسی نقطہ نظر سے بھی اپنے منفرد انداز میں حقائق کو ایسے اجاگر کیا ہے کہ ذہن آفاقی سچائی کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ یہ موضوع ایک مادہ پرست ذہن کے لئے بھی دلچسپی کا باعث بنتا ہے۔ یہ واقعہ طی زمان و مکاں کی بھی ایک نادر مثال ہے۔ حضرت قبلہ قادری صاحب نے اس حوالے سے بھی امکان معراج کوثابت کردیا ہے۔ اس کے علاوہ قربت باری تعالیٰ معراج جسمانی اس پر موافقین و مخالفین کے دلائل، شق سدر، نمازوں مین تخفیف کے لئے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو راستہ میں کھڑا کرنے کی حکمت، شرہ عروج و نزول اور اس نوع کے بہت سے علمی پہلو ہیں جو سائنٹیفک اور مدلل انداز میں بیان کئے گئے ہیں۔ اس موضوع پر یہ کتاب ایک انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتی ہے جسے پڑھ کر نہ صرف شکوک و شبہات کا ازالہ ہوتا ہے بلکہ نئی نئی معلومات بھی ملتی ہیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقامات و مرابت کا پتہ چلتا ہے اور نتیجے میں نسبت غلامی استوار ہوتی ہے، محبت بڑھتی ہے جو ایک سچے امتی کی متاع بے بہا ہے۔
اللہ تعالیٰ حضرت قبلہ قادری مدظلہ کو امت کی اس روحانی قیادت و رہنمائی پر اپنی رضا و رحمت عطا فرمائے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اور زیادہ فیضان نصیب فرمائے۔ آمین
شیخ الحدیث محمد معراج الاسلام
منہاج انٹرنیشنل یونیورسٹی لاہور
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved