1. ٰیٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَo
(البقرة، 2: 183)
’’اے ایمان والو! تم پر اسی طرح روزے فرض کیے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔‘‘
2. فَمَنْ شَهِدَ مِنْکُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُط وَ مَنْ کَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَط یُرِیْدُ ﷲ بِکُمُ الْیُسْرَ وَلَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ وَلِتُکْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُکَبِّرُوا ﷲ عَلٰی مَا هَدٰکُمْ وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَo
(البقرة، 2: 185)
’’پس تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پالے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے اور جو کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں (کے روزوں) سے گنتی پوری کرے، ﷲ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور تمہارے لیے دشواری نہیں چاہتا، اور اس لیے کہ تم گنتی پوری کر سکو اور اس لیے کہ اس نے تمہیں جو ہدایت فرمائی ہے اس پر اس کی بڑائی بیان کرو اور اس لیے کہ تم شکر گزار بن جاؤ۔‘‘
3. وَالَّذِیْنَ یَبِیْتُوْنَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَّ قِیَامًاo
(الفرقان، 25: 63)
’’اور (یہ) وہ لوگ ہیں جو اپنے رب کے لئے سجدہ ریزی اور قیامِ (نِیاز) میں راتیں بسر کرتے ہیں۔‘‘
4. تَتَجَافٰی جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَّطَمَعًا.
(السجدة، 32: 16)
’’ان کے پہلو اُن کی خوابگاہوں سے جدا رہتے ہیں اور اپنے رب کو خوف اور امید (کی مِلی جُلی کیفیت) سے پکارتے ہیں۔‘‘
5. وَالصَّآئِمِیْنَ وَالصّٰئِمٰتِ وَالْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَالْحٰفِظٰتِ وَالذّٰکِرِیْنَ ﷲ کَثِیْرًا وَّالذّٰکِرٰتِ اَعَدَّ ﷲ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًاo
(الأحزاب، 33: 35)
’’اور روزہ دار مرد اور روزہ دار عورتیں، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں، اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں، اللہ نے اِن سب کے لیے بخشِش اور عظیم اجر تیار فرما رکھا ہے۔‘‘
6. یٰـٓاَیُّهَا الْمُزَّمِّلُo قُمِ الَّیْلَ اِلاَّ قَلِیْلاًo نِّصْفَهٗٓ اَوِ انْقُصْ مِنْهُ قَلِیْلًاo اَوْزِدْ عَلَیْهِ وَرَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلاًo اِنَّا سَنُلْقِیْ عَلَیْکَ قَوْلًا ثَقِیْلًاo اِنَّ نَاشِئَةَ الَّیْلِ هِیَ اَشَدُّ وَطْاً وَّاَقْوَمُ قِیْلًاo اِنَّ لَکَ فِی النَّهَارِ سَبْحًا طَوِیْلًاo
(المزمل، 73: 1-7)
’’اے کملی کی جھرمٹ والے(حبیب!)۔ آپ رات کو (نماز میں) قیام فرمایا کریں مگر تھوڑی دیر (کے لیے)۔ آدھی رات یا اِس سے تھوڑا کم کر دیں۔ یا اس پر کچھ زیادہ کر دیں اور قرآن خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کریں۔ ہم عنقریب آپ پر ایک بھاری فرمان نازل کریں گے۔ بے شک رات کا اُٹھنا (نفس کو) سخت پامال کرتا ہے اور (دِل و دِماغ کی یکسوئی کے ساتھ) زبان سے سیدھی بات نکالتا ہے۔ بے شک آپ کے لیے دن میں بہت سی مصروفیات ہوتی ہیں۔‘‘
7. وَاذْکُرِ اسْمَ رَبِّکَ بُکْرَةً وَّاَصِیْلًاo وَمِنَ الَّیْلِ فَاسْجُدْ لَهٗ وَسَبِّحْهُ لَیْلًا طَوِیْلًاo
(الإنسان، 76: 25-26)
’’اور صبح و شام اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کریں۔ اور رات کی کچھ گھڑیاں اس کے حضور سجدہ ریزی کیا کریں اور رات کے (بقیہ) طویل حصہ میں اس کی تسبیح کیا کریں۔‘‘
1. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه یَقُوْلُ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: قَالَ ﷲ: کُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهٗ إِلَّا الصِّیَامَ، فَإِنَّهٗ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهٖ، وَالصِّیَامُ جُنَّةٌ، وَإِذَا کَانَ یَوْمُ صَوْمِ أَحَدِکُمْ فَـلَا یَرْفُثْ وَلَا یَصْخَبْ، فَإِنْ سَابَّهٗ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَهٗ فَلْیَقُلْ: إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِهِ، لَخُلُوْفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْیَبُ عِنْدَ ﷲِ مِنْ رِیْحِ الْمِسْکِ. لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ یَفْرَحُهُمَا: إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ، وَإِذَا لَقِيَ رَبَّهٗ فَرِحَ بِصَوْمِهٖ. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.
أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب الصوم، باب هل یقول إني صائم إذا شتم، 2/673، الرقم: 1805، ومسلم في الصحیح، کتاب الصیام، باب فضل الصیام، 2/807، الرقم: 1151، والنسائي في السنن، کتاب الصیام، باب فضل الصیام، 4/163، الرقم: 2216، وفي السنن الکبری، 2/90، الرقم: 2525، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/323، الرقم: 7174، والبزار في المسند، 3/129، الرقم: 915.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ابن آدم کا ہر عمل اُسی کے لیے ہے سوائے روزے کے، کیونکہ روزہ میرے لیے ہے اور اُس کی جزاء میں ہی دیتا ہوں۔ روزہ ڈھال ہے اور جس روز تم میں سے کوئی روزے سے ہو تو نہ فحش باتیں کرے اور نہ جھگڑے۔ اگر اُسے کوئی گالی دے یا لڑے تو کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں۔ قسم ہے اُس ذات کی جس کے قبضے میں محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جان ہے! روزہ دار کے منہ کی بُو اللہ تعالیٰ کو مشک کی خوشبو سے زیادہ پیاری ہے۔ روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں جن سے اُسے فرحت ہوتی ہے۔ جب افطار کرے تو خوش ہوتا ہے اور جب اپنے رب سے ملے گا تو اپنے روزے کے(عظیم اجر کے) باعث خوش ہو گا۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
2. عَنْ أَبِي هُرَیْرَة رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: یَقُوْلُ ﷲ تَعَالَی: کُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ فَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَی سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ إِلَّا الصِّیَامَ هُوَ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ. إِنَّهُ یَتْرُکُ الطَّعَامَ وَشَهْوَتَهُ مِنْ أَجْلِي وَیَتْرُکُ الشَّرَابَ وَشَهْوَتَهُ مِنْ أَجْلِي فَهُوَ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ.
رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ وَأَحْمَدُ.
أخرجه الدارمي في السنن، 2/40، الرقم: 1770، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/443، الرقم: 9712، وابن خزیمة في الصحیح، 3/197، الرقم: 1898، والمنذري في الترغیب والترهیب، 2/47، الرقم: 1442.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: آدمی کا ہر عمل اس کے لئے ہے اور ہر نیکی کا ثواب دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک ہے۔ سوائے روزہ کے کہ وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا عطا کرتا ہوں، یقینا وہ (روزہ دار) کھانا اور شہوت نفسانی کو میری وجہ سے ترک کرتا ہے اور اپنا پینا اور شہوت میری وجہ سے ترک کرتا ہے، پس وہ (روزہ) میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا عطا کرتا ہوں۔‘‘ اس حدیث کو امام دارمی اور احمد نے روایت کیا ہے۔
3. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِیْمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.
أخرجه البخاري في الصحیح،کتاب الإیمان، باب تطوع قیام رمضان من الإیمان، 1/22، الرقم: 37، ومسلم في الصحیح، کتاب صلاة المسافرین وقصرها، باب الترغیب في قیام رمضان، 1/523، الرقم: 759، والنسائي في السنن، کتاب قیام اللیل وتطوع النہار، باب ثواب من قام رمضان إیمانا واحتسابا، 3/201، الرقم: 1602.1603، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/408، الرقم: 9277، وابن خزیمة في الصحیح، 3/336، الرقم: 2203، والدارمي في السنن، 2/42، الرقم: 1776.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے رمضان میں بحالتِ ایمان ثواب کی نیت سے قیام کیا تو اس کے سابقہ تمام گناہ معاف کر دیئے گئے۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
4. عَنْ سَهْلٍ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا یُقَالُ لَهُ الرَّیَّانُ، یَدْخُلُ مِنْهُ الصَّائِمُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ، لَا یَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَیْرُهُمْ. یُقَالُ: أَیْنَ الصَّائِمُوْنَ؟ فَیَقُوْمُوْنَ لَا یَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَیْرُهُمْ. فَإِذَا دَخَلُوْا أُغْلِقَ، فَلَمْ یَدْخُلْ مِنْهُ أَحَدٌ. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.
أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب الصوم، باب الریان للصائمین، 2/671، الرقم: 1797، ومسلم في الصحیح، کتاب الصیام، باب فضل الصیام، 2/808، الرقم: 1152، والنسائي في السنن، کتاب الصیام، باب ذکر الاختلاف علی محمد بن أبي یعقوب في حدیث أبي أمامة في فضل الصائم، 4/168، الرقم: 2236، وابن ماجه في السنن، کتاب الصیام، باب ما جاء في فضل الصیام، 1/525، الرقم: 1640.
’’حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جس کو رَیَّان کہا جاتا ہے۔ قیامت کے روز اُس سے (صرف) روزہ دار داخل ہوں گے اور اُن کے سوا اُس سے کوئی داخل نہیں ہو گا۔ کہا جائے گا کہ روزے دار کہاں ہیں؟ (اس دروازہ میں سے داخل ہونے کے لئے) روزے دار کھڑے ہو جائیں گے۔ اس دروازہ میں سے ان کے علاوہ کوئی اور داخل نہیں ہو گا۔ پھر جب وہ داخل ہو جائیں گے تو دروازہ بند کر دیا جائے گا اور کوئی دوسرا اُس سے داخل نہیں ہو گا۔‘‘
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
5. عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رضی الله عنه قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ ﷲِ، مُرْنِي بِعَمَلٍ. قَالَ: عَلَیْکَ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهٗ لَا عِدْلَ لَهُ. قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ ﷲِ، مُرْنِي بِعَمَلٍ. قَالَ: عَلَیْکَ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهٗ لَا عِدْلَ لَهؤٗ.
رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ أَبِي شَیْبَةَ وَأَحْمَدُ.
أخرجه النسائي في السنن، کتاب الصیام، باب في فضل الصیام، 4/165، الرقم: 2223، وعبد الرزاق في المصنف، 4/308، الرقم: 7899، وابن أبي شیبة في المصنف، 2/273، الرقم: 8895، وأحمد بن حنبل في المسند، 5/249، الرقم: 22203، والطبراني في المعجم الکبیر، 8/91، الرقم: 7464، والحاکم في المستدرک، 1/582، الرقم: 1533.
’’حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے کسی عمل کے کرنے کا حکم فرمائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: روزہ ! اس کے برابر کوئی دوسرا عمل نہیں۔ میں نے دوبارہ عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے کسی عمل کے کرنے کا حکم فرمائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: روزہ رکھو، اس کے برابر کوئی دوسرا عمل نہیں ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام نسائی، عبدالرزاق، ابن ابی شیبہ اور احمد نے روایت کیا ہے۔
6. عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ: أَنَّ رَسُوْلَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم ذَکَرَ رَمَضَانَ یُفَضِّلُهٗ عَلَی الشُّهُوْرِ فَقَالَ: مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِیْمَانًا وَاحْتِسَابًا خَرَجَ مِنْ ذُنُوْبِهٖ کَیَوْمٍ وَلَدَتْهُ أُمُّهٗ. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَه وَالْبَیْهَقِيُّ.
أخرجه النسائي في السنن، کتاب الصیام، باب ذکر اختلاف یحیی بن أبي کثیر والنضر بن شیبان، 4/158، الرقم: 2208، وابن ماجه في السنن، کتاب إقامة الصلاة والسنة فیها، باب ما جاء في قیام شهر رمضان، 1/421، الرقم: 1328، والبیهقي في شعب الإیمان، 3/314، الرقم: 3635، وابن خزیمة في الصحیح، 3/335، الرقم: 2201.
’’حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رمضان کی دوسرے مہینوں پر فضلیت بیان کرتے ہوئے فرمایا: جو شخص رمضان المبارک میں ایمان و اخلاص کے ساتھ قیام کرتا ہے وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہو جاتا ہے جس طرح آج ہی اس کی ماں نے اسے جنا ہو۔‘‘
اس حدیث کو امام نسائی، ابن ماجہ، اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
7. عَنِ النَّضْرِ بْنِ شَیْبَانَ قَالَ: لَقِیتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقُلْتُ: حَدِّثْنِي بِحَدِیْثٍ سَمِعْتَهُ مِنْ أَبِیْکَ یَذْکُرُهُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ، قَالَ: نَعَمْ، حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّ رَسُوْلَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم ذَکَرَ شَهْرَ رَمَضَانَ فَقَالَ: شَهْرٌ کَتَبَ ﷲ عَلَیْکُمْ صِیَامَهُ وَسَنَنْتُ لَکُمْ قِیَامَهُ، فَمَنْ صَامَهُ وَقَامَهُ إِیْمَاناً وَاحْتِسَابًا خَرَجَ مِنْ ذُنُوْبِهِ کَیَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ.
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَابْنُ أَبِي شَیْبَةَ وَأَبُو یَعْلَی وأَبُوْدَاوُدَ الطَّیَالِسِيُّ.
أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب إقامة الصلاة والسنة فیها، باب ماجاء في قیام شهر رمضان، 1/421، الرقم: 1328، وابن أبي شیبة في المصنف، 2/165، الرقم: 7705، وأبو یعلی في المسند، 2/170، الرقم: 865، وأبوداود الطیالسي في المسند: 30، الرقم: 224، والشاشي في المسند، 1/273، الرقم: 241.
’’نضر بن شیبان سے مروی ہے کہ میں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمن رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی تو ان سے کہا: آپ مجھے کوئی ایسی حدیث بیان فرمائیے جو آپ نے اپنے والد ماجد سے رمضان کے متعلق سماعت کی ہو، آپ نے فرمایا: اچھا! مجھے میرے والدِ گرامی نے حدیث بیان کی، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ماهِ رمضان کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: یہ ایسا مہینہ ہے جس کے روزے اللہ تعالیٰ نے تم پر فرض کیے ہیں اور میں نے تمہارے لئے اس کے قیام (نمازِ تراویح) کو سنت قرار دیا ہے، پس جو شخص ایمان اور حصولِ ثواب کی نیت کے ساتھ ماهِ رمضان کے روزے رکھتا ہے اور اس کی راتوں میں قیام کرتا ہے وہ گناہوں سے یوں پاک صاف ہو جاتا ہے جیسے وہ اس دن تھا جب اسے اس کی ماں نے جنم دیا تھا۔‘‘
اس حدیث کو امام ابن ماجہ، ابن ابی شیبہ، ابو یعلی اور ابو داود طیالسی نے روایت کیا ہے۔
8. عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رضی الله عنه عَنْ رَسُوْلِ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم أَنَّهُ قَالَ: عَلَیْکُمْ بِقِیَامِ اللَّیْلِ، فَإِنَّهٗ دَأْبُ الصَّالِحِیْنَ قَبْلَکُمْ، وَهُوَ قُرْبَةٌ إِلٰی رَبِّکُمْ، وَمَکْفَرَةٌ لِلسَّیِّئَاتِ، وَمَنْهَاةٌ لِلْإِثْمِ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْحَاکِمُ، وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِیْثٌ أَصَحُّ، وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحٌ.
8: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب الدعوات، باب في دعاء النبي صلی الله علیه وآله وسلم ، 5/552، الرقم: 3549، والطبراني في المعجم الکبیر، 8/92، الرقم: 7766، والحاکم في المستدرک، 1/451، الرقم: 1156، والبیهقي في السنن الکبری، 2/502، الرقم: 4423.
’’حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: رات کا قیام اپنے اوپر لازم کر لو کہ وہ تم سے پہلے کے نیک لوگوں کا طریقہ ہے اور تمہارے لیے قربِ خداوندی کا باعث ہے، برائیوں کو مٹانے والا اور گناہوں سے روکنے والا ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی اور حاکم نے روایت کیا ہے ۔ امام ترمذی اور امام حاکم نے کہا ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے۔
9. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: خَرَجَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم فَإِذَا أُنَاسٌ فِي رَمَضَانَ یُصَلُّوْنَ فِي نَاحِیَةِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ: مَا هَؤُلَائِ؟ فَقِیْلَ: هَؤُلَائِ نَاسٌ لَیْسَ مَعَهُمْ قُرْآنٌ وَأُبِيُّ بْنُ کَعْبٍ یُصَلِّي وَهُمْ یُصَلُّوْنَ بِصَلَاتِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلی الله علیه وآله وسلم: أَصَابُوْا وَنِعْمَ مَا صَنَعُوْا.
رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ وَابْنُ خَزَیْمَةَ وَابْنُ حِبَّانَ وَالْبَیْهَقِيُّ.
وفي روایة للبیهقي: قَالَ: قَدْ أَحْسَنُوْا أَوْ قَدْ أَصَابُوْا وَلَمْ یَکْرَهْ ذَلِکَ لَهُمْ.
أخرجه أبوداود في السنن، کتاب الصلاة، باب في قیام شهر رمضان، 2/50، الرقم: 1377، وابن خزیمة في الصحیح، 3/339، الرقم: 2208، وابن حبان في الصحیح، 6/282، الرقم: 2541، والبیهقي في السنن الکبری، 2/495، الرقم: 4386. 4388، وابن عبد البر في التمهید، 8/111، وابن قدامة في المغني، 1/455.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (حجرہ مبارک سے) باہر تشریف لائے تو (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھا کہ) رمضان المبارک میں لوگ مسجد کے ایک گوشہ میں نماز پڑھ رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا: یہ کون ہیں؟ عرض کیا گیا: یہ وہ لوگ ہیں جنہیں قرآن پاک یاد نہیں ۔ حضرت ابی بن کعب نماز پڑھتے ہیں اور یہ لوگ ان کی اقتداء میں نماز پڑھتے ہیں تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: انہوں نے درست کیا اور کتنا ہی اچھا عمل ہے جو انہوں نے کیا۔‘‘
اِس حدیث کو امام ابو داود، ابن خزیمہ، ابن حبان اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
اور بیہقی کی ایک روایت میں ہے، فرمایا: ’’اُنہوں نے کتنا احسن اقدام یا کتنا اچھا عمل کیا اور ان کے اس عمل کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ناپسند نہیں فرمایا۔‘‘
10. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: لِکُلِّ شَيْئٍ زَکَاةٌ وَزَکَاةُ الْجَسَدِ الصَّوْمُ. زَادَ مُحْرِزٌ فِي حَدِیْثِهٖ: وَقَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: اَلصِّیَامُ نِصْفُ الصَّبْرِ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَالطَّبَرَانِيُّ.
أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب الصیام، باب في الصوم زکاة الجسد، 1/555، الرقم: 1745، والطبراني في المعجم الکبیر، 6/193، الرقم: 5973، وعبد بن حمید في المسند، 1/423، الرقم: 1449، وأبو نعیم في حلیة الأولیائ، 7/136، والبیهقي في شعب الإیمان، 3/292، الرقم: 3578.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر چیز کی کوئی نہ کوئی زکوٰۃ ہے اور جسم کی زکوٰۃ روزہ ہے محرز نے اپنی روایت میں یہ اِضافہ کیا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: روزہ آدھا صبر ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام ابن ماجہ اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
11. عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم یَقُوْلُ: اَلصِّیَامُ جُنَّةٌ مِنَ النَّارِ کَجُنَّةِ أَحَدِکُمْ مِنَ الْقِتَالِ، قَالَ: وَصِیَامٌ حَسَنٌ صِیَامُ ثَـلَاثَةِ أَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَهْرٍ.
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ خُزَیْمَةَ وَاللَّفْظُ لَهٗ.
أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب الصیام، باب ما جاء في فضل الصیام، 1/525، الرقم: 1639، والنسائي في السنن، کتاب الصیام، باب ذکر الاختلاف علی محمد بن أبي یعقوب في حدیث أبي أمامة في فضل الصائم، 4/167، الرقم: 2231، والطبراني في المعجم الکبیر، 9/51، الرقم: 8360، وابن خزیمة في الصحیح، 3/193، الرقم: 1891.
’’حضرت عثمان ابن ابی العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جیسے تم میدانِ جنگ میں (دشمن سے بچاؤ کے لیے) ڈھال استعمال کرتے ہو ایسے ہی روزہ دوزخ سے (بچاؤ کے لیے) ڈھال ہے۔ بہتر (طریقہ) ہر ماہ تین دن روزہ رکھنا ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام ابن ماجہ، نسائی اور ابن خزیمہ نے روایت کیا ہے، مذکورہ الفاظ ابن خزیمہ کے ہیں۔
12. عَنْ عَائِشَةَ رضي ﷲ عنها عَنِ النَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: الصِّیَامُ جُنَّةٌ مِنَ النَّارِ فَمَنْ أَصْبَحَ صَائِمًا فَلَا یَجْهَلْ یَوْمَئِذٍ وَإِنْ امْرُؤٌ جَهِلَ عَلَیْهِ فَلَا یَشْتُمْهُ وَلَا یَسُبَّهُ وَلْیَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ. وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِهِ لَخُلُوْفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْیَبُ عِنْدَ ﷲِ مِنْ رِیْحِ الْمِسْکِ. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ.
أخرجه النسائي في السنن، کتاب الصیام، باب ذکر الاختلاف علی محمد بن أبي بعقوب في حدیث أبي امامة في فضل الصائم، 4/167، الرقم: 2234، وفي السنن الکبری، 2/240، الرقم: 3258، والطبراني في المعجم الأوسط، 4/273، الرقم: 4179.
’’اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی ﷲ عنہا سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: روزہ آگ سے بچنے کی ڈھال ہے جو شخص صبح کے وقت روزہ دار اٹھے اور اس دن وہ بدتمیزی نہ کرے، اگر کوئی دوسرا شخص اس کے ساتھ بدتمیزی کرے تو وہ اسے گالی نہ دے، برا نہ کہے بلکہ یوں کہہ دے کہ میں روزہ دار ہوں۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جان ہے! بے شک روزہ دار کے منہ کی خوشبو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے۔‘‘
اِس حدیث کو امام نسائی اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
13. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: اَلصِّیَامُ جُنَّةٌ، وَحِصْنٌ حَصِیْنٌ مِنَ النَّارِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ بِإِسْنَادٍ حَسَنٍ وَالْبَیْهَقِيُّ.
أخرجه حنبل في المسند، 2/402، الرقم: 9214، والبیهقي في شعب الإیمان، 3/289، الرقم: 3571، والمنذري في الترغیب والترهیب، 2/50، الرقم: 1451، وقال: إسنادہ حسن، وابن رجب في جامع العلوم والحکم، 1/271، والهیثمي في مجمع الزوائد، 3/180، وقال: إسنادہ حسن.
14. وفي روایة: عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: إِنَّمَا الصِّیَامُ جُنَّةٌ یَسْتَجِنُّ بِهَا الْعَبْدُ مِنَ النَّارِ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ بِإِسْنَادٍ حَسَنٍ وَالْبَزَّارُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبَیْهَقِيُّ.
أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 3/396، الرقم: 15299، والبزار عن ابن أبي الوقاصص، 6/309، الرقم: 2321، والطبراني في المعجم الکبیر، 9/58، الرقم: 8386، والبیهقي في شعب الإیمان، 3/294، الرقم: 3582، والمنذري في الترغیب والترهیب، 2/50، الرقم: 1452، وقال: إسناد حسن، وابن رجب في جامع العلوم والحکم، 1/271، والهیثمي في مجمع الزوائد، 3/180، وقال: رواہ أحمد وإسنادہ حسن.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: روزہ ڈھال ہے اور دوزخ کی آگ سے بچاؤ کے لئے محفوظ قلعہ ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام احمد نے سندِ حسن کے ساتھ اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
’’اور ایک روایت میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: روزہ ڈھال ہے اس کے ساتھ بندہ خود کو دوزخ کی آگ سے بچاتا ہے۔‘‘
اِس حدیث کو امام احمد نے سندِ حسن کے ساتھ اور بزار، طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
15. عَنْ عَبْدِ ﷲِ بْنِ عَمْرٍو رضي ﷲ عنهما: أَنَّ رَسُوْلَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: اَلصِّیَامُ وَالْقُرْآنُ یَشْفَعَانِ لِلْعَبْدِ یَوْمَ الْقِیَامَةِ، یَقُوْلُ الصِّیَامُ: أَيْ رَبِّ، مَنَعْتُهُ الطَّعَامَ وَالشَّهَوَاتِ بِالنَّهَارِ فَشَفِّعْنِي فِیْهِ، وَیَقُوْلُ الْقُرْآنُ: مَنَعْتُهُ النَّوْمَ بِاللَّیْلِ فَشَفِّعْنِي فِیْهِ. قَالَ: فَیُشَفَّعَانِ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْحَاکِمُ، وَقَالَ: صَحِیْحٌ عَلَی شَرْطِ مُسْلِمٍ.
15: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2/174، الرقم: 6626، والحاکم في المستدرک، 1/740، الرقم: 2036، والبیهقي في شعب الإیمان، 2/346، الرقم: 1994، وابن المبارک في المسند، 1/59، الرقم: 96، والدیلمي في مسند الفردوس، 2/408، الرقم: 3815.
’’حضرت عبد ﷲ بن عمر رضی ﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: روزہ اور قرآن بندے کے لیے قیامت کے دن شفاعت کریں گے۔ روزہ کہے گا: اے میرے رب! میں نے اسے کھانے پینے اور خواہش نفس سے روکے رکھا لہٰذا اس کے لیے میری شفاعت قبول فرما اورقرآن کہے گا: اے میرے رب! میں نے اسے رات کے وقت نیند سے روکے رکھا (اور قیام اللیل میں مجھے پڑھتا یا سنتا رہا) لہٰذا اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما۔ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: دونوں کی شفاعت قبول کر لی جائے گی۔‘‘
اِس حدیث کو امام احمد، طبرانی اور حاکم نے روایت کیا ہے، نیز امام حاکم نے اِسے مسلم کی شرط کے مطابق صحیح قرار دیا ہے۔
16. عَنْ عَائِشَةَ رضي ﷲ عنها زَوْجِ النَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم أَنَّهَا قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ شَدَّ مِئْزَرَهُ ثُمَّ لَمْ یَأْتِ فِرَاشَهُ حَتَّی یَنْسَلِخَ. رَوَاهُ ابْنُ خُزَیْمَةَ وَأَحْمَدُ وَالْبَیْهَقِيُّ.
أخرجه ابن خزیمة في الصحیح، 3/342، الرقم: 2216، وأحمد بن حنبل في المسند، 6/66، الرقم: 24422، والبیهقي في شعب الإیمان، 3/310، الرقم: 3624، والسیوطي في الجامع الصغیر، 1/143، الرقم: 211.
’’حضرت عائشہ رضی ﷲ عنھا سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا: جب ماهِ رمضان شروع ہو جاتا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنا کمرِ ہمت کس لیتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے بستر پر تشریف نہیں لاتے تھے یہاں تک کہ رمضان گزر جاتا۔‘‘
اِس حدیث کو امام ابن خزیمہ، احمد اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
17. عَنْ عَائِشَةَ رضي ﷲ عنها قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم إِذَا دَخَلَ رَمَضَانَ تَغَیَّرَ لَوْنُهُ وَکَثُرَتْ صَلَاتُهُ وَابْتَهَلَّ فِي الدُّعَائِ وَأَشْفَقَ مِنْهُ.
رَوَاهُ الْبَیْهَقِيُّ.
أخرجه البیهقي في شعب الإیمان، 3/310، الرقم: 3625، وفي فضائل الأوقات، 1/191، الرقم: 67، والسیوطي في الجامع الصغیر، 1/143، الرقم: 212.
’’حضرت عائشہ رضی ﷲ عنھا سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ جب ماہِ رمضان شروع ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا رنگ مبارک متغیر ہو جاتا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نمازوں کی (مزید) کثرت کر دیتے اور ﷲ تعالیٰ سے عاجزی و گڑ گڑاکر دعا کرتے اور اس ماہ میں نہایت محتاط رہتے۔‘‘ اِس حدیث کو امام بیہقی نے روایت کیا ہے۔
18. عَنْ عَبْدِ ﷲِ بْنِ عَبَّاسٍ رضي ﷲ عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: إِنَّ فِي رَمَضَانَ یُنَادِي مُنَادٍ بَعْدَ ثُلُثِ اللَّیْلِ الْأَوَّلِ أَوْ ثُلُثِ اللَّیْلِ الْآخِرِ أَلَا سَائِلٌ یَسْأَلُ فَیُعْطَی، أَلَا مُسْتَغْفِرٌ یَسْتَغْفِرُ فَیُغْفَرُ لَهُ، أَلَا تَائِبٌ یَتُوْبُ فَیَتُوْبُ ﷲ عَلَیْهِ. رَوَاهُ الْبَیْهَقِيُّ.
أخرجه البیهقي في شعب الإیمان، 3/311، الرقم: 3628.
’’حضرت عبد ﷲ بن عباس رضی ﷲ عنھما نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک رمضان المبارک میں رات کے پہلے تیسرے پہر کے بعد یا آخری تیسرے پہر کے بعد ایک ندا کرنے والا ندا کرتا ہے: ہے کوئی سوال کرنے والا کہ وہ سوال کرے تو اسے عطا کیا جائے؟ کیا ہے کوئی مغفرت کا طلبگار کہ وہ مغفرت طلب کرے تو اسے بخش دیا جائے؟ کیا ہے کوئی توبہ کرنے والا کہ وہ توبہ کرے تو ﷲ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرے؟‘‘ اِس حدیث کو امام بیہقی نے روایت کیا ہے۔
1. عَنْ عَبْدِ ﷲِ بْنِ أَبِي قَیْسٍ یَقُوْلُ: قَالَتْ عَائِشَةُ رضي ﷲ عنها: لَا تَدَعْ قِیَامَ اللَّیْلِ فَإِنَّ رَسُوْلَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم کَانَ لَا یَدَعُهٗ، وَکَانَ إِذَا مَرِضَ أَوْ کَسِلَ صَلّٰی قَاعِدًا. رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ وَأَحْمَدُ.
أخرجه أبو داود في السنن، کتاب الصلاة، باب قیام اللیل، 2/32، الرقم: 1307، وأحمد بن حنبل في المسند، 6/249، الرقم: 26157، والحاکم في المستدرک، 1/452، الرقم: 1158، والبیهقي في السنن الکبری، 3/14، الرقم: 4498، والطیالسي في المسند، 1/214، الرقم: 1519، وابن خزیمة في الصحیح، 2/177، الرقم: 1137، والبخاري في الأدب المفرد، 1/279، الرقم: 800.
’’حضرت عبد اللہ بن ابی قیس کا بیان ہے کہ حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا نے مجھے نصیحت کی کہ قیام اللیل نہ چھوڑنا، کیونکہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے نہیں چھوڑا کرتے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیمار ہو جاتے یا کمزور ہو جاتے تو (نماز)بیٹھ کر پڑھ لیتے۔‘‘
اِس حدیث کو امام ابو داود اور احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔
2. قَالَ أَبُوْ بَکْرِ بْنُ حَفْصٍ رَحِمَهٗ ﷲ: ذُکِرَ لِيْ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ کَانَ یَصُوْمُ الصَّیْفَ وَیُفْطِرُ الشِّتَاءَ.
أخرجه أحمد بن حنبل في الزهد/167.
’’حضرت ابو بکر بن حفص رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے بتایا گیا کہ حضرت ابوبکر گرمیوں میں روزے سے ہوتے اور سردیوں میں افطار کرتے۔‘‘
3. قَالَ رَبِیْعُ بْنُ خِرَاشٍ رَحِمَهٗ ﷲ: اَلْجُوْعُ یُصُفِّي الْفُؤَادَ وَیُمِیْتُ الْهَوٰی وَیُوْرِثُ الْعِلْمَ.
أخرجه الشعراني في الطبقات الکبری: 67.
’’حضرت ربیع بن خراش رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ بھوک دل کو صاف کرتی ہے، خواہش نفس کو تباہ کرتی ہے اور علم کا وارث بناتی ہے۔‘‘
4. قَالَ سَهْلٌ بْنُ عَبْدِ ﷲِ التُّسْتَرِيُّ رحمه ﷲ لِأَصْحَابِهٖ: مَا دَامَتِ النَّفْسُ تَطْلُبُ مِنْکُمْ الْمَعْصِیَةَ فَأَدِّبُوْهَا بِالْجُوْعِ وَالْعَطَشِ، فَإِذَا لَمْ تُرِدْ مِنْکُمُ الْمَعْصِیَةَ فَأَطْعِمُوْهَا مَا شَائَ تْ، وَاتْرُکُوْهَا تَنَامُ مِنَ اللَّیْلِ مَا أَحَبَّتْ.
أخرجه الشعراني في الطبقات الکبری: 119.
’’حضرت سہل بن عبد ﷲ تستری رحمۃ اللہ علیہ اپنے خدام سے فرماتے: جب تک تمہارا نفس گناہ طلب کرتا ہے اسے بھوک اور پیاس کے ذریعے ادب سکھاؤ (یعنی بھوک اور پیاس کے ساتھ اس کی تہذیب و اصلاح کرو)۔ پھر جب تم سے گناہ کی طلب نہ کرے تو جو چاہے اسے کھلاؤ اور اسے رات کو جب تک چاہے سویا رہنے دو۔‘‘
5. قَالَ سُفْیَانُ رحمة ﷲ: إِیَّاکُمْ وَالْبِطْنَةَ، فَإِنَّهَا تُقْسِي الْقَلْبَ، وَاکْظِمُوْا الْعِلْمَ، وَلَا تُکْثِرُوْا الضَحِکَ فَتَمُجُّهُ الْقُلُوْبُ.
أخرجه ابن المبارک في الزہد: 114، وأبو نعیم في حلیة الأولیاء، 7/36.
’’حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: کثرتِ طعام سے بچو کہ یہ دل میں سختی پیدا کرتا ہے اور علم سے اپنے آپ کو سیراب کرو، اور کثرت سے نہ ہنسو کہ دلوں کو ناگزیر لگنے لگے۔‘‘
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved