31 / 1۔ عَنْ أَبِي سَعِیْدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه قَالَ : کَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وآله وسلم أَشَدَّ حَیَاءً مِنَ الْعَذْرَاءِ فِي خِدْرِہَا، فَإِذَا رَأَی شَیْئًا یَکْرَہُہٗ عَرَفْنَاہٗ فِي وَجْہِہٖ۔ مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ۔
1 : أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الأدب، باب من لم یواجہ الناس بالعتاب، 5 / 2263، الرقم : 5751، ومسلم في الصحیح، کتاب الفضائل، باب کثرۃ حیائہ صلى الله عليه وآله وسلم ، 4 / 1809، الرقم : 2320، وابن ماجہ في السنن، کتاب الزہد، باب الحیاء، 2 / 1399، الرقم : 4180، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 71، 91، الرقم : 11701، 11880، وابن حبان في الصحیح، 14 / 215، الرقم : 6308، وأبویعلی في المسند، 2 / 385، الرقم : 1156، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 5 / 213، الرقم : 25346، والطیالسي في المسند، 1 / 295، الرقم : 2222، وعبد بن حمید في المسند، 1 / 302، الرقم : 978۔
''حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پردہ دار کنواری لڑکی سے بھی زیادہ حیا دار تھے اور جب آپ کوئی ناپسندیدہ بات دیکھتے تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ناپسندیدگی کا اندازہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ انور (کے تاثرات) سے لگا لیا کرتے تھے۔'' یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
32 / 2۔ عَنْ أَنَسٍ رضي الله عنه قَالَ : لَمْ یَکُنْ رَسُوْلُ اﷲِ صلى الله عليه وآله وسلم فَاحِشًا وَلَا لَعَّانًا وَلَا سَبَّابًا کَانَ یَقُوْلُ عِنْدَ الْمَعْتَبَۃِ : مَا لَہٗ تَرِبَ جَبِیْنُہٗ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِيُّ۔
2 : أخرجہ البخاری في الصحیح، کتاب الأدب، باب ما ینھی من السباب واللعن، 5 / 2247، الرقم : 5699، وأیضًا في الأدب المفرد / 154، الرقم : 430۔
''حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ تو فحش گو تھے، نہ ہی لعنت کرنے والے اور گالی دینے والے تھے۔ غصے کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صرف اتنا فرماتے : اُسے کیا ہو گیا، اُس کی پیشانی خاک آلود ہو۔''
اِس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔
(1) یہ بھی ایک دعائیہ انداز تھا کہ اُسے ہدایت نصیب ہو اور سجدہ ریزی کی توفیق ملے۔
33 / 3۔ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ رضي الله عنه قَالَ : کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلى الله عليه وآله وسلم حَیِیًّا، لَا یُسْأَلُ شَیْئًا إِلَّا أَعْطَاہٗ۔ رَوَاہُ الدَّارِمِيُّ۔
3 : أخرجہ الدارمي في السنن، المقدمۃ، باب في سخاء النبي صلى الله عليه وآله وسلم ، 1 / 48، الرقم : 71، وابن عساکر في تاریخ مدینۃ دمشق، 4 / 33۔
''حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت زیادہ حیا فرمانے والے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جب بھی کسی چیز کا سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ عطا کر دی۔'' اِس حدیث کو امام دارمی نے روایت کیا ہے۔
34 / 4۔ عَنْ أَبِي ھُرَیْرَۃَ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲ صلى الله عليه وآله وسلم : اَلإِیْمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُوْنَ شُعْبَۃً، فَأَفْضَلُھَا : قَوْلُ لَا إِلٰـہَ اِلَّا اﷲُ، وَأَدْنَاھَا : إِمَاطَۃُ الْأَذَی عَنِ الطَّرِیْقِ، وَالْحَیَاءُ شُعْبَۃٌ مِنَ الإِیْمَانِ۔ مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ وَاللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ۔
4 : أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الإیمان، باب أمور الإیمان، 1 / 12، الرقم : 9، ولفظہ : الإِیْمَانُ بِضْعٌ وَسِتُّوْنَ شُعْبَۃٌ وَالْحَیَاءُ شُعْبَۃٌ مِنَ الإِِیْمَانِ، ومسلم في الصحیح، کتاب الإیمان، باب بیان عدد شعب الإیمان وأفضلہا وأدناھا، 1 / 63، الرقم : 35، وزاد (أَوْبِضْعٌ وَسِتُّوْنَ)، والترمذي بنحوہ في السنن، کتاب الإیمان، باب ما جاء في استکمال الإیمان وزیادتہ ونقصانہ، 5 / 10، الرقم : 2614، وقال : ہَذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ، وأبوداود في السنن، کتاب السنۃ، باب في ردّ الإرجاء، 4 / 219، الرقم : 4676، والنسائي في السنن، کتاب الإیمان وشرائعہ، باب ذکر شعب الإیمان، 8 / 110، الرقم : 5005، وابن ماجہ في السنن، المقدمۃ، باب في الإیمان، 1 / 22، الرقم : 57۔
''حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ایمان کی ستر سے زیادہ شاخیں ہیں جن میں سب سے افضل لا الہ الا اﷲ (یعنی وحدانیتِ الٰہی) کا اقرار کرنا ہے اور ان میں سب سے نچلا درجہ کسی تکلیف دہ چیز کا راستے سے دور کر دینا ہے، اور حیاء بھی ایمان کی ایک (اہم) شاخ ہے۔''
یہ حدیث متفق علیہ ہے مذکورہ الفاظ مسلم کے ہیں۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved