123/ 1. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رضي الله عنهما عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ: أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ دَاوُدَ عليه السلام لَمَّا بَنَی بَيْتَ الْمَقْدِسِ سَأَلَ اللهَخِلَالًا ثَـلَاثَةً: سَأَلَ اللهَحُکْمًا يُصَادِفُ حُکْمَهُ فَأَوْتِيَهُ، وَسَأَلَ اللهَمُلْکًا لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِهِ فَأَوْتِيَهُ، وَسَأَلَ اللهَحِيْنَ فَرَغَ مِنْ بِنَاءِ الْمَسْجِدِ أَنْ لَا يَأَتِيَهُ أَحَدٌ لَا يَنْهَزُهُ إِلَّا الصَّلَاةُ فِيْهِ أَنْ يُخْرِجَهُ مِنْ خَطِيْئَتِهِ کَيَومِ وَلَدَتْهُ أَمُّهُ. رَوَاهُ النِّسَائِيُّ وَأَحْمَدُ وَابْنُ خُزَيْمَةَ وَالْحَاکِمُ.
وَابْنُ مَاجَةَ إِلَّا قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: أَمَّا اثْنَتَانِ فَقَدْ أَعْطِيَهُمَا وَأَرْجُو أَنْ يَکُونَ قَدْ أَعْطِيَ الثَّالِثَةَ.
الحديث رقم: أَخرجه النسائي في السنن، کتاب: المساجد، باب: فضل المسجد الأَقصی والصلاة فيه، 2/ 34، الرقم: 693، وفي السنن الکبری، 1/ 256، الرقم: 772، وابن ماجة في السنن، کتاب: إقامة الصلاة والسنة فيها، باب: ماجاء في الصلاة في مسجد بيت المقدس، 1/ 452، الرقم: 1408، وأَحمد بن حنبل في المسند، 2/ 176، الرقم: 6644، وابن خزيمة في الصحيح، 2/ 288، الرقم: 1334، والحاکم في المستدرک، 2/ 471، الرقم: 3624، والطبراني في المعجم الأَوسط، 9/ 15، الرقم: 8989، وفي مسند الشاميين، 1/ 191، الرقم: 336، والبيهقي في شعب الإيمان، 3/ 494، الرقم: 4175.
’’حضرت عبدالله بن عمرو رضی الله عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جب حضرت سلیمان بن داود علیہما السلام نے بیت المقدس کی تعمیر کی تو انہوں نے الله تعالیٰ سے تین باتوں کی دعا کی: (پہلی یہ کہ) الله تعالیٰ انہیں ایسی حکومت عطا فرمائے جو اللہ تعالیٰ کی بادشاہت کے مطابق ہو۔ پس انہیں ایسی ہی حکومت عطا فرما دی گئی۔ (دوسری یہ کہ) الله تعالیٰ انہیں ایسی سلطنت عنایت فرمائے جو ان کے بعد کسی کو نہ ملے۔ پس انہیں ایسی ہی سلطنت عطا فرما دی گئی۔ (تیسری) جب وہ مسجد (اقصیٰ) بنانے کے بعد فارغ ہوئے تو انہوں نے الله تعالیٰ سے یہ دعا کی: اے الله! جو شخص اس مسجد میں نماز پڑھنے آئے تو اسے گناہوں سے ایسے پاک فرما دے جیسے وہ اپنی ماں کے پیٹ سے پیدائش کے وقت گناہوں سے پاک تھا۔‘‘
اس حدیث کو امام نسائی، احمد، ابن خزیمہ اور حاکم نے روایت کیا ہے۔
امام ابن ماجہ نے بھی اس حدیث کو روایت کیا ہے اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: دو چیزیں انہیں عطا ہوئیں اور میں امید کرتا ہوں کہ انہیں تیسری بھی عطا ہوئی ہو گی۔‘‘
124/ 2. عَنْ عَلِيٍّ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: لَمْ يُعَمِّرِ اللهُ مَلِکًا فِي أَمَّةِ نَبِيٍّ مَضَی قَبْلَهُ مَا بَلَغَ ذَلِکَ النَّبِيُّ مِنَ الْعُمْرِ فِي أَمَّتِهِ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ.
وفي رواية: عَنِ الشَّعْبِيِّ قَالَ: أَرَّخَ بَنُو إِسْحَاقَ مِنْ مَبْعَثِ مُوْسَی إِلَی مُلْکِ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ قَالَ: {وَوَرِثَ سُلَيْمَانُ دَاوُدَ}، [النمل، 27: 16]، قَالَ: أَخِذَتْ إِلَيْهِ النُّبُوَّةُ وَالرِّسَالَةُ أَنْ يَهَبَ لَهُ مُلْکًا لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِهِ فَسَخَّرَ لَهُ الْجِنَّ وَالإِنْسَ وَالطَّيْرَ وَالرِّيْحَ.
رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالطَّبَرِيُّ.
الحديث رقم: أَخرجه الحاکم في المستدرک، 2/ 643. 644، الرقم: 4137، 4140، والطبري في تاريخ الأمم والملوک، 4/ 221، والذهبي في ميزان الاعتدال، 2/ 289.
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: الله تعالیٰ نے آپ ﷺ سے پہلے جو بھی نبی گزرا اس کی امت میں سے کسی بادشاہ کو اتنی عمر عطا نہ فرمائی جتنی اس نبی کی امت میں اس نبی (حضرت سلیمان علیہ السلام) کو عطا فرمائی۔‘‘
اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے۔
اور ایک روایت میں حضرت شعبی بیان کرتے ہیں کہ بنو اسحاق نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی بعثت سے لے کر حضرت سلیمان بن داود علیہما السلام کی بادشاہت تک تاریخ رقم کی اور فرمایا: ’’اور سلیمان علیہ السلام، داود علیہ السلام کے جانشین ہوئے۔‘‘ آپ بیان کرتے ہیں کہ اس سے مراد یہ ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کو نبوت و رسالت ملی اور الله تعالیٰ نے آپ کو ایسی بادشاہت عطا کی جو آپ کے بعد کسی اور کو عطا نہ ہوئی سو الله تعالیٰ نے آپ کے لئے جنات، انسان، پرندے اور ہوا مسخر کر دیئے۔‘‘
اس حدیث کو امام حاکم اور طبری نے روایت کیا ہے۔
125/ 3. عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيْهِ قَالَ: أَعْطِيَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ مُلْکَ مَشَارِقِ الأَرْضِ وَمَغَارِبِهَا فَمَلَکَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ سَبْعَمِائَةِ سَنَةٍ وَسِتَّةَ أَشْهُرٍ مَلَکَ أَهْلَ الدُّنْيَا کُلَّهُمْ مِنَ الْجِنِّ، وَالإِْنْسِ وَالشَّيَاطِيْنِ، وَالدَّوَّابِ، وَالطَّيْرِ، وَالسَّبَاعِ وَأَعْطِيَ عِلْمَ کُلِّ شَيْئٍ وَمَنْطِقَ کُلِّ شَيْئٍ، وَفِي زَمَانِهِ صُنِعَتِ الصَّنَائِعُ الْمُعْجَبَةُ الَّتِي مَا سَمِعَ بِهَا النَّاسُ وَسُخِّرَتْ لَهُ فَلَمْ يَزَلْ مُدَبِّرًا بِأَمْرِ اللهِ وَنُوْرِهِ، وَحِکْمَتِهِ حَتَّی إِذَا أَرَادَ اللهُ أَنْ يَقْبِضَهُ أَوْحَی إِلَيْهِ أَنِ اسْتَوْدِعْ عِلْمَ اللهِ وَحِکْمَتَهُ أَخَاهُ وَوَلَدَ دَاوُدَ وَکَانُوْا أَرْبَعَ مِائَةٍ وَثَمَانِيْنَ رَجُلًا بِلَا رِسَالَةٍ.
رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَابْنُ حِيَانَ وَابْنُ عَسَاکِرَ.
الحديث رقم: أَخرجه الحاکم في المستدرک، 2/ 643، الرقم: 4139، وابن حيان في العظمة، 5/ 1611، وابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 22/ 263.
’’حضرت محمد بن جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت سلیمان بن داود علیہ السلام کو زمین کے مشرق و مغرب کی حکومت عطا ہوئی پس حضرت سلیمان بن داود علیہ السلام نے سات سو سال اور چھ ماہ تک حکومت کی اور آپ کی حکومت تمام اہلِ دنیا پر تھی جن میں تمام جن و انس، شیاطین، چوپائے اور درندے شامل تھے اور آپ کو ہر چیز کا علم اور ہر چیز کی زبان عطا ہوئی اور آپ کے زمانے میں بہت خوب ایجادات ہوئیں جن کے بارے میں لوگوں نے پہلے کبھی سنا بھی نہیں تھا اور یہ ساری چیزیں آپ کے لئے مسخر کردی گئیں تھیں۔ پس آپ علیہ السلام الله تعالیٰ کے امر اور اس کے نور اور حکمت کے ذریعے ان کی تدبیر کرتے رہے یہاں تک کہ جب الله تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کی روح کو قبض کرنے کا ارادہ فرمایا تو آپ کی طرف وحی بھیجی کہ وہ الله تعالیٰ کے عطا کردہ علم و حکمت کو اپنے بھائی اور حضرت داود علیہ السلام کے بیٹے کو ودیعت کر دیں اور ان میں چار سو اسّی آدمی ایسے تھے جن کو رسالت عطا نہیں ہوئی تھی (یعنی یہ شرف ان میں سے صرف حضرت سلیمان علیہ السلام کو حاصل ہوا۔) ‘‘
اس حدیث کو امام حاکم، ابن حبان اور ابن عساکر نے روایت کیا ہے۔
126/ 4. عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ رضی الله عنه قَالَ: بَلَغَنَا أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ دَاوُدَ کَانَ عَسْکَرُهُ مِائَةَ فَرْسَخٍ: خَمْسَةٌ وَعِشْرُوْنَ مِنْهَا لِلإِْنْسِ، وَخَمْسَةُ وَعِشْرُوْنَ لِلْجِنِّ، وَخَمْسَةٌ وَعِشْرُوْنَ لِلْوَحْشِ، وَخَمْسَةٌ وَعِشْرُوْنَ لِلطَّيْرِ، وَکَانَ لَهُ أَلْفُ بَيْتٍ مِنْ قَوَارِيْرَ عَلَی الْخَشَبِ مِنْهَا: ثَـلَاثُ مِائَةٍ صَرِيْحَةً، وَسَبْعُ مِائَةٍ سِرِّيَةً، فَأَمَرَ الرِّيْحَ الْعَاصِفَ فَرَفَعَتْهُ فَأَمَرَ الرِّيْحَ فَسَارَتْ بِهِ فَأَوْحَی اللهُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَسِيْرُ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ: إِنِّي قَدْ زِدْتُ فِي مُلْکِکَ أَنْ لَا يَتَکَلَّمَ أَحَدٌ مِنَ الْخَلَائِقِ بِشَيئٍ إِلَّا جَاءَ تِ الرِّيْحُ فَأَخْبَرَتْکَ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ.
الحديث رقم: أَخرجه الحاکم في المستدرک، 2/ 644، الرقم: 4141، والطبري في جامع البيان، 19/ 141، وفي تاريخ الأمم والملوک، 1/ 288، والقرطبي في الجامع لأحکام القرآن، 13/ 167.
’’حضرت محمد بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں یہ بات معلوم ہوئی کہ حضرت سلیمان بن داود علیہ السلام کا لشکر سو فرسخ (یعنی تین سو میل) پر پھیلا ہوا تھا، ان میں سے پچیس فرسخ انسانوں کے لئے، پچیس جنوں کے لئے، پچیس وحشی جانوروں کے لئے اور پچیس پرندوں کے لئے تھے اور آپ کے ایک ہزار گھر تھے جو لکڑی کے بنے ہوئے تھے اور ان پر شیشے کا کام ہوا تھا اور ان میں تین سو گھر ظاہر تھے اور تین سو مخفی تھے آپ علیہ السلام آندھی کو حکم دیتے تو وہ آپ علیہ السلام کو اٹھا لیتی، ہوا کو حکم دیتے تو آپ کو ساتھ لے کر چلتی اور الله تبارک و تعالیٰ آپ کی طرف وحی فرماتا درانحالیکہ آپ زمین و آسمان کے درمیان چل رہے ہوتے تھے۔ الله تعالیٰ فرماتا ہے: (اے سلیمان!) میں نے تمہاری بادشاہت میں یہ اضافہ کر دیا ہے کہ مخلوقات میں سے جو کوئی بھی جو بات کرے گا ہوا تجھے اس کے بارے میں بتا دے گی۔‘‘
اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے۔
127/ 5. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما قَالَ: کَانَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ عليهما السلام يُوْضَعُ لَهُ سِتُّ مِائَةِ أَلْفِ کُرْسِيٍّ، ثُمَّ يَجِيئُ أَشْرَافُ الإِْنْسِ فَيَجْلِسُوْنَ مِمَّا يلِيْهِ، ثُمَّ يَجِيئُ أَشْرَافُ الْجِنِّ فَيَجْلِسُوْنَ مِمَّا يَلِي أَشْرَافَ الإِْنْسِ ثُمَّ يَدْعُوْا الطَّيْرَ فَتُظِلُّهُمْ، ثُمَّ يَدْعُوْ الرِّيْحَ فَتَحْمِلُهُمْ قَالَ: فَيَسِيْرُ فِي الْغَدَاةِ الْوَاحِدَةِ مَسِيْرَةَ شَهْرٍ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَابْنُ عَسَاکِرَ.
الحديث رقم: أَخرجه الحاکم في المستدرک، 2/ 400، 644، الرقم: 3525، 4142، والطبري في جامع البيان، 19/ 144، وابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 22/ 266. 267.
’’حضرت عبدالله بن عباس رضی الله عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضرت سلیمان بن داود علیہما السلام کے لئے چھ لاکھ کرسیوں کا ایک تخت بچھایا جاتا تھا پھر انسانوں میں سے بزرگ مرتبہ لوگ آتے اور وہ ان کے ساتھ والی کرسیوں پر بیٹھ جاتے پھر جنات میں سے بزرگ جن آتے اور وہ بزرگ لوگوں کے ساتھ والی کرسیوں پر بیٹھ جاتے پھر آپ علیہ السلام پرندوں کو حکم فرماتے تو وہ ان سب پر سایہ فگن ہو جاتے پھر آپ ہوا کو حکم فرماتے تو وہ ان سب کو اٹھا لے جاتی اس طرح وہ ایک صبح میں ایک ماہ کی مسافت طے کر لیتے۔‘‘
اس حدیث کو امام حاکم اور ابن عساکر نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved