97/ 1. عَنْ کَعْبٍ رضی الله عنه، قَالَ: کَانَ أَيُوْبُ بْنُ أَمْوَصَ عليه السلام نَبِيَّ اللهِ الصَّابِرَ الَّذِي جَلَبَ عَلَيْهِ إِبْلِيْسُ إِلَيْهِ سَبِيْـلًا فَأَلْقَی اللهُ عَلَی أَيُوْبَ السَّکِيْنَةَ وَالصَّبْرَ عَلَی بَلَائِهِ الَّذِي ابْتَـلَاهُ فَسَمَّاهُ اللهُ: نِعْمَ الْعَبْدُ إِنَّهُ أَوَّابٌ، وَکَانَ أَيُوْبُ رَجُـلًا طَوِيْـلًا جَعْدَ الشَّعْرِ وَاسِعَ الْعَيْنَيْنِ حُسْنَ الْخَلْقِ وَکَانَ عَلَی جَبِيْنِهِ مَکْتُوْبٌ اَلْمُبْتَلَی اَلصَّابِرُ، وَکَانَ قَصِيْرَ الْعُنُقِ عَرِيْضَ الصَّدْرِ غَلِيْظَ السَّاقَيْنِ وَالسَّاعِدَيْنِ وَکَانَ يُعْطِي الْأَرَامِلَ وَيَکْسُوْهُمْ جَاهِدًا نَاصِحًا لِلّٰهِ ل. رَوَاهُ الْحَاکِمُ.
الحديث رقم: أَخرجه الحاکم في المستدرک، 2/ 634، الرقم: 4113.
’’حضرت کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ایوب بن اموص علیہ السلام الله تعالیٰ کے صابر نبی تھے جن کو شیطان نے ایذا دینے کی کوشش کی تو الله تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کی اس آزمائش پر جس میں اس نے آپ کو مبتلا کیا آپ پر سکون اور صبر نازل کیا اور الله تعالیٰ نے آپ کو {نعم العبد إنه أوّاب} یعنی ’’کیا خوب بندہ تھا، بے شک وہ (ہماری طرف) بہت رجوع کرنے والا تھا۔‘‘ کا نام دیا اور آپ درازقد، گھنگریالے بال، چوڑی آنکھوں، خوبصورت خلقت والے تھے اور آپ کی پیشانی پر (المبتلی الصّابر) ’’آزمودہ صابر‘‘ لکھا ہوا تھا اور آپ چھوٹی گردن، چوڑے سینے، سخت بازوں اور پنڈلیوں والے تھے۔ آپ محتاجوں کو عطا کرنے اور انہیں کپڑے پہنانے والے اور الله تعالیٰ کی خاطر جہاد اور نصیحت کرنے والے تھے۔‘‘
اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے۔
98/ 2. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما: أَنَّ امْرَأَةَ أَيُوْبَ عليه السلام قَالَتْ لَهُ: وَاللهِ قَدْ نَزَلَ بِي الْجَهْدُ وَالْفَاقَةُ مَا أَنْ بَعَثَ قَوْمِي بِرَغِيْفٍ فَأَطْعَمْتُکَ فَادْعُ اللهَ أَنْ يَشْفِيَکَ. قَالَ: وَيْحَکِ کُنَّا فِي النَّعَمَاءِ سَبْعِيْنَ عَامًا فَنَحْنُ فِي الْبَلَاءِ سَبْعَ سِنِيْنَ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالْبَيْهَقِيُّ.
الحديث رقم: أَخرجه الحاکم في المستدرک، 2/ 635، الرقم: 4114، والبيهقي في شعب الإيمان، 7/ 147، الرقم: 9794.
’’حضرت عبدالله بن عباس رضی الله عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضرت ایوب علیہ السلام کی بیوی نے آپ سے عرض کیا: الله کی قسم! بے شک بھوک اور فاقہ نے ہمارے ہاں گھر کر لیا ہے اور میری قوم نے ایک روٹی تک نہیں بھیجی کہ میں آپ کو کھلاتی۔ پس الله تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ آپ کو شفا عطا کرے۔ آپ علیہ السلام نے فرمایا: تمہارا بھلا ہو۔ ہم ستر سال تک ہر آسائشِ زندگی میں تھے۔ اب ہم صرف سات سال سے آزمائش میں ہیں۔ (پس ہمیں ہر حال میں الله تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے)۔‘‘
اس حدیث کو امام حاکم اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
99/ 3. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، قَالَ: لَمَّا عَافَی اللهُ أَيُوْبَ أَمْطَرَ عَلَيْهِ جَرَادًا مِنْ ذَهَبٍ فَجَعَلَ يَأَخُذُهُ بِيَدِهِ وَيَجْعَلُهُ فِي ثَوْبِهِ فَقِيْلَ لَهُ: يَا أَيُوبُ، أَمَا تَشْبَعُ؟ قَالَ: وَمَنْ يَشْبَعُ مِنْ رَحْمَتِکَ.
رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالطَّبَرَانِيُّ.
الحديث رقم: أَخرجه الحاکم في المستدرک، 2/ 636، الرقم: 4116، والطبراني فی المعجم الأوسط، 3/ 75، الرقم: 2533، وابن أبي عاصم في کتاب الزهد، 1/ 44، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 3/ 190.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ جب الله تعالیٰ نے حضرت ایوب علیہ السلام کو صحت و تندرستی عطا فرمائی تو آپ پر سونے کی ٹڈیوں کی بارش کی۔ پس آپ علیہ السلام انہیں اپنے ہاتھ سے اٹھاتے جاتے اور اپنے کپڑے میں ڈالتے جاتے تو انہیں (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) کہا گیا: اے ایوب! کیا تم سیر نہیں ہوئے؟ آپ علیہ السلام نے فرمایا: اے الله تعالیٰ! تیری رحمت سے کون سیر ہوتا ہے (کہ اسے مزید رحمت کی ضرورت نہ رہے)۔‘‘
اس حدیث کو امام حاکم اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
100/ 4. عَنْ قَتَادَةَ رضی الله عنه قَالَ: ابْتُلِيَ أَيُوْبُ سَبْعَ سِنِيْنَ مُلْقًی عَلَی کُنَاسَةِ بَيْتِ الْمَقْدِسِ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ.
الحديث رقم: أَخرجه الحاکم في المستدرک، 2/ 636، الرقم: 4117.
’’حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سات سال تک حضرت ایوب علیہ السلام آزمائش میں مبتلا بیت المقدس کی مٹی پر لیٹے رہے۔‘‘
اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved