88/ 1. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه فِي قَوْلِهِ ل: {أَوْ آوِي إِلَی رُکْنٍ شَدِيْدٍ} [هود، 11: 80]، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: رَحِمَ اللهُ لُوْطًا کَانَ يَأْوِي إِلَی رُکْنٍ شَدِيْدٍ وَمَا بَعَثَ اللهُ بَعْدَهُ نَبِيًّا إِلَّا فِي ثَرْوَةٍ مِنْ قَوْمِهِ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ وَالْبُخَارِيُّ فِي الأَدَبِ وَابْنُ حِبَّانَ وَالْحَاکِمُ وَاللَّفْظُ لَهُ.
الحديث رقم: أَخرجه الترمذي في السنن، کتاب: تفسير القرآن عن رسول الله ﷺ، باب: ومن سورة يوسف، 5/ 923، الرقم: 3116، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/ 332، 384، الرقم:8373، 8975، والبخاري في الأدب المفرد، 1/ 212، الرقم: 605، وابن حبان في الصحيح، 14/ 86. 87، الرقم: 6206. 6207، والحاکم في المستدرک، 2/ 611، 612، الرقم: 4054. 4055، والديلمي في مسند الفردوس، 5/ 263، الرقم: 8133، والطبري في جامع البيان، 12/ 88، والقرطبي في الجامع لأحکام القرآن، 9/ 78، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 2/ 455.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ الله کے اس فرمان: ’’یا میں (آج) کسی مضبوط قلعہ میں پناہ لے سکتا۔‘‘ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: الله تعالیٰ حضرت لوط علیہ السلام پر رحم فرمائے آپ علیہ السلام مضبوط قلعہ میں پناہ لینے کی بات کرتے تھے اور الله تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کے بعد کسی نبی کو نہیں بھیجا مگر ان کی قوم کی کثیر تعداد میں۔‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی، احمد، بخاری نے الادب المفرد میں اور ابن حبان اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ الفاظ امام حاکم کے ہیں۔
89/ 2. عَنْ کَعْبٍ الْأَحْبَارِ رضی الله عنه قَالَ: کَانَ لُوْطٌ عليه السلام نَبِيَّ اللهِ وَکَانَ ابْنَ أَخِي إِبْرَاهِيْمَ وَکَانَ رَجُلًا أَبْيَضَ حُسْنَ الْوَجْهِ دَقِيْقَ الْأَنْفِ صَغِيْرَ الْأَذُنِ طَوِيْلَ الْأَصَابِعِ جَيِّدَ الثَّنَايَا أَحْسَنَ النَّاسِ مَضْحَکًا إِذَا ضَحِکَ وَأَحْسَنَهُ وَأَرْزَنَهُ وَأَحْکَمَهُ وَأَقَلَّهُ أَذًی لِقَوْمِهِ وَهُوَ حِيْنَ بَلَغَهَ عَنْ قَوْمِهِ مَا بَلَغَهُ مِنَ الْأَذَی الْعَظِيْمِ الَّذِي أَرَادُوْهُ عَلَيْهِ حَيْثُ يَقُوْلُ: {لَوْ أَنَّ لِي بِکُمْ قُوَّةً أَوْ آوِي إِلَی رُکْنٍ شَدْيِدٍ}. رَوَاهُ الْحَاکِمُ.
الحديث رقم: أَخرجه الحاکم في المستدرک، 2/ 612، الرقم: 4057.
’’حضرت کعب الاحبار رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت لوط علیہ السلام الله تعالیٰ کے نبی تھے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھائی کے بیٹے تھے اور آپ علیہ السلام سفید رنگت والے، خوبصورت چہرے والے، باریک ناک والے، چھوٹے کانوں والے، لمبی انگلیوں والے، خوبصورت دانتوں والے تھے. جب ہنستے تھے تو تمام لوگوں سے بڑھ کر خوبصورت لگتے تھے۔ آپ علیہ السلام لوگوں میں سب سے زیادہ حسین، وقار والے اور حکمت والے اور سب سے کم اپنی قوم کو تکلیف دینے والے تھے اور جب آپ علیہ السلام کو اپنی قوم کی طرف سے تکلیف پہنچی جو بھی پہنچی جس کا آپ کی قوم نے آپ کے لئے ارادہ کیا تھا جیسا کہ آپ نے فرمایا: (اگر مجھ میں تمہارے مقابلہ کی ہمت ہوتی یا میں (آج) کسی مضبوط قلعہ میں پناہ لے سکتا۔)‘‘
اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved