66/ 1. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَنَسٍ رضي الله عنهما، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ في حديث الشفاعة: قَالَ: فَيَأَتُوْنَ نُوْحًا فَيَقُولُوْنَ: يَا نُوْحُ، إِنَّکَ أَنْتَ أَوَّلُ الرُّسُلِ إِلَی أَهْلِ الْأَرْضِ. وَقَدْ سَمَّاکَ اللهُ عَبْدًا شَکُوْرً. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
الحديث رقم: أَخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: تفسير القرآن، باب: ذرية من حملنا مع نوح إنه کان عبدا شکورا، 4/ 1745. 1746، الرقم: 4435، ومسلم في الصحيح، کتاب: اليمان، باب: أَدنی أَهل الجنة منزلة فيها، 1/ 184. 185، الرقم: 194، والترمذي في السنن، کتاب: صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله ﷺ، باب: ماجاء في الشفاعة، 4/ 622، الرقم: 2434، وقال: هذا حديث حسن صحيح، والنسائي في السنن الکبری، 6/ 378، الرقم: 11286، وابن أَبي شيبة في المصنف، 6/ 308، الرقم: 31675، وابن أَبي عاصم في السنة، 2/ 380، الرقم: 811، والهناد في الزهد، 1/ 140، الرقم: 183، وأَبو عوانة في المسند، 1/ 147، الرقم: 437، والمنذري في الترغيب والترهيب، 4/ 239، الرقم: 5510.
’’حضرت ابوہریرہ اور حضرت انس رضی الله عنہما، حضور نبی اکرم ﷺ سے مروی حدیث شفاعت میں بیان کرتے ہیں کہ تمام لوگ (روزِ قیامت) حضرت نوح علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے: اے نوح! بیشک آپ اہلِ زمین کی طرف سب سے پہلے رسول ہیں اور تحقیق اللہ تعالیٰ نے آپ کو عبدًا شکورًا (شکرگزار بندے) کا لقب عطا کیا۔‘‘‘
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
67/ 2. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رضي الله عنهما يَقُوْلُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: صَامَ نُوْحٌ الدَّهْرَ إِلَّا يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ الْأَضْحَی.
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَةَ.
وفي روية عنه: يَقُوْلُ: صَامَ نُوْحٌ الدَّهْرَ إِلَّا يَومَ الْفِطْرِ وَالْأَضْحَی، وَصَامَ دَاوُدُ نِصْفَ الدَّهْرِ وَصَامَ إِبْرَاهِيْمُ ثَـلَاثَةَ أَيَامٍ مِنْ کُلِّ شَهْرٍ، صَامَ الدَّهْرَ وَأَفْطَرَ الدَّهْرَ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ.
الحديث رقم: أَخرجه ابن ماجة في السنن، کتاب: الصيام، باب: ماجاء في صيام نوح عليه السلام، 1/ 547، الرقم: 1714، والبيهقي في شعب اليمان، 3/ 388، الرقم: 3846، والديلمي في مسند الفردوس، 2/ 397، الرقم: 3760، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2/ 75، الرقم: 1554، وقال: رواه الطبراني في الکبير، وابن کثير في قصص الأَنبياء، 1/ 92، وقال: رواه الطبراني، والهيثمي في مجمع الزوائد، 3/ 195، وقال: رواه الطبراني في الکبير، والمزي في تهذيب الکمال، 32/ 121.
’’حضرت عبدالله بن عمرو رضی الله عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ حضرت نوح علیہ السلام نے عید الفطر اور عید قربان کے دنوں کے علاوہ باقی تمام عمر روزہ رکھا۔‘‘
اس حدیث کو امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
اور ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: حضرت نوح علیہ السلام نے تمام عمر روزہ رکھا سوائے عید الفطر اور عید قربان کے دن کے اور حضرت داود علیہ السلام نے آدھی عمر کا روزہ رکھا (یعنی ایک دن روزہ رکھا اور ایک دن افطار کیا) اور حضرت ابراہیم علیہ السلام ہر مہینہ میں تین دن روزہ رکھتے۔ ایک زمانہ آپ نے روزہ رکھا اور ایک زمانہ افطار کیا۔‘‘
اس حدیث کو امام بیہقی اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
68/ 3. عَنْ عَلِيٍّ رضی الله عنه قَالَ: جَمَعَ رَبُّنَا لِنُوْحٍ عِلْمَ کُلِّهِمْ وَأَيَدَهُ بِرُوْحٍ مِنْهُ فَدَعَا قَوْمَهُ سِرًّا وَعَلَانِيَةً تِسْعَ مِائَةٍ وَخَمْسِيْنَ سَنَةً کُلَّهَا مَضَی قَرْنٌ أَتْبَعَهُ قَرْنٌ فَزَادَهُمْ کُفْرًا وَطُغْيَانً. رَوَاهُ الْحَاکِمُ.
وَقَالَ الْحَاکِمُ: هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ.
الحديث رقم: أَخرجه الحاکم في المستدرک، 2/ 597، الرقم: 4011، وابن حيان في العظمة، 5/ 1605.
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہمارے رب نے حضرت نوح علیہ السلام کے لئے سابقہ تمام لوگوں کا علم جمع فرما دیا اور انہیں اپنی مدد و نصرت سے نوازا، پس انہوں نے اپنی قوم کو مخفی اور اعلانیہ طور پر ساڑھے نو سو سال تک دعوتِ حق دی۔ پس ساڑھے نو سو سالوں میں ایک کے بعد دوسری صدی گزرتی گئی لیکن ان کی قوم کے لوگ (بجائے دعوتِ حق کو قبول کرنے کے) کفر اور سرکشی میں بڑھتے گئے۔‘‘
اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے نیز امام حاکم نے فرمایا کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved