اِسلام نے عبادت کا بہت جامع اور وسیع تصور پیش کیا ہے۔ اِسلام میں تصورِ عبادت پوری اِنسانی زندگی کے اَعمالِ خیر کو محیط ہے۔ اِسلام میں اَخلاقِ حسنہ، زُہد و تقویٰ، خدمتِ اِنسانیت، جود و سخا، عفو و درگزر، حسنِ سلوک؛ الغرض مذہبی اور غیر مذہبی تمام اُمورِ خیر عبادت ہیں اور حصولِ جنت کا باعث ہیں۔ یعنی یہ اُمورِ خیر اِنسان کی اِنفرادی زندگی کے ہوں یا اِجتماعی کے؛ معاشرتی زندگی کے ہوں یا بین الاقوامی اُمور کے؛ اَخلاقی پہلو سے متعلق ہوں یا مالیاتی معاملات سے؛ یہ عبادت کے زُمرے میں آتے ہیں۔
اَرکانِ اِسلام کی ہیئت اور اُن سے جن نتائج کا حصول اِسلام کا مقصود ہے، ان پر دِقتِ نظری سے غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ کوئی بھی رُکن صرف اِنفرادی پہلو سے متعلق نہیں رہتا بلکہ تمام اَرکانِ اِسلام کا مطمح نظر اِجتماعی فلاح و بہبود ہے اور ان پر عمل کے ذریعے یہی تربیت اِسلام کے پیروکاروں کو ہمہ وقت دی جاتی ہے۔
اِسلام نے زکوٰۃ کی صورت میں اِجتماعی بھلائی اور معاشرتی فلاح و بہبود کا ایک جامع نظام اِنسانیت کو عطا کیا ہے۔ چونکہ اِسلام فرائض کی بجا آوری کے ساتھ ساتھ نوافل پر بھی زور دیتا ہے تاکہ فرائض کی ادائیگی میں ہونے والے تسامحات کا اِزالہ ہوسکے۔ اِسی طرح فرض زکوٰۃ کے ساتھ نفلی صدقات و خیرات کی حد درجہ ترغیب بھی دی گئی تاکہ نہ صرف محنت و مشقت سے کمائے ہوئے مال و دولت کا حرص کم ہو بلکہ دوسروں کے دکھ درد کو اپنا سمجھنے والی تربیت کا عملی نمونہ بھی معاشرے میں نظر آئے اور صاحبانِ ثروت و متمول اَفراد زیادہ سے زیادہ اَفرادِ معاشرہ کی مالی معاونت کرکے اُن کی محرومیوں کا اِزالہ کریں۔
زکوٰۃ اور صدقات و خیرات صرف مالی قربانی کا نام نہیں بلکہ ایک جذبے کا نام ہے جسے بجا طور پر قربِ اِلٰہی اور رضاے مصطفی a کا موجب قرار دیا گیا ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اپنی معرکہ آراء تصنیف ’اِسلامی فلسفہ زندگی‘ میں رقم طراز ہیں:
حیاتِ اِنسانی کا اَصل نصب العین اور مقصدِ وحید ’رضاے اِلٰہی کا حصول‘ ہے۔ اِس کے لیے تحریک ’تزکیہ نفس کی آرزو‘ کی صورت میں شروع ہوتی ہے اور اِس کا حصول ’فعلِ اِحسان‘ سے ہوتا ہے۔ لیکن ’فعلِ اِحسان‘ کی واحد عملی اَساس اور حقیقی صورت ’اِنفاق فی المال‘ ہے۔ اِس کے بغیر نہ اِحسان کا کوئی مفہوم باقی رہتا ہے اور نہ حصولِ نصب العین کی کوئی سبیل۔
سلسلہ تعلیماتِ اِسلام کی زیر نظر آٹھویں کتاب ’زکوٰۃ اور صدقات‘ کے مسائل و اَحکام پر مشتمل ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مد ظلہ العالی کے خطبات و دروس اور تصنیفات و ملفوظات اور اِفادات سے مستفاد اِس کتاب میں قریباً دو سو سوالات کے جوابات اِنتہائی سادہ پیرائے میں بیان کیے گئے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ اِن سوالات کو حسنِ نظم کی خاطر سات عنوانات میں بھی تقسیم کیا گیا ہے۔ سلسلہ تعلیماتِ اِسلام کی یہ کتاب بفضلہٖ تعالیٰ اِس سلسلہ کی اب تک شائع ہونے والی سابقہ کتب سے ضخیم ہے۔ گزشتہ کتب کی طرح اپنی اِفادیت کے باعث یہ کتاب بھی اِن شاء اللہ بہت مقبول ہوگی۔
فریدِ ملّتؒ رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ (FMRi) کے شعبہ خواتین کی رِیسرچ اسکالرز - مسز فریدہ سجاد اور مصباح کبیر - کی محنتِ شاقہ کی بدولت یہ کتاب مکمل ہوئی، جس کی نظر ثانی کا فریضہ اَوّلاً منہاج یونی ورسٹی کے شریعہ کالج (COSIS) کے فاضل اُستاد ممتاز الحسن باروی صاحب نے ادا کیا۔ اُنہوں نے فقہی حوالے سے نہایت مفید اِصلاحات تجویز کیں۔ بعد ازاں راقم نے مختلف پہلووں سے کتاب کی نظر ثانی کی سعادت حاصل کی اور اپنی علمی کم مائیگی کے باوُجود اِسے ہر ممکن حد تک اَغلاط سے مبرا کرنے کی سعی کی۔
اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنے دین کی کما حقہٗ خدمت بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے اور حضرت شیخ الاسلام مدظلہ العالی کے قائم کردہ مصطفوی مشن کے ساتھ اِستقامت عطا فرمائے۔ (آمین بجاہِ سید المرسلین ﷺ)
محمد فاروق رانا
ڈپٹی ڈائریکٹر (رِیسرچ)
فریدِ ملّتؒ رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved