کسی بھی نئی شے کو دیکھ کر تجسس پیدا ہونا انسانی فطرت ہے۔ بچہ جیسے ہی اس عالمِ رنگ و بو میں آنکھ کھولتا ہے تو اس کے مشاہدے کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔ ابتدائی طور پر وہ روشنی اور اندھیرے کے درمیان فرق کرنا سیکھتا ہے۔ آغوشِ مادر دنیا کی پہلی درس گاہ ہے۔ جو نومولود کے سطحِ ذہن پر اِبتدائی نقش و نگار مرتسم کرتی ہے۔
نیک اولاد اگر دنیا میں نام و نسل کو زندہ رکھنے کا باعث ہے تو آخرت کے لیے صدقۂ جاریہ ہے۔ اس لیے ہمیں اپنی زندگی میں اِس کی پرورش کرنے، اسے خطرات سے بچانے اور زمانے کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے سخت محنت کرنا پڑتی ہے۔ یہ امر قابلِ افسوس ہے کہ ہمارے ہاں والدین اپنی اولاد کی تربیت کے امور سے بخوبی واقف نہیں۔ خصوصاً ان کے ابتدائی ایام میں ان کی ضروریات کا خیال تو رکھتے ہیں، مگر تربیت کی جانب قابلِ قدر توجہ نہیں دیتے۔
تحریکِ منہاج القرآن اس صدی کی تجدیدی تحریک ہے، جو وقت کے تقاضوں سے بھی بخوبی آگاہ ہے۔ وہ چاہے عالمی حالات کا منظر نامہ ہو یا قومی سطح پر یزیدی نظام کے خلاف حسینی کردار کی سرانجام دہی ہو، تحریک منہاج القرآن نے ہر سطح پر اپنا تاریخی کردار ادا کیا ہے۔ اسی حوالے سے وہ نسلِ نو کی اسلام کے حقیقی اصولوں کی روشنی میں تربیت کا فریضہ بھی سرانجام دے رہی ہے۔ اس ضمن میں ’بچوں کی پرورش اور تعلیم و تربیت اور والدین کا کردار‘ کے عنوان سے سلسلہ تعلیماتِ اسلام کی کتب پر مسلسل کام ہو رہا ہے۔ اسی سلسلے کا دسواں سنگِ میل’رحمِ مادر سے ایک سال کی عمر تک‘ کے بچوں کی نگہداشت اور تربیت کے حوالے سے ہے۔ اس تصنیف کو سات مختلف ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔
اس کتاب کے ابتدائی باب میں سب سے پہلے خاندان کی تعمیر میں زوجین کے کردار کو موضوع بنایا گیا ہے۔ دوسرے باب کے آغاز میں بیان کیا گیا ہے کہ اولاد کی طرف سے والدین پر ذمہ داریاں کب سے شروع ہوتی ہیں۔ اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ بچے کی تخلیق کے ابتدائی مرحلے سے صرف ماں ہی نہیں بلکہ باپ پر بھی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ تیسرے باب کا موضوع بچے کو پیدائش کے بعد ملنے والے حقوق ہیں۔ چوتھے باب میں ماں کے کردار کو تفصیل سے تحریر کیا گیا ہے۔ پانچویں باب میں اولاد کی پرورش میں باپ کے کردار پر گفت گو کی گئی ہے۔ اس پر مستزاد والد کے رویے اور گھر کے ماحول کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ چھٹے باب میں بچوں کی نگہداشت میں والدین کے کردار کی اہمیت کو موضوع بنایا گیا ہے۔ اس میں والدین کے وہ اعمال جو بچوں کی پرورش پر اثرانداز ہوتے ہیں، انہیں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ ساتویں اور آخری باب میں بچے کی پیدائش سے لے کرایک سال تک کی عمر کا ایک تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ اس دوران بچے کے مختلف مدارج اور مختلف عادات کا مشاہدہ بھی کیا گیا ہے۔ اس دورانیے میں بچوں کی ذہانت کے بنیادی ارتقا کے درجے بھی بیان کیے گئے ہیں۔ نیز پہلے سال کے دوران بچے کی نفسیات اور درپیش جسمانی، نفسیاتی اور ذہنی مسائل اور ان کے حل کو بھی تحریر کیا ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے افادات پر مشتمل یہ کتاب اپنی اہمیت کے لحاظ سے ایک عظیم کاوش ہے۔ اس علمی مساعی کو عام فہم بنانے کے لیے سلسلہ تعلیماتِ اِسلام میں رائج سوالاً جواباً انداز اپنایا گیا ہے۔ اس طرح عام قاری بھی بچے کی ولادت اور بعد از پیدائش پہلے سال کے دوران درپیش آنے والے مسائل کو آسانی سے حل کرے گا۔ وہ اَپنے بچے کی تعلیم و تربیت کو اِسلامی اُصولوں پر اُستوار کرکے اسے مستقبل میں ایک عظیم انسان بنانے کی داغ بیل رکھ سکتا ہے۔ یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ عمارت بھلے فلک بوس ہی کیوں نہ ہو لیکن تحفظ اُسے بنیاد ہی فراہم کرتی ہے۔ بچوں پر ابتداء سے ہی بھرپور توجہ کے ساتھ صحیح تعلیم و تربیت کا اہتمام کیا جائے تو عملی زندگی میں ان کے کامیاب و کامران، نیک، صالح اور متقی و پرہیزگار بننے کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ بلاشبہ اپنی اَہمیت و نوعیت کے لحاظ سے یہ کتاب فرید ملّت رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ (FMRi) کی خواتین اسکالرز - محترمہ مسز فریدہ سجاد اور مسز مصباح عثمان - کی جانب سے نہایت وقیع کاوش ہے۔ علاوہ ازیں اس کارِ خیر میں طیبہ کوثر نے بھی مفید معاونت کے فرائض سر انجام دیے ہیں۔
اَیسی کتب ہر گھر کی زینت ہونی چاہییں تاکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نسلِ نو کو اِسلامی تعلیمات سے روشناس ہونے اور اَپنے آپ کو نبوی اُسوہ میں ڈھلنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ (آمین بجاہِ سید المرسلین ﷺ)
(محمد فاروق رانا)
ڈپٹی ڈائریکٹر (رِیسرچ)
فریدِ ملّتؒ رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved