Shaykh-ul-Islam: Tanqeed - Karnamy - Taasuraat

شیخ الاسلام کے تاریخ ساز کارنامے

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے دِین کے ہمہ جہتی زوال کو عروج میں بدلنے کے لئے 17 اکتوبر 1980ء (بمطابق 8 ذوالحجہ 1400ھ) کو اِدارہ منہاج القرآن کی بنیاد رکھ کر اپنی عالمگیر تجدِیدی کاوِشوں کا آغاز کیا اور صرف 30 سال کے قلیل عرصہ میں علمی و فکری، تحقیقی و تعلیمی اور عملی میدانوں میں اَیسے ہمہ جہت کارہائے نمایاں سرانجام دیئے جن کے لئے صدیاں درکار ہوتی ہیں۔ اِختصار کے پیشِ نظر ذیل میں آپ کے چند تاریخ ساز کارنامے پیش خدمت ہیں۔

عظیم ترین کارنامہ۔۔۔ دِین و دُنیا کی ثنوِیت کا خاتمہ

موجودہ صدی کے مجدّد ہونے کے ناتے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ آپ نے دِین اور دُنیا کی دُوئی اور ثنوِیت (duality) کو ختم کرتے ہوئے دُنیا اور مذہب دونوں کو دِین اِسلام کا جزو قرار دیا۔ جدید تعلیم یافتہ مسلمانوں حتیٰ کہ غیرمسلم مستشرقین کو بھی سائنسی حقائق کے مطابق دین کے ہمہ جہت پہلوؤں کو اِکیسویں صدی میں دُنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے قابل ثابت کیا اور اَیسی تمام دِیواروں کو مسمار کیا جو دُنیا دار طبقے کو دِین دار طبقے سے جدا کرتی تھیں تاکہ دُنیادار لوگوں کو دینِ اِسلام کو قریب سے دیکھنے کا موقع میسر آ سکے اورصدیوں کے زوال کی وجہ سے اُن کے قلوب و اَذہان میں دِین بارے پیدا ہو جانے والی غلط فہمیوں کا اِزالہ ہو سکے۔

شیخ الاسلام نے اپنی تجدیدی کاوِشوں کے ذرِیعے صدیوں سے فکرِ اِسلامی پر مسلط جمود کو توڑتے ہوئے اِسلام کا جدید دَور کے تقاضوں کے مطابق بطور سیاسی، معاشی، قانونی اور سماجی نظام کے قابلِ نفاذ اور وقت کی ضرورت ہونا ثابت کیا۔ اِس سلسلہ میں ’قرآنی فلسفہ اِنقلاب‘، ’اِقتصادیاتِ اِسلام‘، ’اِسلامی نظامِ معیشت‘، ’اِسلام اور جدیدسائنس‘ اور ’اِسلام میں اِنسانی حقوق‘ سمیت بیسیوں کتب اور سیکڑوں لیکچرز آپ کی عظیم تجدیدی کاوِشوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ مؤرّخ جب تارِیخ لکھے گا تو وہ شیخ الاسلام کے اِس کارنامے کو اُن کی زندگی کا سب سے بڑا کارنامہ قرار دے گا۔

عرفانُ القرآن (سلیس ترین اُردو/اِنگلش ترجمہ قرآن)

شیخ الاسلام نے ’عرفان القرآن‘ کے نام سے اُردو اور The Glorious Quran کے نام سے انگریزی زبان میں عصرِحاضر کے تقاضوں کے مطابق عام قاری کو تفاسیر سے بے نیاز کر دینے والا قرآنِ مجید نہایت جامع اور عام فہم ترجمہ کیا ہے، جو قرآن حکیم کے اُلوہی بیان کا لغوی و نحوی، اَدبی، علمی، اِعتقادی، فکری اور سائنسی خصوصیات کا آئینہ دار ہے۔ یہ ترجمہ کئی جہات سے عصرِ حاضر کے دیگر تراجم کے مقابلے میں زیادہ جامع اور منفرد ہے۔ ملاحظہ فرمائیں: www.Irfan-ul-Quran.com

سیرتُ الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (اُردو زبان میں سب سے بڑی کتاب)

آپ نے اُردو زبان میں سیرتُ الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر 12 جلدوں پر مشتمل تاریخ کی سب سے ضخیم کتاب لکھ کر عظیم کارنامہ سرانجام دیا، بالخصوص 2 جلدوں پر مشتمل مقدمہ سیرتُ الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لکھا، جو سیرت نگاری کا ایک نادِر نمونہ ہے۔ علاوہ اَزیں سیرت الرسول کے مختلف پہلوؤں پر آپ کی 60 سے زیادہ تصانیف شائع ہو چکی ہیں۔

علمِ حدیث میں بے مثال خدمات

شیخ الاسلام نے ’جَامِعُ السُّنَّہ‘ کے نام سے عصرِحاضر کے تقاضوں کے مطابق حوالہ جات سے مزین 30 ہزار اَحادیثِ مبارکہ کا 20 جلدوں پر مشتمل اَیسا مجموعہ تیار کیا ہے، جو صحاحِ ستہ کے بعد علمُ الحدیث پر ہونے والا اپنی نوعیت کا سب سے جامع اور عظیمُ الشان تحقیقی کام ہے، جس سے صدیوں تک اَہلِ علم مُستفیدہوں گے۔ اَلْمِنْهَاجُ السَّوِی اور هِدَايَةُ الْأُمَّة بھی دُنیا بھر میں دادِ تحسین وصول کر چکی ہیں۔ علاوہ اَزیں اَحادیثِ مبارکہ پر آپ کی 80 سے زیادہ تصانیف شائع ہو چکی ہیں۔

تصانیف وخطابات

شیخ الاسلام نے 1000 سے زائد کتب تصنیف کی ہیں، جن میں سے چار سو سے زائد شائع ہوچکی ہیں، باقی چھ سو طباعت کے مختلف مراحل میں ہیں۔ آپ نے سیکڑوں موضوعات پر 6000 سے زائد لیکچرز دیئے، جو CDs ، DVDs اور کیسٹس کی شکل میں موجود ہیں۔ آپ کی تصانیف اور خطابات کے موضوعات کی فہرست 470 صفحات پر مشتمل ہے۔ ماضی میں اَیسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ کسی اسکالر نے اِتنی کثیر تعداد میں علمی کام کیا ہو۔ آپ کی تصانیف www.MinhajBooks.com اور خطابات www.Minhaj.tv پر مفت اِستفادہ کے لئے موجود ہیں۔

عقیدۂ عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فروغ

پچھلی صدی کے اِختتام پر عقیدۂ عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اِس قدر متنازعہ بنا دیا گیا تھا کہ عشق و محبتِ رسول کی بات کرنا بدعت تصور ہونے لگا تھا۔ اَیسے میں شیخ الاسلام نے عقیدۂ عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دِفاع و فروغ کو اَپنے مقاصد میں سرفہرست رکھا۔ اَدب و تعظیمِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور عشقِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بیسیوں کتب لکھیں اور ہزاروں خطابات کئے۔ اِس علمی دِفاع کے نتیجے میں نوجوان طبقہ پھر سے اَپنے محبوب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے والہانہ محبت و عقیدت کا اِظہار کرنے لگا۔ یوں آپ نے عقیدۂ عشقِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دِفاعی پوزیشن سے نکال کر قرونِ اُولیٰ کی طرز پر غالب پوزیشن پر لا کھڑا کیا۔

عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شرعی حیثیت

میلادُ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شرعی حیثیت ثابت کرنے کے لئے تعلیماتِ قرآن و حدیث، معمولاتِ صحابہ و تابعین، اَقوالِ اَئمہ و فقہاء اور محدثین و مفسرین کی روشنی میں ایک ہزار صفحات کے لگ بھگ ضخیم کتاب ’میلادُ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم‘ کی صورت میں دلائل کے اَنبار لگا دیئے، جنہیں مستردّ کرنا کسی کے بس میں نہ رہا۔ عملی طور پر تحریکِ منہاج القرآن کے تحت ہر سال ماہِ ربیع الاوّل میں حضور نبی اَکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عقیدت و محبت کا اِظہار نہایت تُزک و اِحتشام سے کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے جشنِ عیدِ میلادُ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرونِ اُولیٰ کی طرح ایک بار پھر عالمی سطح پر اِسلامی ثقافت کا حصہ بن گیا ہے۔

گھر گھر محافلِ نعت کا فروغ

پچھلی صدی ہجری کے اِختتام تک بالعموم علماءِ کرام کی تقاریر سے پہلے ایک یا دو نعتیں پڑھی جاتی تھیں، جبکہ باقاعدہ محافلِ نعت کا رواج نہ تھا۔ برصغیر میں سب سے پہلے محافلِ نعت کا آغاز تحریکِ منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے ہوا۔ اُسی کا نتیجہ ہے کہ آج دُنیا کے کونے کونے میں بڑے اِہتمام سے محافلِ نعت منعقد ہو رہی ہیں۔

گوشہ درود کا قیام

تحریکِ منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ پر یکم دسمبر 2005ء کو گوشہ دُرود قائم کیا گیا، جہاں ہمہ وقت دُرود شریف پڑھا جاتا ہے۔ ایک وقت میں سات باوضو اَفراد بحالتِ روزہ دُرود شریف پڑھتے ہیں، ایک فرد تلاوتِ قرآنِ مجید میں مشغول رہتا ہے۔ آٹھ گھنٹوں بعد دُوسرا دستہ اُن کی جگہ لے لیتا ہے، یوں 24 گھنٹے یہ عمل جاری رہتا ہے۔ ہر دس دن بعد نئے 21 افراد اُن کی جگہ لینے آ جاتے ہیں، یوں یہ سلسلہ تا دمِ ہنوز جاری ہے اور اِن شاء اللہ العزیز قیامت تک جاری رہے گا۔ علاوہ اَزیں تحریک کے لاکھوں کارکن اپنے گھروں میں ہفتہ وار ’حلقہ دُرود‘ کی محفل سجاتے ہیں۔ جنوری 2012ء تک 31 اَرب سے زائد دُرود شریف حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اَقدس میں پیش کیا جا چکا ہے، جو منظم اَنداز میں دُرود شریف پڑھنے کی تاریخ میں انوکھی مثال ہے۔ ملاحظہ ہو: www.Gosha-e-Durood.com

احیائے تصوف

شیخ الاسلام نے تصوّف کو کاروباری اور پیشہ ور لوگوں کے چنگل سے نکال کر اَصل رُوح کے ساتھ دوبارہ زِندہ کیا۔ تصوّف و رُوحانیت کے موضوع پر 40 سے زائد کتب، سیکڑوں دروس، اِجتماعی اِعتکاف، شب بیداریوں اور محافلِ ذِکر کے ذریعے عوامُ الناس کو تصوّف کی صحیح تعلیمات سے رُوشناس کرایا، جو یقینا ایک عظیم تجدیدی کارنامہ ہے۔

مسنون اجتماعی اعتکاف

شیخ الاسلام نے نوجوانوں کی رُوحانی و اَخلاقی تربیت کے لئے شہر اِعتکاف کی صورت میں ایک عظیم اور بے مثال اَخلاقی و رُوحانی نظام دیا، جو حرمین شریفین کے بعد دُنیا کا سب سے بڑا اِعتکاف بن چکا ہے ۔ یہاں ہر سال ہزارہا اَفراد اِعتکاف بیٹھتے ہیں، جنہیں تزکیۂ نفس کے لئے منظم تربیتی نظام سے گزارا جاتا ہے ۔ ملاحظہ ہو: www.itikaf.com

عالمی میلاد کانفرنس اور عالمی روحانی اجتماع

گزشتہ رُبع صدی سے دُنیا کی سب سے بڑی عالمی میلاد کانفرنس مینار ِپاکستان کے سبزہ زار میں منعقد کی جاتی ہے۔ اِسی طرح بغداد ٹاؤن (ٹاؤن شپ) میں لیلۃُ القدر کو سب سے بڑا عالمی رُوحانی اِجتماع منعقد کیا جاتا ہے۔ یہ دونوں عالمی رُوحانی اِجتماعات پاکستان میں اپنی نوعیت کے سب سے بڑے اِجتماعات کی شکل اِختیار کر چکے ہیں۔

عوامی تعلیمی منصوبہ

وطنِ عزیز کے زوال کا سب سے بڑا سبب علم و شعور کا فقدان ہے۔ چنانچہ شیخ الاسلام نے دس ہزار عوامی تعلیمی مراکز، سکول، کالجز اور یونیورسٹیاں قائم کرنے کے لئے عوامی تعلیمی منصوبہ کا آغاز کیا۔ جس کے تحت اَب تک 630 سکول و کالجز اور منہاج یونیورسٹی کے نام سے ایک بین الاقوامی یونیورسٹی قائم ہو چکی ہے، جو پاکستان میں نجی سطح پر واحد اِسلامی یونیورسٹی ہے، جسے حکومت نے نہ صرف چارٹر کیا ہے بلکہ اُسے "W" کیٹگری ایوارڈ کر رکھی ہے۔ منہاج یونیورسٹی میں جامعۃُالازہر کا رابطہ آفس بھی قائم ہے اور اُس کی ڈگری کو عالمِ اِسلام کی بڑی یونیورسٹیوں میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ منہاج یونیورسٹی میں علومِ اِسلامیہ کے علاوہ کمپیوٹر سائنسز، فزکس، کیمسٹری، باٹنی، زوالوجی اور میتھ وغیرہ میں ماسٹرز کے ساتھ ساتھ علوم اِسلامیہ میں PhD بھی کروائی جا رہی ہے۔ ملاحظہ ہو : www.minhaj.edu.pk

دینی و دنیاوی تعلیم کی یکجائی

دِین اور دُنیا کی دُوئی اور ثنوِیت (duality) کو ختم کرنے کے لئے دِینی و دُنیاوِی تعلیم کو ایک چھت تلے جمع کرنا شیخ الاسلام کا عظیم تجدیدی کارنامہ ہے۔ مسلمانانِ پاکستان کا تعلیمی نظام دِینی و عصری دو نظام ہائے تعلیم میں بٹ جانے کی وجہ سے تحقیق و اِجتہاد کے دروازے بند ہو چکے تھے۔ شیخ الاسلام نے اِحیائے ملتِ اِسلامیہ کے جذبے کے ساتھ ’جامعہ اِسلامیہ منہاجُ القرآن‘ کی بنیاد رکھی، تاکہ دو سو سال سے تعلیم میں پیدا ہونے والی ثنوِیت کا خاتمہ کر کے دِینی اور دُنیاوِی تعلیم کو یکجا کیا جا سکے اَیسے طلباء تیار کئے جائیں جو تحقیق و اِجتہاد کے دروازے کھولیں معاشرے سے اور خصوصاً مذہبی طبقات سے نفرت اور کدُورت کے ماحول کو ختم کیا جائے؛ قوم کو اَیسی قیادت دی جائے جو نہ صرف وطنِ عزیز بلکہ پوری اُمتِ مسلمہ کو بحرانوں سے نکال سکے۔ چنانچہ آپ نے رِوایتی مذہبی تعلیم کے نصاب میں دَورِحاضر کے تقاضوں کے مطابق اِنقلابی تبدیلیاں کیں اور جدید عصری تعلیم کو لازِمی قرار دیا، جس سے معاشرے میں علماء کے وقار میں اِضافہ ہوا۔ آج 30 سال گزرنے کے بعد بہت سے مدارس اِس ’تجدِیدی حکمت‘ کو سمجھنے کے بعد اپنے ہاں دُنیاوِی تعلیم کا اِنتظام شروع کر رہے ہیں۔

نسلِ نو کی رہنمائی۔۔۔ منہاجینز

شیخ الاسلام نے آئندہ نسلوں کی علمی اور فکری رہنمائی کے لئے ہزاروں کی تعداد میں اپنے شاگرد تیار کر دیئے ہیں، جنہیں نوعمری میں ہی اَندرون و بیرونِ ملک ثقہ علمی شخصیات کے طور پر قدر ومنزلت کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا ہے اور وہ دُنیا بھر میں اِسلام کا پیغام عصرِحاضر کے تقاضوں کے مطابق پھیلا رہے ہیں۔ www.minhajians.org

صاحبزادگان کی غیرمعمولی تربیت

شیخ الاسلام نے اپنے صاحبزادگان کی تربیت اِس نہج پر کی ہے کہ وہ جدید دَور کے چیلنجز کے مطابق اِسلام کی خدمت کر سکیں اور قوم کے لئے مستقبل کے Reformers ثابت ہوں۔ بڑے صاحبزادے حسن محی الدین قادری مصر میں علومِ اِسلامیہ میں PhD کر رہے ہیں اور چھوٹے صاحبزادے حسین محی الدین قادری آسٹریلیا میں Global Economy میں PhD کر رہے ہیں۔ دونوں صاحبزادگان کئی کتب کے مصنف بھی ہیں۔

اشاعت اسلام کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال

شیخ الاسلام نے مجدّدانہ بصیرت سے اِشاعتِ اِسلام کے لئے جدید ذرائع کو بروئے کار لانے کا آغاز کیا۔ آج سے 30 سال قبل آپ کے خطابات کی آڈیو/ویڈیو ریکارڈنگ کا سلسلہ شروع ہوا، جب مذہبی حلقوں میں تصویر تک بنانے کو بالعموم حرام سمجھا جاتا تھا۔ اِسی طرح 1988ء سے تحریک کے رُفقاء و اَراکین کا کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ رکھا جاتا ہے، جس کی مدد سے ماہانہ لٹریچر کی ترسیل عمل میں لائی جاتی ہے۔ جدید مشینری سے آراستہ پرنٹنگ پریس کا آغاز 1989ء میں ہوا، جہاں شیخ الاسلام کی سیکڑوں تصانیف، ماہانہ مجلہ جات اور منہاجُ القرآن سکولز کا نصاب پرنٹ کیا جاتا ہے۔ تحریکِ منہاج القرآن کی درجنوں ویب سائٹس میں سے سب سے پہلی www.minhaj.org کا آغاز 1994ء میں ہو گیا تھا، یہ وہ دَور تھا جب پاکستان کا عام پڑھا لکھا شخص بھی اِنٹرنیٹ سے شناسا نہیں تھا۔ یوں اِسے پاکستان کی کسی بھی تنظیم کی پہلی ویب سائٹ ہونے کا اِعزاز بھی حاصل ہے۔ علاوہ اَزیں فرید ملت ریسرچ اِنسٹیٹیوٹ میں درجنوں کمپیوٹرز ریسرچ اسکالرز کے زیراِستعمال ہیں، جہاں شیخ الاسلام کی تصانیف پر شب و روز تحقیق و تخریج کا کام کیا جاتا ہے۔

عقیدۂ ختمِ نبوت کا تحفظ

عقیدۂ ختمِ نبوت پر علماءِ کرام عموماً چند دلائل پر ہی اِکتفا کیا کرتے تھے ، مگر شیخ الاسلام نے اپنی کتاب میں پہلی دفعہ 100 قرآنی آیات اور 250 سے زائد اَحادیث سے عقیدۂ ختمِ نبوت ثابت کر کے ایک تارِیخی کارنامہ سرانجام دیا، جو اِس موضوع پر اِنسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتا ہے۔ اِسی طرح اگر کسی کے عقائد متزلزل ہوں تو اُس کے لئے آپ کا برطانیہ میں ہونے والا خطاب ’عقیدۂ ختمِ نبوت اور ردِقادیانیت‘ (CD#451) بہترین تحفہ ہے۔

آمد امام مہدی علیہ السلام بارے فتنے کی سرکوبی

یوں تو پہلی جنگ عظیم کے ساتھ ہی عالمِ اِسلام دورِ فتن کی لپیٹ میں آ گیا تھا، مگر چودھویں صدی ہجری کے اِختتام کے بعد اُن فتنوں کی سنگینی میں نہایت تیزی سے اِضافہ ہونے لگا، آئے روز نت نئے فتنے سر اُٹھانے لگے۔ موجودہ دورِفتن کی سنگینیوں کو دیکھ کر حدیث کا باقاعدہ علم نہ رکھنے والے بہت سے ’کم علم علماء‘ اِسے آخری دورِ فتن سمجھ کر اِمام مہدی علیہ السلام کی جلد آمد کے مغالطے میں پڑ گئے اور اُن کی آمد کو محض چند سالوں تک محیط گرداننے لگے۔ اِس صورتحال کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے کئی لوگوں نے خود کو اِمام مہدی ظاہر کر کے لوگوں سے عقیدتیں اور نذرانے بٹورنا شروع کر دیئے۔ اِس نئے فتنے کی علمی سطح پر سرکوبی کے لئے شیخ الاسلام نے ’آمدِ اِمام مہدی علیہ السلام‘ کے موضوع پر اَحادیثِ مبارکہ کی روشنی میں سیرحاصل خطابات سے ثابت کیا کہ اِمام مہدی علیہ السلام کی آمد کو ایک طویل زمانہ باقی ہے۔ (CD#468 & 469)

اِمام اَبوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور علم حدیث

پچھلی صدی میں اِمام اَبوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے علمِ حدیث پر بہتان اِس قدر شدت اِختیار کر گیا تھا کہ ایک مخصوص طبقے کے پروپیگنڈا کے زیراَثر لوگ معاذ اﷲ اُنہیں منکرِ حدیث سمجھنے لگے تھے۔ شیخ الاسلام نے ’اِمام اَبوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اِمام الائمہ فی الحدیث‘ کے نام سے اپنی 888 صفحات کی ضخیم کتاب میں دلائل کے ساتھ ثابت کیا کہ اِمام اَعظم رحمۃ اللہ علیہ علمِ حدیث میں بہت سے اَئمہ کے بھی اِمام ہیں۔ یوں آپ نے اپنی تجدِیدی نگاہِ حکمت سے صدیوں کا قرض اُتارا۔ علاوہ ازِیں آپ نے علم حدیث پر سیکڑوں خطابات میں بھی اِمام اَعظم رحمۃ اللہ علیہ کے علمِ حدیث کی شان ثابت کی ہے۔ (CD#901 to 1000) (CD#306 & 407)

دفاع شان علی رضی اللہ عنہ و شان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم

شیخ الاسلام نے جہاں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی شان پر تہمت لگانے والوں کی علمی سرکوبی کی، وہیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شان میں گستاخی کرنے والوں کو بھی قرآن و سنت کے دلائل سے اِس قبیح عمل سے روکا۔ دفاعِ شان علی رضی اللہ عنہ (CD#883 & 884) کے نام سے 12 گھنٹے طویل خطاب کیا تو دفاعِ شانِ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نام سے خطابات کا سلسلہ دو ہفتے جاری رہا۔ (CD#1407 to 1430) آپ کے اِن خطابات سے شیعہ سنی اِتحاد کی راہیں ہموار ہوئیں اور صدیوں سے جاری مخاصمت کو علمی دلائل کی بنیاد پر ختم کرنے کا آغاز ہوا۔ اَگلی نسلیں یقینا اِس کا ثمر پائیں گی۔

بین المسالک روَاداری کی اَنوکھی تاریخی مثال۔۔۔ اہل تشیع کا منہاج القرآن کو مسجد بنا کر دینا

تحریکِ منہاجُ القرآن کا یہ طرۂ اِمتیاز ہے کہ اُس کے پلیٹ فارم سے آج تک کسی کے خلاف کفر و شرک کا کوئی فتویٰ جاری نہیں ہوا۔ شیخ الاسلام نے فرقہ وارانہ اِنتہا پسندی کے خاتمے کے لئے ’اپنا عقیدہ چھوڑو مت اور دُوسروں کا عقیدہ چھیڑو مت‘کا اُصول وضع کیا۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے عقائدِ اَہلِ سنت پر بیسیوں کتابیں لکھیں اور سیکڑوں خطابات کئے مگر کبھی بھی کسی فرقے کا نام لے کر تنقید نہیں کی۔ تحریکِ منہاجُ القرآن کے پلیٹ فارم پر ہونے والی علماء کانفرنسز میں تمام مکاتبِ فکر کے علماءِکرام کو دعوت دی جاتی ہے، جو یہاں آ کر اپنے خیالات کا آزادانہ اِظہار کرتے ہیں۔ اِسی حکیمانہ اُسلوب کا نتیجہ ہے کہ تاریخِ اِسلام میں پہلی بار شیعہ اَحباب نے مغلپورہ لاہور میں منہاجُ القرآن کو مسجد بنا کر دی تاکہ وہاں عقیدۂ اَہلِ سنت اور فقہِ حنفی کے مطابق نماز باجماعت کا اِنعقاد کیا جائے۔ یہ اپنی نوعیت کا منفرد تارِیخی واقعہ ہے۔ اِسلام کے دَورِ زوال میں شیعہ سنی اِتحاد کی اِس سے بڑی مثال کوئی نہیں دی جا سکتی۔

بین المذاہب رواداری کی انوکھی تاریخی مثال۔۔۔چرچ میں نماز باجماعت اور میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس کا انعقاد

شیخ الاسلام نے مجددانہ بصیرت کے ساتھ نہ صرف مسلمانوں کے مختلف فرقوں کے درمیان نفرت و عداوت کی آگ کم کر کے اُنہیں قریب کیا، بلکہ بین المذاہب روَاداری کے فروغ میں بے مثال کوششیں کی ہیں۔ اِس سلسلہ میں مسلم کرسچین ڈائیلاگ فورم (MCDF) کا قیام عمل میں لایا گیا۔ 9 نومبر 1998ء کو سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اِتباع میں عیسائی پادریوں کو مسجد میں عبادت کرنے کی اِجازت دیتے ہوئے بین المذاہب رواداری کا عظیم مظاہرہ پیش کیا گیا۔ گزشتہ 12 سال سے ہر سال تحریکِ منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ پر عیسائی کمیونٹی کے ساتھ مل کر کرسمس کیک کاٹا جاتا ہے اور اَمن کی شمعیں روشن کی جاتی ہیں۔ مذہبی روَاداری اور بقائے باہمی کی اِن کوششوں کے جواب میں تارِیخ میں پہلی بار 28 فروری 2010ء کو Baptist Church شاہدرہ (لاہور) میں نماز باجماعت کے علاوہ صاحبزادہ حسین محی الدین قادری کے زیرصدارت عظیمُ الشان میلادِمصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس منعقد ہوئی۔

ملاحظہ ہو: www.InterfaithRelations.com

عالمی انتہاپسندی کو روکنے میں شیخ الاسلام کا کردار

اِس وقت عالمی سطح پر دو متضاد قسموں کی اِنتہاپسندی کا ماحول پر وان چڑھ رہا ہے ۔ ایک طرف مذہبی اِنتہاپسندی ہے تو دُوسری طرف سیکولر اِنتہاپسندی۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اِنتہاپسندی کی اِن دونوں اِنتہاؤں کے درمیان عالمی سطح پر پُراَمن بقائے باہمی اور Moderation کا ایجنڈا اِس قدر متاثر کن اور مدلل اَنداز میں دُنیا کے سامنے پیش کیا کہ اِنتہاپسندی کے ہاتھوں خوف زدہ کرۂ اَرض کے باسی آج شیخ الاسلام کی ضرورت محسوس کر رہے ہیں۔ عالمی امن کے حوالے سے آپ کی خدمات کے پیشِ نظر سال 2011ء میں اَقوامِ متحدہ نے تحریکِ منہاجُ القرآن کو ’خصوصی مشاورتی درجہ‘ دیا ہے۔ عالمی اَمن کے حوالے سے آپ کی کاوِشوں کی دُنیا بھر میں اثر پذیری ملاحظہ کرنے کے لئے بین الاقوامی سطح پر ہونے والے آپ کے یہ تاریخی لیکچرز دیکھے جا سکتے ہیں:

CD#1506 Lecture at [L:145]Peace for Humanity[L:146] Conference 2011 (UK) 24 Sep, 2011

CD#1310 Lecture during [L:145]Historical Launching of Fatwa[L:146] at London (UK) 02 Mar, 2009

CD#1442 Lecture on [L:145]Islam Today, Challenging Misconceptions[L:146] 07 Aug, 2010

CD#1437 Lecture at [L:145]Global Peace and Unity[L:146] Conference at London (UK) 24 Oct, 2010

CD#1452 Lecture at Georgetown University, Washington D.C (USA) 08 Nov, 2010

CD#1439 Lecture at US Institute of Peace, Washington D.C (USA) 10 Nov, 2010

Lecture at World Economic Forum, Davos (Switzerland) 27 Jan, 2011

عالمی تہذیبی تصادم کو روکنے میں شیخ الاسلام کا کردار

جب 2006ء میں مغربی دُنیا میں موجود اِسلام دُشمن عناصر کی طرف سے آزادی اِظہار کے نام پر ’توہین آمیز کارٹون‘ کا فتنہ ظاہر ہوا تو شیخ الاسلام نے پاکستان کی سڑکوں پر ٹائر جلانے اور اپنی اَملاک تباہ کرنے کی بجائے عالمی سطح پر مؤثر اِحتجاج کیا۔ اَقوامِ متحدہ کے علاوہ یورپ اور اَمریکہ سمیت تمام عالمی رہنماؤں کو خطوط لکھے۔ ’عوامی دستخط مہم‘ کے ذریعے اَقوامِ متحدہ کے نام 12 کلومیٹر طوِیل کپڑے کا مراسلہ بھجوایا اور اِن کوششوں کے ذریعے عالمی سطح پر یہ رائے ہموار کی کہ ’آزادی رائے‘ کے نام پر ’کردارکشی‘ کی اِجازت نہیں دِی جا سکتی۔ جس کے نتیجے میں یہ فتنہ رفو ہوا۔

جب 2010ء میں اَمریکی پاسٹر کی طرف سے فلوریڈا کے ایک بند کمرے میں قرآنِ مجید کو نذرِ آتش کرنے کے بعد اُس کی ویڈیو جاری کی گئی اور بعد اَزاں کھلے مقامات پر قرآنِ مجید کو جلانے کی مہم کا اِعلان ہوا تو شیخ الاسلام نے اَمریکی صدر باراک حسین اوبامہ کو تنبیہ پر مبنی خط لکھا کہ اَیسی غیر ذِمہ دارانہ حرکتوں سے عالمی اَمن کی کوششوں کو دھچکا لگ سکتا ہے۔ جلسوں جلوسوں کی بجائے سفارتی سطح پر کی گئی اِس کوشش کا نتیجہ یہ نکلا کہ اَمریکی حکومت نے فوری اُس پادری کو اِس قبیح حرکت سے روک دیا۔

دہشت گردی کے خلاف جرات مندانہ تاریخی فتویٰ

وطنِ عزیز میں جہاں ہزاروں بے گناہ اَفراد حالیہ دہشت گردی کی نذر ہو رہے تھے وہیں دہشت گردوں کو بہت سی نام نہاد مذہبی جماعتوں کی خاموش حمایت بھی حاصل تھی۔ اَیسے پُرخطر ماحول میں اگر کسی نے کھلے اَلفاظ میں دہشت گردی کی مذمت کی تو اُسے قتل کر دیا گیا۔ شیخ الاسلام نے کمال جرات مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قرآن و حدیث کے سیکڑوں دلائل کے ساتھ دہشت گردوں کو دورِحاضر کے خوارِج ثابت کرتے ہوئے اُن کے کفر پر 600 صفحات پر مبنی فتویٰ جاری کیا، جس میں موجود دلائل کو دہشت گردوں کی کوئی ہم نوا تنظیم ردّ کرنے کی ہمت نہ کر سکی۔ اُس فتویٰ کو دُنیا کی لاکھوں ویب سائٹس پر ڈسکس کیا گیا، دُنیا کے ہزاروں بڑے اخبارات نے پہلے صفحات پر نمایاں کوریج دی، سیکڑوں ٹی-وی چینلز نے اُس پر تبصرے نشر کئے ، بے شمار عرب اَخبارات نے اُس فتویٰ کو خوب سراہا۔ یہ ساری کوریج منہاج القرآن کی ویب سائٹ www.minhaj.org پر دیکھی جا سکتی ہے۔ عرب ممالک میں شائع ہونے والے کثیرالاشاعت اَخبار ’الشرقُ الاوسط‘ نے چار بڑے صفحات پر فتویٰ کو کورِیج دی اور لکھا: ’’ڈاکٹرطاہرالقادری نے اپنے اِس تاریخی فتویٰ کے ذریعے ایک تیر سے دو شکار کئے ہیں اوّل اُن اِسلام دُشمن طاقتوں کی محنت پر پانی پھر دیا جو اِسلام کو مغرب میں ایک دہشت گرد مذہب کے طور پر متعارف کروا رہی تھیں اور دُوسرے طالبان اور اَلقاعدہ کے خودکش حملوں کو قرآن و حدیث کے دلائل سے غلط ثابت کر دیا۔‘‘ www.FatwaonTerrorism.com

عالم اسلام کی سب سے بڑی تحریک

شیخ الاسلام نے جدید دَور کے تقاضوں کے مطابق عالمی سطح پر تنظیمی نیٹ ورک قائم کیا اور تحریکِ منہاجُ القرآن کو نہ صرف ملک پاکستان کے کونے کونے میں UC لیول تک پھیلایا بلکہ بین الاقوامی سطح پر دُنیا کے 100 سے زائد ممالک میں مذہبی، تعلیمی اور فلاحی سرگرمیوں پر مشتمل تنظیمی نیٹ ورک قائم کر کے تحریکِ منہاج القرآن کو اپنی نوعیت کی دُنیا کی سب سے بڑی تحریک بنا دیا۔ آج یورپ کے ہر بڑے شہر میں آپ کو پاکستان کی کوئی اور پہچان ملے یا نہ ملے مگر منہاجُ القرآن کا عظیم الشان اِسلامک سنٹر ضرور ملے گا، جو وہاں کی مقامی مسلم کمیونٹی کے لئے دِینی، دعوتی اور ثقافتی سرگرمیوں کے مراکز کے طور پراِستعمال ہو رہے ہیں۔ www.MinhajOverseas.com

حقوق نسواں (Women Rights)

شیخ الاسلام نے اپنی تجدیدی بصیرت کو بروئے کار لائے ہوئے خواتین کے وہ حقوق جو اُنہیں اِسلام نے دیئے ہیں اُن سے رُوشناس کرنے اور مغرب زدہ NGOs کے اِسلام مخالف پروپیگنڈا کا منہ بند کرنے کے لئے مادرِ تحریک بیگم رِفعت جبین قادری کی زیر قیادت 5 جنوری 1988ء کو منہاجُ القرآن وِیمن لیگ قائم کی۔ آج یہ تنظیم خواتین کے حقوق کے لئے جدوجہد کرنے والی پاکستان کی سب سے بڑی عملی، نظر یاتی اور فکری تنظیم بن چکی ہے ، جو خواتین میں شعور و آگہی کے فروغ کے لئے ملک کے طول و عرض میں بڑے مؤثر اَنداز میں اپنے پروگرامز ترتیب دے رہی ہے اور مردوں کے شانہ بشانہ دُنیا بھر میں اپنا دعوتی اور تنظیمی نیٹ ورک قائم کر چکی ہے۔ www.MinhajSisters.com

سود کا متبادل معاشی نظام

دور ِحاضر کے معاشی چیلنجز کے پیش نظر شیخ الاسلام نے 17 اکتوبر 1992ء کوملک میں رائج سودی نظام کے متبادل اِسلامی نظامِ معیشت پیش کیا، جسے ملک کے معروف بینکاروں اور ماہرینِ معیشت نے سراہا اور قابلِ عمل قرار دیا۔

متبادل نظام انتخاب

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ پاکستان کے جملہ مسائل کا سبب اُس کا اِنتخابی نظام ہے، جو صرف قوم کے بدترین لوگوں کو حکمرانی کا موقع دیتا ہے اور کوئی مخلص اور باصلاحیت قیادت اُس نظام کے ذریعے سو سال میں بھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔ یہ بات شیخ الاسلام نے آج سے دو دہائیاں قبل فرمائی تھی اورآج قوم اِس حقیقت سے اِنکار نہیں کر سکتی۔ آپ نے اُس فرسودہ نظامِ اِنتخاب کا متبادل ’متناسب نمائندگی کا شورائی نظام‘ پیش کر کے ایک تارِیخی کارنامہ سرانجام دیا۔

سیاسی جدوجہد

شیخ الاسلام نے پاکستان کو ایک جدید ویلفیئر اسٹیٹ بنانے اور اِسلام کو اِس ملک میں قابلِ عمل نظام کے طور پر لاگو کرنے کے عزم کے ساتھ ’پاکستان عوامی تحریک‘ کے نام سے اپنی سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا۔ دو بار اِلیکشن میں حصہ لیا اور اُس دوران ’پاکستان عوامی اِتحاد‘ کی صورت میں پاکستان پیپلزپارٹی سمیت پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں سے خود کو صدارت کا اَہل تسلیم کروایا۔ آپ حلقہ NA-127 لاہور سے قومی اَسمبلی کے ممبر بھی منتخب ہوئے مگر آپ نے جلد محسوس کر لیا کہ پاکستان میں موجودہ نظامِ اِنتخاب کے تحت کوئی بڑی تبدیلی ممکن نہیں۔ ہماری اَسمبلیاں بھی قومی مفادات کے اَیجنڈا پر آزادانہ بحث نہیں کر سکتیں۔ چنانچہ آپ اَسمبلی سے مستعفی ہو کر دوبارہ تعلیمی و شعوری اِنقلاب کی طرف متوجہ ہو گئے ۔ یہ پاکستان کی تاریخ میں اُصولوں کی بنیاد پر قومی اَسمبلی سے پہلا اِستعفیٰ ہے۔ آپ نے پاکستان عوامی تحریک کا اَیسا تارِیخی منشور پیش کیا کہ کوئی جماعت آج تک اَیسا جامع اور منفرد منشور پیش نہیں کر سکی۔ ملاحظہ ہو: www.PAT.com.pk

سابقہ وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو۔۔۔ تحریک منہاج القرآن کی لائف ممبر

پاکستان کی سابقہ وزیراَعظم محترمہ بے نظیر بھٹو نے تحریکِ منہاجُ القرآن کے بین الاقوامی سطح پر کام، نظم و ضبط اور اُس کی دعوتی، تربیتی اور تعلیمی سرگرمیوں سے متاثر ہو کر 6 اگست 2003ء کو منہاجُ القرآن اِسلامک سنٹر Romford Road لندن کے وزٹ کے دوران اِدارے کی لائف ممبرشپ حاصل کی۔ اُس موقع پر اُنہوں نے کہا کہ اِدارہ منہاجُ القرآن مغربی دُنیا میں سب سے بہتر اور مؤثر اَنداز میں اِسلام کی خدمت کا کام کر رہا ہے۔ میں ڈاکٹر طاہرالقادری کے نیٹ ورک اور کام سے بہت متاثر ہوئی ہوں۔ اِدارے کی لائف ممبرشپ لینے کا فیصلہ میرا ذاتی فیصلہ ہے۔

بے لوث قیادت کا استغناء

بے لوث قیادت ہی خدمتِ اسلام کے عظیم مشن کے ساتھ عوامُ الناس کی پختہ وابستگی کا سبب بن سکتی ہے۔ شیخ الاسلام کی زِندگی میں مختلف مواقع پر بہت سے حکومتی و غیرحکومتی اِداروں اور شخصیات نے اَپنے جائز یا ناجائز مقاصد کے لئے مختلف پیشکشیں کیں، مگر اُنہوں نے اپنی زندگی کو دینِ اِسلام کی خدمت کے لئے وقف کئے رکھا اور دولت، عہدہ اور جاہ و منصب کی لالچ سے اِس قدر دُور رہے کہ آمدن کے بہت سے جائز ذرائع بھی اپنے اُوپر حرام کئے رکھے۔

جنرل محمد ضیاء الحق نے آپ کو سینٹ میں ٹیکنو کریٹس کی سیٹ آفر کی، آپ کے اِنکار پر مختلف مواقع پر وزیر قانون، وزیر تعلیم، وزیر مذہبی اُمور، چیئرمین اِسلامی نظریاتی کونسل اور سفیر بننے کی پیشکش بھی کی، مگر آپ نے قبول نہیں کی۔

جن دِنوں آپ سپریم کورٹ کے اَپلیٹ شریعت بنچ میں بحیثیت مشیر پیش ہوتے تھے، ایک وکیل نے 10 کروڑ مالیت کی اَراضی کے مقدمہ میں اَپنے حق میں بیان دینے کے عوض 25 لاکھ روپے کی پیشکش کی مگر آپ نے اُسے سخت اَلفاظ میں جھاڑ پلاتے ہوئے کہا کہ تم 25 لاکھ میں میرے اِیمان کا سودا کرنا چاہتے ہو!

ایک بار اَمریکی وفد کے سربراہ پروفیسر عبدہ الخولی نے آپ کو بھاری تنخواہ کے عوض ایک اَمریکی یونیورسٹی میں پروفیسرشپ کی پیشکش کی، مگر آپ نے اِحیائے اِسلام کے عالمگیرمشن کی مصروفیت کے سبب وہ قبول نہ کی۔

جاپان کے دَورہ کے دوران ایک بار تحریکِ منہاجُ القرآن جاپان کی تنظیم نے آپ کے دورہ جات کے لئے ہیلی کاپٹر گفٹ کرنا چاہا، مگر آپ نے اُسے بیچ کر وہ رقم جاپان میں تبلیغ و اِشاعتِ اِسلام پر صرف کرنے کا حکم دیا۔ اَمریکہ، برطانیہ اور یورپ سمیت دُنیا کے بہت سے ممالک میں سینما ہال، گرودوارے اور چرچ خرید کر اِسلامک سنٹرز بنائے جا رہے ہیں، جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ شیخ الاسلام نے اپنی ذات کے لئے تحائف اور نذرانے لینا حرام کر رکھا ہے۔

پاکستان میں بھی دفاتر، لائبریریز، یونیورسٹی، سکول، کالجز کی صورت میں تحریکِ منہاجُ القرآن کی ہزاروں عمارات موجود ہیں۔ اَندرون و بیرونِ ملک تحریک کی تمام جائیداد اِدارہ منہاجُ القرآن کے نام رجسٹرڈ ہے۔ اِدارے کے بیسیوں اکاؤنٹس میں سے کسی ایک پر بھی نہ خود، نہ ہی کوئی فیملی ممبر دستخطی ہیں۔ آپ کی کل جائیداد صرف ماڈل ٹاؤن میں ایک کنال پر مشتمل رہائش ہے، جس میں اُن کے دونوں شادی شدہ بیٹے بھی رہائش پذیر ہیں۔

شیخ الاسلام کی تصانیف اور خطابات دُنیا بھر میں کسی بھی دُوسرے اِسلامی اسکالر سے زیادہ فروخت ہوتی ہیں، مگر آپ نے اُن کی آمدنی ہمیشہ کے لئے تحریکِ منہاجُ القرآن کے نام وقف کر رکھی ہے۔ اگر آپ صرف اپنی کتب اور سی ڈیز کی آمدنی ہی لینا شروع کر دیتے تو شائد آج آپ کا شمار پاکستان کے اَمیر ترین لوگوں میں ہوتا۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved