اِسلام حقیقی تصور میں اَعلیٰ اِنسانی اَقدار کے حامل معاشرہ کے قیام کا پیغام لے کر آیا۔ اِسلام کی آمد سے قبل معاشرے کا ہر طبقہ طاقت ور کے ظلم و ستم کا شکار تھا۔ دیگر اَفرادِ معاشرہ کی طرح اِسلام سے قبل اَقلیتوں کے حقوق کا بھی کوئی تصور موجود نہ تھا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اَقلیتوں کو معاشرے میں وہی مقام عطا کیا جو معاشرے کے بنیادی شہریوں کو حاصل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اَقلیتوں کی جان، مال، عزت، آبرو ناموس حتی کہ ان کے مذہبی حقوق کے تحفظ کو بھی ریاست مدینہ کے آئین کا حصہ بنایا۔ آج دنیا بھر میں اَقلتیوں کا مسئلہ ایک اہم سوال بن کر سامنے آیا ہے۔ اگرچہ دنیا بھر میں اَقلیتیں اِبتلاء و آزمائش کا شکار ہیں۔ ایسے نظائر بمشکل ہی ملیں گے جہاں دنیا میں اَقلتیوں کو ان کے اپنے ثقافتی، مذہبی و سماجی تحفظ کے ساتھ ساتھ ان ممالک میں بھی برابر سیاسی، انتظامی اور آئینی حقوق حاصل ہوں۔
یہ اَمر قابل غور ہے کہ اَقلتیوں کا معاملہ صرف اِسلام کے تناظر میں معرضِ تنقید رہا ہے۔ حالاں کہ تاریخ اسلام اس اَمر کی گواہ ہے کہ اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں اسلامی مملکت میں اَقلیتوں کو وہ بلند مقام حاصل رہا کہ بغداد و اسپین اور برصغیر میں اقلیتیں ہر سطح کے ریاستی امور میں بھی شریک رہیں اور مملکت کی اعلیٰ ترین ذمہ داریوں پر فائز رہی ہیں۔ یہ سب کچھ ان تعلیمات کا اثر تھا جو غیر مسلموں کے حقوق کے بارے میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عطا فرمائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مومنوں کے حقوق آپس میں برابر اور ان کے ذمہ کی ادائیگی کے لیے ان میں سے جو اَدنیٰ ہیں وہ بھی کوشش کریں۔ کسی غیر مسلم کے بدلے کسی مسلمان کو قتل نہ کیا جائے اور کسی معاہد کو اس کی مدتِ معاہدہ میں قتل نہیں کیا جائے گا۔ غیر مسلموں کے حقوق کی اَہمیت بیان کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جن نے کسی معاہد کو قتل کیا وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں سونگھے گا حالاں کہ اس کی خوشبو چالیس برس کی مسافت تک محسوس ہوتی ہے۔ گویا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غیر مسلموں کے حقوق کی ادائیگی کے اثرات کے دنیا سے آخرت تک کے احاطے کو بیان فرما دیا۔
حضرت شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدظلہ کی زیر نظر تصنیف اسلام میں غیر مسلموں کے حقوق کی مختلف جہات کا اِحاطہ کرتی ہے۔ اس کتاب کے مطالعہ سے یہ اَمر واضح ہو جاتا ہے کہ اَقلیتوں کے حقوق کے باب میں تمام تر جدید اقدامات بھی اس اتمامیت، کمال اور جامعیت کے حامل نہیں ہیں جو اسلام کی تعلیمات میں نظر آتی ہے۔ امید ہے اس کتاب کا مطالعہ نہ صرف اہلِ علم کے ہاں اہمیت کا حامل ہوگا بلکہ عالمی سطح پر بھی اسلام کے دینِ انسانیت ہونے کے تشخص کو نمایاں کرنے کا باعث بنے گا۔
(ڈاکٹر طاہر حمید تنولی)
ناظمِ تحقیق
تحریکِ منہاجُ القرآن
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved