فوجی عدالتوں کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو فوری طور پر ختم کیا جائے تاکہ وہ تیزی کے ساتھ دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ جات کرکے اِنسانیت کے قاتلوں کو جلد اَز جلد کیفرِ کردار تک پہنچا سکیں۔
قومی ایکشن پلان پر تمام مذہبی و سیاسی قیادت کی شمولیت اور پوری قوم کا اتفاق ہے کہ اسے فی الفور نافذ کیا جائے اور اس کی حقیقی روح (true spirit) کے ساتھ تمام شقوں پر عمل کیا جائے۔
نیشنل ایکشن پلان (NAP) کی دوسری شق ہے کہ پا ک فوج کے نگرانی میں دو سالہ دورانیے پر مشتمل فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ اِس پلان کے مطابق فوجی عدالتیں قائم ہو چکی ہیں جن کا مقصد تیزی کے ساتھ دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت اور فیصلہ جات ہیں۔ گزشتہ صفحات میں آرٹیکل نمبر 6 کے تحت ہم تفصیلی بحث کرچکے ہیں کہ حکومت نے فوجی عدالتیں تو قائم کر دی ہیں مگر انہیں کھلے دل سے تسلیم کیا ہے نہ ان سے کما حقهُ اِستفادہ کیا جارہا ہے۔ آئے روز بیانات کے ذریعے نئی نئی الجھنیں پیدا کی جاتی ہیں اور فوجی عدالتوں کی آئینی اور غیر آئینی حیثیت پر بحث کی جاتی ہے۔ ان رکاوٹوں کے باعث ان فوجی عدالتوں کی حیثیت ثانوی ہو کر رہ گئی ہے، حالانکہ موجودہ حالات کے تناظر میں فوجی عدالتوں اور دہشت گردی کے مقدمات کی حیثیت اوّلین ہونی چاہیے تاکہ جلد اَز جلد دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث اَفراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے۔
ہر ذی شعور اور صاحبِ علم و فراست کے ذہن میں یہ سوالات اٹھتے ہیں کہ فوجی عدالتوں کے قیام سے اب تک کتنے مقدمات ان عدالتوں میں لانے کی اجازت دی گئی اور کتنے مقدمات کی سماعت ہوسکی ہے۔ صرف چند دہشت گردوں اور جرائم پیشہ ملزمان کو پھانسیاں دی جا رہی ہیں تاکہ فوجی عدالتوں کے قیام کی مدت کو پورا کیا سکے اور تاخیری حربوں کے ذریعے دہشت گردوں اور ان کے معاونین کو بچایا جا سکے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved