ہم کسی بھی عنوان سے ہونے والی اِنتہا پسندی اور دہشت گردی کی صراحتاً مذمت اور مخالفت کرتے ہیں اور اسے کلیتاً مسترد کرتے ہیں۔
اِسلام نہ صرف مسلمانوں بلکہ بلا تفریقِ مذہب، رنگ و نسل اِنسانوں کے قتل کی سختی سے ممانعت کرتا ہے۔ اِسلام میں کسی اِنسانی جان کی قدر و قیمت اور حرمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس نے بغیر کسی وجہ کے ایک فرد کے قتل کو پوری اِنسانیت کا خون بہانے کے مترادف قرار دیا ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے حرمت و تکریم اِنسانیت کے حوالے سے قرآن حکیم میں ارشاد فرمایا:
مَنْ قَتَلَ نَفْسًام بِغَيْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِی الْاَرْضِ فَکَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيْعًا.
جس نے کسی شخص کو بغیر قصاص کے یا زمین میں فساد (پھیلانے کی سزا) کے (بغیر، ناحق) قتل کر دیا تو گویا اس نے (معاشرے کے) تمام لوگوں کو قتل کر ڈالا۔
المائدة، 5: 32
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی بھی شخص کے قتلِ نا حق کو دنیا کے مٹ جانے سے بڑا سانحہ قرار دیا ہے:
لَزَوَالُ الدُّنْيَا جَمِيْعًا أَهْوَنُ عِنْدَ اﷲِ مِنْ سَفْکِ دَمٍ بِغَيْرِ حَقٍّ.
اﷲ تعالیٰ کے نزدیک پوری کائنات کا ختم ہو جانا بھی کسی شخص کے قتلِ ناحق سے ہلکا ہے۔
ابن أبي الدنيا، الأهوال: 190، رقم:183
مسلمانوں کو قتل کرنے والے کی نفلی اور فرض عبادت بھی ردّ کر دی جائے گی۔ حضرت عبد اﷲ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ قَتَلَ مُوْمِنًا فَاعْتَبَطَ بِقَتْلِهِ لَمْ يَقْبَلِ اﷲُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا.
جس شخص نے کسی مومن کو ظلم سے ناحق قتل کیا تو اﷲ تعالیٰ اس کی کوئی نفلی اور فرض عبادت قبول نہیں فرمائے گا۔
أبو داود، السنن، کتاب الفتن والملاحم، باب تعظيم قتل المؤمن، 4: 103، رقم: 4270
اِنسانی حرمت و تقدس کو پامال کرکے اپنے اَعمال و عبادات کو ذریعہ نجات سمجھنے والے اِنتہا پسندوں اور دہشت گردوں کو جان لینا چاہیے کہ روزِ محشر نہ صرف ان کی عبادات ردّ کر دی جائیں گی بلکہ ان کے لیے فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيْق {البروج، 85:10} (تو ان کے لیے عذابِ جہنم ہے اور ان کے لیے (بالخصوص) آگ میں جلنے کا عذاب ہے) کی دردناک وعید بھی ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved