﴿وَٱذۡكُرُواْ ٱللهَ فِيٓ أَيَّامٖ مَّعۡدُودَٰتٖۚ فَمَن تَعَجَّلَ فِي يَوۡمَيۡنِ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِ وَمَن تَأَخَّرَ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِۖ لِمَنِ ٱتَّقَىٰۗ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّكُمۡ إِلَيۡهِ تُحۡشَرُونَ﴾
[البقرة، 2: 203]
اور الله کو (ان) گنتی کے چند دنوں میں (خوب) یاد کیا کرو، پھر جس کسی نے (منیٰ سے واپسی میں) دو ہی دنوں میں جلدی کی تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جس نے (اس میں) تاخیر کی تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں، یہ اس کے لیے ہے جو پرہیزگاری اختیار کرے، اور الله سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ تم سب کو اسی کے پاس جمع کیا جائے گاo
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رضوان الله علیهم اجمعین قَالَ: الْأَيَّامُ الْمَعْلُومَاتُ الَّتِي قَبْلَ يَوْمِ التَّرْوِيَةِ وَيَوْمِ التَّرْوِيَةِ وَيَوْمِ عَرَفَةَ، وَالْمَعْدُوْدَاتُ أَيَّامُ التَّشْرِيْقِ.
رَوَاهُ الْمَقْدِسِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ.
أخرجه المقدسي في الأحاديث المختارة، 10: 78، الرقم: 70، والبيهقي في السنن الكبرى، 5: 228، الرقم: 9925، وأيضًا في فضائل الأوقات: 413، الرقم: 219، وابن عبد البر في التمهيد، 12: 130، والعسقلاني في تلخيص الحبير، 2: 292.
حضرت عبد الله بن عباس رضوان الله علیهم اجمعین بیان کرتے ہیں کہ اَیَّامٍ مَّعْلُوْمَاتٍ سے مراد یومِ ترویہ سے قبل کے ایام، یوم ترویہ اور یومِ عرفہ ہیں جبکہ اَیَّامٍ مَّعْدُوْدَاتٍ سے مراد ایامِ تشریق ہیں۔
اِسے امام مقدسی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ: الأَيَّامُ الْمَعْلُومَاتُ الْعَشْرُ، وَالأَيَّامُ الْمَعْدُودَاتُ أَيَّامُ التَّشْرِيقِ.
رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ.
أخرجه البيهقي في السنن الكبرى، باب الأيام المعلومات والأيام المعدودات، 5: 228، الرقم: 9927، وأيضًا في شعب الإيمان، 3: 359، الرقم: 3770.
حضرت مجاہد بیان کرتے ہیں کہ اَیَّامٍ مَّعْلُوْمَاتٍ سے مراد (ذی الحجہ کے) دس دن ہیں جبکہ اَیَّامٍ مَّعْدُوْدَاتٍ سے مراد ایامِ تشریق ہیں۔
اِسے امام بیہقی نے روایت کیا ہے۔
219. عَنْ نُبَيْشَةَ الْهُذَلِيِّ رضی اللہ عنه ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ الله ﷺ : أَيَّامُ التَّشْرِيْقِ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.
أخرجه مسلم في الصحيح، كتاب الصيام، باب تحريم صوم أيام التشريق، 2: 800، الرقم: 1141، وأحمد بن حنبل في المسند، 5: 75، والنسائي في السنن الكبرى، 2: 463، الرقم: 4182، وابن أبي شيبة في المصنف، 3: 94، الرقم: 15268.
حضرت نبیشہ ہذلی رضی اللہ عنه بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ایامِ تشریق (عید الاضحی کے بعد تین دن) کھانے پینے کے دن ہیں۔
اِسے امام مسلم، احمد، نسائی اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔
220. عَنْ سَعْدِ بْن أَبِي وَقَّاصٍ رضی اللہ عنه ، قَالَ: أَمَرَنِي رَسُوْلُ الله ﷺ أَنْ أُنَادِيَ أَيَّامَ مِنيً: إِنَّهَا أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ، وَلَا صَوْمَ فِيْهَا، يَعْنِي: أَيَّامَ التَّشْرِيقِ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ.
أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1: 169، الرقم: 1456، وأيضًا، 1: 174، الرقم: 1500، والحارث بن أسامة في المسند، 1: 434، الرقم: 350.
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنه سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺ نے ایامِ منٰی میں مجھے یہ اعلان کرنے کا حکم دیا کہ یہ اَیامِ تشریق کھانے پینے کے دن ہیں اور ان میں روزہ نہیں ہوتا۔
اِسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔
221. عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ الله ﷺ : يَوْمُ عَرَفَةَ وَيَوْمُ النَّحْرِ وَأَيَّامُ التَّشْرِيقِ عِيدُنَا أَهْلَ الإِسْلَامِ، وَهِيَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ.
رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ وَالتِّرْمِذِي وَالنَّسَائِيُّ.
أخرجه أبو داود في السنن، كتاب الصوم، باب صيام أيام التشريق، 2: 320، الرقم: 2419، والترمذي في السنن، كتاب الصوم، باب في كراهية الصوم في أيام التشريق، 3: 143، الرقم: 773، والنسائي في السنن، كتاب مناسك الحج، باب النهي عن صوم يوم عرفة، 5: 252، الرقم: 3004، والدارمي في السنن، كتاب الصوم، باب في صيام يوم عرفة، 2: 37، الرقم: 1764، وابن أبي شيبة في المصنف، 3: 394، الرقم: 15270، وابن خزيمة في الصحيح، 3: 292، الرقم: 2100.
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنه سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: عرفہ کا دن، قربانی کا دن اور ایام تشریق اہل اسلام کے لیے عید اور کھانے پینے کے دن ہیں۔
اسے امام ابو داؤد، ترمذی اور نسائی نے روایت کیا ہے۔
222. عَنْ أَنَسٍ رضی اللہ عنه : أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنْ صَوْمِ خَمْسَةِ أَيَّامٍ فِي السَّنَةِ: يَوْمِ الْفِطْرِ، وَيَوْمِ النَّحْرِ، وَثَلَاثَةِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ.
رَوَاهُ الدَّارَ قُطْنِيُّ وَأَبُوْ يَعْلَى.
أخرجه الدارقطني في السنن، باب طلوع الشمس بعد الإفطار، 2: 212، الرقم: 34، وأبو يعلى في المسند، 7: 149، الرقم: 4117.
حضرت انس رضی اللہ عنه سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے سال میں پانچ دن روزوں سے منع فرمایا ہے: عید الفطر کے روز، عید قربان کے روز اور ایام تشریق کے تین دن۔
اِسے امام دارقطنی اور ابو یعلی نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved