Mukhtalif Mahinon awr Dinon ky Fazail-o-Barakat

عیدین کی راتوں کی فضیلت

فَضْلُ لَيْلَتَيِ الْعِيْدَيْنِ

اَلْقُرْآن

﴿قَالَ عِيسَى ٱبۡنُ مَرۡيَمَ ٱللَّهُمَّ رَبَّنَآ أَنزِلۡ عَلَيۡنَا مَآئِدَةً مِّنَ ٱلسَّمَآءِ تَكُونُ لَنَا عِيداً لِّأَوَّلِنَا وَءَاخِرِنَا وَءَايَةً مِّنكَۖ وَٱرۡزُقۡنَا وَأَنتَ خَيۡرُ ٱلرَّٰزِقِينَ﴾

[المائدة، 6: 114]

عیسیٰ ابن مریم (علیهما السلام) نے عرض کیا: اے الله! اے ہمارے رب! ہم پر آسمان سے خوانِ (نعمت) نازل فرما دے کہ (اس کے اترنے کا دن) ہمارے لیے عید ہوجائے ہمار ے اگلوں کے لیے (بھی) اور ہمارے پچھلوں کے لیے (بھی) اور (وہ خوان) تیری طرف سے نشانی ہو اور ہمیں رزق عطا کر! اور تو سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔

اَلْحَدِيْث

188. عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: مَنْ قَامَ لَيْلَتَيِ الْعِيْدَيْنِ مُحْتَسِبًا لِلّٰهِ، لَمْ يَمُتْ قَلْبُهُ يَوْمَ تَمُوْتُ الْقُلُوبُ.

رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه.

أخرجه ابن ماجه في السنن، كتاب الصيام، باب فيمن قام في ليلتي العيدين، 1: 567، الرقم: 1782.

حضرت ابو امامہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے: جو شخص عیدین کی رات اجر و ثوب کی امید کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے عبادت و قیام کرے گا اس کا دل اس دن مردہ نہیں ہو گا جس دن ( اہلِ فسق و ضلال) کے دل مردہ ہو جائیں گے۔

اِسے امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

189. وَفِي رِوَايَةِ أَبِي الدَّرْدَاءِ رضی الله عنه قَالَ: مَنْ قَامَ لَيْلَتَيِ الْعِيْدِ لِلّٰهِ مُحْتَسِبًا، لَمْ يَمُتْ قَلْبُهُ حِيْنَ تَمُوْتُ الْقُلُوْبُ.

رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ.

أخرجه البيهقي في السنن الكبرى، كتاب صلاة العيدين، باب عبادة ليلة العيدين، 3: 319، الرقم: 6087.

حضرت ابو درداء رضی الله عنه سے مروی ہے کہ جس شخص نے دونوں عید کی راتوں میں اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر ثواب کی نیت سے قیام کیا تو اس کا دل اس دن نہیں مرے گا جس دن دل مُردہ ہو جائیں گے۔

اِسے امام بیہقی نے روایت کیا ہے۔

190. عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: مَنْ صَلَّى لَيْلَةَ الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى لَمْ يَمُتْ قَلْبُهُ يَوْمَ تَمُوْتُ الْقُلُوْبُ.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.

أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 1: 57، الرقم: 159، وذكره الهندي في كنز العمال، 8: 251، الرقم: 24108.

حضرت عبادہ بن صامت رضی الله عنه سے ایک روایت میں ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: جس نے عید الفطر اورعید الاضحی کی شب نماز پڑھی اس کا دل اس دن مردہ نہیں ہو گا جب (اہل فسق و ضلال کے) دل مُردہ ہو جائیں گے۔

اِسے امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

191. عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: مَنْ أَحْيَا اللَّيَالِي الْأَرْبَعَ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ: لَيْلَةَ التَّرْوِيَةِ، وَلَيْلَةَ عَرَفَةَ، وَلَيْلَةَ النَّحْرِ، وَلَيْلَةَ الْفِطْرِ.

رَوَاهُ ابْنُ عَسَاكِرَ وَذَكَرَهُ الْمُنْذِريُّ وَالْهِنْدِيُّ وَالْمُنَاوِيُّ.

أخرجه ابن عساكر في تاريخ مدينة دمشق، 43: 93، وذكره المنذري في الترغيب والترهيب، 2: 98، والهندي في كنز العمال، 5: 26، الرقم: 12076، والمناوي في فيض القدير، 6: 38، وأيضاً في التيسير بشرح الجامع الصغير ،2: 390.

حضرت معاذ بن جبل رضی الله عنه سے ایک مرفوع روایت میں ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے: جس نے چار راتوں کو (عبادت کے ساتھ) شب بیداری کی اس کے لیے جنت واجب ہوگئی: شب ِترویہ (یعنی ذوالحجہ کی آٹھویں شب)، شبِ عرفہ، شبِ عید قربان اور شبِ عید الفطر۔

اِسے امام ابن عساکر نے روایت کیا ہے اور منذری، ہندی اور مناوی نے بیان کیاہے۔

مَا رُوِيَ عَنِ الصَّحَابَةِ وَالسَّلَفِ الصَّالِحِيْنَ

﴿صحابہ کرام رضوان الله علیهم اجمعین اور ائمہ سلف صالحین کے اِرشادات ومعمولات﴾

عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضی الله عنه أَنَّهُ قَالَ: يُعْجِبُنِي أَنْ يُفَرِّغَ الرَّجُلُ نَفْسَهُ فِي أَرْبَعِ لَيَالٍ: لَيْلَةِ الْفِطْرِ، وَلَيْلَةِ الأَضْحَى، وَلَيْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ وَأَوَّلِ لَيْلَةٍ مِنْ رَجَبٍ.

حضرت علی بن ابی طالب رضی الله عنه فرماتے ہیں: مجھے یہ بات بہت پسند ہے کہ بندہ ان چار راتوں میں اپنے آپ کو عبادت کے لیے فارغ کر لے: عید الفطر کی رات، عید الاضحی کی رات، شعبان کی پندرہویں رات اور رجب کی پہلی رات۔

وَرُوِيَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ رضی الله عنه كَتَبَ إِلَى عَدِيِّ بْنِ أَرْطَأَةَ: إِنَّ عَلَيْكَ بِأَرْبَعِ لَيَالٍ، فَإِنَّ اللهَ يُفْرِغُ فِيْهِنَّ الرَّحْمَةَ إِفْرَاغًا، فَذَكَرَ هَذِهِ اللَّيَالِيَ الأَرْبَعَ.

ذكره ابن الجوزي في التبصرة، 2: 21-22

یہ بیان کیا گیا ہے کہ حضرت عمر بن عبد العزیز رضی الله عنه نے (بصرہ کے گورنر) عدی بن اَرطاۃ کی طرف خط لکھا: تجھ پر ان چار راتوں میں عبادت لازم ہے، کیوں کہ الله تعالیٰ ان راتوں میں اپنی رحمت کو وسیع فرماتا ہے۔ پھر اُنہوں نے مذکورہ چار راتوں کا ذکر فرمایا۔

قَالَ الإِمَامُ الشَّافِعِيُّ رضی الله عنه : وَبَلَغَنَا أَنَّهُ كَانَ يُقَالُ: إِنَّ الدُّعَاءَ يُسْتَجَابُ فِي خَمْسِ لَيَالٍ: فِي لَيْلَةِ الْجُمُعَةِ، وَلَيْلَةِ الأَضْحَى، وَلَيْلَةِ الْفِطْرِ، وَأَوَّلِ لَيْلَةِ مِنْ رَجَبٍ، وَلَيْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ.

رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ.

أخرجه البيهقي في السنن الكبرى، كتاب صلاة العيدين، باب عبادة ليلة العيدين، 3: 319، الرقم: 6087، وذكره ابن رجب الحنبلي في لطائف المعارف، ص: 264.

امام شافعی نے بیان کیا ہے کہ ہمیں یہ خبر پہنچی ہے (صحابہ اور تابعین کے ہاں یہ) کہا جاتا تھا: بے شک پانچ راتوں میں دعا قبول کی جاتی ہے:1۔ جمعہ کی رات، 2۔عید الاضحی کی رات، 3۔ عید الفطر کی رات، 4۔ ماہِ رجب کی پہلی رات اور 5۔ ماہِ شعبان کی پندرہویں رات۔

اِسے امام بیہقی نے روایت کیا ہے۔

قَالَ الشَّافِعِيُّ رضی الله عنه : وَبَلَغَنَا أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رضی الله عنه كَانَ يُحْيِى لَيْلَةَ جَمَعَ. وَلَيْلَةُ جَمَعَ هِيَ لَيْلَةُ الْعِيْدِ لِأَنَّ فِي صُبْحِهَا النَّحْرَ.

رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ.

البيهقي في شعب الإيمان، 3: 314، الرقم: 3712.

امام شافعی رضی الله عنه فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ خبر پہنچی ہے کہ حضرت ابنِ عمر رضی الله عنه لیلۂ جمع میں بیدار رہتے۔ لیلۂ جمع سے مراد عیدِ قربان کی رات ہے کیونکہ اس کی صبح کو قربانی ہوتی ہے۔

اسے امام بیہقی نے روایت کیا ہے۔

عَنْ إِبْرَاهِيْمَ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ: رَأَيْتُ مَشْيَخَةً مِنْ خِيَارِ أَهْلِ الْمَدِيْنَةِ يَظْهَرُوْنَ عَلَى مَسْجِدِ النَّبِيِّ ﷺ لَيْلَةَ الْعِيْدِ، فَيَدْعُوْنَ وَيَذْكُرُوْنَ اللهَ حَتَّى يَذْهَبَ سَاعَةٌ مِنَ اللَّيْلِ.

حضرت ابراہیم بن محمد فرماتے ہیں: میں نے اہلِ مدینہ کے بہترین افراد کو عید کی رات مسجدِ نبوی میں حاضری دیتے دیکھا ہے۔ وہ رات کے ایک پہر تک مناجات اور الله تعالیٰ کے ذکر میں مصروف رہتے ہیں۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved