1. ﴿إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللهِ اثۡنَا عَشَرَ شَهۡراً فِي كِتَٰبِ اللهِ يَوۡمَ خَلَقَ السَّمَٰوَٰتِ وَالۡأَرۡضَ مِنۡهَآ أَرۡبَعَةٌ حُرُم﴾
التوبة، 9: 36
بے شک اللہ کے نزدیک مہینوں کی گنتی اللہ کی کتاب (یعنی نوشتۂ قدرت) میں بارہ مہینے (لکھی) ہے جس دن سے اس نے آسمانوں اور زمین (کے نظام) کو پیدا فرمایا تھا ان میں سے چار مہینے (رجب، ذو القعدہ، ذو الحجہ اور محرم) حرمت والے ہیں۔
2. إِنَّمَا النَّسِيٓءُ زِيَادَةٞ فِي الۡكُفۡرِۖ يُضَلُّ بِهِ الَّذِينَ كَفَرُواْ يُحِلُّونَهُ عَاماً وَيُحَرِّمُونَهُ عَاماً ل لِّيُوَاطُِٔوْاْ عِدَّةَ مَا حَرَّمَ اللهُ فَيُحِلُّواْ مَا حَرَّمَ اللهُ زُيِّنَ لَهُمۡ سُوٓءُ أَعۡمَٰلِهِمۡۗ وَاللهُ لَا يَهۡدِي الۡقَوۡمَ الۡكَٰفِرِينَ﴾
التوبة، 9: 37
(حرمت والے مہینوں کو) آگے پیچھے ہٹا دینا محض کفر میں زیادتی ہے اس سے وہ کافر لوگ بہکائے جاتے ہیں جو اسے ایک سال حلال گردانتے ہیں اور دوسرے سال اسے حرام ٹھہرا لیتے ہیں تاکہ ان (مہینوں) کا شمار پورا کر دیں جنہیں اللہ نے حرمت بخشی ہے اور اس (مہینے) کو حلال (بھی) کر دیں جسے اللہ نے حرام فرمایا ہے۔ ان کے لیے ان کے برے اعمال خوشنما بنا دیے گئے ہیں اور اللہ کافروں کے گروہ کو ہدایت نہیں فرماتا۔
32. عَنْ أَبِي بَكْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: الزَّمَانُ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللهُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ. السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا. مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ. ثَلَاثَةٌ مُتَوَالِيَاتٌ ذُو الْقَعْدَةِ وَذُو الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى وَشَعْبَانَ.
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
أخرجه البخاري في الصحيح، كتاب بدء الخلق، باب ما جاء في سبع أرضيبن، 3: 1168، الرقم: 3025، وأيضًا في كتاب التفسير، باب قوله: (اِنَّ عِدَّةَ الشُّهُوْرِ عِنْدَ اللهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِيْ كِتَبِ اللهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَتِ وَالْاَرْضَ مِنْهَآ اَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ذَلِكَ الدِّيْنُ الْقَيِّم)، 4: 1712، الرقم: 4385، وأيضًا في كتاب الأضاحى، باب من قال الأضحى يوم النحر، 5: 2110، الرقم: 5230، وأيضًا في كتاب التوحيد، باب قول الله تعالي(وجوه يومئذ ناضرة إلى ربها ناظرة)، 6: 2710، الرقم: 7009، ومسلم في الصحيح، كتاب القسامة والمحاربين والقصاص والديات، باب تغليظ تحريم الدماء والأعراض والأموال، 3: 1305، الرقم: 1679، وأحمد بن جنبل في المسند، 5: 37، الرقم: 20402، وأبو داود في السنن، كتاب المناسك، باب الأشهر الحرم، 2: 195، الرقم: 1947.
حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: زمانہ پلٹ کر اسی حالت پر آ گیا ہے جس پر اس دن تھا جب اللہ تعالی نے آسمانوں اور زمین کی تخلیق فرمائی تھی۔ سال بارہ مہینے کا ہے۔ ان میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں۔ تین مہینے ذوالقعدہ، ذوالحجہ اور محرم تو مسلسل ہیں اور چوتھا مہینہ رجب مضر ہے (جس کا قبیلہ مضر کے لوگ بڑا احترام کرتے ہیں)، اور یہ جمادی الاخریٰ اور شعبان کے درمیان میں ہے۔
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
33. عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيْمٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ سَعِيْدَ بْنَ جُبَيْرٍ عَنْ صَوْمِ رَجَبٍ وَنَحْنُ يَوْمَئِذٍ فِي رَجَبٍ، فَقَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنهما يَقُوْلُ: كَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ يَصُوْمُ حَتَّى نَقُوْلَ: لَا يُفْطِرُ؛ وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُوْلَ: لَا يَصُوْمُ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ.
أخرجه مسلم في الصحيح، كتاب الصيام، باب صيام النبي ﷺ في غير رمضان واستحباب أن لا يخلى شهرا عن صوم، 2: 811، الرقم: 1157، وأحمد بن حنبل في المسند، 1: 231، 326، الرقم: 2046، 3011، وأبو يعلى في المسند، 4: 470، الرقم: 2602، وأبو عوانة في المسند، 2: 225، الرقم: 2933.
عثمان بن حکیم انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رجب کے مہینے میں ہی حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے ماہِ رجب کے روزوں کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ بیان کرتے سنا ہے: رسول اللہ ﷺ جب روزے رکھتے تو ہم یہ کہتے کہ اب آپ روزے نہیں چھوڑیں گے اور جب آپ ﷺ روزے چھوڑتے تو ہم یہ کہتے کہ اب آپ ﷺ روزے نہیں رکھیں گے۔
اِسے امام مسلم اور احمد نے روایت کیا ہے۔
34. وَفِي رِوَايَةِ أَبِى هُرَيْرَةَ رضی الله عنه، أَنّ رَسُولَ اللهِ ﷺ لَمْ يُتِمَّ صَوْمَ شَهْرٍ بَعْدَ رَمَضَانَ، إِلَّا رَجَبَ وَشَعْبَانَ.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 9: 161، الرقم: 9422.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے رمضان المبارک کے علاوہ کسی ماہ کے روزے پورے نہیں رکھے سوائے رجب اور شعبان کے۔
اسے امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
35. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضی الله عنه قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا دَخَلَ رَجَبٌ قَالَ: اللهُمَّ، بَارِكْ لَنَا فِي رَجَبٍ وَشَعْبَانَ وَبَارِكْ لَنَا فِي رَمَضَانَ، وَكَانَ يَقُوْلُ: لَيْلَةُ الْجُمُعَةِ غَرَّاءُ وَيَوْمُهَا أَزْهَرُ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ.
أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1: 259، الرقم: 2346، والطبراني في المعجم الأوسط، 4: 189، الرقم: 3939، وأيضًا، 9: 161، الرقم: 9422، وأبو نعيم في حلية الأولياء، 6: 269، والقزويني في التدوين في أخبار قزوين، 3: 433، وابن عساكر في تاريخ مدينة دمشق، 40: 57.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب ماہِ رجب کا آغاز ہوتا تو حضور نبی اکرم ﷺ دعا کرتے: اے الله! ہمیں رجب اور شعبان میں برکت عطا فرما اور ہمارے لیے رمضان میں بھی برکت عطا فرما۔ اور آپ ﷺ فرمایا کرتے تھے: جمعہ کی رات قابلِ احترام ہے اور اس کا دن منور ہوتا ہے۔
اسے امام احمد بن حنبل اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
36. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضی الله عنه، قَالَ: كَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ إِذَا دَخَلَ رَجَبٌ، قَالَ: اللهُمَّ، بَارِكْ لَنَا فِي رَجَبٍ وَشَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ وَأَبُو نُعَيْمٍ، وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: وَفِيْهِ زَائِدَةُ بْنُ أَبِي الرُّقَادِ وَفِيْهِ كَلَامٌ وَقَدْ وُثِّقَ.
أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 4: 189، الرقم: 3939، والبيهقي في شعب الإيمان، 3: 375، الرقم: 3815، وأبو نعيم في حلية الأولياء، 6: 269، والديلمي في مسند الفردوس، 1: 485، الرقم: 1984، وذكره الهيثمي في مجمع الزوائد، 3: 140.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب ماہِ رجب کا آغاز ہوتا تو رسول الله ﷺ دعا کرتے: اے الله! ہمیں رجب اور شعبان میں برکت عطا فرما اور ہمیں رمضان نصیب فرما۔
اِسے امام طبرانی، بیہقی اور ابو نعیم نے روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے کہا ہے کہ اس میں ایک راوی زائدہ بن ابی الرقاد ہے جس پر کلام ہے، مگر اسے ثقہ قرار دیا گیا ہے۔
قَالَ إِبْرَاهِيْمُ النَّخَعِيُّ: إِنَّ رَجَبَ شَهْرُ اللهِ تَعَالَى، فِيْهِ حَمَلَ اللهُ نُوْحًا فِي السَّفِيْنَة. فَصَامَهُ نُوْحٌ علیه السلام وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ مَنْ كَانَ مَعَهُ. فَأَمِنَهُ اللهُ تَعَالَى وَمَنْ كَانَ مَعَهُ مِنَ الطُّوفَانِ، وَطَهَرَ الْأَرْضَ مِنَ الشِّرْكِ وَالْعُدْوَانِ.
ذَكَرَهُ الْإِمَامُ عَبْدُ الْقَادِرِ الْجِيْلَانِيُّ.
الشيخ عبد القاد ر الجيلاني في غنية الطالبين، 1: 320.
حضرت ابراہیم نخعیؒ نے فرمایا ہے: بے شک رجب اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے۔ اسی ماہ میں اللہ تعالی نے حضرت نوح علیه السلام کو کشتی میں سوار کیا۔ پھر حضرت نوح علیه السلام نے روزہ رکھا اور آپ علیه السلام نے اپنے ساتھیوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ساتھیوں سمیت طوفان سے محفوظ رکھا اور زمین کو شرک اور دشمنان دین سے پاک کردیا۔
اسے امام عبد القادر جیلانی رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا ہے۔
قَالَ ذُو النُّون المِصْرِيُّ: رَجَبٌ لِتَرْكِ الْآفَاتِ، وَشَعْبَانُ لِإِسْتِعْمَالِ الطَّاعَاتِ، وَرَمَضَانُ لِانْتِظَارِ الْكَرَامَاتِ. فَمَنْ لَمْ يَتْرُكِ الْآفَاتِ، وَلَمْ يَسْتَعْمِلِ الطَّاعَاتِ، وَلَمْ يَنْتَظِرِ الْكَرَامَاتِ فَهُوَ مِنْ أَهْلِ التُّرَّهَاتِ.
ذَكَرَهُ الْإِمَامُ عَبْدُ الْقَادِرِ الْجِيْلَانِيُّ.
الشيخ عبد القاد ر الجيلاني في غنية الطالبين، 1: 326.
حضرت ذوالنون مصری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رجب آفات کے ترک کا مہینہ ہے، شعبان عبادات کے استعمال کا اور رمضان کرامات کے انتظار کا مہینہ ہے۔ جس نے آفات کو ترک نہ کیا، عبادات سے تعلق نہ جوڑا، اور کرامات کا انتظار نہ کیا، وہ اہل باطل سے ہے۔
اسے امام عبد القادر جیلانی رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا ہے۔
وَقَالَ أَيْضًا: رَجَبٌ شَهْرُ الزَّرْعِ، وَشَعْبَانُ شَهْرُ السَّقْيِ، وَرَمَضَانُ شَهْرُ الْحَصَادِ، وَكُلٌّ يَحْصُدُ مَا زَرَعَ، وَيُجْزَى مَا صَنَعَ. وَمَنْ ضَيَّعَ الزِّرَاعَةَ نَدِمَ يَوْمَ حَصَادِهِ، وَأَحْلَفَ ظَنَّهُ مَعَ سُوْءِ مَعَادِهِ.
ذَكَرَهُ الْإِمَامُ عَبْدُ الْقَادِرِ الْجِيْلَانِيُّ.
الشيخ عبد القاد ر الجيلاني في غنية الطالبين، 1: 326.
آپ رضی اللہ عنہ نے مزید فرمایا: رجب فصل بونے کا مہینہ ہے، شعبان پانی دینے کا، اور رمضان فصل کاٹنے کا مہینہ ہے۔ ہر شخص جو بوتا ہے وہی کاٹتا ہے اور جو عمل کرتا ہے اسی کا بدلہ پاتا ہے۔ جس نے فصل کو ضائع کیا وہ کٹائی کے دن نادم ہوتا ہے اور اپنے گمان کے خلاف پاتا ہے اور برے انجام کو دیکھتا ہے۔
اسے امام عبد القادر جیلانی رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا ہے۔
وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ الْوَرَّاقُ: مَثَلُ شَهْرِ رَجَبٍ مَثَلُ الرِّيْحِ، وَمَثَلُ شَعْبَانَ مَثَلُ الْغَيْمِ، وَمَثَلُ رَمَضَانَ مَثَلُ الْمَطَرِ.
ذَكَرَهُ ابْنُ رَجَبٍ الْحَنْبَلِيُّ.
ابن رجب الحنبلي في لطائف المعارف، ص: 234.
انہوں نے یہ بھی فرمایا: ماہِ رجب ہوا کی مانند ہے، شعبان بادل کی مانند، اور رمضان بارش کی مانند ہے۔
اسے امام ابنِ رجب الحنبلی نے بیان کیا ہے۔
قَالَ قَيْسُ بْنُ عَبَّادٍ فِي الْيَوْمِ الْعَاشِرِ مِنْ رَجَبٍ: يَمْحُو اللهُ مَا شَاءَ وَيُثْبِتُ.
ذَكَرَهُ ابْنُ الْجَوْزِيِّ.
ذكره ابن الجوزي في التبصرة، 2: 21.
امام قیس بن عباد نے رجب کے دسویں دن کے بارے میں فرمایا: الله تعالیٰ جس (لکھے ہوئے) کو چاہے مٹا دیتا ہے اور (جسے چاہتا ہے) ثبت فرما دیتا ہے۔
اسے علامہ ابن الجوزی نے بیان کیا ہے۔
وَقَالَ بَعْضُهُمْ: السَّنَةُ مَثَلُ الشَّجَرَةِ؛ وَشَهْرُ رَجَبٍ أَيَّامُ تَوْرِيْقِهَا، وَشَعْبَانُ أَيَّامُ تَفْرِيْعِهَا، وَرَمَضَانُ أَيَّامُ قَطْفِهَا، وَالْمُؤْمِنُوْنَ قُطَافُهَا. جَدِيْرٌ بِمَنْ سَوَّدَ صَحِيْفَتَهُ بِالذُّنُوْبِ أَنْ يُبَيِّضَهَا بِالتَّوْبَةِ فِي هَذَا الشَّهْرِ، وَبِمَنْ ضَيَّعَ عُمْرَهُ فِي الْبِطَالَةِ أَنْ يَغْتَنِمَ فِيْهِ مَا بَقِيَ مِنَ الْعُمُرِ.
ذَكَرَهُ ابْنُ رَجَبٍ الْحَنْبَلِيُّ.
ابن رجب الحنبلي في لطائف المعارف، ص: 234.
بعض علماء نے کہا ہے: سال درخت کی مثل ہے۔ ماہِ رجب اس درخت کی ہریالی کے دن ہیں، شعبان اس کے پھلنے پھولنے کے دن ہیں، اور رمضان اس کے کاٹنے کے دن ہیں، اس کو کاٹنے والے مومن ہوتے ہیں۔ جس شخص نے اپنے نامۂ اعمال کو گناہوں سے سیاہ کر لیا ہو اس کے لیے یہ اچھا موقع ہے کہ وہ اس مہینہ میں توبہ کے ذریعے اسے سفیدی میں بدل دے اور جس نے سرکشی میں اپنی عمر کو ضائع کر دیا ہو وہ اس ماہ کو اپنی بقیہ عمر کے لیے غنیمت سمجھے۔
اسے امام ابنِ رجب الحنبلی نے بیان کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved