دورِ حاضر کے عظیم اِسلامی مفکر، محدّث، مفسر اور نابغۂ عصر شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری 19 فروری 1951ء کو پاکستان کے شہر جھنگ میں پیدا ہوئے۔ آپ نے جدید علوم کے ساتھ ساتھ قدیم اِسلامی علوم بھی حاصل کئے۔ پنجاب یونیورسٹی سے ایم۔اے اور قانون کے اِمتحانات اَعلیٰ ترین اِعزازات کے ساتھ پاس کئے اور Punishments in Islam, their Classification and Philosophy کے موضوع پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے عالمِ اِسلام کی عظیم المرتبت روحانی شخصیت قدوۃُ الاولیاء سیدنا طاہر علاؤ الدین القادری الگیلانی البغدادیؒ سے طریقت و تصوف اور سلوک و معرفت کی تعلیم و تربیت حاصل کی اور اَخذِ فیض کیا۔ آپ نے علم الحدیث، علم التفسیر، علم الفقہ، علم التصوف والمعرفۃ، علم اللغۃ والأدب، علم النحو والبلاغۃ اور دیگر کئی اِسلامی علوم و فنون اور منقولات و معقولات کا درس اور اَسانید و اِجازات اپنے والد گرامی سمیت ایسے جید شیوخ اور کبار علماء سے حاصل کی ہیں، جنہیں گزشتہ صدی میں اِسلامی علوم کی نہ صرف حجت تسلیم کیا جاتا ہے بلکہ وہ حضور نبی اکرم ﷺ تک مستند و معتبر اَسانید کے ذریعے منسلک ہیں۔ آپ نے اپنے سلسلۂ سند کی دو کتبِ اَسانید (الأثبات) ’’اَلْجَوَاهِرُ الْبَاهِرَة فِي الْأَسَانِیْدِ الطَّاهِرَة‘‘ اور ’’اَلسُّبُلُ الْوَهبِیَّة فِي الْأَسَانِیْدِ الذَّهَبِیَّة‘‘ میں اپنے تین سو سے زائد طُرقِ علمی کا ذکر کیا ہے۔
آپ کے اساتذہ میں عرب و عجم کی معروف شخصیات شامل ہیں، جن میں الشیخ المعمّر حضرت ضیاء الدین احمد القادری المدنی، محدّث الحرم الامام علوی بن عباس المالکی المکی، الشیخ السید محمد الفاتح بن محمد المکی الکتانی، محدثِ اعظم علامہ سردار احمد قادری، علامہ سید ابو البرکات احمد محدث الوری، علامہ سید احمد سعید کاظمی امروہی، علامہ عبد الرشید الرضوی اور ڈاکٹر برہان احمد فاروقی جیسے عظیم المرتبت علماء شامل ہیں۔ آپ کو اِمام یوسف بن اسماعیل النبہانی ؒسے الشیخ حسین بن احمد عسیران اللبنانی کے صرف ایک واسطے سے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔ اِسی طرح آپ کو حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی سے اُن کے خلیفہ الشیخ السید عبد المعبود الجیلانی المدنی کے صرف ایک واسطے سے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔ امام الہند حضرت الشاہ احمد رضا خان کے ساتھ صرف ایک واسطہ سے تین الگ طُرق کے ذریعے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔ علاوہ ازیں آپ نے بے شمار شیوخِ حرمین، بغداد، شام، لبنان، طرابلس، مغرب، شنقیط (موریطانیہ)، یمن (حضرموت) اور پاک و ہند سے اِجازات حاصل کی ہیں۔ اِس طرح شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی ذاتِ گرامی میں دُنیابھر کے شہرہ آفاق مراکزِ علمی کے لامحدود فیوضات ہیں۔
آپ پنجاب یونیورسٹی لاء کالج میں قانون کے اُستاد رہے ہیں۔ آپ نے پاکستان میں اور بیرونِ ملک خصوصاً امریکہ، کینیڈا، برطانیہ، سکینڈی نیویا، یورپ، افریقہ، آسٹریلیا اور ایشیا خصوصاً مشرقِ وُسطیٰ اور مشرقِ بعید میں اِسلام کے مذہبی و سیاسی، رُوحانی و اَخلاقی، قانونی و تاریخی، معاشی و اِقتصادی، معاشرتی و سماجی اور تقابلی پہلوؤں پر مشتمل مختلف النوع موضوعات پر ہزاروں لیکچرز دیئے۔ سال 2010ء میں آپ نے ’جارج ٹاؤن یونیورسٹی‘ اور ’یونائیٹڈ اسٹیٹس اِنسٹیٹیوٹ آف پیس‘ (امریکہ) میں اِسلام کے تصورِ جہاد کے حوالے سے خصوصی لیکچرز دیئے اور عالمِ مغرب کے ذہنوں پر چھائی ہوئی گرد دُور کی۔ علاوہ ازیں برطانیہ میں ہونے والی ’گلوبل پیس اینڈ یونٹی کانفرنس‘ میں بھی آپ نے خصوصی شرکت کی اور لیکچر دیا۔ جنوری 2011ء میں آپ نے عالم اِسلام کی واحد نمائندہ مذہبی شخصیت کے طور پر ’ورلڈ اکنامک فورم‘ کے سالانہ اِجلاس برائے سال 2011ء میں شرکت کی اور اپریل 2011ء میں آپ نے ’یو-این اسلامک ورلڈ فورم‘ کے اِجلاس میں بطور نمائندہ اُمتِ مسلمہ شرکت کی۔
آپ کے سیکڑوں موضوعات پر پانچ ہزار سے زائد ریکارڈڈ لیکچرز آڈیو کیسٹس، CDs اور DVDs کی صورت میں دستیاب ہیں، جن میں بعض موضوعات ایک ایک سو سے زائد خطابات کی سیریز کی شکل میں ہیں۔
آپ کی تصانیف کی تعداد کم و بیش ایک ہزار (1,000) ہے، جن میں سے 400 سے زائد کتب اُردو، انگریزی، عربی و دیگر زبانوں میں طبع ہوچکی ہیں، جب کہ مختلف موضوعات پر آپ کی بقیہ چھ سو کتب کے مسوّدات طباعت کے مختلف مراحل میں ہیں۔ آپ نے دورِ جدید کے چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے علمی و تجدیدی کام کی بنیاد عصری ضروریات کے گہرے اور حقیقت پسندانہ تجزیاتی مطالعے پر رکھی، جس نے کئی قابلِ تقلید نظائر قائم کیں۔ فروغِ دین میں آپ کی دعوتی و تجدیدی اور اِجتہادی کاوِشیں منفرد حیثیت کی حامل ہیں۔ جدید عصری علوم میں وقیع خدمات سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ آپ نے ’’عرفان القرآن‘‘ کے نام سے اُردو و انگریزی زبان میں جامع اور عام فہم ترجمہ کیا ہے، جو قرآن حکیم کے اُلوہی بیان کا لغوی و نحوی، اَدبی، علمی، اِعتقادی، فکری اور سائنسی خصوصیات کا آئینہ دار ہے۔ یہ ترجمہ کئی جہات سے عصرِ حاضر کے دیگر تراجم کے مقابلے میں زیادہ جامع اور منفرد ہے۔ علم الحدیث میں آپ کی تألیفات ایک گراں قدر علمی سرمایہ ہیں۔ آپ کی ضخیم ترین تصنیف پچیس ہزار اَحادیث کا مجموعہ جَامِعُ السُّنَّة فِیمَا یَحْتَاجُ إلَیْهِ آخرُ الأمَّة ہے، جو مختلف النوع موضوعات پر بیس جلدوں کا مجموعہ ہے، جس کی مثال پچھلی کئی صدیوں کے علمی سرمائے میں ناپید ہے۔ امام نوویؒ کی رِیَاضُ الصَّالِحِیْن اور خطیب تبریزیؒ کی المِشْکَاةُ الْمَصَابِیْح کے اُسلوب پر دورِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق مُخْتَصَرُ الْمِنْهَاجِ السَّوِيّ مِنَ الْحَدِیْثِ النَّبَوِيّ پوری دُنیا میں ہر خاص و عام سے دادِ تحسین وصول کرچکی ہے، جب کہ پانچ ہزار احادیث پر مشتمل مفصل نسخہ بعنوان اَلْمِنْهَاجُ السَّوِيّ مِنَ الْحَدِیْثِ النَّبَوِيّ کی چار جلدیں زیر تکمیل ہیں۔ اِسی طرح هِدَایَةُ الْأُمَّة عَلٰی مِنْهَاجِ الْقُرْآن وَالسُّنَّة اڑھائی ہزار اَحادیث کا دو جلدوں پر مشتمل اِیمان اَفروز تربیتی نوعیت کا عظیم مجموعہ ہے، جو آیاتِ قرآنی اور اَحادیثِ نبوی کے ساتھ ساتھ آثارِ صحابہ و تابعین اور اَقوالِ اَئمہ و سلف صالحین کا بھی نادِر ذخیرہ ہے۔ اِسی طرح اَلْعَطَا فِي مَعْرِفَةِ الْمُصْطَفٰی ﷺ کے عنوان سے حضور نبی اکرم ﷺ کے فضائل، شمائل، خصائص اور معجزات کے حوالے سے کئی جلدوں میں پانچ ہزار احادیث پر مشتمل مجموعہ بھی زیرِ ترتیب ہے۔ مزید برآں قاضی عیاض کی اَلشِّفَا کی طرز پر مَکَانَةُ الرِّسَالَة وَالسُّنَّة کے موضوع پر ایک عظیم علمی شاہکار عربی زبان میں دو ضخیم جلدوں پر قریبِ تکمیل ہے۔ اُردو زبان میں سیرۃ الرسول ﷺ کے موضوع پر بارہ (12) جلدوں پر مشتمل سب سے بڑی تصنیف بھی آپ ہی کی ہے۔ علاوہ ازیں اِیمانیات، اِعتقادیات، تصوف و روحانیت، معاشیات و سیاسیات، سائنس اور جدید عصری موضوعات پر بھی آپ کی متعدد تصانیف دُنیا کی بڑی زبانوں میں منتقل ہو رہی ہیں۔
سال 2010ء میں آپ نے ’’دہشت گردی اور فتنہ خوارِج‘‘ کے عنوان سے ایک مبسوط تاریخی فتویٰ جاری کیا، جس میں آپ نے دہشت گردی اور خود کُش حملوں کی موجودہ لہر اور اُس کے پس منظر کا تاریخی و تحقیقی جائزہ پیش کیا ہے۔ اِس فتویٰ نے پوری دُنیا میں قبولِ عام حاصل کیا ہے اور انگریزی و عربی میں ترجمہ مکمل ہونے کے علاوہ دُنیا کی دیگر زبانوں میں بھی اُس کے تراجم کا کام جاری ہے۔
آپ کی قائم کردہ تحریکِ منہاجُ القرآن دنیا کے 90 سے زائد ممالک میں اِسلام کا آفاقی پیغامِ اَمن و سلامتی عام کرنے میں مصروفِ عمل ہے۔ آپ کو عالمی سطح پر اَمن کے سفیر کے طور پر پہچانا جاتا ہے؛ جب کہ بہبودِ اِنسانی کے لیے آپ کی علمی و فکری اور سماجی و فلاحی خدمات کا بین الاقوامی سطح پر اِعتراف بھی کیا گیا ہے۔ آپ نے پاکستان میں ’عوامی تعلیمی منصوبہ‘ کی بنیاد رکھی جو غیرسرکاری سطح پر دُنیابھر کا سب سے بڑا تعلیمی منصوبہ ہے۔ اِس منصوبے کے تحت اب تک ایک چارٹرڈ یونیورسٹی (منہاج یونیورسٹی لاہور) اور پاکستان بھر میں 572 اسکولز و کالجز کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے۔ ماضی قریب میں ایسی کوئی نظیر نہیں ملتی کہ فردِ واحد نے اپنی دانش و فکر اور عملی جدّ و جہد سے فکری و عملی، تعلیمی و تحقیقی اور فلاحی و بہبودی سطح پر ملّتِ اِسلامیہ کے لیے اِتنے مختصر وقت میں اِتنی بے مثال خدمات اَنجام دی ہوں۔ بلا شبہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری ایک فرد نہیں بلکہ عہد نو میں ملّتِ اِسلامیہ کے تابندہ و روشن مستقبل کی نوید ہیں۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved