تحریکِ منہاج القرآن کی اٹھان سے ابتک کافی پانی پلوں کے نیچے سے گزر چکا ہے لیکن اس کی مقبولیت میں دو عشروں سے بھی زیادہ عرصہ گزر جانے کے باوجود نہ صرف یہ کہ کوئی کمی واقع نہیں ہوئی بلکہ اس کی پذیرائی ملکی سرحدوں کو پھلانگ کر بیرونی دنیا کے تقریباً اسی ممالک میں۔
مشک آں است کہ خود ببو ید نہ کہ عطا ر بگوید
کے مصداق ایک منہ بولتا حوالہ بن کر اپنی خود پہچان بن چکی ہے۔ اس کا بنیادی سبب بانیِ تحریک ڈاکٹر محمد طاہرالقادری جیسے دانائے راز کی وہ فکری و عملی کاوشیں ہیں جو آپ قائدِانقلاب کی صورت میں مختلف محاذوں پر سر انجام دے رہے ہیں۔ آپ کے سامنے چار دانگ ِ عالم میں غلبۂ دین حق کی بحالی اور ملتِ اسلامیہ کے اتحاد کا عظیم مشن ہے جس کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے آپ نے اپنی زندگی کے شب و روز وقف کر رکھے ہیں۔ اس انقلابی جدوجہد جسے آپ ’’مصطفوی انقلاب‘‘ سے تعبیر کرتے ہیں کا جواز دیتے ہوئے آپ نے کہا کہ ’’ہم یہ تبدیلی نبوی انقلاب کے اتباع میں لانا چاہتے ہیں اور یہ انقلاب نہ تو کوئی فوجی نوعیت کا ہوگا اور نہ ہی کسی خون خرابہ اور تخریب کاری پر منتج ہوگا بلکہ اسے مصطفوی انقلاب کہہ کر ہم نے اس کے خدوخال اور اس کی سمت متعین کر دی ہے اور اس کا دائرہ کار بھی واضح کر دیا ہے۔‘‘
آپ نے اپنی دعوت کو صرف پاکستان تک ہی محدود نہیں رکھا بلکہ مشرق سے مغرب تک اسے قابلِ قبول بنانا آپ کا نصب العین ہے اور وہ نصب العین ہے اسلامی دولتِ مشترکہ (Islamic Common Wealth) کا قیام، اس عظیم مقصد کا حصول ملت ِاسلامیہ کے وقار و دبدبہ اور غلبۂ دینِ حق کی بحالی کی منزل سر کئے بغیر ممکن نہیں، اس کے لئے سازگار حالات ان تھک انقلابی جدوجہد کے ذریعے ہی پیدا کئے جاسکتے ہیں جس کی سمت قائدِ انقلاب پورے جوش و جذبہ اور عزم و ہمت کے ساتھ اپنے ساتھیوں کو لے کر گامزن ہیں۔ اس کا مقصدِ وحید یہ ہے کہ امتِ مسلمہ ایک بار پھر بقول اقبال دنیا کی امامت کا فریضہ سنبھالنے کی اہل ہوسکے۔
آپ فرسودہ سماجی، سیاسی، معاشی اور معاشرتی قدروں کی بجائے جو دین کے ادھورے تصور سے عبارت تھیں اسلام کے آفاقی ہمہ گیر اقدار کو فروغ دے کر دین کو ایک ایسی وحدت کے طور پر پیش کر رہے ہیں جس میں دین اور دنیا کی تفریق کا کوئی تصور نہیں۔ چنانچہ آپ نے ملک کے سیاسی نظام کو بدلنے کے لئے اپنی سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا اور اس کے لئے پاکستان عوامی تحریک کی بنیاد رکھی۔ قائدِ تحریک نے دین کا جو تصور پیش کیا وہ ایک جامع اور عصرِ حاضر کے جملہ تقاضوں کو پورا کرنے والا دین ہے۔ اس کے مکمل خدوخال انہوں نے اپنی معرکۃ الآراء تصنیف’’ قرآنی فلسفہ انقلاب‘‘ میں اجاگر کر دیئے ہیں۔
یہ تازہ کتاب جو ’’ تعلیماتِ اسلام‘‘ کے نام سے ادارہ منہاج القرآن جاپان کی خواہش کی تعمیل میں شائع کی جار ہی ہے۔ قبلہ قائدِ انقلاب کی مختلف موضوعات پر موجود کتب سے اخذ کردہ منتخب مواد پر مشتمل ہے، جسے ایک سو چار (104) سلسلہ وار ہفت روزہ دروس کی صورت میں مرتب کیا گیا ہے۔ یہ کتاب اپنی افادیت کے اعتبار سے کم تعلیمی استعداد رکھنے والے وابستگان تحریک کے لئے نہ صرف جاپان بلکہ اندرونِ ملک اور بیرون ملک اس بناء پراس خصوصی اہمیت کی حامل ہوگی کہ اس کے ذریعے قاری تک زیادہ مؤثر انداز سے اسلام کے بنیادی امور سے متعلق قائد کی انقلابی فکر اور پیغام کو پہنچایا جاسکے گا۔ کتاب کو ترتیب دیتے وقت یہ شعوری کوشش کی گئی ہے کہ اس کی زبانِ سہل اور عام فہم ہو اور اس میں مختصر دورانیے کے ایسے اسباق پیش کئے جائیں جو ایمانیات، بنیادی عقائد، عبادات، اخلاق و تصوف، سیرت نبوی ﷺ اور اسلامی افکار کے بارے میں ضروری معلومات بہم پہنچانے میں ممد و معاون ہوسکیں۔
قبلہ قائدِ انقلاب کی زیرِ ہدایت اس کتاب کے مندرجات پر محترم مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی صاحب اور محترم شبیر احمد جامی (منہاجین) نے نظر ثانی فرمائی ہے۔ ہم IQM جاپان کے تہ دل سے ممنون ہیں جن کی تحریک اور عملی معاونت سے یہ منصوبہ پایۂ تکمیل کو پہنچا۔ ہم اپنی اس کوشش میں کہاں تک کامیاب ہوئے ہیں اس کا فیصلہ تو وہ حضرات کریں گے جن تک یہ تالیف پہنچائی جا رہی ہے۔ ہمیں اس کتاب کے مندرجات کو مزید بہتر بنانے کے لئے ان کی آراء اور تجاویز کاشدت سے انتظار رہے گا۔
ضیاء نیر
ریسرچ سکالر
فریدِملت ؒ ریسرچ اِنسٹیٹیوٹ
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved