حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب کہیں سفر پر جاتے تو یہ دعا پڑھتے :
﴿سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هذَا وَمَا کُنَّا لَه مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ﴾ اَللَّهمَّ إِنَّا نَسْاَلُکَ فِي سَفَرِنَا هذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَی وَمِنْ الْعَمَلِ مَا تَرْضَی، اَللَّهمَّ هوِّنْ عَلَينَا سَفَرَنَا هذَا، وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَه، اللَّهمَّ اَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهلِ، اللَّهمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ وَعْثَاء السَّفَرِ وَکَآبَةِ الْمَنْظَرِ وَسُوءِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالْأَهلِ، وَإِذَا رَجَعَ قَالَهنَّ وَزَادَ فِيهنَّ : آيبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ.
(مسلم، الصحيح، کتاب الحج، باب ما يقول اذا رکب الی سفر الحج، 2 : 978، رقم : 1342)
’’پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے لئے مسخر کر دیا، ہم اس کو مسخر کرنے والے نہ تھے، اور ہم اپنے پروردگار کے پاس لوٹ کر جانے والے ہیں۔ اے اللہ! ہم تجھ سے اپنے اس سفر میں نیکی اور پرہیزگاری کا سوال کرتے ہیں اور ان کاموں کا سوال کرتے ہیں، جن سے تو راضی ہو۔ اے اللہ! ہمارے لئے اس سفر کو آسان کر دے اور اس کی مسافت کی دوری کو سمیٹ دے، اے اللہ! اس سفر میں تو ہی ہمارا رفیق ہے اور گھر میں ہمارا نگہبان ہے۔ اے اللہ! میں سفر کی تکلیفوں سے، رنج و غم سے اور اپنے اہل اور مال کے برے انجام سے تیری پناہ میں آتا ہوں‘‘ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفر سے تشریف لاتے تب بھی یہ دعا پڑھتے اور ان میں ان کلمات کا اضافہ فرماتے، ’’ہم واپس آنے والے ہیں، اللہ سے توبہ کرنے والے ہیں، اس کی عبادت کرنے والے ہیں، اور اپنے رب کی حمد کرنے والے ہیں۔‘‘
جواب : مناسکِ حج کے دوران درج ذیل مقامات پر یہ دعائیں خشوع و خضوع کے ساتھ پڑھیں :
اَللّٰهُمَّ إِنِّي أُرِيْدُ الْحَجَّ، فَيَسِّرْه لِي، وَتَقَبَّلْه مِنِّی، وَأَعِنِّي عَلَيْه، وَبَارِکْ لِي فِيْه، نَوَيْتُ الْحَجَّ، وَأَحْرَمْتُ بِهﷲِ تَعَالٰٰی.
(حصکفی، الدر المختار، کتاب الحج، 2 : 482)
’’اے اللہ! میں حج کا اِرادہ کرتا ہوں، پس اس کو میرے لئے آسان کر دے، اور اسے مجھ سے قبول کر لے، اور اس میں میری مدد فرما، اور اس میں میرے لئے برکت ڈال، میں نے حج کی نیت کی، اور اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے لئے احرام باندھا۔‘‘
حج کی نیت کرنے کے فوراً بعد ذرا بلند آواز سے تلبیہ کہیں اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمکی بارگاہ میں آہستہ آواز میں درود و سلام پیش کریں۔
لَبَّيْکَ، الَلّٰهُمَّ لَبَّيْکَ، لَبَّيْکَ لَا شَرِيْکَ لَکَ لَبَّيْکَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَکَ وَالْمُلْکَ، لَا شَرِيْکَ لَکَ.
(مسلم، الصحيح، کتاب الحج، باب التلبية وصفتها ووقتها، 2 : 841، رقم : 1184)
’’میں حاضر ہوں، یا اللہ میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں۔ بے شک تمام تعریفیں اور نعمتیں تیرے ہی لئے ہیں، اور بادشاہی بھی (تیری ہی ہے)، تیرا کوئی شریک نہیں ہے۔‘‘
اَللّٰهُمَّ إِنَّ هٰذَا حَرَمُکَ وَحَرَمُ رَسُوْلِکَ، فَحَرِّمْ لَحْمِي وَدَمِي وَعَظْمِي عَلَی النَّارِ، الَلّٰهُمَّ اٰمِنِّي مِنْ عَذَابِکَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَکَ، وَاجْعَلْنِي مِنْ أُوْلِيآئِکَ وَأَهْلِ طَاعَتِکَ، وَتُبْ عَلَيَّ، إِنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيْمُ.
’’اے اللہ! یہ تیرا اور تیرے رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حرم ہے، پس میرے گوشت، خون اور ہڈیوں کو آگ پر حرام کر دے۔ اے اللہ! جس روز تو اپنے بندوں کو اٹھائے گا، مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا، اور مجھے اپنے ولیوں اور اطاعت گزاروں میں شامل کر دے، اور میری توبہ قبول فرما۔ بے شک تُو توبہ قبول فرمانے والا (اور) بڑا رحم فرمانے والا ہے۔‘‘
شہر مکہ میں داخل ہونے کے بعد جب آپ مسجد حرام کی طرف جائیں تو کوشش کریں کہ بابُ السَّلام سے داخل ہوں کیونکہ یہ افضل اور سلف صالحین کا طریقہ رہا ہے۔
اَللّٰهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ، وَمِنْکَ السَّلَامُ، فَحَيِّنَا رَبَّنَا بِالسَّلَامِ، وَأَدْخِلْنَا الْجَنَّةَ دَارَ السَّلَامِ، تَباَرَکْتَ وَتَعَالَيْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ.
(ابن همام، فتح القدير، 2 : 352)
اَللّٰهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ وَمَغْفِرَتِکَ، وَأَدْخِلْنِي فِيْهَا، بِسْمِ الله وَالْحَمْدُلِلّٰهِ، وَالصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ الله صلی الله عليه وآله وسلم
(1. مسلم، الصحيح، باب ما يقول إذ دخل المسجد، 1 : 494، رقم
: 2713
2. الفقه الإسلامی، 578)
’’اے اللہ! تو ہی سلامتی ہے، اور سلامتی تجھی سے ہے، پس تو ہمیں سلامتی کے ساتھ زندہ رکھ اور ہمیں سلامتی والے گھر جنت میں داخل فرما، اے جلالت و اکرام والے رب! تو برکت والا اور بلند ہے۔ اے اللہ! میرے لئے اپنی رحمت اور بخشش کے دروازے کھول دے، اور مجھے ان میں داخل فرما دے، اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، اور تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں، اور درود و سلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر۔‘‘
جب بیت اللہ شریف پر پہلی نظر پڑے تو تین دفعہ تہلیل (لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ) اور تین دفعہ تکبیر (اَللہُ اَکْبَرُ) کہیں اور پھر اللہ تعالیٰ کے پاک گھر پر نظر جمائے ہوئے بڑی عجز و انکساری کے ساتھ یہ دعا کریں :
لَا إِلٰه إِلَّا الله وَحْدَه لَا شَرِيْکَ لَه، لَه الْمُلْکُ، وَلَه الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلٰی کُلِّ شَيئٍ قَدِيْرٌ، أَعُوْذُ بِرَبِّ الْبَيْتِ مِنَ الْکُفْرِ وَالْفَقْرِ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَضِيْقِ الصَّدْرِ، وَصَلَّی اللهُ عَلٰی سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِه وَصَحْبِه وَسَلَّمْ، اَللّٰهُمَّ زِدْ بَيْتَکَ تَشْرِيْفاً وَتَکْرِيْماً وَتَعْظِيمْاً وَمَهَابَةً وَرِفْعَةً وَبِرًّا وَزِدْ يَا رَبِّ، مَنْ شَرَّفَه وَکَرَّمَه وَعَظَّمَه مِمَّنْ حَجَّه وَاعْتَمَرَه تَشْرِيْفاً وَتَعْظِيْمًا وَمَهَابَةً وَرِفْعَةً وَّبِرًّا.
1. المواهب، 11 : 2378
2. سرخسی، المبسوط، کتاب المناسک، 4 : 9
’’اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے، وہ وحدہ لا شریک ہے، بادشاہت اسی کی ہے، تمام تعریفیں اسی کے لئے ہیں، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، میں خانہ کعبہ کے رب کی پناہ مانگتا ہوں کفر سے، فقر سے، اور قبر کے عذاب سے، اور سینہ کی تنگی سے، اور اللہ تعالیٰ درود (بصورتِ رحمت) اور سلام بھیجے ہمارے آقا و مولیٰ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر، اور آپ کی آل، اور اصحاب پر، اے اللہ! اپنے گھر کے شرف اور تکریم و تعظیم، اور ہیبت، اور بلندی، اور نیکی میں مزید اضافہ فرما، اے رب! حج اور عمرہ کرنے والوں میں سے جس جس نے اس گھر کی تعظیم و تکریم کی اس کی عزت و شرف میں بھی اضافہ فرما۔‘‘
خانہ کعبہ کے چار ارکان ہیں۔ ان چاروں رکنوں کی الگ الگ دعائیں ذکر کی جاتی ہیں، اگر ہو سکے تو انہیں ذہین نشین کر لیں اور طواف کے دوران جب بھی کسی رکن کے سامنے جائیں تو اس کی دعا پڑھیں۔
اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الشِّرْکِ وَالشَّکِّ وَالنِّفَاقِ وَالشِّقَاقِ وَسُوْئِ الْأَخْلَاقِ وَسُوئِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالْأَهْلِ وَالْوَلَدِ.
(ابن همام، فتح القدير، 2 : 356)
’’الٰہی! میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں شرک، اور شک، اور نفاق، اور مسلمانوں میں پراگندگی ڈالنے سے، اور بری عاد توں سے، اور برے انجام سے مال میں اور اہل و عیال میں۔‘‘
اَللّٰهُمَّ اجْعَلْه حَجًّا مَّبْرُوْرًا، وَّسَعْيًا مَّشْکُوْرًا، وَّذَنْباً مَّغْفُوْرًا، وَّتِجَارَةً لَنْ تَبُوْرَ يَا عَزِيْزُ، يَا غَفُوْرُ.
(ابن همام، فتح القدير، 2 : 356)
’’الٰہی! اس حج کو ہر ایک گناہ سے پاک و صاف رکھنا، اور میری کوشش کو کامیاب فرمانا، میرے گناہ بخش دے، اور ایسی تجارت نصیب فرما جس میں کسی طرح کا نقصان نہ ہو، (بے شک) تو ہی غالب اور مغفرت فرمانے والا ہے۔‘‘
اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْکُفْرِ، وَأَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْفَقْرِ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ فِتْنَةِ اِلْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْخِزْيِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ.
(ابن همام، فتح القدير، 2 : 356)
’’الٰہی! میں تیری پناہ میں آیا کفر سے، اور میں تیری پناہ میں آیا محتاجی اور عذاب قبر سے، اور زندگانی و موت کے فتنہ سے، میں تیری پناہ میں آیا دنیا اور آخرت کی رسوائی سے۔‘‘
رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْيَا حَسَنَةً وَّفِی الْآخِرَةِ حَسَنَةً، وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ. وَأَدْخِلْنَا الْجَنَّةَ مَعَ الْأَبْرَارِ يَا عَزِيْزُ، يَا غَفَّارُ، يَا رَبَّ الْعَالَمِيْنَ.
(ابن همام، فتح القدير، 2 : 356)
’’اے پروردگار! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی دے، اور ہم کو دوزخ کے عذاب سے بچا، اور نیک لوگوں کے ساتھ ہمیں جنت میں داخل فرما، اے بڑی عزت والے، اے بہت زیادہ بخشنے والے، اے تمام جہانوں کے پالنے والے۔‘‘
اِس دعا کو پڑھنے کے بعد حجرِ اَسود کے قریب آئیں، اگر ہو سکے تو بوسہ دیں ورنہ دور سے ہی استلام کریں اور بِسْمِ اللهِ اَللهُ اَکْبَرُ وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ پڑھتے ہوئے آگے نکل جائیں اور طواف کے چکر کی دعا شروع کر دیں۔
سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُِللهِ وَلَآ إِلٰه إِلاَّ اللهُ وَاللهُ أَکْبَرُ وَلَاحَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلاَّ بِاللهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ. اَلصَّلاةُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم، اَللّٰهُمَّ إِيْمَانًا بِکَ وتَصْدِيْقاً بِکَلِمَاتِکَ وَوَفَاء بِعَهْدِکَ وَاتِّبَاعاً لِسُنَّةِ نَبِيِّکَ وَحَبِيْبِکَ مُحَمَّدٍ صلی الله عليه وآله وسلم، اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ وَالْمُعَافاَةَ الدَّآئِمَةَ فِي الدِّيْنِ وَالدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَالْفَوْزَ بِالْجَنَّةِ وَالنَّجَاةَ مِنَ النَّارِ.
(ابن ماجه، السنن، کتاب المناسک، باب فضل الطواف، 3 : 444، رقم : 2957)
’’اللہ تعالیٰ پاک ہے، اور سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے اور (گناہوں سے بچنے کی) طاقت اور (عبادت کی طرف راغب ہونے کی) قوت اللہ ہی کی طرف سے ہے جو بزرگی اور عظمت والا ہے، اور اللہ تعالیٰ کی رحمت اور سلام (نازل ہو) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر، اے اللہ! تجھ پر ایمان لاتے ہوئے اور تیرے احکام کو مانتے ہوئے اور تجھ سے کئے ہوئے عہد کو پورا کرتے ہوئے اور تیرے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کی پیروی کرتے ہوئے (میں طواف شروع کرتا ہوں)، اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں (گناہوں سے) معافی کا اور (ہر بلا سے) سلامتی کا اور (ہر تکلیف سے) دائمی حفاظت کا، دین، دنیا اور آخرت میں مکمل کامیابی کا اور جنت سے متمتع ہونے اور دوزخ سے نجات پانے کا۔‘‘
اَللّٰهُمَّ إِنَّ هَذَا الْبَيْتَ بَيْتُکَ، وَالْحَرَمَ حَرَمُکَ، وَالْأَمْنَ أَمْنُکَ، وَالْعَبْدَ عَبْدُکَ، وَأَنَا عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ، وَهَذَا مَقَامُ الْعٰآئِذِ بِکَ مِنَ النَّارِ، فَحَرِّمْ لُحُوْمَنَا وَبَشَرَتَنَا عَلَی النَّارِ، اَللّٰهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْإِيْمَانَ وَزَيِّنْه فِي قُلُوْبِنَا وَکَرِّه إِلَيْنَا الْکُفْرَ وَالْفُسُوْقَ وَالْعِصْيَانَ، وَاجْعَلْنَا مِنَ الرَّاشِدِيْنَ، اَللّٰهُمَّ قِنِي عَذَابَکَ يَوْمَ تَبْعَثَُ عِبَادَکَ، اَللّٰهُمَّ ارْزُقْنِي الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ.
’’یا اللہ! بے شک یہ گھر تیرا گھر ہے، اور یہ حرم تیرا حرم ہے اور (یہاں کا) امن و امان تیرا ہی دیا ہوا ہے، اور ہر بندہ تیرا ہی بندہ ہے، اور میں بھی تیرا ہی بندہ ہوں، اور تیرے ہی بندے کا بیٹا ہوں، اور یہ دوزخ کی آگ سے تیری پناہ چاہنے والوں کی جگہ ہے۔ سو تو ہمارے گوشت اور کھال کو دوزخ پر حرام کر دے، اے اللہ! ہمارے لئے ایمان کو محبوب بنا دے، اور ہمارے دلوں میں اس کو آراستہ کر دے اور ہمارے لئے کفر، بدکاری اور نافرمانی کو ناپسندیدہ بنا دے اور ہمیں ہدایت پانے والوں میں شامل کر لے، اے اللہ! جس دن تو اپنے بندوں کو دوبارہ زندہ کر کے اُٹھائے، مجھے اپنے عذاب سے بچانا۔ اے اللہ! مجھے بغیر حساب کے جنت عطا فرما۔‘‘
اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الشَّکِّ وَالشِّرْکِ وَالشِّقَاقِ وَالنِّفَاقِ وَسُوءِ الْأَخْلَاقِ وَسُوءِ الْمَنْظَرِ وَالْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالْأَهْلِ وَالْوَلَدِ، اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ رِضَاکَ وَالْجَنَّةَ، وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ سَخَطِکَ وَالنَّارِ، اَللّٰهُمَّ إِنِّي اَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبرِ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ.
’’یا اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں (تیرے احکام میں) شک سے، اور (تیری ذات و صفات میں) شرک سے، اور اختلاف و نفاق سے، اور برے اخلاق سے، اور برے حال، اور برے انجام سے مال میں اور اہل و عیال میں۔ اے اللہ! میں تجھ سے تیری رضا مندی اور جنت کی بھیک مانگتا ہوں اور تیری پناہ چاہتا ہوں، تیرے غضب سے اور دوزخ سے۔ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں، قبر کی آزمائش سے اور تیری پناہ چاہتا ہوں، زندگی اور موت کی ہر مصیبت سے۔‘‘
اَللّٰهُمَّ اجْعَلْه حَجًّا مَبْرُوْرًا، وَسَعْياً مَشْکُوْرًا، وَّذَنْباً مَّغْفُوْرًا، وَّعَمَلاً صَالِحًا مَقْبُوْلًا، وَّتِجَارَةً لَنْ تَبُوْرَ يَا عَالِمَ مَا فِي الصُّدُورِ، أَخْرِجْنِي يَا اللهُ، مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَی النُّورِ، اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِکَ، وَعَزَآئِمَ مَغْفِرَتِکَ، وَالسَّلَامَةَ مِنْ کُلِّ إِثْمٍ، وَّالْغَنِيْمَةَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ، وَالْفَوْزَ بِالْجَنَّةِ وَالنَّجَاةَ مِنَ النَّارِ، رَبِّ قَنِّعْنِي بِمَا رَزَقْتَنِي وَبَارِکْ لِي فِيْمَا أَعْطَيْتَنِي، وَاخْلُفْ عَلٰی کُلِّ غَآئِبَةٍ لِّي مِنْکَ بِخَيْرٍ.
’’یا اللہ! میرے اس حج کو حج مقبول اور میری کاوش کو ماجور بنا، اور گناہوں کی مغفرت کا ذریعہ اور مقبول نیک عمل بنا اور اے دلوں کے حال کو جاننے والے، میرے اس حج کو بے نقصان تجارت بنا دے۔ اے اللہ! مجھے (گناہوں کے) اندھیروں سے (ایمان و عمل صالح کی) روشنی کی طرف نکال۔ اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیری رحمت کو واجب کرنے والی چیزوں کا اور ان اسباب کا جو تیری مغفرت کو (میرے لیے) لازمی بنا دیں اور ہر گناہ سے سلامتی کا اور ہر نیکی سے فائدہ اٹھانے کا، اور جنت سے بہرہ ور ہونے کا، اور دوزخ سے نجات پانے کا اور اے میرے پروردگار! تو نے جو کچھ مجھے رزق دیا ہے اس پر قناعت بھی عطا کر، اور جو نعمتیں مجھے عطا فرمائی ہیں ان میں برکت بھی دے اور میری ہر غائب چیز پر تو میرا محافظ بن جا۔‘‘
اَللّٰهُمَّ أَظِلَّنِي تَحْتَ ظِلِّ عَرْشِکَ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلاَّ ظِلَّ عَرْشِکَ وَلَا بَاقِيَ إِلاَّ وَجْهَکَ وَاسْقِنِي مِنْ حَوْضِ نَبِيِّکَ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ صلی الله عليه وآله وسلم شَرْبَةً هَنِيْئَةً مَّرِيْئَةً لَا نَظْمَاُ بَعْدَهَا أَبَدًا، اَللّٰهُمُّ إِنِّي أَسْأَلُکَ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَکَ مِنْه نَبِيُّکَ سَيِّدُنَا مُحَمَّدٌ صلی الله عليه وآله وسلم وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا اسْتَعَاذَکَ مِنْه نَبِيُّکَ سَيِّدُنَا مُحَمَّدٌ صلی الله عليه وآله وسلم اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ الْجَنَّةَ وَنَعِيْمَهَا وَمَا يُقَرِّبُنِي إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ فِعْلٍ أَوْ عَمَلٍ، وَأَعُوْذُ بِکَ مِنَ النَّارِ وَمَا يُقَرِّبُنِي إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ فِعْلٍ أَوْ عَمَلٍ.
’’یا اللہ! جس روز تیرے عرش کے سوا کہیں سایہ نہ ہو گا، اور تیری ذات پاک کے سوا کوئی باقی نہ رہے گا، مجھے اپنے عرش کے سایہ کے نیچے جگہ دینا، اور اپنے نبی سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوض (کوثر) سے مجھے ایسا خوشگوار اور خوش ذائقہ گھونٹ پلانا کہ اس کے بعد کبھی مجھے پیاس نہ لگے۔ اے اللہ! میں تجھ سے ان چیزوں کی بھلائی مانگتا ہوں جن کو تیرے نبی سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تجھ سے طلب کیا اور ان چیزوں کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں جن سے تیرے نبی سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پناہ مانگی۔ اے اللہ! میں تجھ سے جنت اور اس کی نعمتوں کا سوال کرتا ہوں اور ہر اس قول یا فعل یا عمل (کی توفیق) کا جو مجھے جنت سے قریب کر دے اور میں دوزخ سے تیری پناہ چاہتا ہوں، اور ہر اس قول یا فعل یا عمل سے تیری پناہ چاہتا ہوں جو مجھے دوزخ سے قریب کر دے۔‘‘
اَللّٰهُمَّ إِنَّ لَکَ عَلَيَّ حُقُوقًا کَثِيْرَةً فِيْمَا بَيْنِي وَبَيْنَکَ، وَحُقُوْقًا کَثِيْرَةً فِيْمَا بَيْنِي وَبَيْنَ خَلْقِکَ، اَللّٰهُمَّ مَا کَانَ لَکَ مِنْهَا فَاغْفِرْه لِي وَمَا کَانَ لِخَلْقِکَ فَتَحَمَّلْه عَنِّي، وَأَغْنِنِي بِحَلَالِکَ عَنْ حَرَامِکَ وَبِطَاعَتِکَ عَنْ مَعْصِيتِکَ، وَبِفَضْلِکَ عَنْ سِوَاکَ، يَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَةِ، اَللّٰهُمَّ إِنَّ بَيْتَکَ عَظِيْمٌ، وَّوَجْهَکَ کَرِيْمٌ، وَأَنْتَ يَا اللهُ، حَلِيْمٌ کَرِيْمٌ عَظِيْمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي.
’’یا اللہ! مجھ پر تیرے بہت سے حقوق ہیں، جو میرے اور تیرے درمیان ہیں، اور بہت سے حقوق ہیں جو میرے اور تیری مخلوق کے درمیان ہیں۔ اے اللہ! ان میں سے جن کا تعلق صرف تیری ذات سے ہو ان (کی کوتاہی) کی مجھے معافی دے، اور جن کا تعلق مخلوق سے (بھی) ہو ان (کی معافی) کا بھی تو ذمہ دار بن جا۔ اے اللہ! مجھے (رزق ) حلال عطا فرما کر حرام سے بچا، اور فرمانبرداری کی توفیق عطا فرما کر، نافرمانی سے بچا۔ اور اپنے فضل سے بہرہ مند فرما کر اپنے سوا دوسروں سے مجھے مستغنی کر دے، اے وسیع مغفرت والے، اے اللہ! بیشک تیرا گھر بڑی عظمت والا ہے، اور تیری ذات بڑی عزت والی ہے، اور اے اللہ! تو بہت حلم والا ہے، بڑا کرم والا ہے، اور بڑی عظمت والا ہے، معافی کو پسند کرتا ہے، سو میری خطاؤں کو بھی معاف فرما دے۔‘‘
اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ إِيْمَانًا کَامِلاً، وَّيَقِيْنًا صَادِقًا، وَّرِزْقًا وَّاسِعًا، وًّقَلْبًا خَاشِعًا، وَّلِسَانًا ذَاکِرًا، وَّرِزْقًا حَلَالاً طَيِّبًا، وَّتَوْبَةً نَّصُوْحًا، وَّتَوْبَةً قَبْلَ الْمَوْتِ، وَرَاحةً عِنْدَ الْمَوْتِ، وَمَغْفِرَةً وَّرَحْمَةً بَعْدُ، وَالْعَفْوَ عِنْدَ الْحِسَابِ، وَالْفَوْزَ بِالْجَنَّةِ، وَالنَّجَاةَ مِنَ النَّارِ بِرَحْمَتِکَ يَا عَزِيْزُ، يَا غَفَّارُ، رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا وَّأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ
’’یا اللہ! میں تجھ سے کامل ایمان، سچا یقین، کشادہ رزق، عاجزی کرنے والا دل اور (تیرا) ذکر کرنے والی زبان، اور حلال اور پاک روزی، اور سچے دل کی توبہ، اور موت سے پہلے کی توبہ، اور موت کے وقت کا آرام، اور مرنے کے بعد مغفرت اور رحمت اور حساب کے وقت معافی اور جنت کا حصول اور دوزخ سے نجات مانگتا ہوں، تیری رحمت کے وسیلے سے۔ اے بڑی عزت والے، اے بڑی مغفرت والے، اے پروردگار! میرے علم میں اضافہ کر اور مجھے نیک لوگوں میں شامل فرما دے۔‘‘
اَللّٰهُمَّ إِنَّکَ تَعْلَمُ سِرِّي وَعَلَانِيَتِي فَاقْبَلْ مَعْذِرَتِي وَتَعْلَمُ حَاجَتِي فَأَعْطِنِي سُؤَالِي، وَتَعْلَمْ مَا فِي نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي، اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ إِيْمَانًا يُبَاشِرُ قَلْبِي وَيَقِيْناً صَادِقًا حَتیّٰ أَعْلَمَ أَنَّه لَا يُصِيْبُنِي إِلاَّ مَا کَتَبْتَ لِي وَرِضًا مِنْکَ بِمَا قَسَمْتَ لِي، أَنْتَ وَلِيي فِي الدُّنْياَ وَالْاٰخِرَةِ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَّأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِيْنَ، اَللّٰهُمَّ لَا تَدَعْ لَنَا فِي مَقَامِنَا هٰذَا ذَنْباً إِلاَّ غَفَرْتَه، وَلَا هَمًّا إِلاَّ فَرَّجْتَه، وَلَا حَاجَةً إِلاَّ قَضَيْتَهَا وَيَسَّرْتَهَا، فَيَسِّرْ أُمُورَنَا وَاشْرَحْ صُدُوْرَنَا وَنَوِّرْ قُلُوْبَنَا وَاخْتِمْ بِالصَّالِحَاتِ أَعْمَالَنَا، اَللّٰهُمَّ تَوَفَّناَ مُسْلِمِيْنَ، وَأَلْحِقْنَا بِالصَّالِحِيْنَ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا مَفْتُوْنِيْنَ، اٰمِيْنَ يَا رَبَّ الْعَالَمِيْنَ.
’’اے اللہ! تو میری سب چھپی اور کھلی باتیں جانتا ہے، لہٰذا میری معذرت قبول فرما، تو میری حاجت کو جانتا ہے، لہٰذا میری خواہش کو پورا کر، اور تو میرے دل میں چھپی باتوں کو جانتا ہے، لہٰذا (اے اللہ! ) میرے گناہوں کو معاف فرما۔ اے اللہ! میں تجھ سے ایسا ایمان مانگتا ہوں، جو میرے دل میں سما جائے، اور ایسا سچا یقین کہ میں جان لوں کہ جو کچھ تو نے میری تقدیر میں لکھ دیا ہے وہی مجھے ملے گا، اور تیری طرف سے اپنی قسمت پر رضا مندی، دنیا اور آخرت میں تو ہی میرا مددگارہے، مجھے اسلام کی حالت میں وفات دے، اور نیک لوگو ں کے زمرہ میں شامل فرما۔ اے اللہ! اس مقدس مقام (کی حاضری کے موقع پر) ہمارا کوئی گناہ بغیر معاف کیے نہ چھوڑنا، اور کوئی پریشانی دور کیے بغیر نہ چھوڑنا۔ اور کوئی ضرورت پوری کیے بغیر اور سہل کیے بغیر نہ چھوڑنا۔ سو تو ہمارے تمام کام آسان کر دے اور ہمارے سینوں کو کھول دے اور ہمارے دلوں کو روشن کر دے اور ہمارے اعمال کو نیکیوں کے ساتھ ختم فرما۔ اے اللہ! ہمیں اسلام کی حالت میں موت دے اور ہمیں نیک لوگوں میں شامل فرما۔ نہ ہم رسوا ہوں اور نہ آزمائش میں پڑیں۔‘‘
پھر مقامِ ملتزم کے پاس آ جائیں، حجرِ اَسود اور خانہ کعبہ کی چوکھٹ کی درمیان والی جگہ کو مقامِ ملتزم کہتے ہیں۔ اب آپ تصور کریں کہ اپنے رب کے گھر کی چوکھٹ پر پہنچ چکے ہیں۔ یہاں کھڑے ہو کر رو رو کر اپنے رب کو منائیں، جو دل میں آئے دعا کریں اور پھر من کی دنیا میں ڈوب کر یہ تصور کرتے ہوئے کہ میرا رب میرے سامنے ہے یہ دعا کریں :
اَللّٰهُمَّ، يَا رَبَّ الْبَيْتِ الْعَتِيْقِ، أَعْتِقْ رِقَابَ اٰبَآئِنَا وَأَخْوَانِنَا وَأَوْلَادِنَا مِنَ النَّارِ يَا ذَا الْجُوْدِ وَالْکَرَمِ وَالْفَضْلِ وَالْمَنِّ وَالْعَطاءِ وَالْإِحْسَانِ، اَللّٰهُمَّ، أَحْسِنْ عَاقِبَتَنَا فِي الْاُمُوْرِ کُلِّهَا وَأَجِرْنَا مِنْ خِزْيِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْاٰخِرَةِ، اَللّٰهُمَّ إِنِّي عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ وَاقِفٌ تَحْتَ بَابِکَ مُلْتَزِمٌ بِأَعْتَابِکَ مُتَذَلِّلٌ بَيْنَ يَدَيْکَ، أَرْجُوْ رَحْمَتَکَ وَأَخْشٰی عَذَابَکَ مِنَ النَّارِ، يَا قَدِيْمَ الإِْحْسَانِ، اَللّٰهُمَّ، إِنِّي أَسْأَلُکَ أَنْ تَرْفَعَ ذِکْرِي وَتَغْفِرَ لِي ذَنْبِي وَأَسْأَلُکَ الدَّرَجَاتِ الْعُلٰی مِنَ الْجَنَّةِ اٰمِيْنَ.
’’اے اللہ! اس قدیم گھر کے مالک، ہمارے باپ داداؤں، ہمارے بھائیوں اور ہماری اولاد کی گردنوں کو دوزخ سے آزاد کر دے۔ اے بخشش والے، کرم و فضل والے، احسان و عطا والے، اے اللہ! تمام معاملات میں ہمارا انجام بخیر فرما اور ہمیں دنیا کی رسوائی اور آخرت کے عذاب سے محفوظ رکھ۔ اے اللہ! میں تیرا بندہ ہوں اور بندہ زاد ہوں، تیرے (مقدس گھرکے) دروازے کے نیچے کھڑا ہوں اور تیرے دروازہ کی چوکھٹوں سے لپٹا ہوا ہوں، تیرے سامنے عاجزی کا اظہار کر رہا ہوں، اور تیری رحمت کا طلبگار ہوں، اور تیرے دوزخ کے عذاب سے ڈر رہا ہوں، اے ہمیشہ کے محسن (اب بھی احسان فرما)۔ اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میرے ذکر کو بلندی عطا فرما اور میرے گناہوں کا بوجھ ہلکا کر اور میرے کاموں کو درست فرما اور میرے گناہ معاف فرما اور میں تجھ سے جنت میں اونچے درجے کی بھیک مانگتا ہوں۔ آمین۔‘‘
مقام ملتزم سے فارغ ہونے کے بعد زم زم پر آئیں، کعبہ کی طرف منہ کر کے بسم اللہ پڑھ کر تین سانسوں میں جتنا پانی پی سکیں پئیں اور بدن پر بھی ڈالیں پھر الحمد للہ کہیں اور یہ دعا مانگیں :
اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ رِزْقًا وَّاسِعًا، وَّعِلْمًا نَافِعًا، وَّشِفَآئً مِّنْ کُلِّ دَآءٍ.
(حاکم، المستدرک علی الصحيحين، 1 : 646، رقم : 1679)
’’اے اللہ! میں تجھ سے وسیع رزق اور نفع رساں علم اور ہر ایک بیماری سے شفا کا طلبگار ہوں۔‘‘
أَبْدَاُ بِمَا بَدَأَ اللهُ تَعَالٰی ﴿إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَآئِرِ اللهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ اَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْه اَنَّ يَطَّوَّفَ بِهِمَا وَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَاِنَّ اللهَ شَاکِرٌ عَلِيْمٌ﴾.
(ملا علی قاری، مرقاة المفاتيح، الفصل الاول، 7 : 6)
میں ابتدا کرتا ہوں ساتھ اس کے جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے (اپنے فرمان میں) ابتدا کی ہے۔ بے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، چنانچہ جو شخص بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں کہ ان دونوں کے (درمیان) چکر لگائے، اور جو شخص اپنی خوشی سے کوئی نیکی کرے تو یقیناً اللہ (بڑا) قدر شناس (بڑا) خبر دار ہے۔
جب صفا کی طرف جائیں تو دل میں سعی کی نیت کریں اور زبان سے یہ دعا مانگیں :
اَللّٰهُمَّ إِنِّي أُرِيْدُ السَّعْيَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ سَبْعَةَ أَشْوَاطٍ لِّوَجْهِکَ الْکَرِيْمِ فَيَسِّرْه لِي وَتَقَبَّلْه مِنِّي.
(المبدع، بشترط لوجوب الحج، 3 : 118)
’’اے اللہ! میں صفا اور مروہ کے درمیان محض تیری خوشنودی کے لئے سات چکروں سے سعی کرنا چاہتا ہوں، پس اِسے میرے لئے آسان فرما دے اور مجھ سے قبول فرما۔‘‘
صفا پر قبلہ رُخ ہو کر یہ دعا کریں :
اَللهُ أَکْبَرُ، اَللهُ أَکْبَرُ، اَللهُ أَکْبَرُ، وَِللهِ الْحَمْدُ، اَلْحَمْدُِ ﷲِ عَلٰی مَا هَدَانَا، اَلْحَمْدُ لِلّٰه عَلٰی مَا أَوْلَانَا. اَلْحَمْدُِللهِ عَلٰی مَا أَلْهَمَنَا اَلْحَمْدُِللهِ الَّذِي هَدَانَا وَمَا کُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلَا أَنْ هَدَانَا اللهُ لَآ إِلٰه إِلاَّ اللهُ وَحْدَه لَا شَرِيْکَ لَه، لَه الْمُلْکُ وَلَه الْحَمْدُ يَحْيِي وَيُمِيْتُ، وَهُوَ حَيٌّ لاَّ يَمُوْتُ، بِيَدِه الْخَيْرُ وَهُوَ عَلٰی کَلِّ شَيئٍ قَدِيْرٌ، لَآ إِلٰه إِلاَّ اللهُ وَحْدَه، وَصَدَقَ وَعْدَه، وَنَصَرَ عَبْدَه، وَأَعَزَّ جُنْدَه، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَه، لَآ إِلٰه إِلاَّ اللهُ، وَلَا نَعْبُدُ إِلاَّ إِيَاه، مُخْلِصِيْنَ لَه الدِّيْنَ، وَلَوْ کَرِه الْکَافِرُوْنَ. اَللّٰهُمَّ إِنَّکَ قُلْتَ، وَقَوْلُکَ الْحَقُّ اُدْعُوْنِي أَسْتَجِبْ لَکُمْ وَإِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِيْعَادَ وَإِنِّي أَسْأَلُکَ کَمَا هَدَيْتَنِي لِلإِسْلَامِ اَنْ لاَّ تَنْزِعَه مِنِّي حَتّٰی تَوَفَّانِي وَأَنَا مُسْلِمٌ، سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُِللهِ وَلَآ إِلٰه إِلاَّ اللهُ وَاللهُ أَکْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلاَّ بِاللهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ، اَللّٰهُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ عَلٰی سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلیٰ اٰلِه وَصَحْبِه وَأَتْبَاعِه إِلٰی يَوْمِ الدِّيْنِ، اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِمَشَائِخِي وَلِلْمُسْلِمِيْنَ أَجْمَعِيْنَ وَالسَّلَامُ عَلَی الْمُرْسَلِيْنَ وَالْحَمْدُِللهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ.
’’اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے۔ اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے۔ اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے، اور سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں۔ سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں کہ اس نے ہمیں راستہ بتایا۔ سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں کہ اس نے ہمیں نعمتوں کا مالک بنایا۔ سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو اس نے ہمیں الہام کیں، سب تعریفیں اس اللہ کی ہی ہیں جس نے ہمیں ہدایت عطا فرمائی، اگر وہ ہم کو ہدایت کا راستہ نہ بتاتا تو ہمیں راستہ نہ ملتا، اللہ کے سوا اور کوئی لائقِ عبادت نہیں، وہ ایک ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ اس کے لیے(سب) بادشاہی ہے، اور سب تعریفیں اسی کے لئے ہیں۔ وہی جلاتا ہے اور وہی مارتا ہے، اور وہ زندہ ہے جو ہمیشہ رہے گا، بھلائی اس کے ہاتھ میں ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، جو ایک ہے اور اس کا وعدہ سچا ہے۔ مدد کی اس نے اپنے بندے کی، اور اس کے لشکر کو غالب کیا، اور اس اکیلے نے تمام گروہوں کو شکست دی، نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے اور ہم خالصتاً اسی کی عبادت کرتے ہیں، اور اسی کا دین اختیار کرتے ہیں، اگرچہ کافر برا منائیں، اے اللہ! تو نے فرمایا ہے اور تیرا فرمانا حق ہے، مجھ سے دعا مانگو میں تمہاری دعا کو قبول کروں گا، اور بے شک تو وعدہ خلافی نہیں کرتا، اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ جیسا تو نے مجھے اسلام کی طرف ہدایت کی ہے، وہ ہدایت مجھ سے نہ چھیننا یہاں تک کہ تو مجھے وفات دے، ایسے حال میں کہ میں مسلمان ہوں، اللہ تعالیٰ پاک ہے، اور سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اور نہیں کوئی عبادت کے لائق سوائے اللہ کے اور اللہ سب سے بڑا ہے، اور نہیں ہے طاقت نیکی کی اور نہ گناہ سے بچنے کی مگر اللہ تعالیٰ کی مدد سے، جو بلند شان اور عظمت والا ہے، اے اللہ! ہمارے سردار حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر رحمت اور سلامتی بھیج، اور ان کی آل اور صحابہ اور پیروکاروں پر قیامت کے روز تک۔ اے اللہ! مجھے اور میرے والدین اور میرے بزرگوں اور سب مسلمانوں کو بخش دے، اور سلام ہو رسولوں پر، اور سب تعریفیں ثابت ہیں اللہ تعالیٰ کے لئے جو پالنے والا ہے سب جہانوں کا۔‘‘
جب نیت اور دعا سے فارغ ہو جائیں تو پھر خانہ کعبہ کی طرف منہ کریں اور دونوں ہاتھ اٹھا کر ہر چکر کے شروع میں اپنی زبان سے یہ الفاظ ادا کریں :
بِسْمِ اللهِ اَللهُ أَکْبَرُ وَلِلّٰه الْحَمْدُ.
’’اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، اللہ سب سے بڑا ہے، اور سب تعر یفیں اللہ ہی کے لئے ہیں۔‘‘
جب آپ صفا یا مروہ سے اُتر یں تو اُترتے وقت یہ دعا کرتے رہیں :
اَللّٰهُمَّ اسْتَعْمِلْنِي بِسُنَّةِ نَبِيِّکَ صلی الله عليه وآله وسلم وَتَوَفَّنِي عَلٰی مِلَّتِه وَأَعِذْنِي مِنْ مُّضِلَّاتِ الْفِتَنِ بِرَحْمَتِکَ يَآ أَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ.
(1. ابن همام، فتح القدير، 2 : 2361
2. الزيلعی، تبيين الحقائق شرح کنز الدقائق، 2 : 20)
’’اے اللہ! مجھے اپنے نبی کی سنت کا تابع بنا دے، اور مجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین پر موت عطا کر، اور مجھے اپنی رحمت کے ساتھ گمراہ کرنے والے فتنوں سے پناہ دے۔ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔‘‘
صفا کی سیڑھیوں سے اُترتے ہی آپ کے سفر کا آغاز مروہ کی طرف شروع ہو جاتا ہے، لہٰذا مروہ کی طرف چلتے ہوئے یہ دعا کرتے رہیں :
سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُِ ﷲِ وَلَآ إِلٰه إِلاَّ اللهُ، وَاللهُ أَکْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلاَّ بِاللهِ الْعَلِيِّ الْعَظيْمِ.
’’اللہ پاک ہے، سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، اللہ سب سے بڑا ہے۔ نیکی کرنے اور گناہ سے بچنے کی طاقت نہیں، مگر اللہ کی مدد سے، جو بہت بلند شان اور بڑی عظمت والا ہے۔‘‘
اگر مذکورہ دعا آپ کو زبانی یاد نہ ہو تو پھر دیگر اذکار مثلاً سُبحْانَ اللهِ، اَلْحَمْدُِللهِ، اَللهُ اَکْبَرُ، اِسْتِغْفَار یا درودشریف کا ورد جاری رکھیں۔
مِيْلَيْنِ أَخْضَرَيْن
کی دعا :
جب آپ صفا سے مروہ کی طرف جا رہے ہوں تو تھوڑی ہی دور آپ کی نظر دو سبز ٹیوب لائٹس پر پڑے گی۔ ان دو ٹیوب لائٹس کے درمیان کی جگہ وہ تاریخی مقام ہے جہاں نشیب اور سیدنا اسماعیل علیہ السلام سے اُوجھل ہونے کی وجہ سے حضرت حاجرہ علیھا السلام دوڑ کر گزرتی تھیں۔ اللہ رب العزت کو ان کی یہ ادا اتنی پسند آئی کہ آج بھی حجاج جب اس مقام سے گزرتے ہیں تو مرد حاجیوں کو ذرا دوڑ کر چلنے کا حکم ہے لیکن جب دوسرے میل سے نکل جائیں تو پھر آہستہ ہو جائیں۔ میلین اخضرین کے درمیان یہ دعا پڑھنی چاہئے :
رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَتَجَاوَزْ عَمَّا تَعْلَمُ إِنَّکَ تَعْلَمُ مَا لَمْ نَعْلَمْ، إِنَّکَ أَنْتَ الْأَعَزُّ الْأَکْرَمُ، وَاهْدِنِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ، اَللّٰهُمَّ اجْعَلْه حَجًّا مَّبْرُوْرًا وَّسَعْيًا مَّشْکُورًا وَّذَنْبًا مَّغْفُوْرًا. اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُسْلِمِيْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ يَا مُجِيْبَ الدَّعْوَاتِ، رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْيَا حَسَنَةً وَّفِي الْآخِرَةِ حَسَنةً وَّقِنَا عَذابَ النَّارِ.
’’اے میرے پروردگار! بخش دے اور رحم فرما اور درگزر کر اس سے جسے تو جانتا ہے، بے شک تو جانتا ہے، وہ جو ہم نہیں جانتے، بیشک تو زبر دست بزرگی والا ہے، اور دکھا مجھے وہ راہ جو بہت سیدھی ہے۔ اے اللہ! اس حج کو مقبول حج بنا دے اور میری کوشش کو ماجور بنا دے، اور میرے گناہوں کو بخش دے۔ اے اللہ! مجھے اور میرے ماں باپ اور سب مومن مردوں اور عورتوں اور مسلمان مردوں اور عورتوں کو بخش دے، اے دعاؤں کو قبول کرنے والے! اے ہمارے پروردگار! ہمیں دنیا اور آخرت میں بھلائی دے اور دوزخ کی آگ سے بچا۔‘‘
عرفہ کی شب وادی منیٰ میں یہ دعا کرنی چاہئے :
سُبْحَانَ الَّذِي فِي السَّمَآءِ عَرْشُه، سَبْحَانَ الَّذِي فِي الْأَرْضِ مُؤْطِؤُه، سُبْحَانَ الَّذِي فِي الْبَحْرِ سَبِيْلُه، سُبْحَانَ الَّذِي فِی النَّارِ سُلْطَانُه، سُبْحَانَ الَّذِي فِي الْجَنَّةِ رَحْمَتُه، سُبْحَانَ الَّذِي فِي الْقَبْرِ قَضَاؤُه، سُبْحَانَ الَّذِي فِي الْهَوَآءِ رُوْحُه، سُبْحَانَ الَّذِي رَفَعَ السَّمَآءَ، سُبْحَانَ الَّذِي وَضَعَ الْأَرْضَ، سُبْحانَ الَّذِي لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَأَ إِلاَّ إِليْه.
’’پاک ہے وہ ذات جس کا عرش آسمان میں ہے، پاک ہے وہ ذات جس کا ٹھکانہ زمین میں ہے۔ پاک ہے وہ ذات جس کا راستہ سمندر میں ہے۔ پاک ہے وہ ذات جس کی حکمرانی آگ پر ہے۔ پاک ہے وہ ذات جس کی رحمت جنت میں ہے۔ پاک ہے وہ ذات جس کا حکم قبر میں ظاہر ہے۔ پاک ہے وہ ذات جس کا حکم ہوا پر ہے۔ پاک ہے وہ ذات جس نے آسمان کو بلند کیا۔ پاک ہے وہ ذات جس نے زمین کو بچھایا۔ پاک ہے وہ ذات جس کے سوا نہ کوئی سہارا ہے اور نہ کوئی جائے پناہ ہے۔‘‘
صبح مستحب وقت میں نمازِ فجر پڑھ کر سورج چمکنے پر عرفات کی طرف روانہ ہو جائیں، راستے میں ذکر و درود اور لبیک کی کثرت کریں اور عرفات کی طرف روانگی کے وقت یہ دعا مانگیں :
اَللّٰهُمَّ إِلَيْکَ تَوَجَّهْتُ وَعَلَيْکَ تَوَکَّلْتُ وَ وَجْهَکَ أَرَدْتُّ، فَاجْعَلْ ذَنْبِي مَغْفُوْرًا وَّحَجِّي مَبْرُوْرًا وَّارْحَمْنِي وَلَا تُخِيَبْنِي وَبَارِکْ لِي فِي سَفَرِي وَاقْضِ بِعَرَفَاتٍ حَاجَتِي إِنّکَ عَلٰی کُلِّ شَيئٍ قَدِيْرٌ.
’’الٰہی میں نے تیری طرف رخ پھیرا، اور تجھی پر بھروسہ کیا، اور تیری توجہ کا خواستگار ہوا۔ میرے گناہوں کی مغفرت کرنا اور میرے حج کو حج مقبول بنا۔ مجھ پر رحم فرما اور مجھے محروم و بے نصیب واپس نہ کر۔ میرے سفر میں برکت عطا کر اور عرفات میں میری حاجت پوری کر تو ہر چیز پر قدرت والا ہے۔‘‘
میدان عرفات میں داخل ہوتے وقت رب ذوالجلال کی تسبیح و تحمید کریں اور زبان سے یہ الفاظ ادا کریں :
سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰه وَلَا إِلٰه إِلاَّ اللهُ وَاللهُ أَکْبَرُ.
’’پاک ہے اللہ، اور سب تعریفیں اسی کے لئے ہیں، اور کوئی معبود نہیں مگر اللہ، اور اللہ سب سے بڑا ہے۔‘‘
یہاں پر تاجدارِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مت بھولیے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی ہم کو اس میدان میں نہیں بھولے تھے۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام کی کثرت کیجیے۔ اس کے علاوہ اپنے والدین، عزیز و اقارب، اپنے وطن، عظمت اسلام اور دوست احباب کے لئے بھی دعا کیجیے اور اگر ہو سکے تو اس دعا کو ضرور پڑھیں :
اَللهُ أَکْبَرُ اَللهُ أَکْبَرُ اَللهُ أَکْبَرُ وَلِلّٰه الْحَمْدُ وَلِلّٰه الْحَمْدُ وَلِلّٰه الْحَمْدُ، لَآ إِلٰه إِلاَّ اللهُ وَحْدَه لَاشَرِيْکَ لَه، لَه الْمُلْکُ وَلَه الْحَمْدُ. اَللّٰهُمَّ اهْدِنِي بِالْهُدٰی وَنَقِّنِي وَاعْتَصِمْنِي بِالتَّقْوٰی، وَاغْفِرْ لِي فِي الْآخِرَةِ وَالْاُوْلٰی. اَللّٰهُمَّ اجْعَلْه حَجًّا مَّبْرُوْرًا وّذَنْبًا مَّغْفُوْرًا، اَللّٰهُمَّ لَکَ صَلَاتِي وَنُسُکِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي وَإِلَيْکَ مَالِي، اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَوَسْوَسَةِ الصَّدْرِ وَشَتَاتِ الْأَمْرِ، اَللَّهُمَّ اهْدِنَا بِالْهُدٰی وَزَيِّنَّا بِالتَّقْوٰی وَاغْفِرْ لَنَا فِي الْاٰخِرَةِ وَالْاُوْلٰی، اَللّٰهُمَّ إِنِّي اَسْأَلُکَ رِزْقًا حَلَالًا طَيِّبًا مُّبَارَکاً، اَللّٰهُمَّ أَمَرْتَنِي بِالدُّعَائِ وَلَکَ الْإِجَابَةُ وَإِنَّکَ لَا تُخْلِفُ وَعْدَکَ، اَللّٰهُمَّ مَا أَحْبَبْتَ مِنْ خَيْرٍ فَأَحِبَّه إِلَيْنَا وَيَسِّرْه لَنَا، وَمَا کَرِهْتَ مِنْ شَرٍّ فَکَرِّهْه إِلَيْنَا وَجَنِّبْنَا عَنْه، وَلَا تَنْزِعْ مِنَّا الْإِسْلامَ بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا، لَا إِلٰه إِلاَّ اللهُ وَحْدَه لَا شَرِيْکَ لَه، لَه الْمُلْکُ وَلَه الْحَمْدُ، يُحْيِي وَيُمِيْتُ وَهُوَ عَلٰی کُلِّ شَيئٍ قَدِيْرٌ. اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ فِي صَدْرِي نُوْرًا، وَّفِی سَمْعِي نُوْرًا، وَّفِي بَصَرِي نُوْرًا، وَفِي قَلْبِي نُوْرًا. اَللّٰهُمَّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي، وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ وَسَاوِسِ الصَّدْرِ وَتَشَتُّتِ الْأَمْرِ وَعَذَابِ الْقَبرِْ. اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا يَلِجُ فِي اللَّيْلِ وَشَرِّ مَا يَلِجُ فِي النَّهَارِ وَشَرِّ مَا تُهِبُّ الرِّيَاحُ وَشَرِّ بَوَائِقِ الدَّهْرِ، رَبَّنَا اٰتِنَا فِي الدُّنْياَ حَسَنَةً وَّفِي الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً وَّقِنَا عَذَابَ النَّار. اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ مِنْ خَيْرِمَا سَأَلَکَ نَبِيُّکَ وَاُعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا اسْتَعَاذَ مِنْه نَبِيُّکَ صلی الله عليه وآله وسلم، ﴿رَبَّنَا ظَلَمْنَا اَنْفُسَنَا وَاِنْ لَمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَکُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِيْنَ﴾. ﴿رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِيْمَ الصَّلٰوةِ وَمِنْ ذُرِّيَتِیْ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَآئِی رَبَّنَا اغْفِرْ لِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَلِلْمُؤْمِنِيْنَ يَوْمَ يَقُوْمُ الْحِسَابُ﴾. ﴿رَبِّ ارْحَمْهُمَا کَمَا رَبَّيَانِیْ صَغِيْرًا﴾. ﴿رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِاَخْوَانِنَا الَّذِيْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِيْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِی قُلُوْبِنَا غِلّاً لِّلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَا اِنَّکَ رَؤُفٌ الرَّحِيْمُ﴾. ﴿رَبَّنَا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ، وَتُبْ عَلَيْنَا اِنَّکَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيْمُ﴾، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلاَّ بِاللهِ الْعَلِیِّ الْعَظِيْم. اَللّٰهُمَّ إِنَّکَ تَعْلَمُ وَيَرٰی مَکَانِي وَتَسْمَعُ کَلاَمِي وتَعْلَمُ سِرِّي وَعَلَانِيَتِي وَلَا يَخْفٰی عَلَيْکَ شَيئٌ مِنْ أَمْرِي وَأَنَا الْبَائِسُ الْفَقِيْرُ الْمُسْتَغِيْثُ الْمُسْتَجِيْرُ الْوَجِلُ الْمُشْفِقُ الْمُقِرُّ الْمُعْتَرِفُ بِذَنْبِه، أَسْأَلُکَ مَسْأَلَةَ الْمِسْکِيْنِ وَأَبْهَلُ إِلَيْکَ اِبْتِهَالَ الْمُذْنِبِ الذَّلِيْلِ، وَأَدْعُوْکَ دُعَائَ الْخَائِفِ الضَّرِيْرِ مَنْ خَضَعَتْ لَکَ رَقَبَتُه وَفَاضَتْ عَيْنَاه وَنَحِلَ لَکَ جَسَدُه وَرَغِمَ لَکَ أَنْفُه. اَللّٰهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي بِدُعَائِکَ شَقِيًا وَکُنْ لِي رَؤُوْفًا رَّحِيْمًا، يَا خَيْرَ الْمَسْئُوْلِيْنَ وَيَا خَيْرَ الْمُعْطِيْنَ، يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ. وَالْحَمْدُِللهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ اٰمِيْنَ. يَا مَنْ لاَّ يُبْرِمُه إِلْحَاحُ الْمُلِحِّيْنَ فِي الدُّعَائِ، وَلَا تَضْجِرُه مَسْأَلَةُ السَّائِلِيْنَ، أَذِقْنَا بَرْدَ عَفْوِکَ وَحَلَاوَةَ مَغْفِرَتِکَ وَلَذَّةَ مُنَاجَاتِکَ وَرَحْمَتِِکَ. إِلٰهِي مَنْ مَّدَحَ إِلَيْکَ نَفْسَه فَإِنِّي لَائِمُ نَفْسِي أَخْرَسَتِ الْمَعَاصِي لِسَانِي فَمَا لِي وَسِيْلَةٌ مِنْ عَمَلٍ وَلَا شَفِيْعٌ سِوَی الْأَمَلِ.
’’اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے، اور اللہ کے لئے ہیں سب تعریفیں، اور اللہ کے لئے ہیں سب تعریفیں، اور اللہ کے لئے ہیں سب تعریفیں، اور اللہ کے لئے ہیں سب تعریفیں۔ نہیں کوئی معبود سوائے اللہ تعالیٰ کے، جو اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ بادشاہت ساری کی ساری اور تمام تعریفیں اسی کی ہیں۔ اے اللہ! مجھے ہدایت یافتہ بنا اور مجھے (گناہوں سے) پاک فرما، اور مجھے تقوی کے ذریعہ محفوظ بنا، اور مجھے دنیا اور آخرت میں بخش دے۔ اے اللہ! میرے اس حج کو مقبول فرما اور گناہ کو بخشا ہوا فرما دے۔ اے اللہ! میری نماز اور عبادت اور میری زندگی اور موت تیرے ہی لئے ہے، اور آخرکار میرا (رجوع بھی) تیری طرف ہے۔ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں قبرکے عذاب اور دل کے وسوسوں اور معاملات کی پریشانی سے۔ اے اللہ! ہدایت کے ساتھ ہماری رہنمائی کر اور ہمیں پرہیزگاری کے ساتھ آراستہ کر اور ہمیں دنیا و آخرت میں بخش دے۔ اے اللہ! میں تجھ سے حلال، پاک اور بابرکت روزی کا مطالبہ کرتا ہوں۔ اے اللہ! تو نے مجھے دعا کرنے کا حکم فرمایا ہے، اور قبول کرنا تیرے اختیار میں ہے، اور تو وعدے کے خلاف نہیں کرتا۔ اے اللہ! تو جس بھلائی کو اچھا سمجھتا ہے پس اس کو ہمارے لئے محبوب بنا، اور اس کو ہمارے لئے آسان کر دے، اور جس برائی کو تو مکروہ سمجھتا ہے، پس اس کو ہمارے لئے مکروہ بنا دے، اور ہم کو اس سے دور رکھ، اور ہم سے اسلام نہ چھین بعد اس کے کہ تو نے ہمیں ہدایت عطا فرمائی۔ نہیں کوئی معبود سوائے اس ایک اللہ کے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ ساری بادشاہت اور تمام تعریفیں اسی کے لئے ہیں، وہی زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادرہے۔ اے اللہ! میرے سینے اور کانوں اور آنکھوں اور دل میں نور بھر دے۔ اے اللہ! میرا سینہ کھول دے اور میرے معاملات کو آسان کر دے، اور میں سینے کے وسوسوں اور کاموں کی ابتری اور قبرکے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ اے اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں تیری اس چیز کے شر سے جو داخل ہوتی ہے رات میں، اور اس چیز کے شر سے جو داخل ہوتی ہے دن میں، اور اس چیز کے شر سے جس کو اڑاتی ہیں ہوائیں، اور زمانہ کے حوادث کے شر سے۔ اے اللہ! ہمیں دنیا اور آخرت میں بھلائی عطا کر اور آگ کے عذاب سے بچا۔ اے اللہ! میں تجھ سے وہ بھلائی چاہتا ہوں جو تجھ سے تیرے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مانگی، اور اس چیز کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جس سے تیرے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پناہ مانگی۔ اے ہمارے پروردگار! ہم نے اپنے نفس پر ظلم کیا اگر تو ہمیں نہیں بخشے گا، اور ہم پر رحم نہیں کرے گا، تو ہم خسارہ اُٹھانے والے ہوں گے۔ اے میرے رب! مجھے اور میری اولاد کو نماز قائم رکھنے والا بنا دے، اے ہمارے رب! اور تو میری دعا قبول فرما لے۔ اے ہمارے رب! مجھے بخش دے اور میرے والدین کو (بخش دے) اور دیگر سب مومنوں کو بھی، جس دن حساب قائم ہو گا۔ اے ہمارے پروردگار! بخش دے ہمیں اور ہمارے ان بھائیوں کو جو ہم سے پہلے ایمان کے ساتھ گزر گئے ہیں، اور ایمان والوں کے متعلق ہمارے دل میں کینہ نہ ٹھہرا۔ اے ہمارے رب! بے شک تو مہربان اور رحیم ہے۔ اے ہمارے رب! تحقیق تو سننے والا اور جاننے والا ہے، اور ہماری توبہ قبول فرما، بے شک تو توبہ قبول کرنے والا اور بڑا مہربان ہے، نیکی کرنے اور گناہ سے بچنے کی طاقت صرف اللہ ہی کی مدد سے ممکن ہے۔ جو بلند شان اور باعظمت ہے۔ اے اللہ! بے شک تو جانتا ہے اور میری قیام گاہ کو دیکھتا ہے، اور میرے کلام کو سنتا ہے اور میرے ظاہر اور باطن کو جانتا ہے اور میرے کاموں میں سے کوئی چیز بھی تجھ پر پوشیدہ نہیں ہے، اور میں نہایت مفلس فریاد کرنے والا ایک فقیر ہوں (نیز میں) پناہ چاہنے والا ڈرنے والا اپنے گناہوں کا اعتراف، اور اقرار کرنے والا ہوں۔ میں تجھ سے مسکین فقیر کی طرح سوال کرتا ہوں، اور ایک ذلیل گناہگار کی طرح تیرے سامنے آہ و زاری کرتا ہوں، اور ایک خوف کرنے والے اندھے کی طرح تجھ سے دعا مانگتا ہوں، جس کی گردن تیرے لئے جھکی ہو، اور آنکھیں آنسو بہاتی ہوں، اور جس کا جسم (تیری یاد میں) لاغر ہو گیا ہو، اور اس کی ناک تیرے لئے خاک آلود ہو گئی ہو۔ اے اللہ! مجھے اپنے سامنے دعا مانگنے سے محروم نہ کرنا، اور تو میرے حق میں مہربان رحم کرنے والا بن جا۔ اے سب سے زیادہ مانگنے والوں کو نوازنے والے، اے سب سے زیادہ عطا فرمانے والے، اے سب سے زیادہ رحم فرمانے والے، سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔ قبول فرما، اے وہ ذات کہ نہیں بیزار کرتا اس کو، دعا میں اصرار کرنے والوں کا اصرار اور نہ ہی تنگ کرتا ہے اس کو، سوال کرنے والوں کا سوال۔ (اے اللہ!) ہمیں اپنے عفو کی ٹھنڈک اور اپنی بخشش کی لذت اور اپنے حضور میں عاجزانہ دعا اور اپنی رحمت کا مزا چکھا۔ الٰہی! جو تیری بارگاہ میں اپنے نفس کی تعریف کرتا ہے (وہ کرتا رہے) میں تو یقیناً اپنے نفس کی ملامت کرنے والا ہوں۔ حالانکہ گناہوں نے میری زبان کو گونگا کر دیا ہے، پس میرے پاس اعمال کا کوئی وسیلہ نہیں اور نہ ہی کوئی شفاعت کرنے والا ہے، سوائے تیری رحمت کی اُمید کے۔‘‘
اَللَّهُمَّ إِلَيْکَ أَفَضْتُ وَمِنْ عَذَاِبکَ أَشْفَقْتُ وَإِلَيْکَ رَغِبْتُ وَمِنْ سَخَطِکَ رَهِبْتُ فَاقْبَلْ نُسُکِي وَأَعْظِمْ أَجْرِي وَتَقَبَّلْ تَوْبَتِي وَارْحَمْ تَضَرُّعِي وَاسْتَجِبْ دُعَائِي وَأَعْطِنِي سُؤَالِي يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ.
’’اے اللہ! میں تیری طرف حاضر ہوا، میں تیرے عذاب سے خوف زدہ ہوں، اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں، اور تیرے غضب سے ڈرتا ہوں، پس قبول کر اے اللہ! میرے حج کو، اور اس کے بعد ثواب عظیم عنایت فرما، اور میری توبہ قبول کر۔ اے اللہ! میرے حج کو قبول فرما اور اس کا ثواب عظیم عنایت فرما، اور میری توبہ قبول کر اور رحم کر، تو میری گریہ و زاری پر، اور قبول کر تو میری دعا کو، اور میرا مانگا ہوا مجھے عطا کر، اے سب سے بڑھ کر رحم فرمانے والے۔‘‘
مزدلفہ میں رات بھر جاگنا، نماز، تلاوت، دعائیں اور ذکر اَذکار کرتے رہنا باعثِ اجر و ثواب اور انتہائی فضلیت کا باعث ہے۔ اس موقع پر یہ دعا بھی کریں :
اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ أَنْ تَرْزُقَنِي فِي هَذَا الْمَکَانِ جَوَامِعَ الْخَيْرِکُلِّه، وَأَنْ تَصْرِفَ عَنِّي السُّوْئَ کُلَّه، لَا يَفْعَلُ ذَالِکَ غَيْرُکَ وَلَا يَجُوْدُ بِه إِلاَّ أَنْتَ.
’’اے اللہ! میں تجھ سے اس امر کا سوال کرتا ہوں کہ عطا کر مجھے اس (مقدس) جگہ میں مجموعہ تمام نیکیوں کا اور مجھ سے تمام برائیاں دور کر دے۔ پس بے شک یہ کام تیرے سوا اور کوئی نہیں کر سکتا اور نہ ہی تیرے سوا کوئی بخشش فرما سکتا ہے۔‘‘
اَللَّهُمَّ بَلِّغْ رُوْحَ مُحَمَّدٍ مِنَّا التَّحِيَةَ وَالسَّلَامَ وَأَدْخِلْنَا دَارَ السَّلَامِ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ.
’’اے اللہ! ہماری طرف سے روحِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہمارے درود و سلام پہنچا۔ اے صاحب جلال و اکرام، ہمیں امن کے گھر داخل فرما۔‘‘
جمرہ عقبہ پر پہنچنے کے بعد تلبیہ پکارنا بند کر دیں اور یہ دعا پڑھنے کے بعد سات کنکریاں ماریں۔
بِسْمِ اللهِ اَللهُ أَکْبَرُ رَغْمًا لِلشَّيْطَانِ وَ رِضًا لِلرَّحْمٰنِ.
’’اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں جو سب سے بڑا ہے، تاکہ شیطان ذلیل ہو اور ربِ رحمان راضی ہو۔‘‘
باب کعبہ پر کھڑے ہو کر بوسہ دیں، خانہ کعبہ کا پردہ پکڑ کر پیکر عجز و انکساری بن کر یہ دعا مانگیں :
اَلسَّائِلُ بِبَابِکَ يَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ وَمَعْرُوْفِکَ وَيرْجُوْ رَحْمَتَکَ.
’’تیرے در کا سائل تجھ سے تیرے فضل اور مہربانیوں کا سوال کرتا ہے اور تیری رحمت کی اُمید کرتا ہے۔‘‘
جب آپ طواف وداع، زمزم اور مقام ملتزم سے فارغ ہو جائیں تو پھر حجر اسود کو بوسہ دے کر خانہ کعبہ کی جدائی پر افسوس کرتے ہوئے کعبہ شریف کی طرف منہ کیے اُلٹے پاؤں مسجد حرام سے باہر آ جائیں اور باہر آتے وقت یہ دعا پڑھیں :
اَللّٰهُمَّ لَا تَجْعَلْه اٰخِرَ الْعَهْدِ مِنْ بَيْتِکَ الْحَرَامِ، وَإِنْ جَعَلْتَ فَعَوِّضْ مِنْه الْجَنَّةَ، اٰئِبُوْنَ تَائِبُوْنَ عَابِدُوْنَ لِرَبِّنَا حَامِدُوْنَ لِلرَّحْمَةِ قَاصِدُوْنَ. صَدَقَ اللهُ وَعْدَه نَصَرَ عَبْدَه وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَه، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلاَّ بِاللهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ.
’’اے اللہ! میرے اس حج کو اپنے حرمت والے گھر کی آخری زیارت گاہ نہ بنا۔ اور اگر تو اس کو آخری زیارت بنائے تو اس کا بدلہ جنت عنایت کر۔ ہم لوٹنے والے، توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، اپنے رب کی حمد کرنے والے اس کی رحمت کا قصد کرنے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اُس نے اپنے بندے (حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مدد فرمائی، اور انہوں نے اکیلے ہی (اسلام دشمن) لشکروں کو شکست دی، نیکی کرنے کی طاقت اور گناہوں سے بچنے کی توفیق صرف اللہ تعالیٰ ہی کی مدد سے ہے جو بہت ہی بلند، عظمت والا ہے۔‘‘
شہر محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں داخل ہونے سے پہلے بہتر ہے کہ غسل کریں، خوشبو لگائیں، وضو کر کے صاف ستھرا لباس پہنیں اور ادب و احترام سے شہر میں داخل ہوں اور یہ دعا پڑھیں :
اَللّٰهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ وَإِلَيْکَ يَرْجِعُ السَّلَامُ، فَحَيِّناَ رَبَّنَا بِالسَّلَامِ وَأَدْخِلْنَا دَارَ السَّلَامِط تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِط ﴿رَبِّ أَدْخِلْنِي مُدْخَلَ صِدْقٍ وَأَخْرِجْنِي مُخْرَجَ صِدْقٍ وَاجْعَلْ لِّي مِنْ لَّدُنْکَ سُلْطَاناً نَّصِيْرًا وَقُلْ جَآئَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْباَطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَهُوْقًا وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَآئٌ وَّرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ وَلَا يَزِيْدُ الظَّالِمِيْنَ إِلاَّ خَسَارًا﴾.
’’اے رب تو سلامتی والا ہے، اور تیری طرف سے سلامتی ہے، اور سلامتی تیری طرف لوٹتی ہے۔ پس اے ہمارے رب! ہمیں سلامتی کے ساتھ زندہ رکھ اور ہمیں اپنے سلامتی والے گھر میں داخل فرما! اے ہمارے رب! تو بابرکت ہے۔ اے عالیشان! اے عظمت اور بزرگی والے۔ (اپنے رب کے حضور یہ) عرض کرتے رہیں : اے میرے رب! مجھے سچائی (و خوش نودی) کے ساتھ داخل فرما (جہاں بھی داخل فرمانا ہو) اور مجھے سچائی (و خوش نودی) کے ساتھ باہر لے آ (جہاں سے بھی لانا ہو) اور مجھے اپنی جانب سے مددگار غلبہ و قوت عطا فرما دے، اور فرما دیجیے : حق آگیا اور باطل بھاگ گیا، بے شک باطل نے زائل و نابود ہی ہو جانا ہے، اور ہم قرآن میں وہ چیز نازل فرما رہے ہیں جو ایمان والوں کے لئے شفاء اور رحمت ہے اور ظالموں کے لئے تو صرف نقصان ہی میں اضافہ کر رہا ہے۔‘‘
مسجد نبوی میں داخل ہونے سے پہلے کچھ صدقہ دیں۔ داخل ہوتے وقت درود شریف کا ورد جاری رکھیں اور یہ دعا پڑھیں :
اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَيِّدنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ سَيّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّبَارِکْ وَسَلِّمْ، اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوْبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ، اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنِيَ الْيَوْمَ مِنْ أَوْجَه مَنْ تَوَجَّه إِلَيْکَ وَأَقْرَبِ مَنْ تَقَرَّبَ إِلَيْکَ وَأَنْجَحِ مَنْ دَعَاکَ وَابْتَغٰی مَرْضَاتِکً.
’’اے اللہ! ہمارے آقا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور آپ کی آل پر درود بھیج اور برکتیں اور سلامتی نازل فرما۔ اے اللہ! میرے گناہوں کو بخش دے اور میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔ اے اللہ! آج کے دن مجھے اپنی طرف متوجہ ہونے والوں میں سب سے زیادہ قریب بنا لے اور ان سب سے زیادہ کامیاب بنا دے جنہوں نے تجھ سے دعا کی اور اپنی مراد یں مانگیں۔‘‘
اَلصَّلَاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْکَ يا سَيِّدِي يَا رَسُوْلَ اللهِ
اے میرے آقا و مولیٰ، اے اللہ تعالیٰ کے رسول برحق! آپ پر درود و سلام۔
اَلصَّلَاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْکَ يا سَيِّدِي يَا حَبِيْبَ اللهِ
اے میرے آقا و مولیٰ، اے اللہ تعالیٰ کے حبیب مکرم! آپ پر درود و سلام۔
اَلصَّلَاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْکَ يا سَيِّدِي يَا نَبِیَّ اللهِ
اے میرے آقا و مولیٰ، اے اللہ تعالیٰ کے نبی محتشم! آپ پر درود و سلام۔
اَلصَّلَاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْکَ يا سَيِّدِي يَا خَيْرَخَلْقِ اللهِ
اے میرے آقا و مولیٰ، جملہ مخلوقات سے بہترین! آپ پر درود و سلام۔
اَلصَّلَاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْکَ يا سَيِّدِي يَا شَفِيْعَ الْمُذْنِبِيْنَ
اے میرے آقا و مولیٰ، اے گنہگاروں کی شفاعت فرمانے والے! آپ پر درود و سلام۔
اَلصَّلَاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْکَ يا سَيِّدِي يَا سَيِّدَ الْکَوْنَيْنِ
اے میرے آقا و مولیٰ، کونین کے والی! آپ پر درود و سلام۔
اَلصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ عَلَيْکَ يا سَيِّدِي يَا إِمَامَ الْمُتَّقِيْنَ
اے میرے آقا و مولیٰ، اے متقیوں کے امام! آپ پر درود و سلام۔
اَلصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ عَلَيْکَ يا سَيِّدِي يَا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِيْنَ
اے میرے آقا و مولیٰ، اے تمام جہانوں کے لئے رحمت! آپ پر درود و سلام۔
وَعَلٰی اٰلِکَ وَاَصْحَابِکَ وَاَهْلِ بَيْتِکَ يَا رَسُوْلَ اللهِ
یا رسول اللہ! آپ کی آل، اصحاب، اہل بیت پر بھی درود و سلام ہو۔
وَقَدْ قَالَ اللهُ تَعَالٰی فِي حَقِّکَ الْعَظِيْمِ : ﴿وَلَوْ اَنَّهُمْ اِذْظَلَمُوْا اَنْفُسَهُمْ جَآئُ وْکَ فَاسْتَغْفَرُوْا اللهَ وَاسْتَغْفَرَلَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوْا اللهَ تَوَّابًا رَّحِيْماً﴾
أَشْهَدُ أَنَّکَ يَا رَسُوْلَ اللهِ، قَدْ بَلَّغْتَ الرِّسَالَةَ وَأَدَّيْتَ الْأَمَانَةَ وَنَصَحْتَ الْأُمَّةَ وَکَشَفْتَ الْغُمَّةَ وَجَلَيْتَ الظُّلْمَةَ وَجَاهَدْتَّ فِي سَبِيْلِ اللهِ حَقَّ جِهَادِه وَعَبَدْتَّ رَبَّکَ حَتّٰی أَتَاکَ الْيَقِيْنُ، جَزَاکَ اللهُ تَعَالٰی عَنَّا وَعَنْ وَّالِدِيْنَا وَعَنِ الْإِسْلَامِ خَيْرَ الْجَزَاءِ.
’’اے اللہ کے رسول! آپ پر درود و سلام ہو، آپ کے حق عظیم کے متعلق اللہ تعالیٰ نے یوں ارشاد فرمایا : اور(اے حبیب! ) اگر وہ لوگ جو اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھے تھے آپ کی خدمت میں حاضر ہو جاتے اور اللہ سے معافی مانگتے اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی اُن کے لئے مغفرت طلب کرتے تو وہ (اس وسیلہ اور شفاعت کی بنا پر) ضرور اللہ کو توبہ قبول فرمانے والا نہایت مہربان پاتے۔ میں گواہی دیتا ہوں بے شک اے اللہ کے رسول! آپ نے اللہ کا پیغام (اس کے بندوں تک) پوری طرح پہنچا دیا اور امانت کا حق ادا کر دیا اور امت کی پوری خیر خواہی فرما دی اور (کفر کے) اندھیرے کو دور فرما دیا، اور (باطل کی) تاریکی کو چھانٹ دیا، اور اللہ کے راستے میں کوشش اور قربانی کا حق ادا کر دیا، اور آپ اپنے رب کی عبادت میں لگے رہے، یہاں تک کہ واصل بحق ہوئے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو ہماری طرف سے، ہمارے والدین کی طرف سے اور ملت اسلام کی طرف سے بہترین جزاء عطا فرمائے۔‘‘
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے لئے، اپنے ماں باپ، شیخ، اساتذہ، اولاد، اعزاء و اقرباء، دوستوں اور سب مسلمانوں کے لئے شفاعت مانگیں اور بار بار عرض کریں :
اَسْأَلُ الشَّفَاعَةَ يَا رَسُوْلَ اللهِ،
پھر اگر کسی نے بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سلام کے لئے کہا ہو تو شرعاً اس کا پہنچانا لازم ہے اور یوں عرض کرے :
اَلسَّلامُ عَلَيْکَ يَا رَسُوْلَ اللهِ، مِنْ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ
(نام و ولدیت)
پھر اپنے دائیں طرف یعنی مشرق کی طرف تھوڑا سا ہٹ کر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے چہرہ پاک کے سامنے کھڑے ہو کر سلام پیش کریں۔
اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا سَيِّدَنَا أَبَا بَکْرِنِ الصِّدِّيْقَ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا خَلِيْفَةَ رَسُوْلِ اللهِ عَلَی التَّحْقِيْقِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا صَاحِبَ رَسُوْلِ اللهِ، ثَانِيَ اثْنَيْنِ اِذْ هُمَا فِي الْغَارِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا مَنْ أَنْفَقَ مَالَه کُلَّه فِي حُبِّ اللهِ وَحُبِّ رَسُوْلِه، حَتّٰی تَخَلَّلَ بِالْعَبَآءِ رَضِيَ اللهُ تَعَالٰی عَنْکَ وَأَرْضَاکَ أَحْسَنَ الرِّضَا، وَجَعَلَ الْجَنَّةَ مَنْزِلَکَ وَمَسْکَنَکَ وَمَحَلَّکَ وَمأْوَاکَ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا أَوَّلَ الْخُلَفَاءِ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَکَاتُه.
’’سلام آپ پر، اے ہمارے سردار ابو بکر صدیق، سلام آپ پر، اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلیفہ برحق، سلام آپ پر، اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھی، دو (راہ حق کے فدا کاروں) میں سے ایک جبکہ وہ غار میں پناہ لئے ہوئے تھے۔ سلام آپ پر، اے وہ (فدائے دین) جس نے اپنا تمام مال اللہ اور اس کے رسول کی محبت میں خرچ کر ڈالا، یہاں تک کہ ایک جبہ رہ گیا‘ اللہ تعالیٰ آپ سے راضی ہوا، اور اس نے بہترین طریق پر آپ کو راضی کیا، اور جنت کو آپ کے اترنے، رہنے کی جگہ اور آپ کا مستقل ٹھکانہ بنایا۔ سلام آپ پر، اے سب سے پہلے خلیفہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کی برکتیں آپ پر ہوں۔‘‘
پھر اتنا ہی اور ہٹ کر حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے روبرو کھڑے ہو کر سلام عرض کریں۔
اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا نَاطِقًا بِالْعَدْلِ وَالصَّوَابِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا حَفِيَّ الْمِحْرَابِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا مُظْهِرَ دَيْنِ الْإِسْلَامِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا مُکَسِّرَ الْأَصْنَامِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا أَبَا الْفُقَرَآئِ وَالضُّعَفَاءِ وَالْأَرَامِلِ وَالْأَيتَامِ، أَنْتَ الَّذِي قَالَ فِي حَقِّکَ سَيِّدُ الْبَشَرِ : لَوْ کَانَ نَبِيٌّ مِنْ بَعْدِي لَکَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ. رَضِيَ اللهُ تَعَالٰی عَنْکَ وَأَرْضَاکَ أَحْسَنَ الرِّضَا وَجَعَلَ الْجَنَّةَ مَنْزِلَکَ وَمَسْکَنَکَ وَمَحَلَّکَ وَمَأْوَاکَ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا ثَانِيَ الْخُلَفَاءِ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَکَاتُه.
’’سلام آپ پر اے عمر بن خطاب، سلام آپ پر، اے انصاف اور سچائی کی بات کہنے والے، سلام آپ پر، اے محراب کی طرف کثرت سے جانے والے، سلام آپ پر، اے دین اسلام کو غالب کرنے والے، سلام آپ پر، اے فقیروں، ضعیفوں، بیواؤں اور یتیموں کے سرپرست، آپ ہی ہیں جن کے حق میں سید البشر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر بن خطاب ہوتے۔ اللہ تعالیٰ آپ سے راضی ہو اور آپ کو بہترین رضا کے ساتھ راضی کرے اور جنت کو آپ کے اُترنے، رہنے اور ٹھہرنے کی جگہ اور آپ کا ٹھکانہ بنائے۔ سلام آپ پر، اے دوسرے خلیفہ رسول، آپ پر اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں۔‘‘
پھر بالشت بھر مغرب کی طرف پلٹیں اور دونوں کے درمیان کھڑے ہو کر عرض کریں :
اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمَا يَا وَزِيْرَي رَسُوْلِ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمَا يَا مُعِيْنَي رَسُوْلِ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمَا وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَکًاتُه.
’’سلام آپ پر، اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دونوں وزیرو، سلام آپ پر، اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دونوں مددگارو، سلام آپ دونوں پر، اور اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کی برکتیں۔‘‘
پھر یہ دعا کریں
اَللّٰهُمَ يَا رَبَّ الْعَالَمِيْنَ، يَا رَجَاءَ السَّائِلِيْنَ، وَأَمَانَ الْخَائِفِيْنَ، وَحِرْزَ الْمُتَوَکِّلِيْنَ، يَا حَنَّانُ، يَا مَنَّانُ، يَا دَيَانُ، يَا سُلْطَانُ، يَا سُبْحَانُ، يَا قَدِيْمَ الْإِحْسَانِ، يَا سَامِعَ الدُّعَآئِ اِسْمَعْ دُعَآءَ نَا، وَتَقَبَّلْ زِيَارَتَنَا وَاٰمِنْ خَوْفَنَا وَاسْتُرْ عُيُوْبَنَا وَاغْفِرْ ذُنُوْبَنَا وَارْحَمْ أَمْوَاتِنَا وَتَقَبَّلْ حَسَنَاتِنَا وَکَفِّرْ سَيِّئٰاتِنَا وَاجْعَلْنَا يَا اَللهُ، عِنْدَکَ مِنَ الْعَائِذِيْنَ الْفَائِزِيْنَ الشَّاکِرِيْنَ مِنَ الَّذِيْنَ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُوْنَ بِرَحْمَتِکَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ، يَا رَبَّ الْعَالَمِيْنَ.
’’اے اللہ! سب جہانوں کے پروردگار، اے سوال کرنے والوں کی اُمیدگاہ، اے ڈرنے والوں کے لئے جائے امن، اے توکل کرنے والوں کے لئے پناہ گاہ، اے بڑے مشفق، اے بڑے محسن، اے پورا پورا بدلہ دینے والے، اے صاحب اقتدار، اے مقدس ذات، اے ہمیشہ کے محسن، اے دعاؤں کے سننے والے، ہماری دعا سن اور ہماری زیارت کو قبول فرما، اور ہمارے خوف کو دور فرما، اور ہمارے عیبو ں کو چھپا، اور ہمارے گناہوں کو معاف فرما، اور ہمارے مرنے والوں پر رحم فرما، اور ہماری نیکیوں کو قبول فرما، اور ہمارے گناہوں کو معاف کر، اور اے اللہ! اپنے ہاں ہمیں ان لوگوں میں شامل فرما لے جو تیری پناہ میں آنے والے ہیں۔ کامیاب ہونے والے ہیں، شکر گزار ہیں وہ جنہیں نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ غم، تیری رحمت کے سبب۔ اے سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والے، اے سب جہانوں کے پالنے والے۔‘‘
دوسری دعا
اَللّٰهُمَّ لَا تَدَعْ لَناَ فِي مَقَامِنَا هٰذَا الشَّرِيْفِ فِي مَسْجِدِ رَسُوْلِ اللهِ ذَنْباً إِلاَّ غَفَرْتَه، وَلَا هَمًّا يَا اَللهُ، إِلاَّ فَرَّجْتَه، وَلَا عَيْباً يَا اَللهُ، إِلاَّ سَتَرْتَه، وَلَا مَرِيْضًا يَا اَللهُ، إِلاَّ شَفَيْتَه وَعَافَيْتَه، وَلَا مُسَافِرًا يَا اَللهُ، إِلاَّ نَجَّيْتَه، وَلَا غَائِبًا يَا اَللهُ، إِلاَّ رَدَدْتَّه، وَلَا عَدُوًّا يَا اَللهُ، إِلاَّ خَذَلْتَه وَدَمَّرْتَه، وَلَا فَقِيْرًا يَا اَللهُ، إِلاَّ أَغْنَيْتَه، وَلَا حَاجَةً يَا اَللهُ، مِنْ حَوَائِجِ الدُّنْياَ وَالْاٰخِرَةِ، لَناَ فِيْهَا صَلَاحٌ، إِلاَّ قَضَيْتَهَا وَيَسَّرْتَهاَ. اَللّٰهُمَّ اقْضِ حَوَائِجَنَا وَيَسِّرْ أُمُوْرَنَا وَاشْرَحْ صُدُوْرَنَا وَتَقَبَّلْ زِيَارَتَنَا، وَاٰمِنْ خَوْفَنَا، وَاسْتُرْ عُيُوْبَنَا، وَاغْفِرْ ذُنُوْبَنَا، وَاکْشِفْ کُرُوْبَنَا، وَاخْتِمْ بِالصَّالِحَاتِ أَعْمَالَنَا، وَرُدَّ غُرْبَتَنَا إِلٰی أَهْلِنَا وَأَوْلَادِنَا، سَالِمِيْنَ غَانِمِيْنَ مُسْتُوْرِيْنَ، وَاجْعَلْناَ مِنْ عِبَادِکَ الصَّالِحِْينَ مِنَ الَّذِيْنَ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُوْنَ، بِرَحْمَتِکَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ، يَا رَبَّ الْعَالَمِيْنَ.
’’اے اللہ! اس معزز مقام، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مسجد میں ہمارا کوئی گناہ نہ رہے جسے تو معاف نہ کر دے، اور اے اللہ! کوئی غم نہ رہے جسے تو دور نہ فرما دے، اور اے اللہ! کوئی عیب نہ رہے جسے تو چھپا نہ دے، اور اے اللہ! کوئی بیمار نہ رہے جسے تو صحت و آرام عطا نہ فرما دے، اور اے اللہ! کوئی مسافر نہ رہے جسے تو (سفر کی مشکلات سے) چھٹکارا نہ دے دے، اور اے اللہ! کوئی کھویا ہوا نہ رہے جسے تو لوٹانہ دے، اور اے اللہ! کوئی دشمن نہ رہے جسے تو رسوا اور برباد نہ کر دے، اور اے اللہ! کوئی فقیر نہ رہے جسے تو غنی نہ کر دے، اور اے اللہ! ہماری دنیا اور آخرت کی ضرورتوں میں سے کوئی ضرورت جس میں ہماری بہتری ہو ایسی نہ رہے جسے تو پورا نہ کر دے اور آسان نہ فرما دے۔ اے اللہ! ہماری حاجتوں کو پورا فرما دے اور ہمارے کاموں کو آسان کر دے اور ہمارے دلوں کو کھول دے اور ہماری اس زیارت کو قبول فرما، اور ہمارے خوف کو دور کر دے، اور ہمارے عیبوں کو چھپا دے، اور ہمارے گناہوں کو معاف فرما دے، اور ہماری تکلیفوں کو دور کر دے، اور نیکیو ں کے ساتھ ہمارے اعمال کا خاتمہ فرما، اور ہماری اجنبیت کو ہمیں اپنے اہل و عیال میں لوٹا کر دور کر دے، اس حال میں کہ ہم صحیح و سلامت ہوں، کامیاب ہوں اور ہمارے عیبوں پر پردہ پڑا ہوا ہو۔ ہمیں اپنے نیک بندوں میں شامل فرما، ان نیک بندوں میں جن پر نہ خوف طاری ہو اور نہ وہ غمگین ہوں۔ اپنی رحمت کے سبب، اے سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والے، اے جہانوں کے پالنے والے۔‘‘
پھر منبرِ اطہر کے قریب، اور پھر ریاض الجنہ میں آ کر دو رکعت نفل جب کہ وقت مکروہ نہ ہو پڑھیں اور دعا کریں۔
جب تک مدینہ طیبہ کی حاضری نصیب ہو ایک سانس بھی بے کار نہ جانے دیں۔ ضروریات کے سوا اکثر اوقات مسجد شریف میں باطہارت حاضر رہیں، نماز، تلاوت اور درود میں وقت گزاریں، خلافِ ادب گفتگو نہ کریں، ہمیشہ ہر مسجد میں جاتے وقت اعتکاف کی نیت کر لیں۔
یہاں ایک نیکی کے عوض پچاس ہزار نیکیاں لکھی جاتی ہیں، لہٰذا عبادت میں زیادہ کوشش کریں اور کھانے پینے میں کمی ضرور کریں۔ مدینہ طیبہ میں اگر روزہ رکھنا نصیب ہو جائے، بالخصوص گرمی میں تو یہ بڑی سعادت کی بات ہے اور اس پر وعدۂ شفاعت ہے۔
روضۂ انور کو دیکھنا عبادت ہے، اس لئے اسے کثرت سے دیکھنا چاہئے اور اس شہر میں یا شہر سے باہر جہاں کہیں گنبدِ خضراء پر نظر پڑے فوراً دست بستہ ادھر منہ کر کے صلوٰۃ و سلام عرض کریں اس عمل کے بغیر ہرگز نہ گزریں کہ یہ خلافِ ادب ہے۔
یہاں اور حطیمِ کعبہ میں کم از کم ایک بار قرآن مجید ختم کرنا چاہئے۔
دن میں پانچ دفعہ یا کم از کم صبح شام مواجہہ شریف میں سلام کے لئے حاضری دیں۔
بلا عذر ترک نماز ہر جگہ گناہ ہے اور کئی بار ہو تو سخت حرام اور گناہ کبیرہ اور یہاں ایسا کرنا گناہ کے علاوہ سخت محرومی ہے۔ العیاذ باللہ تعالٰی۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’جس نے میری مسجد میں مسلسل چالیس نمازیں پڑھیں اور اُن میں سے کوئی نماز بھی فوت نہ ہوئی تو اُس کے لئے دوزخ سے آزادی، عذاب سے نجات اور نفاق سے براءت لکھ دی جاتی ہے۔‘‘
(احمد بن حنبل، مسند، 3 : 155، الرقم : 12605)
لیکن یہ بات پیش نظر رہے کہ ہر وقت دل میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ادب واحترام ہونا چاہیے۔
قبر انور کو ہر گز پشت نہ کریں اور حتی الامکان نماز میں بھی ایسی جگہ کھڑے ہوں جہاں پشت روضہ مبارک کی طرف نہ کرنی پڑے۔
روضۂ اقدس کا نہ طواف کریں نہ سجدہ اور نہ ہی اتنا جھکیں کہ حالت رکوع کے برابر ہو جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم آپ کی اطاعت میں ہے۔
رخصت کے وقت مزارِ پرانوار پر حاضری دیں اور مواجہہ شریف میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بار بار اس نعمت کا سوال کریں اور تمام آداب رخصت بجا لائیں اور سچے دل سے دعا کریں کہ الٰہی ایمان و سنت پر مدینہ طیبہ میں مرنا اور جنت البقیع میں دفن ہونا نصیب ہو۔ آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔
جنت البقیع میں حاضر ہو کر یہ دعا کریں :
اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمْ يَا أَهْلَ الْبَقِيْعِ، يَا أَهْلَ الْجَنَابِ الرَّفِيْعِ، أَنْتُمُ السَّابِقُوْنَ وَنَحْنُ إِنْ شَائَ اللهُ بِکُمْ لَاحِقُوْنَ، أَبْشِرُوْا بِأَنَّ السَّاعَةَ اٰتِيَةٌ، لَا رَيْبَ فِيْهَا، وَأَنَّ اللهَ يَبْعَثُ مَنْ فِي الْقُبُوْرِ. اٰنَسَکُمُ اللهُ تَعَالٰی وَشَرَّفَکُمُ اللهُ تَعَالٰی بِقَوْلِ أَشْهَدُ أَنْ لاَّ إِلٰه إِلاَّ اللهُ وَحْدَه لَا شَرِيْکَ لَه وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُه وَرَسُوْلُه.
’’سلام ہو تم پر اے اہل بقیع، اے عالی بارگاہ والو! تم ہم سے چلے گئے اور ہم ان شاء اللہ آپ سے ملنے والے ہیں۔ تمہیں خوشخبری ہو کہ قیامت آنے والی ہے، اس میں کوئی شک نہیں اور بلاشبہ اللہ زندہ کر کے قبر والوں کو اُٹھائے گا۔ اللہ تعالیٰ تم کو مانوس بنا لے اور تم کو اس قول کے ساتھ معزز فرمائے : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے بندے اوراس کے رسول ہیں۔‘‘
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شہدائے احد کی قبروں پر سالانہ تشریف لے جاتے اور فرماتے تم پر سلام ہو، تم نے صبر کیا، تمہاری آخرت اچھی ہے۔ زائرین کو بھی چاہئے کہ ان مزارات پر حاضر ہو کر یوں سلام عرض کریں اور دعا کریں :
اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يًا حَمْزَةُ عَمَّ رَسُوْلِ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا سَيِّدَ الشُّهَدَآءِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا أَسَدَ اللهِ وَأَسَدَ رَسُوْلِه، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا عَبْدَ اللهِ بْنَ جَحْشٍ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا مُصْعَبَ بْنَ عُمَيْرٍ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمْ يَا شُهَدَآءَ أُحُدٍ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ، فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ، اَللّٰهُمَّ اجْزِهِمْ عَنِ الْإِسْلَامِ وَأَهْلِه اَفْضَلَ الْجَزَاءِ وَأَجْزِلْ ثَوَابَهُمْ وَأَکْرِمْ مَقَامَهُمْ وَارْفَعْ دَرَجَاتِهِمْ بِمَنِّکَ وَکَرَمِکَ يَا أَکْرَمَ الْأَکْرَمِيْنَ.
’’اے حضرت حمزہ! اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا! آپ پر سلام ہو، اے شہداء کے سردار! آپ پر سلام ہو، اے اللہ اور اس کے رسول کے شیر آپ پر سلام ہو، اے عبد اللہ بن جحش! آپ پر سلام ہو، اے مصعب بن عمیر! آپ پر سلام ہو، اے شہدائے اُحد! آپ پر سلام ہو، تم نے جو صبر کیا اُس پر تمہیں سلام ہو، اور آخرت کا گھر ہی سب سے بہتر ٹھکانہ ہے۔ اے اللہ! اِنہیں اِن کے اسلام کی بدولت اور اِن کے اہلِ خانہ کو بہترین اجر عطا فرما، اِن کے ثواب کو بڑھا دے اور اِن کا مقام بزرگی والا بنا دے، اِن کے درجات بلند فرما اپنے احسان اور کرم کے صدقے، اے سب سے بڑھ کر کرم کرنے والے!‘‘
جب مدینہ منورہ سے رخصت ہونے لگیں تو مسجد نبوی میں حاضر ہو کر دو رکعت نماز نفل ادا کریں۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ بے کس پناہ میں حاضر ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جدائی پر خوب آنسو بہائیں، اپنے والدین، عزیزو ں، دوستوں اور تمام اُمت مسلمہ کے لئے درج ذیل دعا کریں :
اَللّٰهُمَّ إِنِّي اَسْأَلُکَ بِنُوْرِ وَجْهِکَ أَنْ تَغْفِرَ لِي وَلِجَمِيْعِ أَهْلِ بَيْتي وَأَحِبَّائِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُوْمِنَاتِ، مَغْفِرَةً لاَّ تُغَادِرُ ذَنْبًا، وَتُدْخِلَنَا الْجَنَّةَ جَمِيْعًا بِغَيْرِ حِسَابٍ، اَللّٰهُمَّ أَعِذْنَا جَمِيْعًا مِنْ هُمُزَاتِ الشَّيَاطِيْنِ وَأَمِتْنَا وَأَمِتْهُمْ مَعَ الْإِيْمَانِ عَلٰی مَحَبَّتِکَ وَمَحَبَّةِ نَبِيِّکَ صلی الله عليه وآله وسلم وَسُنَّتِه بِرَحْمَتِکَ يا أَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ.
’’یا اللہ! میں دعا کرتا ہوں تجھ سے بطفیل تیرے نور ذات کے، تو مجھے اور میرے تمام خاندان، اور سب دوستوں، اور میرے والدین، اور کل مومن مردوں اور عورتوں کو بخش دے۔ ایسی بخشش جو کسی گناہ کو باقی نہ چھوڑے۔ ہم سب کو بغیر حساب کے جنت میں داخل فرما دے۔ یا اللہ! ہم سب کو شیطان کے شر سے محفوظ رکھ، اور ہم سب کا ایمان کے ساتھ اپنی اور اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت، اور ان کی سنت پر خاتمہ بالخیر فرما۔ اپنی رحمت کے وسیلہ سے، اے سب سے زیادہ رحم فرمانے والے۔‘‘
اَلْوِدَاعُ يَا رَسُوْلَ اللهِ! اَلْفِرَاقُ يَا نَبِيَّ اللهِ! اَلْأَمَانُ يَا حَبِيْبَ اللهِ! لَا جَعَلَه تَعَالٰی اٰخِرَ الْعَهدِ، لَا مِنْکَ، وَلَا مِنَ الْوُقُوْفِ بَيْنَ يَدَيْکَ إِلاَّ مِنْ خَيْرٍ وَّعَافِيَةٍ وَصِحَّةٍ وَسَلَامَةٍ، إِنْ عِشْتُ إِنْ شَاءَ اللهُ تَعَالٰی جِئْتُکَ وَإِنْ مُتُّ فَأَوْدَعْتُ عِنْدَکَ شَهَادَتِي وَأَمَانَتِي وَعَهْدِي وَمِيْثَاقِي مِنْ يَوْمِنَا هٰذَا إِلٰی يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَهِيَ شَهَادَةُ أَنْ لاَّ إِلٰه إِلاَّ اللهُ وَحْدَه لَا شَرِيْکَ لَه وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُه وَرَسُوْلُه، سُبْحَانَ رَبِّکَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُوْنَo وَسَلَامٌ عَلَی الْمُرْسَلِيْنَo وَالْحَمْدُ لِلّٰه رَبِّ الْعَالَمِيْنًo
’’(افسوس!) رخصت، اے اللہ کے رسول! ہائے جدائی، اے اللہ کے نبی! الامان، اے اللہ کے محبوب! اللہ تعالیٰ آپ کی زیارت اور آپ کے سامنے حاضری کی سعادت کو آخری نہ بنائے، مگر خیر و عافیت، تندرستی اور سلامتی کے ساتھ۔ اگر میں زندہ رہا تو ان شاء اللہ آپ کی خدمت میں دوبارہ حاضر ہوں گا، اور اگر میں مر گیا تو امانت رکھتا ہوں آپ کے پاس اپنی گواہی، اور اپنی امانت اور اپنا عہد و پیمان، اپنے اس دن سے لے کر قیامت کے دن تک، اور وہ گواہی اس بات کی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ ایک ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔ آپ کا رب، جو عزت کا مالک ہے، اُن (باتوں) سے پاک ہے جو وہ بیان کرتے ہیں۔ اور (تمام) رسولوں پر سلام ہو۔ اور سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے۔‘‘
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ
کَانَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم إِذَا قَفَلَ مِنَ الْجُيوشِ أَوْ السَّرَايا أَوْ الْحَجِّ أَوْ الْعُمْرَةِ إِذَا أَوْفَی عَلَی ثَنِيةٍ أَوْ فَدْفَدٍ کَبَّرَ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ : لَا إِلَه إِلَّا اللهُ وَحْدَه لَا شَرِيکَ لَه لَه الْمُلْکُ وَلَه الْحَمْدُ وَهوَ عَلَی کُلِّ شَيئٍ قَدِيرٌ آيبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ صَدَقَ اللهُ وَعْدَه وَنَصَرَ عَبْدَه وَهزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَه.
(مسلم، الصحيح، کتاب الحج، باب ما يقول اذا قفل من سفر الحج، 2 : 980، رقم : 1344)
’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب کسی لشکر، جہاد، حج یا عمرہ سے واپس آتے اور کسی ٹیلے یا ہموار میدان پر پہنچتے تو تین بار اللہ اکبر کہنے کے بعد فرماتے : اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں ہے، وہ ایک ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی حکومت ہے اور اسی کے لئے ستائش ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، ہم لوٹ کر آنے والے ہیں، توبہ کرنے والے ہیں، عبادت کرنے والے ہیں، سجدہ کرنے والے ہیں اور اپنے رب کی حمد کرنے والے ہیں، اللہ تعالیٰ نے اپنا وعدہ سچا کیا، اپنے بندے کی مدد کی اور تنہا تمام لشکروں کو شکست دی۔‘‘
مناسک کی ادائیگی کے دوران ہر مقام کے لئے علیحدہ علیحدہ پڑھی جانے والی دعائیں کتاب میں ذکر کر دی گئی ہیں، اگر دعائیں یاد نہ ہو سکیں تو کتاب سے دیکھ کر بھی یہ پڑھی جا سکتی ہیں، لیکن اگر کوئی حاجی نہ پڑھ سکے تو درج ذیل مختصر و مسنون دعائیں پڑھنا بھی باعثِ اجر و ثواب ہے :
اَللهُ اَکْبَرُ اللهُ اَکْبَرُ، لَا اِلٰه اِلاَّ اللهُ وَاللهُ اَکْبَرُ اللهُ اَکْبَرُ، وَِللهِ الْحَمْدُ.
’’اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اور تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں۔‘‘
رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْيا حَسَنَةً وَّفِی الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِo
(البقرة، 2 : 201)
’’اے ہمارے پروردگار! ہمیں دنیا میں (بھی) بھلائی عطا فرما اور آخرت میں (بھی) بھلائی سے نواز اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھo‘‘
رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَآ اِنْ نَّسِينَآ اَوْ اَخْطَاْنَا ط رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَينَآ اِصْرًا کَمَا حَمَلْتَه عَلَی الَّذِينَ مِنْ قَبْلِنَا ج رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِه ج وَاعْفُ عَنَّا وقفه وَاغْفِرْلَنَا وقفه وَارْحَمْنَا وقفه اَنْتَ مَوْلٰنَا فَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکٰفِرِينَo
(البقرة، 2 : 286)
’’اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں یا خطا کر بیٹھیں تو ہماری گرفت نہ فرما، اے ہمارے پروردگار! اور ہم پر اتنا (بھی) بوجھ نہ ڈال جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا، اے ہمارے پروردگار! اور ہم پر اتنا بوجھ (بھی) نہ ڈال جسے اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں، اور ہمارے (گناہوں) سے درگزر فرما، اور ہمیں بخش دے، اور ہم پر رحم فرما، تو ہی ہمارا کارساز ہے۔ پس ہمیں کافروں کی قوم پر غلبہ عطا فرماo‘‘
رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ هدَيتَنَا وَهبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَةً ج اِنَّکً اَنْتَ الْوَهابُo
(آل عمران، 3 : 8)
’’(اور عرض کرتے ہیں) اے ہمارے رب! ہمارے دلوں میں کجی پیدا نہ کر اس کے بعد کہ تو نے ہمیں ہدایت سے سرفراز فرمایا ہے اور ہمیں خاص اپنی طرف سے رحمت عطا فرما، بے شک تو ہی بہت عطا فرمانے والا ہےo‘‘
رَبَّنَا ظَلَمْنَآ اَنْفُسَنَا وَاِنْ لَّمْ تَغْفِرْلَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِينَo
(الاعراف، 7 : 23)
’’اے ہمارے رب! ہم نے اپنی جانوں پر زیادتی کی۔ اور اگر تو نے ہم کو نہ بخشا اور ہم پر رحم (نہ) فرمایا تو ہم یقینا نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جائیں گےo‘‘
رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوةِ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ ۖۗ رَبَّنَا وَ تَقَبَّلْ دُعَآءِ رَبَّنَا اغْفِرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْحِسَابُ۠
(ابراھيم، 14 : 40-41)
’’اے میرے رب! مجھے اور میری اولاد کو نماز قائم رکھنے والا بنا دے، اے ہمارے رب! اور تو میری دعا قبول فرما لےo اے ہمارے رب! مجھے بخش دے اور میرے والدین کو (بخش دے) اور دیگر سب مومنوں کو بھی، جس دن حساب قائم ہو گاo‘‘
رَّبِّ زِدْنِی عِلْمًاo
(طٰه، 20 : 114)
’’اے میرے رب! مجھے علم میں اور بڑھا دےo‘‘
لَآ اِلٰه اِلَّآ اَنْتَ سُبْحٰنَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِينَo
(الانبياء، 21 : 87)
’’تیرے سوا کوئی معبود نہیں تیری ذات پاک ہے، بے شک میں ہی (اپنی جان پر) زیادتی کرنے والوں میں سے تھاo‘‘
رَبَّنَآ اٰمَنَّا فَاغْفِرْلَنَا وَارْحَمْنَا وَاَنْتَ خَيرُ الرّٰحِمِينَo
(المؤمنون، 23 : 109)
’’اے ہمارے رب! ہم ایمان لے آئے ہیں، پس تو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما اور تو (ہی) سب سے بہتر رحم فرمانے والا ہےo‘‘
رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَينِ لَکَ وَمِنْ ذُرِّيتِنَآ اُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّکَ وَاَرِنَا مَنَاسِکَنَا وَتُبْ عَلَينَا ج اِنَّکَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُo
(البقرۃ، 2 : 128)
’’اے ہمارے رب! ہم دونوں کو اپنے حکم کے سامنے جھکنے والا بنا اور ہماری اولاد سے بھی ایک امت کو خاص اپنا تابع فرمان بنا اور ہمیں ہماری عبادت (اور حج کے) قواعد بتا دے اور ہم پر (رحمت و مغفرت) کی نظر فرما، بے شک تو ہی بہت توبہ قبول فرمانے والا مہربان ہےo‘‘
رَبَّنَآ اَفْرِغْ عَلَينَا صَبْرًا وَّثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکٰفِرِينَo
(البقرۃ، 2 : 250)
’’اے ہمارے پروردگار! ہم پر صبر میں وسعت ارزانی فرما اور ہمیں ثابت قدم رکھ اور ہمیں کافروں پر غلبہ عطا فرماo‘‘
رَبَّنَآ اٰمَنَّا بِمَآ اَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُوْلَ فَاکْتُبْنَا مَعَ الشّٰهدِينَo
(آل عمران، 3 : 53)
’’اے ہمارے رب! ہم اس کتاب پر ایمان لائے جو تو نے نازل فرمائی اور ہم نے اس رسول کی اتباع کی سو ہمیں (حق کی) گواہی دینے والوں کے ساتھ لکھ لےo‘‘
رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا ذُنُوْبَنَا وَاِسْرَافَنَا فِیْٓ اَمْرِنَا وَثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکٰفِرِينَo
(آل عمران، 3 : 147)
’’اے ہمارے رب! ہمارے گناہ بخش دے اور ہمارے کام میں ہم سے ہونے والی زیادتیوں سے درگزر فرما اور ہمیں (اپنی راہ میں) ثابت قدم رکھ اور ہمیں کافروں پر غلبہ عطا فرماo‘‘
رَبَّنَآ اَفْرِغْ عَلَينَا صَبْرًا وَّتَوَفَّنَا مُسْلِمِينَo
(الأعراف، 7 : 126)
’’اے ہمارے رب! تو ہم پر صبر کے سرچشمے کھول دے اور ہم کو (ثابت قدمی سے) مسلمان رہتے ہوئے (دنیا سے) اٹھا لےo‘‘
رَّبِّ اَدْخِلْنِیْ مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّاَخْرِجْنِیْ مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّاجْعَلْ لِّیْ مِنْ لَّدُنْکَ سُلْطٰنًا نَّصِيرًاo
(الإسراء، 17 : 80)
’’اے میرے رب! مجھے سچائی (خوشنودی) کے ساتھ داخل فرما (جہاں بھی داخل فرمانا ہو) اور مجھے سچائی (و خوشنودی) کے ساتھ باہر لے آ (جہاں سے بھی لانا ہو) اور مجھے اپنی جانب سے مدد گار غلبہ و قوت عطا فرما دےo‘‘
رَبَّنَآ اٰتِنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَةً وَّ هَيئْ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا رَشَدًاo
(الکھف، 18 : 10)
’’اے ہمارے رب! ہمیں اپنی بارگاہ سے رحمت عطا فرما اور ہمارے کام میں راہ یابی (کے اسباب) مہیا فرماo‘‘
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved