جواب: طہارت سے مراد ہے نجاست (گندگی و ناپاکی) سے پاک ہونا، خواہ وہ ظاہری ہو یا باطنی۔ شریعت کی اصطلاح میں طہارت ایک خاص صفت سے عبارت ہے، جس کا حکم صاحبِ شریعت نے اس لیے دیا ہے کہ جسم پاک ہو جائے اور نماز درست ادا ہو جائے۔
جواب: طہارت کی دو قسمیں ہیں: طہارت صغریٰ اور طہارت کبریٰ۔ طہارت صغریٰ سے مراد وضو ہے جبکہ طہارت کبریٰ سے مراد غسل ہے۔
جواب: لغت کی رو سے ہر گندگی نجاست کہلاتی ہے خواہ وہ ظاہری ہو یا باطنی۔ ظاہری نجاست جیسے خون، پیشاب وغیرہ؛ اور باطنی نجاست جیسے گناہ و معصیت۔
جواب: اصطلاحِ شریعت میں نجاست کی دو اقسام ہیں:
جواب: وہ نجاست جو ظاہر میں نظر نہ آئے لیکن شریعت نے اس سے پاک ہونے کا حکم دیا ہو جیسے:
حدثِ اصغر (جن امور سے وضو لازم ہوتا ہے) اور حدثِ اکبر (جن امور سے غسل فرض ہوتا ہے) کو نجاستِ حکمیہ کہتے ہیں۔ یہ شریعت کی رو سے ایک عارضی کیفیت ہے جو تمام بدن پر یا اس کے اعضاء پر وارد ہوتی ہے اور طہارت سے دور ہو جاتی ہے۔
جواب: نجاستِ حقیقیہ اس گندگی کو کہتے ہیں جو ظاہراً نظر آئے اسے شرع نے اصل نجس قرار دیا ہے۔ انسان اپنے بدن، کپڑوں اور کھانے پینے کی چیزوں کو اس سے بچاتا ہے مثلًا پیشاب، شراب، خون، فضلہ وغیرہ۔ اس سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے اور اگر کسی چیز پہ لگ جائے تو اسے دور کرکے اس چیز کو پاک کرنے کا حکم ہے۔
جواب: نجاستِ غلیظہ اسے کہتے ہیں جس کے ناپاک ہونے کی صراحت قرآن و حدیث میں موجود ہو۔ کوئی نص اس کی ناپاکی کے خلاف موجود نہ ہو یعنی اس میں کسی قسم کا شبہ نہ ہو۔ تمام دلائل سے اس کا ناپاک ہونا ہی ثابت ہو، اور ایسی نجاست سخت ہوتی ہے۔ آدمی کا فضلہ، پیشاب، منی، جانوروں کا گوبر، اور حرام جانوروں کا پیشاب، انسان اور جانوروں کا بہتا ہوا خون، شراب، مرغی اور مرغابی و بطخ کی بیٹ نجاستِ غلیظہ میں شامل ہیں۔
نجاستِ غلیظہ کپڑے یا بدن میں مقدارِ درہم کے برابر ہو تو دھونا واجب ہے اورمقدارِ درہم سے کم لگ جائے تو معاف ہے نماز ہو جائے گی۔ لیکن اگر مقدارِ درہم سے زائد لگی ہو تو معاف نہیں بلکہ دھونا فرض ہے۔
نجاستِ خفیفہ اس کو کہتے ہیں جس کا نجس ہونا یقینی نہ ہو۔ کسی دلیل سے اس کا ناپاک ہونا معلوم ہوتا ہو اور کسی دلیل سے اس کے پاک ہونے کا شبہ ہوتا ہو۔ نجاستِ خفیفہ درج ذیل چیزوں پر مشتمل ہے:
1۔ حلال جانوروں مثلاً گھوڑا، گائے، بکری وغیرہ کا پیشاب نجاستِ خفیفہ ہے۔
2۔ حلال چڑیا یا اس طرح کے چھوٹے پرندوں کی بیٹ نجاست خفیفہ ہے۔ چیل، کوا، گدھ وغیرہ کی نجاست غلیظہ ہے۔ حرام پرندے جو اڑتے ہیں ان کی بیٹ نجس ہے۔
اگر نجاستِ خفیفہ کپڑے یا بدن میں لگ جائے تو جس حصہ میں لگی ہے اگر اس کے چوتھائی حصہ سے کم ہو تو بغیر دھوئے نماز ہو جائے گی۔ اور اگر پورا چوتھائی یا اس سے زیادہ ہو گیا ہو تو معاف نہیں بلکہ دھونا لازم ہے۔
جواب: اگر کپڑا ناپاک ہو جائے تو ایک بار دھو لینے سے پاک ہو جاتا ہے بشرطیکہ اس پر نظر آنے والی نجاست ختم ہو جائے لیکن یہ تب ہی ممکن ہے جب اس پر اچھی طرح پانی بہا کر خوب نچوڑا جائے۔ اگر کپڑا کسی برتن میں دھویا جائے تو تین بار نئے پانی میں دھونے کے بعد ہر بار خوب نچوڑے ورنہ کپڑا پاک نہ ہوگا۔
جواب: جو چیزیں نچوڑنے کے قابل نہیں جیسے چٹائی، جوتا، برتن وغیرہ اس کو دھو کر چھوڑ دیں، جب پانی ٹپکنا بند ہو جائے تو اسی طرح مزید دو بار دھوئیں، تیسری مرتبہ جب پانی ٹپکنا بند ہو جائے تو وہ چیز پاک ہوگی۔ اسی طرح نازک کپڑا جو نچوڑنے کے قابل نہیں اسے بھی یونہی پاک کیا جائے۔
جواب: اگر گھی یا تیل نجس ہو جائے تو اس میں جتنا گھی یا تیل ہے اتنا ہی پانی ڈال کر خوب ہلائیں، پھر اوپر سے تیل نکال لیں اور پانی پھینک دیں۔ اس طرح تین بار کرنے سے گھی یا تیل پاک ہو جائے گا۔
جواب: شہد ناپاک ہو جائے تو اس کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جتنا شہد ناپاک ہوا ہے اس میں اس سے زیادہ پانی ڈال کر خوب پکائیں یہاں تک کہ سب پانی جل کر سوکھ جائے اور جتنا شہد تھا اتنا رہ جائے۔ تین مرتبہ اسی طرح پکائیں تو شہد پاک ہو جائے گا۔
جواب: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو کہتے:
اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ.
بخاری، الصحیح، کتاب الوضو، باب ما یقول عند الخلائ، 1: 66، 142
’’اے اللہ بے شک میں خبیث جنّوں اور خبیث جنّنیوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‘‘
بیت الخلاء سے باہر آتے وقت یہ دعا پڑھنی چاہیے:
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِی أَذْهَبَ عَنِّی الْأَذَی وَعَافَانِیْ.
ابن ماجہ، السنن، کتاب الطھارۃ وسنتھا، باب ما یقول اذا خرج من الخلا، 1: 177، 301
‘‘تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جس نے مجھ سے تکلیف دور کی اور مجھے عافیت بخشی۔‘‘
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved