ماحولیاتی آلودگی کا موضوع جس قدر اہم ہے، اہل علم حضرات نے اس قدر اسے اپنی تحریروں کا موضوع نہیں بنایا۔ اس لحاظ سے یہ کاوش انتہائی اہمیت کی حامل ہے جس میں اخلاقی و قانونی دونوں پہلوؤں پر قرآن و حدیث سے استنباط کرتے ہوئے دین اسلام کے ماحول دوست پہلو کو اُجاگر کیا گیا ہے۔ آج سے چودہ سو سال قبل اُس وقت بظاہر اِس آلودگی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا لیکن اسلام نے چونکہ قیامت تک بنی نوع انسان کی بھلائی و رہنمائی کا فریضہ ادا کرنا ہے اس لیے قرآن و حدیث کے ذریعے مستقبل میں پیدا ہونے والے مسائل کا اجمالاً اصولی حل بھی بتا دیا گیا ہے۔ کتاب کے دوسرے باب میں ماحولیاتی آلودگی کی مختلف اقسام اور پھر ان کے نتیجے میں پانی، ہوا اور زمین کو پہنچنے والے نقصانات خصوصاً کیمیکلز اور نیوکلیئر آلودگی - جس پر ساری صنعت سازی اور پاور پراجیکٹس کا انحصار ہے - کا ذکر کیا ہے۔ اِمسال 2011ء میں جاپان میں زیرسمندر زلزلے کے باعث نیوکلیئر آلودگی جس انداز میں بنی نوع انسان کے لیے عالمی خطرے کے طور پر اُبھری ہے وہ محتاجِ بیان نہیں۔ چنانچہ ایٹمی بجلی گھروں کا بڑھتا ہوا استعمال حیاتِ انسانی کے لیے ایک سوالیہ نشان بن چکا ہے۔
وطن عزیز پاکستان میں عوامی شعوری سطح پر ماحولیاتی آلودگی کو ایک غیر ضروری بحث تصور کیا جاتا ہے۔ وہ اسے ترقی یافتہ ممالک کی اختراع سمجھتے ہیں جب کہ فی الحقیقت ہم اُن ممالک کے لوگوں سے کہیں بڑھ کر ماحولیاتی آلودگی کا شکار ہیں اور اس کے باعث متعدد بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔
مذکورہ بالا ماحولیاتی آلودگی کی خطرناک اقسام کے علاوہ غیر معمولی بڑھتی ہوئی ٹریفک کا شور اور دھواں، سڑکوں پر گرد و غبار کی یلغار، بازاروں میں کانوں کو پھاڑ دینے والے گانوں کی ریکارڈنگ، سائلنسر نکلے موٹر سائیکل رکشاؤں کی بھرمار اور کوڑا کرکٹ کے متعفن ڈھیروں کو آگ سے جلا کر ختم کرنے کا بڑھتا ہوا رجحان وغیرہ ماحولیاتی آلودگی کی مختلف شکلیں ہیں۔ چنانچہ عوامی سطح پر ماحولیاتی آلودگی کے مضمرات سے آگاہی موجودہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ یہ تحریر اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
(حسین محی الدین قادری)
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved