321 / 1. عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رضی اﷲ عنه قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : وَعَدَنِي رَبِّي أَنْ يُدْخِلَ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعِيْنَ أَلْفًا، لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ وَلَا عَذَابَ مَعَ کُلِّ أَلْفٍ سَبْعُوْنَ أَلْفًا وَثَلَاثُ حَثَيَاتٍ مِنْ حَثَيَاتِهِ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه وَأَحْمَدُ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ أَبِي عَاصِمٍ، وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.
1 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : صفة القيامة والرقائق والورع، باب : في الشفاعة، 4 / 626، الرقم : 2437، وابن ماجة في السنن، کتاب : الزهد، باب : صفة محمد صلی الله عليه وآله وسلم، 2 / 1433، الرقم : 4286، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 268، الرقم : 22303، إسناده حسن، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 315، الرقم : 31714، وابن أبي عاصم في السنة، 1 / 260، 261، الرقم : 588، 589، والعسقلاني في الإصابة في تمييز الصحابة، 6 / 646، الرقم : 9233، سنده صحيح.
’’حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : میرے رب نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میری امت سے ستر ہزار افراد کو بغير حساب و عذاب کے جنت میں داخل فرمائے گا۔ ان میں سے ہر ہزار کے ساتھ (ان کی سنگت اختیار کرنے والوں میں سے) 70 ہزار کو داخل کرے گا نیز اللہ تعالیٰ اپنے چلوؤں میں سے تین چلو (اپنی حسبِ شان جہنمیوں سے بھر کر) بھی جنت میں ڈالے گا۔‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی، ابن ماجہ، احمد، ابنِ ابی شیبہ اور ابنِ ابی عاصم نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے کہا ہے : یہ حدیث حسن ہے۔
322 / 2. عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رضی اﷲ عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : إِنَّ اﷲَ عَزَّوًَجَلَّ وَعَدَنِي أَنْ يُدْخِلَ مِنْ أُمَّتِي الْجَنَّةَ سَبْعِيْنَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ، فَقَالَ يَزِيْدُ بْنُ الْأَخْنَ السُّلَمِيُّ : وَاﷲِ! مَا أُوْلٰئِکَ فِي أُمَّتِکَ إِلَّا کَالذُّبَابِ الْأَصْهَبِ فِي الذِّبَّانِ. فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : کَانَ رَبِّي عزوجل قَدْ وَعَدَنِي سَبْعِيْنَ أَلْفًا مَعَ کُلِّ أَلْفٍ سَبْعُوْنَ أَلْفًا، وَزَادَنِي ثلَاثَ حَثَيَاتٍ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْکَبِيْرِ وَابْنُ أَبِي عَاصِمٍ وَابْنُ کَثِيْرٍ. إِسْنَادُهُ قَوِيٌّ، رِجَالُهُ رِجَالُ الصَّحِيْحِ.
2 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 / 250، الرقم : 22156، والطبراني في المعجم الکبير، 8 / 159، الرقم : 7276، وابن أبي عاصم في السنة، 1 / 261، الرقم : 588، وقال الألباني : إسناده صحيح ورجاله کلهم ثقات، وأيضاً في الآحاد والمثاني، 2 / 445، الرقم : 1247، والمنذري في الترغيب والترهيب، 4 / 225، الرقم : 5473، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 / 395، وقال : هذا إسناد حسن، والعسقلاني في الإصابة في تمييز الصحابة، 6 / 646، الرقم : 9233، سنده صحيح.
’’حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہل نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میری امت سے ستر ہزار افراد کو بغير حساب و عذاب کے جنت میں داخل فرمائے گا۔ یزید بن اَخن سلمی نے عرض کیا : اللہ رب العزت کی قسم! یہ تو آپ کی امت میں شہد کی مکھیوں میں سے (ایک قسم) سفید سرخی مائل مکھیوں کی تعداد تک ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میرے رب عزوجل نے مجھ سے 70 ہزار میں سے ہر ہزار کے ساتھ مزید 70 ہزار کو داخل کرنے کا وعدہ کیا ہے (یعنی ان ہزار خوش بختوں میں سے ہر ایک اپنے ساتھ معیت اختیار کرنے والوں میں سے 70 افراد کو لے کر جنت میں جائے گا) اور میرے لئے اس نے مزید تین چلوؤں کا اضافہ فرمایا ہے (اپنی حسبِ شان تین چلّو میری امت کے جہنمیوں کے نکال کر جنت میں داخل کرے گا)۔‘‘
اسے امام احمد، طبرانی، ابنِ ابی عاصم اور ابنِ کثیر نے روایت کیا ہے۔ اس کی اسناد قوی ہے اور اس کے رجال صحیح حدیث کے رجال ہیں۔
323 / 3. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم أَنَّهُ قَالَ : سَأَلْتُ رَبِّي عَزَّوًَجَلَّ فَوَعَدَنِي أَنْ يُّدْخِلَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعِيْنَ أَلْفًا عَلَی صُوْرَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةِ الْبَدْرِ، فَاسْتَزَدْتُ فَزَادَنِي مَعَ کُلِّ أَلْفٍ سَبْعِيْنَ أَلْفًا. فَقُلْتُ : أَيْ رَبِّ! إِنْ لَمْ يَکُنْ هٰؤُلَاءِ مُهَاجِرِي أُمَّتِي؟ قَالَ : إِذَنْ أُکْمِلُهُمْ لَکَ مِنَ الْأَعْرَابِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ منده. إِسْنَادُهُ صَحِيْحٌ.
3 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 359، الرقم : 8707، وابن منده في الإيمان، 2 / 895، الرقم : 976، هذا إسناد صحيح علی رسم مسلم، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 404، وقال : رجاله رجال الصحيح، وأورده العسقلاني في فتح الباري، 11 / 410، وقال : سنده جيد.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں نے اپنے رب عزوجل سے سوال کیا تو اس نے مجھ سے وعدہ فرمایا کہ میری امت سے ستر ہزار افراد جنت میں داخل فرمائے گا جن کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح چمکتے ہوں گے۔ میں نے زیادہ چاہا تو اس نے ہر ہزار کے ساتھ مزید 70 ہزار اضافہ فرمایا. میں نے عرض کیا : اے میرے رب! اگر وہ میری امت کے مہاجر (گناہوں کو ترک کرنے والوں سے پورے) نہ ہوئے؟ اس نے فرمایا : تب میں ان کو تیرے لئے گنواروں سے مکمل کروں گا۔‘‘
اسے امام احمد اور ابنِ مندہ نے روایت کیا ہے۔ اس کی اسناد صحیح ہے۔
324 / 4. عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ رضی اﷲ عنه قَالَ : غَابَ عَنَّا رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَوْمًا، فَلَمْ يَخْرُجْ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ لَنْ يَخْرُجَ، فَلَمَّا خَرَجَ سَجَدَ سَجْدَةً، فَظَنَنَّا أَنَّ نَفْسَهُ قَدْ قُبِضَتْ فِيْهَا، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ قَالَ : إِنَّ رَبِّي تَبَارَکَ وَتَعَالَی اسْتَشَارَنِي فِي أُمَّتِي مَا ذَا أَفْعَلُ بِهِمْ؟ فَقُلْتُ : مَا شِئْتَ أَيْ رَبِّ! هُمْ خَلْقُکَ وَعِبَادُکَ، فَاسْتَشَارَنِي الثَّانِيَةَ، فَقُلْتُ لَهُ کَذٰلِکَ، فَقَالَ : لَا أُحْزِنُکَ فِي أُمَّتِکَ يَا مُحَمَّدُ! وَبَشَّرَنِي أَنَّ أَوَّلَ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُوْنَ أَلْفًا مَعَ کُلِّ أَلْفٍ سَبْعُوْنَ أَلْفًا لَيْسَ عَلَيْهِمْ حِسَابٌ... الحديث. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ کَثِيْرٍ. وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ : إِسْنَادُهُ حَسَنٌ.
4 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 / 393، الرقم : 23336، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 2 / 122، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 68.
’’حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن ہماری نظروں سے اوجھل رہے، آپ تشریف نہ لائے یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ آج حجرہ مبارک سے باہر نہ نکلیں گے۔ جب آپ باہر تشریف لائے تو اتنا طویل سجدہ کیا کہ ہم نے سمجھا کہ آپ وصال فرما گئے ہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سرِ انور اٹھا کر ارشاد فرمایا : میرے رب تبارک و تعالیٰ نے مجھ سے میری امت کے بارے مشورہ طلب کیا کہ میں ان سے کیا معاملہ کروں؟ تو میں نے عرض کیا : اے میرے رب! جیسا تو چاہے، وہ تیری مخلوق اور تیرے بندے ہیں۔ اس نے دوبارہ مجھ سے مشورہ طلب کیا تو میں نے اسی طرح عرض کیا۔ پس اس نے فرمایا : یا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)! میں تجھے تیری امت کے بارے غمگین نہیں کروں گا اور اس نے مجھے خوشخبری سنائی کہ میرے ستر ہزار امتی جن میں سے ہر ہزار کے ساتھ 70 ہزار ہوں گے بغير حساب کے جنت میں داخل ہوں گے۔‘‘
اسے امام احمد اور ابنِ کثیر نے روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے کہا ہے : اس کی اِسناد حسن ہے۔
325 / 5. عَنْ ثَوْبَانَ رضی اﷲ عنه قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : إِنَّ رَبِّي عَزَّوًَجَلَّ وَعَدَنِي مِنْ أُمَّتِي سَبْعِيْنَ أَلْفًا لَا يُحَاسَبُوْنَ، مَعَ کُلِّ أَلْفٍ سَبْعُوْنَ أَلْفًا. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَابْنُ کَثِيْرٍ.
5 : أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 2 / 92، الرقم : 1413، وأيضاً في مسند الشاميين، 2 / 439، الرقم : 1657، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 / 393، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 407.
’’حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : میرے رب نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میری امت سے ستر ہزار افراد سے حساب نہیں ليا جائے گا نیز ان میں سے ہر ہزار کے ساتھ مزید 70 ہزار ہوں گے (جن سے حساب نہیں ليا جائے گا)۔‘‘
اسے امام طبرانی اور ابنِ کثیر نے روایت کیا ہے۔
326 / 6. قَالَ شُرَيْحُ بْنُ عُبَيْدٍ : مَرِضَ ثَوْبَانُ رضی اﷲ عنه بِحِمْصَ وَعَلَيْهَا عَبْدُ اﷲِ بْنُ قُرْطٍ الْأَزْدِيُّ فَلَمْ يَعُدْهُ، فَدَخَلَ عَلَی ثَوْبَانَ رَجُلٌ مِنَ الْکَلَاعِيِّيْنَ عَائِدًا. فَقَالَ لَهُ ثَوْبَانُ : أَتَکْتُبُ؟ فَقَالَ : نَعَمْ، فَقَالَ : اکْتُبْ، فَکَتَبَ لِلْأَمِيْنِ عَبْدِ اﷲِ بْنِ قُرْطٍ مِنْ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم، أَمَّا بَعْدُ : فَإِنَّهُ لَوْ کَانَ لِمُوْسَی وَعِيْسَی مَوْلًی بِحَضْرَتِکَ لَعُدْتَهُ، ثُمَّ طَوَی الْکِتَابَ، وَقَالَ لَهُ : أَتُبَلِّغُهُ يَاهُ؟ فَقَالَ : نَعَمْ، فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ بِکِتَابِهِ فَدَفَعَهُ إِلَی ابْنِ قُرْطٍ، فَلَمَّا قَرَأَهُ قَامَ فَزِعًا. فَقَالَ النَّاسُ : مَا شَأْنُهُ أَحَدَثَ أَمْرٌ؟ فَأَتَی ثَوْبَانَ حَتَّی دَخَلَ عَلَيْهِ فَعَادَهُ وَجَلَسَ عِنْدَهُ سَاعَةً ثُمَّ قَامَ فَأَخَذَ ثَوْبَانُ بِرِدَائِهِ، وَقَالَ : اجْلِسْ حَتَّی أُحَدِّثَکَ حَدِيْثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم سَمِعْتُهُ يَقُوْلُ : لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُوْنَ أَلْفًا لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ وَلَا عَذَابَ مَعَ کُلِّ أَلْفٍ سَبْعُوْنَ أَلْفًا.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ کَثِيْرٍ وَالْهَيْثَمِيُّ، وَقَالَ ابْنُ کَثِيْرٍ : وَإِسْنَادُ رِجَالِهِ کُلُّهُمْ ثِقَاتٌ شَامِيُّوْنَ حِمْصِيُّوْنَ، فَهُوَ حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ.
6 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 / 280، الرقم : 22471، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 / 393، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 407.
امام شریح رحمۃ اللہ علیہ بن عبید بیان کرتے ہیں : حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ حمص میں بیمار ہوئے اس وقت وہاں کا گورنر عبداﷲ بن قُرط تھا تو وہ آپ کی عیادت کے لئے نہ آیا، کلاعیین میں سے ایک شخص نے آپ کی عیادت کی تو حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا : کیا تمہیں لکھنا آتا ہے؟ اس نے کہا : جی ہاں! لکھوائیے، اس نے لکھا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ثوبان کی طرف سے گورنر عبد اﷲ بن قرط کے نام، اَمّا بَعْد : اگر حضرت موسیٰ اور عیسیٰ علیہما السلام کا کوئی آزاد کردہ غلام تیرے پاس موجود ہوتا تو (تعظیم کرتے ہوئے) تُو اس کی عیادت کو جاتا (لیکن ہمیں بھولا ہوا ہے جبکہ اغیار کا تجھے اتنا خیال ہے)، پھر اس نے خط کو لپیٹ دیا، آپ رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا : کیا تم یہ پیغام اسے پہنچاؤ گے؟ اس نے کہا : جی ہاں! وہ شخص خط لے کر چلا گیا اور اس نے اسے ابنِ قرط کے حوالے کر دیا، جب اس نے یہ خط پڑھا تو ڈر کے مارے کھڑا ہو گیا۔ لوگوں نے کہا : اسے کیا ہو گیا ہے کیا کوئی واقعہ پیش آیا ہے؟ وہ فوراً عیادت کے لئے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوا اور کچھ دیر وہیں بیٹھا رہا پھر اٹھ کر واپس آنے لگا تو حضرت ثوبان نے اسے چادر سے پکڑ کر فرمایا : یہاں بیٹھ جاؤ میں تمہیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیثِ مبارکہ سناتا ہوں، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : میرے ستر ہزار امتی بغير حساب و عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے ان میں سے ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار ہوں گے۔‘‘
اسے امام احمد، ابنِ کثیر اور ہیثمی نے روایت کیا ہے۔ امام ابنِ کثیر نے کہا ہے : اس حدیث کی اِسناد کے تمام رجال شامی حمصی ثقہ ہیں، لہذا یہ حديث صحيح ہے۔
327 / 7. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اﷲ عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : سَأَلْتُ (أي اﷲَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی) الشَّفَاعَةَ لِأُمَّتِي، فَقَالَ : لَکَ سَبْعُوْنَ أَلْفًا يَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ. قُلْتُ : زِدْنِي، قَالَ : لَکَ مَعَ کُلِّ أَلْفٍ سَبْعُوْنَ أَلْفًا، قُلْتُ : زِدْنِي، قَالَ : فَإِنَّ لَکَ هَکَذَا وَهَکَذَا، فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : حَسْبُنَا، فَقَالَ عُمَرُ : يَا أَبَا بَکْرِ، دَعْ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم، فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : يَا عُمَرُ، إِنَّمَا نَحْنُ حَفْنَةٌ مِنْ حَفَنَاتِ اﷲِ. رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَالْهَنَّادُ وَالدَّيْلَمِيُّ.
7 : أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 318، الرقم : 31739، والهناد بن السري في الزهد، 1 / 135، الرقم : 178، والديلمي في الفردوس بمأثور الخطاب، 2 / 311، الرقم : 3407.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں نے اﷲ تبارک وتعالیٰ سے اپنی امت کے لئے شفاعت کا سوال کیا تو اس نے فرمایا : آپ کی خاطر (آپ کی امت میں سے) ستر ہزار بغير حساب جنت میں داخل ہوں گے۔ میں نے عرض کیا : میرے لیے اضافہ فرمائیں، فرمایا : آپ کی خاطر ان میں سے ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار داخل ہوں گے، میں نے عرض کیا : میرے لیے مزید اضافہ فرمائیں، فرمایا : پس آپ کی خاطر اتنے اتنے اور بھی (بغير حساب چلو بھر کر جنت میں داخل کروں گا). حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : ہمارے لیے اتنا کافی ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : ابو بکر! رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو چھوڑ دیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فوراً کہا : عمر! (تمہیں معلوم تو ہے کہ) ہم سارے اﷲ تعالیٰ کے چلوؤں میں سے ایک چلو ہیں (وہ چاہے تو ہتھیلی کی ایک لَپ سے ہم سب کو جنت میں داخل کر دے)۔‘‘
اسے امام ابنِ ابی شیبہ، ہناد اور دیلمی نے روایت کیا ہے۔
328 / 8. عَنْ عُتْبَةَ بنِ عَبْدِ السُّلَّمِيِّ رضی اﷲ عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِنَّ رَبِّي وَعَدَنِي أَنْ يُدْخِلَ مِنْ أُمَّتِي الْجَنَّةَ سَبْعِيْنَ أَلْفًا بِغَيْرٍ حِسَابٍ ثُمَّ يُتْبِعُ کُلَّ أَلْفٍ بِسَبْعِيْنَ أَلْفًا (وَفِي رِوَيَةِ الطَّبَرَانِي قَالَ : ثُمَّ يَشْفَعُ کُلُّ أَلْفٍ لِسَبْعِيْنَ أَلْفاً)، ثُمَّ يَحْثِي بِکَفِّهِ ثَلَاثَ حَثَيَاتٍ، فَکَبَّرَ عُمَرُ. فَقَالَ : إِنَّ السَّبْعِيْنَ أَلْفًا الْأُوَلَ يُشَفِّعُهُمُ اﷲُ فِي آبَائِهِمْ وَأُمَّهَاتِهِمْ وَعَشَائِرِهِمْ، وَأَرْجُوْ أَنْ يَجْعَلَ أُمَّتِي أَدْنَی الْحَثَوَاتِ الْأَوَاخِرِ.
رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ وَالطَّبَرَانِيُّ وَابْنُ کَثِيْرٍ، وَقَالَ ابْنُ کَثِيْرٍ : قَالَ الْحَافِظُ الضِّيَاء أَبُوعَبْدِ اﷲِ الْمَقْدَسِيُّ فِي کِتَابِهِ ’صفة الجنة‘ : لَا أَعْلَمُ لِهَذَا الْإِسْنَادِ عِلّة.
8 : أخرجه ابن حبان في الصحيح، 16 / 232، الرقم : 7247، والطبراني في المعجم الکبير، 17 / 127، الرقم : 312، وأيضاً في الأوسط، 1 / 127، الرقم : 402، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 / 395، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 409، 414.
’’حضرت عتبہ بن عبد السلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میرے رب نے مجھ سے میری امت کے 70 ہزار افراد کو بغير حساب و عذاب کے جنت میں داخل کرنے کا وعدہ فرمایا ہے۔ پھر ہر ہزار کے ساتھ مزید 70 ہزار کو داخل فرمائے گا (طبرانی کی روایت کے الفاظ ہیں : پھر ہر ہزار ستر ہزار کی شفاعت کرے گا)، پھر اپنی ہتھیلی سے تین لپ مزید ڈالے گا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر تکبیر کہی. آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مزید فرمایا : ان کے پہلے ستر ہزار افراد کی شفاعت کو اللہ تعالیٰ ان کے آباء و اجداد، امہات اور قبائل کے حق میں قبول فرمائے گا اور مجھے امید ہے کہ میری امت کو دوسری ہتھیلیوں سے قریب ترین رکھے گا۔‘‘
اسے امام ابنِ حبان، طبرانی اور ابنِ کثیر نے روایت کیا ہے۔ امام ابنِ کثیر نے کہا ہے کہ حافظ ضیاء الدین ابو عبد اﷲ المقدسی نے اپنی کتاب ’صفۃ الجنۃ‘ میں لکھا ہے : میں اس اِسناد پر کوئی علت نہیں جانتا.
329 / 9. عَنْ أَبِي أَيُّوْبَ الْأَنْصَارِيِّ رضی اﷲ عنه : أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم خَرَجَ ذَاتَ يَوْمٍ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ لَهُمْ : إِنَّ رَبَّکُمْ خَيَرَنِي بَيْنَ سَبْعِینَ أَلْفًا يَدْخُلُوْنَ الجنة عَفْوًا بِغَيْرِحِسَابٍ وَبَيْنَ الْخَبِيْئَةِ عِنْدَهُ لِأُمَّتِي؟ فَقَالَ لَهُ بَعْضُ أَصْحَابِهِ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ! أَيَخْبَأُ ذٰلِکَ رَبُّکَ عزَّوَجَلَّ؟ فَدَخَلَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم ثُمَّ خَرَجَ وَهُوَ يُکَبِّرُ، فَقَالَ : إِنَّ رَبِّي زَادَنِي مَعَ کُلِّ أَلْفٍ سَبْعِيْنَ أَلْفًا وَالْخَبِيْئَةَ عِنْدَهُ. قَالَ أَبُوْ رُهْمٍ : يَاأَبَا أَيُّوْبَ! وَمَا تَظُنُّ خَبِيْئَةَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم ؟ فَأَکَلَهُ النَّاسُ بأَفْوَاهِهِمْ، فَقَالُوْا : وَمَا أَنْتَ وَخَبِيْئَةَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم ! فَقَالَ أَبُوْ أَيُّوْبَ : دَعُوا الرَّجُلَ عَنْکُمْ أَخْبِرْکُمْ عَنْ خَبِيْئَةِ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم کَمَا أَظُنُّ، بَلْ کَالْمُسْتَيْقِنِ : إِنَّ خَبِيْئَةَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم أَنْ يَقُوْلَ : رَبِّ مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اﷲُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ، مُصَدِّقًا لِسَانُهُ قَلْبَهُ، أَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ. رَوَاهُ أَحْمَدُ.
9 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 / 413، الرقم : 23505، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 375.
’’حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک روز حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے ہاں تشریف لاکر ارشاد فرمایا : تمہارے رب نے مجھے ستر ہزار بغير حساب کے جنت میں داخل ہونے والے اور میری امت کے لئے اپنے پاس محفوظ شدہ حق کے درمیان اختیار دیا؟ اس پر آپ کے بعض صحابہ نے عرض کیا : یارسول اللہ! کیا آپ کا رب اسے چھپا کر رکھے گا؟ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (حجرہ مبارک میں) داخل ہوگئے پھر اَﷲُ اَکْبَر کہتے ہوئے تشریف لائے اور فرمایا : میرے رب عزوجل نے ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار (کا جنت میں جانے) کا اضافہ فرمایا ہے اور محفوظ شدہ حق اس کے پاس ہے۔ ابو رُہم (راوی نے) پوچھا : ابو ایوب! حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس ذخیرہ شدہ حق کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ لوگوں نے اسے اپنی زبانوں کا نشانہ بناتے ہوئے کہا : تجھے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس خفیہ حق کے بارے میں کیا غرض ہے؟ حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے فرمایا : تم اس شخص کو چھوڑ دو، میں تمہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس محفوظ شدہ حق کے بارے میں بتاتا ہوں جیسا کہ مجھے اپنے اس خیال پر پورا یقین ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا محفوظ حق یہ ہے کہ وہ (اپنے رب سے) فرمائیں گے : اے میرے رب! جس شخص نے یہ گواہی دی ہو کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ واحد ویکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور بے شک محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں اس حال میں کہ اس کی زبان اس کے دل کی تصدیق کر رہی ہو، تُو اسے جنت میں داخل فرما۔‘‘
اسے امام احمد بن حنبل نے روایت کیاہے۔
330 / 10. عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْحُبْرَانِيِّ الْأَنمَارِيِّ رضی اﷲ عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : إِنَّ رَبِّي عَزَّوَجَلَّ وَعَدَنِي أَنْ يُدْخِلَ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعِيْنَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ، وَيُشَفِّعُ لِکُلِّ أَلْفٍ سَبْعِيْنَ أَلْفًا، ثُمَّ يَحْثُو إِلَيَّ ثَلَاثَ حَثَيَاتٍ بِکَفِّهِ. قَالَ قَيْسٌ : قال : فَأَخَذْتُ بِتَلَابِيْبَ أَبِي سَعِيْدٍ فَجَذَبْتُهُ جَذْبَةً فَقُلْتُ : أَسَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم ؟ قَالَ : نَعَمْ بِأُذُنِي وَوَعَاهُ قَلْبِي. قَالَ أَبُوْ سَعِيْدٍ : فَحَسَبَ ذَالِکَ عِنْدَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : فَبَلَغَ أَرْبَعَ مِائَةِ أَلْفِ أَلْفٍ وَتِسْعَ مِائَةِ أَلْفٍ، قَالَ : فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِنَّ ذَلِکَ يَسْتَوْعِبُ إِنْ شَاءَ اﷲُ مُهَاجِرِي أُمَّتِي، وَيُوَفِّيْنَا اﷲُ مِنْ أَعْرَابِنَا.
رَوَاهُ ابْنُ أَبِي عَاصِمٍ وَابْنُ کَثِيْرٍ.
10 : أخرجه ابن أبي عاصم في الآحاد والمثانی، 5 / 298، الرقم : 2825، وأيضاً في السنة، 2 / 385، الرقم : 813، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 / 396، والعسقلاني في الإصابة في تمييز الصحابة، 7 / 177، الرقم : 10017، سنده صحيح، وکلهم من رجال الصحيح إلا قيس بن حجر وهو شامي ثقة.
’’حضرت ابو سعید حبرانی اَنماری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک میرے رب عزوجل نے مجھ سے میری امت کے 70 ہزار افراد کو بغير حساب کے جنت میں داخل کرنے کا وعدہ فرمایا ہے، اور ہر ہزار 70 ہزار کی شفاعت کرے گا، پھر وہ میری خاطر اپنی ہتھیلی سے تین چُلّو بھی (جنت میں) ڈالے گا۔ قیس فرماتے ہیں : میں نے ابو سعید کو گریبان سے پکڑ کر کھینچتے (ہوئے کہا : ) کیا تم نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا؟ انہوں کہا : ہاں اپنے کانوں سے سنا اور مجھے یاد بھی ہے۔ ابو سعید کہتے ہیں : انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اسے شمار کیا تو چالیس کروڑ اور نو لاکھ تک تعداد پہنچ گئی۔ بعد ازاں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک یہ عدد اِن شاء اللہ میری امت کے مہاجروں کو گھیر لے گا اور اللہ تعالیٰ یہ گنتی ہمارے کچھ دیہاتیوں سے بھی پوری فرمائے گا۔‘‘
اسے امام ابنِ ابی عاصم اور ابنِ کثیر نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved