310 / 1. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اﷲ عنه قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : جَعَلَ اﷲُ الرَّحْمَةَ مِائَةَ جُزْئٍ فَأَمْسَکَ عِنْدَهُ تِسْعَةً وَتِسْعِيْنَ جُزْءًا، وَأَنْزَلَ فِي الْأَرْضِ جُزْءًا وَاحِدًا فَمِنْ ذَلِکَ الْجُزْءِ يَتَرَاحَمُ الْخَلْقُ حَتَّی تَرْفَعَ الْفَرَسُ حَافِرَهَا عَنْ وَلَدِهَا خَشْيَةَ أَنْ تُصِيْبَهُ.
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
1 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : الأدب، باب : جعل اﷲ الرحمة مائة جزء، 5 / 2236، الرقم : 5654، ومسلم في الصحيح، کتاب : التوبة، باب : في سعة رحمة اﷲ تعالی وأنها سبقت غَضَبَه، 4 / 2108، الرقم : 2752، والبخاري في الأدب المفرد، 1 / 48، الرقم : 100، والطبراني في المعجم الکبير، 1 / 297، الرقم : 991، والبيهقي في شعب الإيمان، 7 / 457، الرقم : 10975.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : اللہ تعالیٰ نے رحمت کے سو حصے بنائے ہیں جن میں سے اس نے ننانوے حصے اپنے پاس رکھ لیے اور ایک حصہ زمین پر نازل کیا۔ ساری مخلوق جو ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے یہ اسی ایک حصے کی وجہ سے ہے، یہاں تک کہ گھوڑا جو اپنے بچے کے اوپر سے اپنا کُھرا اٹھاتا ہے کہ کہیں اسے تکلیف نہ پہنچے وہ بھی اسی ایک حصے کے باعث ہے۔‘‘
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
311 / 2. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اﷲ عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : إِنَِّﷲِ مِائَةَ رَحْمَةٍ أَنْزَلَ مِنْهَا رَحْمَةً وَاحِدَةً بَيْنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ وَالْبَهَائِمِ وَالْهَوَامِّ، فَبِهَا يَتَعَاطَفُوْنَ وَبِهَا يَتَرَاحَمُوْنَ وَبِهَا تَعْطِفُ الْوَحْشُ عَلَی وَلَدِهَا، وَأَخَّرَ اﷲُ تِسْعًا وَتِسْعِيْنَ رَحْمَةً يَرْحَمُ بِهَا عِبَادَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَة وَأَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ.
2 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : التوبة، باب : في سعة رحمة اﷲ تعالی وأنها سبقت غضبه، 4 / 2108، الرقم : 2752، والترمذي في السنن، کتاب : الدعوات، باب : خَلَقَ اﷲُ مِائَةَ رحمة، 5 / 549، الرقم : 3541، وابن ماجة في السنن، کتاب : الزهد، باب : ما يُرْجَی من رحمة اﷲ يوم القيامة، 2 / 1435، الرقم : 4293، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 434، الرقم : 9607، وابن حبان في الصحيح، 14 / 15، الرقم : 6147، وابن المبارک في المسند، 1 / 20، الرقم : 35، وأبو يعلی في المسند، 11 / 258، الرقم : 6372.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے پاس سو رحمتیں ہیں اس نے ان میں سے ایک رحمت جن، انس، حیوانات اور حشرات الارض کے درمیان نازل کی ہے جس کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر شفقت و رحم کرتے ہیں، اور اسی سے وحشی جانور اپنے بچوں سے محبت کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ننانوے رحمتیں (اپنے پاس) محفوظ رکھی ہیں، جن کے سبب قیامت کے دن وہ اپنے بندوں پر رحم فرمائے گا۔‘‘
اس حدیث کو امام مسلم، ترمذی، ابنِ ماجہ، احمد اور ابنِ حبان نے روایت کیا ہے۔
312 / 3. عَنْ جُنْدُبٍ رضی اﷲ عنه قَالَ : جَاءَ أَعْرَابِیٌّ فَأَنَاخَ رَاحِلَتَهُ ثُمَّ عَقَلَهَا، ثُمَّ صَلَّی خَلْفَ رَسُولِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم، فَلَمَّا صَلَّی رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم، أَتَی رَاحِلَتَهُ فَأَطْلَقَ عِقَالَهَا، ثُمَّ رَکِبَهَا، ثُمَّ نَادَی : اللّٰهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا وَلَا تُشْرِکْ فِي رَحْمَتِنَا أَحَدًا. فَقَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : أَتَقُولُونَ هَذَا أَضَلُّ أَمْ بَعِيْرُهُ؟ أَلَمْ تَسْمَعُوا مَا قَالَ؟ قَالُوا : بَلَی، قَالَ : لَقَدْ حَظَرْتَ، رَحْمَةُ اﷲِ وَاسِعَةٌ، إِنَّ اﷲَ خَلَقَ مِائَةَ رَحْمَةٍ فَأَنْزَلَ اﷲُ رَحْمَةً وَاحِدَةً، يَتَعَاطَفُ بِهَا الْخَلَائِقُ جِنُّهَا وَإِنْسُهَا وَبَهَائِمُهَا، وَعِنْدَهُ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ. أَتَقُولُونَ : هُوَ أَضَلُّ أَمْ بَعِيْرُهُ؟
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالرُّوْيَانِيُّ وَالْحَاکِمُ وَالطَّبَرَانِيُّ. وَقَالَ الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ.
3 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 4 / 312، الرقم : 18821، والرویاني في المسند، 2 / 140، الرقم : 957، والحاکم في المستدرک، 1 / 124، الرقم : 187، وأيضاً في، 4 / 276، الرقم : 7630، والطبراني في المعجم الکبير، 2 / 161، الرقم : 1667.
’’حضرت جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ایک اعرابی نے (کہیں سے) آ کر اپنے اونٹ کو بٹھایا پھر اسے ٹانگ سے باندھ کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھنے چلا گیا، جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو اس نے اپنے اونٹ کے پاس آ کر اس کی رسی کو کھولا۔ پھر اس پر سوار ہو کر دعا کرنے لگا : یا اللہ! تو مجھ پر اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر رحم فرما اور ہماری رحمت میں کسی اور کو شریک نہ کر۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (یہ سن کر صحابہ سے) فرمایا : تمہارا کیا خیال ہے کہ یہ زیادہ گمراہ ہے یا اس کا اونٹ؟ کیا تم نے سنا نہیں کہ اس نے کیا کہا؟ انہوں نے عرض کیا : کیوں نہیں (یا رسول اللہ! ہم نے سنا ہے۔) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (اُس اعرابی سے) فرمایا : تُو نے (اللہ کی رحمت کو) تنگ کر دیا ہے، اللہ کی رحمت بڑی وسیع ہے، اللہ تعالیٰ نے کل سو رحمتوں کو تخلیق کیا جن میں سے اللہ نے ایک رحمت (زمین پر) اتاری، مخلوقات میں سے جن و انس اور بہائم (درندے) اسی کی وجہ سے باہم شفقت و مہربانی کرتے ہیں جبکہ ننانوے رحمتیں اس کے پاس ہیں۔ اب تم کیا کہتے ہو کہ یہ زیادہ گمراہ ہے (جسے رحمتِ الٰہی کی وسعت کا علم نہیں) یا اس کا اونٹ (جو اس کے ماتحت ہے)۔‘‘
اس حدیث کو امام احمد، رویانی، حاکم اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے کہا ہے : اس حدیث کی اِسناد صحیح ہے اور شیخین نے اسے تخریج نہیں کیا۔
313 / 4. عَنْ سَلْمَانَ رضی اﷲ عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : إِنَّ اﷲَ عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ مِائَةَ رَحْمَةٍ، فَمِنْهَا رَحْمَةٌ يَتَرَاحَمُ بِهَا الْخَلْقُ، فَبِهَا تَعْطِفُ الْوُحُوْشُ عَلَی أَوْلَادِهَا، وَأَخَّرَ تِسْعَةً وَتِسْعِيْنَ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ.
4 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 / 439، الرقم : 23771، والطبراني في المعجم الکبير، 6 / 250، الرقم : 6126، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 15، الرقم : 1038
’’حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے سو رحمتوں کو پیدا کیا، ان میں سے ایک رحمت کی وجہ سے مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے، اسی کی وجہ سے وحشی جانور اپنی اولاد پر شفقت کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ننانوے رحمتیں قیامت کے دن تک کے لئے مؤخر کر رکھی ہیں۔‘‘
اسے امام احمد، طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
314 / 5. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اﷲ عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِنَّ اﷲَ عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ مِائَةَ رَحْمَةٍ، رَحْمَةٌ مِنْهَا قَسَمَهَا بَيْنَ الْخَلَائِقِ، وَتِسْعَةٌ وَتِسْعُوْنَ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْهَيْثَمِيُّ، وَقَالَ : رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْبَزَّارُ وَإِسْنَادُهُمَا حَسَنٌ.
5 : أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 11 / 374، الرقم : 12047، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 385.
’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے سو رحمتوں کو پیدا کیا جن میں سے ایک رحمت کو اس نے ساری مخلوق کے درمیان تقسیم کر دیا اور ننانوے کو قیامت کے دن تک کے لئے محفوظ کر ليا۔‘‘
اسے امام طبرانی اور ہیثمی نے روایت کیا ہے۔ نیز ہیثمی نے کہا ہے : اسے امام طبرانی اور بزار نے روایت کیا ہے، ان دونوں کی اسناد حسن ہے۔
315 / 6. عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ حَيْدَةَ رضی اﷲ عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم، قَالَ : إِنَّ اﷲَ تَعَالَی خَلَقَ مِائَةَ رَحْمَةٍ، فَرَحْمَةٌ بَيْنَ خَلْقِهِ يَتَرَاحَمُوْنَ بِهَا، وَادَّخَرَِلأَوْلِيَاءِهِ تِسْعَةً وَتِسْعِيْنَ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَتَمَّامٌ الرَّازِيُّ وَابْنُ عَسَاکِرَ وَالْهَيْثَمِيُّ.
6 : أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 19 / 417، الرقم : 1006، وتمام الرازي في الفوائد، 1 / 248، الرقم : 606، وابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 8 / 259، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 385.
’’حضرت معاویہ بن حَیدَہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے سو رحمتوں کو تخلیق کیا، پس ایک رحمت مخلوق کے درمیان تقسیم کر دی جس کے باعث وہ باہم رحم کرتے ہیں جبکہ ننانوے رحمتوں کو اپنے اولياء (کی شفاعت) کے لئے محفوظ کر ليا۔‘‘
اسے امام طبرانی، تمّام الرازی، ابنِ عساکر اور ہیثمی نے روایت کیا ہے۔
316 / 7. عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ وَخِلَاسٍ کِلَاهُمَا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اﷲ عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : إِنَّ لِلّٰهِ عَزَّوَجَلَّ مِائَةَ رَحْمَةٍ، قَسَمَ مِنْهَا رَحْمَةً بَيْنَ أَهْلِ الدُّنْيَا فَوَسِعَتْهُمْ إِلَی آجَالِهِمْ، وَأَخَّرَ تِسْعَةً وَتِسْعِيْنَ لِأَوْلِيَاءِهِ، وَإِنَّ اﷲَ تَعَالَی قَابِضٌ تِلْکَ الرَّحْمَةَ الَّتِي قَسَمَهَا بَيْنَ أَهْلِ الدُّنْيَا إِلَی تِسْعٍ وَتِسْعِيْنَ فَکَمَّلَهَا مِائَةَ رَحْمَةٍ لِأَوْلِيَاءِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَقَالَ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ عَلَی شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ بِهَذَا اللَّفْظِ. إِنَّمَا اتَّفَقَا فِيْهِ عَلَی حَدِيْثِ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اﷲ عنه، وَسُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ سَلْمَانَ رضی اﷲ عنه مُخْتَصَرًا، ثُمَّ أَخرَجَهُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِيْثِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رِبَاحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اﷲ عنه أَکْمَلَ مِنَ الْحَدِيْثَيْنِ، وَلَهُ شَهِدٌ عَلَی نسق حَدِيْثَ عَوْفٍ.
7 : أخرجه الحاکم في المستدرک، 1 / 123، الرقم : 185، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 514، الرقم : 10681.
’’امام محمد بن سیرین و خِلاس دونوں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ عزوجل کی سو رحمتیں ہیں جن میں سے اس نے ایک رحمت کو اہلِ دنیا کے درمیان تقسیم کردیا پس وہ ان کی اموات تک انہیں اپنے احاطہ میں لیے رہے گی جبکہ ننانوے رحمتوں کو اس نے اپنے اولياء کے لئے محفوظ کر ليا ہے۔ اللہ تعالیٰ اہلِ دنیا پر تقسیم کی جانے والی رحمت اور باقی ننانوے کو اپنے قبضہ میں لینے والا ہے پھر قیامت کے دن وہ ان سو رحمتوں کی اپنے اولياء پر تکمیل کرے گا۔‘‘
اسے امام حاکم نے روایت کیا ہے، اور کہا ہے : شیخین کی شرط پر یہ حديث صحيح ہے اور انہوں نے اس لفظ کے ساتھ اسے بیان نہیں کیا۔ شیخین نے اس مفہوم میں دو احادیث پر اتفاق کیا ہے ایک حدیثِ زہری جو حمید بن عبدالرحمن کے واسطے سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، دوسری سلیمان تیمی کی حدیث جو ابو عثمان کے واسطے سے حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے مختصراً مروی ہے۔ امام مسلم نے عبد الملک بن ابی سلیمان کی سند سے عطاء بن ابی رِباح کے واسطے سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ والی حدیث درج کی ہے جو ان دونوں حدیثوں سے کامل ترین ہے۔ مذکور بالا حدیث کی شاہد ہم حدیثِ عوف بھی بیان کریں گے۔
317 / 8. قَالَ أَحْمَدُ : قَالَ رَوْحٌ : حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ خِلَاسِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اﷲ عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم مِثْلَهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ.
8 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 514، الرقم : 10682.
’’امام احمد بن حنبل فرماتے ہیں : امام رَوح نے کہا، ہم سے عوف نے بیان کیا، انہوں نے خِلاس بن عمرو سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی طرح حدیث روایت کی۔‘‘
اسے امام احمد نے بیان کیا ہے۔
318 / 9. وقَالَ أَحْمَدُ أَيْضًا : قَالَ رَوْحٌ : حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اﷲ عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم مِثْلَهُ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْحَاکِمُ. وَقَالَ الْأَلْبَانِيُّ فِي ’’سلسلة الأحاديث الصحيحة‘‘ (4 / 176، الرقم : 1634) : هَذِهِ أَسَانِيْدُ صَحِيْحَةٌ مَوْصُوْلَةٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اﷲ عنه.
9 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 514، الرقم : 10683، والحاکم في المستدرک، 4 / 276، الرقم : 7629.
’’امام احمد تیسرے طریق سے بیان کرتے ہیں : رَوح نے کہا، ہم سے عوف نے بیان کیا، انہوں نے محمد بن سیرین سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ انہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی طرح روایت کیا۔‘‘
اسے امام احمد اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ البانی نے سلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ (4 / 176، الرقم : 1634) میں کہا ہے : یہ صحیح اَسانید ہیں جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ تک متصل ہیں۔
319 / 10. عَنِ الْحَسَنِ قَالَ بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : لِلّٰهِ عَزَّ وَجَلَّ مِائَةُ رَحْمَةٍ، وَإِنَّهُ قَسَمَ رَحْمَةً وَاحِدَةً بَيْنَ أَهْلِ الْأَرْضِ فَوَسِعَتْهُمْ إِلَی آجَالِهِمْ، وَذَخَرَ تِسْعَةً وَتِسْعِيْنَ رَحْمَةً لِأَوْلِيَاءِهِ. وَاﷲُ عَزَّوَجَلَّ قَابِضٌ تِلْکَ الرَّحْمَةَ الَّتِي قَسَمَهَا بَيْنَ أَهْلِ الْأَرْضِ إِلَی التِّسْعَةِ وَالتِّسْعِيْنَ فَيُکَمِّلُهَا مِائَةَ رَحْمَةٍ لِأَوْلِيَاءِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ. وَقَالَ الْأَلْبَانِيُّ فِي ’’سلسلة الأحاديث الصحيحة‘‘ (4 / 176، الرقم : 1634) : هُوَ مُرْسَلٌ صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ.
10 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 514، الرقم : 10680، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 214، 385.
’’حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ سو رحمتوں کا مالک ہے، اس نے (ان میں سے) ایک رحمت کو جمیع اہلِ زمین کے درمیان تقسیم کر دیا جو ان کی اموات تک انہیں اپنے احاطہ میں لیے رہے گی جبکہ اس نے باقی ننانوے رحمتوں کو اپنے اولياء کے لئے ذخیرہ کر ليا. اللہ تعالیٰ اہلِ دنیا پر تقسیم ہونے والی رحمت اور (باقی) ننانوے رحمتوں کو اپنے قبضے میں کرنے والا ہے پھر وہ قیامت کے دن اپنے اولياء پر اِن سو رحمتوں کی تکمیل کرے گا (اور ان رحمتوں کے باعث انہیں اعلیٰ و ارفع مقامات اور حقِ شفاعت سے نوازے گا)۔‘‘
اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔ البانی نے سلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ (4 / 176، الرقم : 1634) میں کہا ہے : یہ مرسل حديث صحيح الاسناد ہے۔
320 / 11. عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رضی اﷲ عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : قَسَمَ رَبُّنَا رَحْمَتَهُ مِائَةَ جُزْءٍ فَأَنْزَلَ مِنْهَا جُزْءً ا فِي الْأَرْضِ فَهُوَ الَّذِي يَتَرَاحَمُ بِهِ النَّاسُ وَالطَّيْرُ وَالْبَهَائِمُ، وَبَقِيَتْ عِنْدَهُ مِائَةُ رَحْمَةٍ إِلَّا رَحْمَةً وَاحِدَةً لِعِبَادِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ. رَوَاهُ الْهَيْثَمِيُّ وَالْهِنْدِيُّ.
11 : أخرجه الهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 385، والهندي في کنز العمال، 4 / 439، الرقم : 10406.
’’حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہمارے رب نے اپنی رحمت کو سو اجزاء میں تقسیم کیا پھر ان میں سے ایک جزو کو زمین پر اتارا۔ یہی وہ جزوِ رحمت ہے جس کی وجہ سے انسان، پرندے اور درندے باہم شفقت و رحمت کرتے ہیں، باقی ننانوے رحمتیں اس کے پاس قیامت کے دن اپنے بندوں کے لئے محفوظ ہیں۔‘‘
امام ہیثمی اور ہندی نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved