113 / 1. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اﷲ عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَأَوَّلُ مَنْ يَنْشَقُّ عَنْهُ الْقَبْرُ، وَأَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالْبَيْهَقِيُّ.
1 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : الفضائل، باب : تفضیل نبينا علی جميع الخلائق، 4 / 1782، الرقم : 2278، والبيهقی في شعب الإيمان، 2 / 179، الرقم : 1486، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 3 / 59، وابن الجوزي في صفة الصفوة، 1 / 184.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں قیامت کے دن ساری اولادِ آدم کا سردار ہوں گا، سب سے پہلے میری قبر شق ہوگی، اور میں سب سے پہلے شفاعت کرنے والا ہوں اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول ہو گی۔‘‘
اس حدیث کو امام مسلم اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
114 / 2. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اﷲ عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : أَنَا أَوَّلُ النَّاسِ يَشْفَعُ فِي الْجَنَّةِ. وَأَنَا أَکْثَرُ الْأَنْبِيَاءِ تَبْعًا.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَبُو يَعْلَی وَابْنُ منده.
2 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : الإيمان، باب في قول النبي صلی الله عليه وآله وسلم : أنا أوّل الناس يشفع في الجنة، 1 / 188، الرقم : 196، وأبو يعلی في المسند، 7 / 51، الرقم : 3967، وابن منده في الإيمان، 2 / 856، الرقم : 889، إسناده صحيح، وابن الجوزی في صفة الصفوة، 1 / 183.
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں تمام لوگوں میں وہ پہلا شخص ہوں جو جنت میں شفاعت کرے گا اور تمام نبیوں سے زیادہ میرے پیروکار ہوں گے۔‘‘
اسے امام مسلم، ابو یعلی اور ابنِ مندہ نے روایت کیا ہے۔
115 / 3. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم : أَنَا أَوَّلُ شَفِيْعٍ فِي الْجَنَّةِ، لَمْ يُصَدَّقْ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ مَا صُدِّقْتُ. وَإِنَّ مِنَ الْأَنبِيَاءِ نَبِيًّا مَا يُصَدِّقُهُ مِنْ اُمَّتِه إِلَّا رَجُلٌ وَاحِدٌ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو يَعْلَی. إِسْنَادُهُ حَسَنٌ.
3 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : الإيمان، باب في قول النبي صلی الله عليه وآله وسلم : أنا أوّل الناس يشفع في الجنة، 1 / 188، الرقم : 196، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 140، الرقم : 12419، وابن أبی شيبة في المصنف، 6 / 304، الرقم : 31651، وأبو يعلی في المسند، 7 / 51، الرقم : 3968، وابن منده في الإيمان، 2 / 855، الرقم : 886، والبيهقی في شعب الإيمان، 1 / 284.
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : سب سے پہلے میں جنت میں شفاعت کروں گا، انبیائے کرام میں سے کسی بھی نبی کی اتنی تصدیق نہیں کی گئی جتنی میری تصدیق کی گئی ہے۔ انبیاء میں بعض نبی ایسے بھی ہیں کہ ان کی امت میں سے ایک شخص کے علاوہ اور کسی نے ان کی تصدیق نہیں کی۔‘‘
اسے امام مسلم، احمد، ابنِ ابی شیبہ اور ابو یعلی نے روایت کیا ہے۔ اس کی اِسناد حسن ہے۔
116 / 4. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنه قَالَ : جَلَسَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَنْتَظِرُوْنَهُ، قَالَ : فَخَرَجَ حَتَّی إِذَا دَنَا مِنْهُمْ سَمِعَهُمْ يَتَذَاکَرُوْنَ، فَسَمِعَ حَدِيْثَهُمْ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ : عَجَباً إِنَّ اﷲَ عَزَّوَجَلَّ اتَّخَذَ مِنْ خَلْقِه خَلِيْلًا، اِتَّخَذَ اِبْرَاهِيْمَ خَلِيْلًا. وَقَالَ آخَرُ : مَاذَا بِأَعْجَبَ مِنْ کَلَامِ مُوْسٰی کَلَّمَهُ تَکْلِيْماً، وَقَالَ آخَرُ : فَعِيْسٰی کَلِمَةُ اﷲِ وَرُوْحُهُ، وقَالَ آخَرُ : آدَمُ اصْطَفَاهُ اﷲُ، فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ فَسَلَّمَ وقَالَ : قَد سَمِعْتُ کَلَامَکُمْ وعَجَبَکُمْ إِنَّ إِبْرَهِيْمَ خَلِيْلُ اﷲِ وهُوَ کَذٰلِکَ، وَمُوْسٰی نَجِيُّ اﷲِ وَهُوَ کَذٰلِکَ، وَعِيْسٰی رُوْحُ اﷲِ وَکَلِمَتُهُ وَهُوَ کَذٰلِکَ، وَآدَمُ اصْطَفَاهُ اﷲُ وَهُوَ کَذٰلِکَ، أَلَا! وَأَناَ حَبِيْبُ اﷲِ وَلَا فَخْرَ، وأَنَا حَامِلُ لِوَاءِ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَافَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يُحَرِّکُ حِلَقَ الْجَنَّةِ فَيَفْتَحُ اﷲُ لِي فَيُدْخِلُنِيْهَا وَمَعِيَ فُقَرَاءُ الْمُؤْمِنِيْنَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَکْرَمُ الْأَوَّلِيْنَ وَالْآخِرِيْنَ وَلَا فَخْرَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ.
4 : أخرجه الترمذی في السنن، کتاب : المناقب، باب : فضل النبي صلی الله عليه وآله وسلم، 5 / 587، الرقم : 3616، والدارمی في السنن، 1 / 39، الرقم : 47، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 / 561.
’’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ چند صحابہ کرام رضی اللہ عنھم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے۔ اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے قریب پہنچے تو انہیں کچھ گفتگو کرتے ہوئے سنا۔ (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سنا) ان میں سے بعض نے کہا : تعجب کی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق میں سے اپنا خلیل بنایا تو حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنا خلیل بنایا۔ دوسرے نے کہا : یہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے اللہ تعالیٰ سے ہمکلام (کلیم اللہ) ہونے سے زیادہ تعجب خیز تو نہیں۔ ایک نے کہا : حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے کلمہ اور اس کی روح ہے، کسی نے کہا : اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو چن ليا۔ پس حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، سلام کر کے فرمایا : میں نے تمہاری گفتگو اور تمہارا تعجب کرنا سنا۔ یقیناً حضرت ابراہیم علیہ السلام خلیل اللہ ہیں، اور واقعی وہ اسی طرح ہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نجی اللہ ہیں، بے شک وہ اسی طرح ہیں۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام روح اللہ اور کلمۃ اللہ ہیں، واقعی وہ اسی طرح ہیں۔ حضرت آدم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے چن ليا، وہ بھی یقیناً اسی طرح ہیں۔ مگر سنو! اچھی طرح آگاہ ہو جاؤ کہ (میری شان یہ ہے) میں اللہ تعالیٰ کا حبیب ہوں اور (اس پر) کوئی فخر نہیں، میں قیامت کے دن (اللہ تعالیٰ کی) حمد کا جھنڈا اٹھانے والا ہوں اور کوئی فخر نہیں، قیامت کے دن سب سے پہلے شفاعت کرنے والا میں ہوں گا اور سب سے پہلے میری ہی شفاعت قبول کی جائے گی اور کوئی فخر نہیں، سب سے پہلے میں ہی جنت کا کنڈا کھٹکھٹاؤں گا تو اللہ تعالیٰ اسے میری لئے کھول دے گا پس وہ مجھے اس میں داخل فرمائے گا اور میرے ساتھ فقیر و غریب مومن ہوں گے اور کوئی فخر نہیں، میں اوّلین و آخرین میں سب سے زیادہ مکرم و معزز ہوں لیکن کوئی فخر نہیں کرتا۔‘‘
اسے امام ترمذی اور دارمی نے روایت کیا ہے۔
117 / 5. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اﷲ عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ وَأَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ وَأَوَّلُ شَافِعٍ وَمُشَفَّعٍ.
رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ وَأَحْمَدُ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ أَبِي عَاصِمٍ وَالْبَيْهَقِيُّ. وَقَالَ الْأَلْبَانِيُّ فِي ’الظِّلَال‘ : حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ.
5 : أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : السنة، باب : في التخيير بين الأنبياء عليهم السلام، 4 / 218، الرقم : 4673، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 540، الرقم : 10985، وابن أبي شيبة في المصنف، 7 / 257، الرقم : 35849، وابن أبي عاصم في السنة، 1 / 369، الرقم : 792، والبيهقي في السنن الکبری، 9 / 4، واللالکائی في شرح أصول إعتقاد أهل السنة، 4 / 788، الرقم : 1453.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں ساری اولاد آدم علیہ السلام کا سردار ہوں، سب سے پہلے مجھ سے زمین شق ہوگی، میں سب سے پہلے شفاعت کرنے والا ہوں اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول ہو گی۔‘‘
اسے امام ابو داؤد، احمد، ابنِ ابی شیبہ، ابنِ ابی عاصم اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ علامہ البانی نے ’ظلال الجنۃ‘ میں کہا ہے : یہ حديث صحيح ہے اور اس کے اشخاص ثقہ ہیں۔
118 / 6. عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ رضی اﷲ عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ الْأَرْضُ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ وَلَا فَخْرَ، وَلِوَاءُ الْحَمْدِ بِيَدِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَةَ وَأَحْمَدُ.
6 : أخرجه ابن ماجة في السنن، کتاب : الزهد، باب : ذکر الشفاعة، 2 / 1440، الرقم : 4308، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 2، الرقم : 10987، واللالکائی في شرح أصول إعتقاد أهل السنة.4 / 788، الرقم : 1455.
’’حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں ساری اولادِ آدم علیہ السلام کا سردار ہوں اور کوئی فخر نہیں، قیامت کے دن سب سے پہلے مجھ سے زمین شق ہوگی اور کوئی فخر نہیں، میں سب سے پہلے شفاعت کرنے والا ہوں اور سب سے پہلے میری شفاعت مقبول ہو گی اور کوئی فخر نہیں، اور قیامت کے دن (اللہ تعالیٰ کی) حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہوگا اور کوئی فخر نہیں۔‘‘
اسے امام ابنِ ماجہ اور احمد نے روایت کیا ہے۔
119 / 7. عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ اْلأَسْقَعِ رضی اﷲ عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِنَّ اﷲَ اصْطَفٰی کِنَانَةَ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيْلَ، وَاصْطَفٰی قُرَيْشًا مِنْ کِنَانَةَ، وَاصْطَفٰی بَنِي هَاشِمٍ مِنْ قُرَيْشٍ، وَاصْطَفَانِي مِنْ بَنِي هَاشِمٍ، فَأَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ وَلَا فَخْرَ، وَأَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عنْهُ الْأَرْضُ، وَأَوَّلُ شَافِعٍ، وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ. رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ.
7 : أخرجه ابن حبان في الصحيح، 14 / 392، الرقم : 6475.
’’حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یقیناً اللہ تعالیٰ نے اولادِ اسماعیل سے کنانہ کو چنا، کنانہ سے قریش کو چنا، قریش سے بنی ہاشم کو چنا، مجھے بنی ہاشم سے چنا، پس میں ساری اولاد آدم علیہ السلام کا سردار ہوں اور کوئی فخر نہیں، سب سے پہلے مجھ سے زمین شق ہوگی، میں سب سے پہلے شفاعت کرنے والا ہوں اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول کی جائے گی۔‘‘
اسے امام ابنِ حبان نے روایت کیا ہے۔
120 / 8. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ سَلَامٍ رضی اﷲ عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ، وَأَوَّلُ شَافِعٍ وَمُشَفَّعٍ، بِيَدِي لِوَاءُ الْحَمْدِ تَحْتِي آدَمُ فَمَنْ دُوْنَهُ.
رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ وَأَبُوْ يَعْلَی وَابْنُ أَبِي عَاصِمٍ. وَقَالَ الْأَلْبَانِيُّ فِي ’الظِّلَال‘ : إِسْنَادُهُ صَحِيْحٌ، رِجَالُهُ کُلُّهُمْ ثِقَاتٌ.
8 : أخرجه ابن حبان في الصحيح، 14 / 398، الرقم : 6478، وأبو يعلی في المسند، 13 / 480، الرقم : 7493، وابن أبي عاصم في السنة، 2 / 369، الرقم : 793، والمقدسی في الأحاديث المختارة، 9 / 455، الرقم : 428، والهيثمي في موارد الظمآن، 1 / 523، الرقم : 2127، وأيضاً في مجمع الزوائد، 8 / 254، واللالکائی في شرح أصول إعتقاد أهل السنة، 4 / 789، الرقم : 1456.
’’حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں ساری اولادِ آدم علیہ السلام کا سردار ہوں اور کوئی فخر نہیں، سب سے پہلے مجھ سے زمین شق ہوگی، میں سب سے پہلے شفاعت کرنے والا ہوں اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول کی جائے گی، میرے ہاتھ میں (اللہ تعالیٰ کی) حمد کا جھنڈا ہوگا جس کے نیچے حضرت آدم علیہ السلام اور ان کے علاوہ تمام لوگ ہوں گے۔‘‘
اسے امام ابنِ حبان، ابو یعلی اور ابنِ ابی عاصم نے روایت کیا ہے۔ علامہ البانی نے ’ظلال الجنۃ‘ میں کہا ہے : اس کی اِسناد صحیح ہے اور اس کے تمام رجال ثقہ ہیں۔
121 / 9. عَنِ الْحَسَنِ رضی اﷲ عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : أَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ، وَأَوَّلُ شَافِعٍ. رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.
9 : أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 7 / 258، الرقم : 35859.
’’حضرت حسن بصری سے مرسلاً روایت ہے کہ بے شک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : سب سے پہلے مجھ سے زمین شق ہوگی اور میں سب سے پہلے شفاعت کرنے والا ہوں۔‘‘
اسے امام ابنِ ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔
122 / 10. عَنْ أَنَسٍ رضی اﷲ عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : أَنَا أَوَّلُهُمْ خُرُوْجاً، وَأَنَا قَائِدُهُمْ إِذَا وَفَدُوْا، وَأَنَا خَطِيْبُهُمْ إِذَا أَنْصَتُوْا، وَأَنَا مُشَفِّعُهُمْ إِذَا حُبِسُوْا، وَأَنَا مُبَشِّرُهُمْ إِذَا أَيِسُوْا. أَلْکَرَامَةُ وَالْمَفَاتِيْحُ يَوْمَئِذٍ بِيَدِي، وَأَنَا أَکْرَمُ وَلَدِ آدَمَ عَلَی رَبِّي، يَطُوْفُ عَلَيَّ أَلْفُ خَادِمٍ کَأَنَّهُمْ بَيْضٌ مَکْنُوْنٌ أَوْ لُؤْلُؤٌ مَنْثُوْرٌ. رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ وَأَبُوْ يَعْلَی فِي الْمُعْجَمِ.
10 : أخرجه الدارمی في السنن، 1 / 39، الرقم : 48، وأبو يعلی في المعجم، 1 / 147، الرقم : 160، والخلال في السنة، 1 / 208، الرقم : 235، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 4 / 8.
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : قیامت کے روز سب سے پہلے میں ہی اپنی قبر سے باہر نکلوں گا، جب سب لوگ بارگاہ ایزدی میں اکٹھے ہوں گے تو میں ان کا پیشوا ہوں گا، جب سب لوگ خاموش ہوں گے تو میں ہی ان کا خطیب ہوں گا، اور جب سب (حساب وکتاب سے) رکے ہوئے ہوں گے تو میں ہی ان کی شفاعت کروں گا، اور جب سب لوگ مایوس ہوں گے تو میں ہی ان کو نجات کی خوش خبری دوں گا۔ بزرگی اور جنت کی چابیاں اس روز میرے ہاتھ میں ہوں گی، میں اپنے رب کے نزدیک سب اولادِ آدم علیہ السلام سے زیادہ مکرم و معزز ہوں، اس روز ہزار خدام میرے اردگرد گھوم رہے ہوں گے ایسا معلوم ہوگا کہ وہ (گرد و غبار سے محفوظ) سفید (خوبصورت) انڈے ہیں یا بکھرے ہوئے موتی ہیں۔‘‘
اسے امام دارمی اور ابو یعلی نے روایت کیا ہے۔
123 / 11. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ رضي اﷲ عنهما أَنَّ النَّبِيًّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : أَنَا قَائِدُ الْمُرْسَلِيْنَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ وَلَا فَخْرَ.
رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ فِي الْأَوْسَطِ وَابْنُ أَبِي عَاصِمٍ.
11 : أخرجه الدارمی في السنن، 1 / 40، الرقم : 49، والطبرانی في المعجم الأوسط، 1 / 61، الرقم : 170، وابن أبي عاصم في السنة، 2 / 370، الرقم : 794، واللالکائی في شرح أصول إعتقاد أهل السنة، 4 / 788، الرقم : 1455، والهيثمی في مجمع الزوائد، 8 / 254.
’’حضرت جابر بن عبداللہ رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں تمام رسولوں کا قائد ہوں اور کوئی فخر نہیں کرتا، میں تمام انبیاء سے آخری ہوں اور کوئی فخر نہیں، میں سب سے پہلے شفاعت کرنے والا ہوں اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول کی جائے گی مگر کوئی فخر نہیں۔‘‘
اسے امام دارمی، طبرانی اور ابنِ ابی عاصم نے روایت کیا ہے۔
124 / 12. عَنْ أَنَسٍ رضی اﷲ عنه قَالَ : بَيْنَمَا نَحْنُ ذَاتَ يَوْمٍ نَذْکُرُ الْأَنْبِيَاءَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : أَنَا أَوَّلُ شَفِيْعٍ فِي الْجَنَّةِ، وَأَنَا أَکْثَرُ الْأَنْبِيَاءِ تَبْعًا، وَإِنَّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ مَنْ يْتِي اﷲُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَا مَعَهُ مُصَدِّقٌ إِلَّا رَجُلٌ وَاحِدٌ.
رَوَاهُ أَبُوْ عَوَانَةَ وَابْنُ منده وَالدَّيْلَمِيُّ.
12 : أخرجه أبوعوانه في المسند، 1 / 102، الرقم : 326، وابن منده في الإيمان، 2 / 857، الرقم : 890، والديلمی في الفردوس بمأثور الخطاب، 1 / 48، الرقم : 121، والبيهقی في الإعتقاد، 1 / 191، والخطيب البغدادی في تاريخ بغداد، 12 / 400.
و أخرج حماد بن إسحاق في ترکة النبي صلی الله عليه وآله وسلم، 1 / 49. عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ جِبْرِيْلَ عليه السلام أَتَی النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم فَقَالَ : أَنَبِيٌّ عَبْدٌ أَمْ نَبِيٌّ مَلَکٌ؟ قَالَ : لَا! بَلْ نَبِيٌّ عَبْدٌ، قَالَ جِبْرِيْلُ عليه السلام : إِنَّ اﷲَ عَزَّوَجَلَّ يَشْکُمُکَ عَلَی ذٰلِکَ، إِنّکَ أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ وَأَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ.
و أيضاً أخرج حماد بن إسحاق في ترکة النبي صلی الله عليه وآله وسلم، 1 / 49. عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ قَالَ : نَزَلَ إِسْرَافِيْلُ وَلَمْ يَنْزِلْ قَبْلَهَا، فَقَالَ : يَا مُحَمَّدُ! إِنَّ رَبَّکَ أَرْسَلَنِي إِلَيْکَ يُخَيِّرُکَ بَيْنَ أَنْ تَکُوْنَ نَبِيًّا وَبَيْنَ أَنْ تَکُوْنَ مَلَکاً؟ فأَشَارَ إِلَيْهِ جِبْرِيْلُ عليه السلام بِيَدِهِ، قَالَ حَمَّادُ وَسَمِعْتُ غَيْرَ الْمُعَليَ يَقُوْلُ : وَکَانَ جِبْرِيْلُ لَهُ نَاصِحًا، قَالَ فَقُلْتُ : نَبِيًّا عَبْدًا، قَالَ : فَشَکَمَنِي رَبِّي عَزَّوَجَلَّ أَنْ تَوَاضَعْتُ لَهُ، وَجَعَلَنِي سَيِّدَ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَأَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ، وَأَوَّلُ شَافِعٍ.
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک روز ہم انبیاء کرام کا تذکرہ کر رہے تھے تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں سب سے پہلے جنت میں شفاعت کروں گا اور میرے تمام نبیوں سے زیادہ پیروکار ہوں گے، اور اللہ تعالیٰ قیامت کے دن انبیائے کرام میں سے کسی کو اس حال میں بھی لائے گا کہ ان کی امت میں سے ایک شخص کے علاوہ کسی نے ان کی تصدیق نہیں کی ہوگی۔‘‘
اسے امام ابو عوانہ، ابنِ مندہ اور دیلمی نے روایت کیا ہے۔
125 / 13. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اﷲ عنه ذَکَرَ حَدِيْثًا طَوِيْلًا قَالَ فِيْهِ : قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم : وَأَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ فِي الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ الْأَرْضُ عَنِّي وَعَنْ أُمَّتِي وَلَا فَخْرَ، وَبِيَدِي لِوَاءُ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَآدَمُ وَجَمِيْعُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ وَلَدِ آدَمَ تَحْتَهُ، وَإِلَيَّ مَفَاتِيْحُ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَبِي تُفْتَحُ الشَّفَاعَةُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ سَائِقِ الْخَلْقِ إِلَی الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا إِمَامُهُمْ وَأُمَّتِي بِالْأَثْرِ. رَوَاهُ إسْمَاعِيْلُ الْأَصْبَهَانِيُّ.
13 : أخرجه إسماعيل الأصبهانی في دلائل النبوة، 1 / 65، الرقم : 25، والسيوطی في الخصائص الکبری، 2 / 388.
’’حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے طویل حدیث مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میں دنیا اور آخرت میں ساری اولادِ آدم علیہ السلام کا سردار ہوں اور کوئی فخر نہیں، سب سے پہلے مجھ سے اور میری امت سے زمین شق ہوگی اور کوئی فخر نہیں، میرے ہاتھ میں قیامت کے دن (اللہ تعالیٰ کی) حمد کا جھنڈا ہوگا جس کے نیچے آدم علیہ السلام اور ان کی اولاد میں سے تمام انبیاء ہوں گے، قیامت کے دن میرے ہاتھ میں جنت کی کنجیاں ہوں گی اور کوئی فخر نہیں، قیامت کے دن مجھ ہی سے شفاعت کا آغاز کیا جائے گا اور کوئی فخر نہیں، اور میں ہی سب سے پہلا ہوں جو قیامت کے دن مخلوق کو جنت کی طرف لے کر جائے گا اور کوئی فخر نہیں اور میں اُن کا پیشوا ہوں گا اور میری امت میرے پیچھے ہوگی۔‘‘
اسے امام اسماعیل اصبہانی نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved