الحمد ﷲ رب العالمين و الصلاة و السلام علی سيد المرسلين أما بعد!
اس امر میں کوئی شک نہیں کہ اﷲ تبارک و تعالیٰ نے ہم پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت اور اتباع کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعزیر و توقیر اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ قلبی محبت اور امت پر واجب حقوق کی کما حقہ ادائیگی فرض قرار دی ہے۔ اﷲ تبارک و تعالیٰ نے لوگوں کو ازرہِ تعلیم ارشاد فرمایا :
إنَّا أَرْسَلْنَاکَ شَاهِدًا وَ مُبَشِّرًا وَّ نَذِيْرًاO لِتُؤْمِنُوْا بِاﷲِ وَ رَسُوْلِه وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُ وَ تُسَبِّحُوْهُ بُکْرَةً وَّ أَصِيْلًاO
القرآن، الفتح، 48 : 8، 9
’’بے شک ہم نے آپ کو مشاہدہ کرنے والا اور خوشخبری سنانے والا اور (عذاب سے) ڈرانے والا بنا کر بھیجا تاکہ تم (لوگ) اﷲ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس کی مدد کرو اور اس کو بزرگ سمجھو اور صبح و شام اس کی تسبیح کرتے رہو۔‘‘
مندرجہ بالا آیت ہم سے یہ تقاضا کر رہی ہے کہ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم و توقیر لازمی طور پر بجا لائیں یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ اﷲ تبارک و تعالیٰ نے لوگوں کو اپنی توحید اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت پر ایمان لانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعزیرو توقیر کو اپنی تسبیح پر مقدم کیا ہے اس سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بے پایاں عظمت و اہمیت کا اندازہ بآسانی لگایا جاسکتا ہے۔
اسی طرح اﷲ تعالیٰ کا یہ قول :
فَالََّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِه وَ عَزَّرُوْهُ وَ نَصَرُوْهُ وَاتَّبَعُوْا النُّوْرَ الَّذِيْ أُنْزِلَ مَعَهُ اُوْلٰئِکَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَO
’’پس جو لوگ اس (برگزیدہ رسول) پر ایمان لائیں گے اور ان کی تعظیم و توقیر کریں گے اور ان (کے دین) کی مدد و نصرت کریں گے اور اس نور (قرآن) کی پیروی کریں گے جو ان کے ساتھ اتارا گیا ہے وہی لوگ ہی فلاح پانے والے ہیں۔‘‘
الأعراف، 7 : 157
درج بالا آیت بھی ہمیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہم پر واجب حقوق کی ادائیگی کی تعلیم دیتی ہے۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے ہم پر جن حقوق کی بجا آوری لازم آتی ہے۔ ان میں ایک حق حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کثرت کے ساتھ درود و سلام کا بھیجنا ہے جیسا کہ اﷲ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے :
إِنَّ اﷲَ وَ مَلَائِکَتَهُ يُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِيِّ يَأَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِيْمًاO
القرآن، احزاب، 33 : 56
’’بے شک اﷲ اور اس کے فرشتے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم درود بھیجتے ہیں اے ایمان والو تم بھی ان پر (کثرت کے ساتھ) درود اور خوب سلام بھیجا کرو۔ ‘‘
پس درود و سلام وہ افضل ترین اور منفرد عبادت ہے اور یہ وہ افضل ترین عمل ہے جس میں اﷲ تبارک و تعالیٰ اور اس کے فرشتے بھی بندوں کے ساتھ شریک ہوتے ہیں اور اس عمل کے ذریعے بندے کو اﷲ کا قرب نصیب ہوتا ہے اور اس کے ذریعے گناہوں کی بخشش، درجات کی بلندی اور قیامت کے روز حسرت و ملال سے امان نصیب ہوتا ہے۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجنے والے کے لئے درود و سلام کی فضیلت و اہمیت جاننے کے لئے یہی کافی ہے کہ اس کے عوض اﷲ اور اس کے فرشتے اس شخص پر درود و سلام بھیجتے ہیں اور خود حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی اس پر درود و سلام بھیجتے ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی کے نمایاں علمی و تصنیفی کارناموں میں ایک یہ بھی ہے کہ آپ نے مختلف دینی موضوعات پر سلسلہ وار اربعینات تالیف کی ہیں اس سلسلہ میں چند ایک اربعینات پہلے ہی شائع ہو کر قارئین تک پہنچ چکی ہیں اسی سلسلہ کی ایک تازہ کڑی ’’ألبَدْرُ التَّمَامُ فِی الصَّلٰوةِ عَلٰی صَاحِبِ الدُنُوِّ و المَقَامِ صلی الله عليه وآله وسلم‘‘ ہے جو کم و بیش 275 مستند احادیث کا مجموعہ ہے اور یہ اپنی نوعیت کی ایک منفرد کتاب ہے جس میں ڈاکٹر صاحب نے درود و سلام کے موضوع سے متعلق احکام، فضائل، صیغ، ترغیب و ترھیب اور وہ مقامات جہاں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجنا مسنون اور مستحب ہے پر مشتمل متعدد احادیث جمع فرمائی ہیں۔
اس کتاب سے استفادہ قارئین کی معلومات میں اضافہ کے ساتھ ان کے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات گرامی سے تعلق حبی و عشقی کو مزید جلا بخشنے کا باعث بنے گا۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved