دعوت و تبلیغِ دین اِسلام کا عطا کردہ ایک اساسی عمل ہے۔ اس عظیم عمل کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دعوت دینا نہ صرف ربانی عمل ہے بلکہ شیوۂ پیغمبری بھی ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضور نبی اکرم ﷺ تک تمام انبیاء کرام اور رُسلِ عظام علیہم السلام اِس عظیم مشن کی تکمیل پر گامزن رہے۔ سلسلۂ نبوت ختم ہو جانے کے بعد اُمتِ محمدی ﷺ کا فریضۂ دعوت و تبلیغِ دین در حقیقت پیغمبرانہ عمل کا تسلسل اور نبوی منہج کا حصہ ہے۔
دعوت و تبلیغ کا فریضہ مرد وزن کے مابین کسی تفریق کا حامل نہیں ہے۔ متعدد نصوص اور واقعات اس پر شاہد ہیں کہ عورت کی ذمہ داری صرف اُمورِ خانہ داری، شوہر اور بچوں کی خدمت تک محدود نہیں ہے بلکہ اَمر بالمعروف و نہی عن المنکر کی ذمہ داری میں وہ مرد کے ساتھ برابر کی شریک ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ ابتداے آفرینش سے ہی عورت نے فریضہ دعوت و تبلیغ میں مرد کے شانہ بشانہ اہم کردار ادا کیا ہے۔ حضرت حوا علیہا السلام سے لے کر ظہورِ اسلام اور اس کے مابعد بھی فریضۂ دعوت و تبلیغ میں اگرچہ خواتین کا سفر بالعموم پُرآشوب رہا لیکن یہ خواتین جذبہ دعوت و تبلیغ سے اس طرح سرشار رہیں کہ انہوں نے تبلیغِ اسلام کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کیا اور بے شمار افراد ان کی دعوتِ دین سے متاثر ہو کر حلقہ بگوش اسلام ہوئے۔
زیرِ نظر کتاب کا مقصد بھی اُمتِ مسلمہ کی خواتین میں دعوت و تبلیغِ دین کے فریضہ کی ادائیگی کا شعور بیدار کرنا ہے تاکہ وہ اس فریضہ کی اَصل فکر کو نسلِ نو میں منتقل کر سکیں اور وہ اس کا اثر قبول کر کے اسلام کے عظیم مبلغ اور مبلغات بن سکیں۔ آخر آغوشِ صنف نازک ایک طفلِ ناتواں کی اَوّلین درس گاہ جو ٹھہری۔
مذکورہ تصنیف پانچ ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں ’اسلام کا تصورِ دعوت و تبلیغِ دین‘ واضح کیا گیا ہے اور دعوت و تبلیغ کی مبادیات کی شرح کی گئی ہے۔
دوسرے باب’دعوت کے تقاضے اور داعی داعیہ کے اوصاف‘ میں داعی/داعیہ کی دعوت کا مرکز و محور، دعوت کے تقاضے، داعی /داعیہ کے اوصاف اور مقام و مرتبہ، مؤثر دعوت کے لیے مطبوعہ اور الیکٹرانک ذرائع کا استعمال جیسے اہم موضوعات کو قرآن و حدیث کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے۔تاکہ دعوتِ دین کی جد و جہد میں سرگرمِ عمل داعیان اور داعیاتِ حق حضور شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ کی افادات کے علمی پہلو سے استفادہ کر سکیں۔
تیسرے باب ’دعوت و تبلیغِ دین میں سلف خواتین کا کردار‘ میں بیسیوں خواتین کے کارہاے نمایاں بیان کیے گئے ہیں، مثلاً سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا، سیدۂ کائنات حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا، حضرت اُم عمارہ رضی اللہ عنہا اور حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا وغیرہ۔ ان واقعات کا مقصد عصرِ حاضر کی خواتین کو مہمیز اور ترغیب دلانا ہے تاکہ وہ بطور داعیات ان کے نقشِ قدم پر چل کر دین کی ترویج و اقامت میں اہم کردار ادا کر سکیں۔
چوتھے باب ’ دعوت و تبلیغِ دین میں منہاج القرآن ویمن لیگ کا کردار‘ میں لاکھوں خواتین کے دینی، علمی، مذہبی اور اخلاقی شعور کو بیدار کرنے میں حضور شیخ الاسلام کی کاوشوں کو بیان کیا گیا ہے۔ فروغِ دین میں منہاج القرآن ویمن لیگ کے تمام شعبہ جات کا تعارف، مقاصد، پراجیکٹس اور سرگرمیوں کو تفصیلاً بیان کیا گیا ہے اور فرید ملت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے شعبہ خواتین کا تعارف اور دعوت و تبلیغِ دین کے ضمن میں حضور شیخ الاسلام کی افادات پر مشتمل مرتب کردہ کتب کا اجمالاً تذکرہ کیا گیا ہے۔
پانچویں باب میں داعیہ کو دورانِ دعوت پیش آنے والے مسائل کا حل قرآن و حدیث اور فقہ کی روشنی میں دیا گیا ہے تاکہ عورت بحیثیت داعیہ گھریلو امور اور فروغِ دعوت میں اعتدال اور توازن قائم رکھ سکے۔
بلاشبہ حضور شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ کے افادات پر مشتمل یہ تالیف بطورِ داعیہ بالعموم داعیاتِ حق اور بالخصوص منہاج القرآن کی عہدے داران اور کارکنان کے لیے ایک راہ نُما کتاب کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کتاب کی تیاری میں مسز فریدہ سجاد نے کلیدی کردار ادا کیا ہے، جب کہ ان کی معاونات کے طور پر محترمہ طیبہ کوثر اور محترمہ سحر غنی نے نے بھی کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا۔
بتوفیقہٖ وباذنہٖ تعالیٰ زیر نظر کتاب سلسلہ تعلیماتِ اِسلام کی 13ویں کتاب ہے۔ اِس میں مزید کام کی گنجائش کافی ہے کیوں کہ کوئی بھی کام حرفِ آخر نہیں ہوتا۔ تاہم موضوع کی مناسبت سے جتنا مواد ضروری گردانا گیا، اس میں شامل کیا گیا ہے۔ باری تعالیٰ اِس پُر خلوص کاوِش کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے۔ (آمین)
(محمد فاروق رانا)
ڈائریکٹر FMRi
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved