دساتیرِ عالم میں دستورِ مدینہ تاریخ انسانی کا وہ پہلا دستور ہے، جسے حضور نبی اکرم ﷺ نے پُراَمن بقاے باہمی کے لیے مدینہ منورہ کے مختلف رنگ و نسل اور متفرق شعوب و قبائل کے لیے وضع کیا۔ یہ دستور ہر دور کے بدلتے تقاضوں کے مطابق ہر ریاست کی کامیابی کا ضامن اور اُس کے لیے قابلِ عمل نمونہ ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ کے عطا کردہ دستور نے ریاستِ مدینہ کی صورت میں ایک مثالی فلاحی اسلامی مملکت کی تشکیل و تنظیم کر کے دنیا کو اَمن، بقاے باہمی اور خیر و فلاح کا درس دیا ہے۔ میثاق مدینہ نہ صرف پہلی اسلامی ریاست کا اساسی دستور ہے بلکہ عالمی تہذیب و تمدن کی تاریخ میں ایک نمایاں اور عدیم النظیر پیش رفت بھی ہے، جس میں اس دستور کے ذریعے تمام آئینی طبقات کے حقوق کا تحفظ اور مختلف اُمور کی ادائیگی کا طریقۂ کار طے کیا گیا ہے۔ اِس دستور نے ریاستِ مدینہ کی اقلیتوں سمیت تمام افراد و طبقاتِ معاشرہ کے حقوق کا تحفظ کیا ہے اور اسلامی فلاحی ریاست کے حقیقی خدّ و خال کو واضح کیا ہے۔
آج ترقی یافتہ ممالک کے دساتیر میں امریکہ کے دستور کو 7,000 الفاظ کے ساتھ مختصر ترین مثالی دستور قرار دیا جاتا ہے جب کہ ساڑھے چودہ سَو سال قبل حضور نبی اکرم ﷺ کا عطا کردہ دستورِ مدینہ صرف 63 آرٹیکلز اور 750 الفاظ پر مشتمل ہے۔ آج کے دساتیر سے کہیں زیادہ مستند، مختصر، جامع، اوّلین اور مکمل تحریری دستور ہے، جس میں تمام آئینی طبقات کے حقوق کا تحفظ کیا گیا، مختلف ریاستی وظائف کی ادائیگی کا طریق کار طے کر دیا گیا، اقلیتوں سمیت تمام افراد و طبقاتِ معاشرہ کے حقوق کو تحفظ دیا گیا اور ایک اسلامی فلاحی ریاست کی حقیقی بنیادوں کو واضح کر دیا گیا ہے۔
آپ ﷺ کی ریاستِ مدینہ کے دس سالہ دور میں آئینی سیاست کو عروج نصیب ہوا۔ یہ امر اہلِ اسلام کے لیے باعثِ افتخار ہے کہ انہوں نے دستور سازی کے عمل میں تمام دنیا پر سبقت حاصل کر لی۔ جب کہ مغربی ممالک میں 18ویں صدی تک تحریری آئین سازی کا تصور تک متعارف نہ ہوا تھا۔
الحمد للہ! قابلِ تحسین امر ہے کہ اِس باب میں کوئی باقاعدہ کتاب یا تحقیقی مواد اگر دستیاب ہے تو وہ دو شخصیات کی کتب میں یکجا اور مربوط شکل میں ملتا ہے۔ ایک حضور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی کتاب ’’میثاقِ مدینہ کا آئینی تجزیہ‘‘ ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اپنی اس کتاب میں میثاقِ مدینہ کے جملہ معاہدے کو شقوں کی صورت میں تحریر کیا ہے اور اِس کی آئینی و دستوری ضرورت و اہمیت کو اُجاگر کرنے کے لیے پہلی مرتبہ اسے 63 آئینی شقوں (63 constitutional articles) کی شکل میں مطالعہ کرنے والوں کے لیے عام فہم بنا کر پیش کیا ہے۔
دوسرا اہم، وقیع، جامع اور عظیم تحقیقی کام تحریک منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا ہے، جو ’’دستورِ مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور (دستورِ مدینہ اور جدید دَساتیرِ عالم کا تقابلی جائزہ)‘‘ کے عنوان سے چھپ کر دو ضخیم جلدوں میں منظرِ عام پر آ چکا ہے اور اس کا مختصر تعارف سطورِ بالا میں پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں یہ منفرد تحقیقی کاوش عربی اور انگریزی میں بھی طبع ہوچکی ہے۔
محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری لائقِ صد مبارک باد ہیں کہ انہوں نے تاریخ میں پہلی مرتبہ اس نوعیت کی منفرد تحقیق کرکے اِزالۂ ما فاتَ کر دیا ہے۔ یہ کتاب نہ صرف دینی علوم و فنون کے ماہر اہل علم کے لیے مفید ہے بلکہ جدید تعلیم یافتہ طبقات بالخصوص قانون کے شعبہ سے تعلق رکھنے والے اہلِ علم حضرات کے لیے گوہر نایاب ہے۔ یہ کتاب ان قانون ساز شخصیات کی رہنمائی کے لیے مشعلِ راہ ثابت ہوگی جو انسانیت کی ترقی، معاشرے میں عدل و انصاف کے قیام، امن و آشتی کے فروغ، اظہارِ رائے کی آزادی،تکریمِ انسانیت اور دیگر انسانی اقدار کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں۔ بلاشبہ یہ کتاب عصرِ حاضر کی ایک منفرد علمی و تحقیقی کاوش ہے۔
اللہ تعالیٰ اِس کاوش کو اپنی بارگاہ میں شرفِ قبولیت سے نوازے اور مصنفِ جلیل کے علم و فضل میں مزید اِضافہ و برکات عطا فرمائے۔ (آمین بجاہِ سید المرسلین ﷺ)
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved