علم و تحقیق سے نابلد بعض نام نہاد ’’محققین‘‘ اور متعصب مستشرقین دستورِ مدینہ کی صحت و اِستناد پر سوالات اُٹھاتے ہیں اور اِس کو بزعمِ خویش ناقابلِ اعتبار بنانے کی سعیِ لاحاصل کرتے ہیں۔ اِس کتاب کے دوسرے باب میں دستورِ مدینہ کا تدریجی ارتقاء اور اِس کو حیطۂ تحریر میں لانے تک کے مراحل کو تحقیقی انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ نیز اِس کی روایات کا مکمل متن دینے کے ساتھ ساتھ روایت کرنے والے مختلف راویوں پر جرح و تعدیل کو تفصیلاً بیان کرکے اس امرکو ثابت کیا گیا ہے کہ اس آئینی دستاویز کی نص (text) کے تمام راوی عادل، ثابت اور ثقہ ہیں، اُن کی روایات کو ضعف یا کسی اور علت سے متصف نہیں کیا جا سکتا۔ اس کو روایت کرنے والے محدّثین کی تفصیل کو احاطۂ تحریر میں لایا گیا ہے۔ نیز حدیثِ مرسل کی حجیت پر فنی بحث سے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ حدیثِ مرسل محدّثین اور اُصولیین کے ہاں بالاتفاق قابلِ حجت ہے۔ لہذا دستورِ مدینہ کی روایت کے حجّت ہونے میں کوئی دوسری رائے نہیں۔
آج تک محققین نے صرف تاریخی واقعات اور فقہی کتب پر انحصار کرکے دستورِ مدینہ کی مختلف شقوں کو بیان کیا ہے، جب کہ اِس کتاب میں دستورِ مدینہ کے آرٹیکلز کی توثیقِ مزید کے لیے ہر آرٹیکل کی موافقت میں قرآن و سنت، احادیث مبارکہ اور کتبِ سیرت و تاریخ سے مزید شواہد درج کیے گئے ہیں۔
اس باب کے مطالعہ کے بعد یہ بات بلا خوفِ تردید کی جا سکتی ہے کہ اس کتاب کا باب دوم بجائے خود دستورِ مدینہ کی حجیت و اِستناد پر مرکزی اہمیت کا حامل ہے اور اِس موضوع پر اِس تصنیف کو دیگر کتب سے ممیز و ممتاز کرتا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved