37 / 1. عَنْ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيْقِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : أُعْطِيْتُ سَبْعِيْنَ أَلْفًا يَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ، وُجُوْهُهُمْ کَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ وَقُلُوْبُهُمْ عَلَی قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ، فَاسْتَزَدْتُ رَبِّي، فَزَادَنِي مَعَ کُلِّ وَاحِدٍ سَبْعِيْنَ أَلْفًا. قَالَ أَبُوْ بَکْرٍ: فَرَأَيْتُ أَنَّ ذَالِکَ أتٍ عَلَی أَهْلِ الْقُرَی وَمُصِيْبٌ مِنْ حَافَّاتِ الْبَوَادِي. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُوْ يَعْلَی.
1: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 6، الرقم: 22، وأبو يعلی في المسند، 1 / 104، الرقم: 112، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 410، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 / 393.
’’حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھے ستر (70) ہزار افراد ایسے عطا کیے گئے جو بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے، اُن کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح چمکتے ہوں گے اور اُن کے دل ایک شخص کے دل کے مطابق ہوں گے۔ میں نے اپنے رب ل سے زیادہ چاہا تو اُس نے (اپنے ان مقربانِ خاص کی سنگت اختیار کرنے والوں کا خیال رکھتے ہوئے اُن میں سے) ہر ایک کے ساتھ مزید ستر (70) ہزار کا میرے لئے اضافہ فرمایا۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ یہ (مقام) دیہات کے رہنے والوں کو حاصل ہوگا اور ننگے پاؤں چلنے والے صحرائی باشندے اس پر فائز ہوں گے۔‘‘
اسے امام احمد اور ابو یعلی نے روایت کیا ہے۔
38 / 2. عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ رضي اﷲ عنهما أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: إِنَّ رَبِّي أَعْطَانِي سَبْعِيْنَ أَلْفًا مِنْ أُمَّتِي يَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ. فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُوْلَ اﷲِ، فَهَلَّا اسْتَزَدْتَهُ؟ قَالَ: قَدْ اسْتَزَدْتُهُ فَأَعْطَانِي مَعَ کُلِّ رَجُلٍ سَبْعِيْنَ أَلْفًا، قَالَ عُمَرُ: فَهَلَّا اسْتَزَدْتَهُ؟ قَالَ: قَدْ اسْتَزَدْتُهُ فَأَعْطَانِي هَکَذَا. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْبَزَّارُ.
2: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 197، الرقم: 1706، والبزار في المسند، 6 / 234، الرقم: 2268، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 410، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 / 393.
’’حضرت عبد الرحمن بن ابو بکر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرے پروردگار نے مجھے ایسے ستر (70) ہزار اُمتی عطا فرمائے ہیں جو بغیر حساب جنت میں داخل ہوں گے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یارسول اﷲ! کیا آپ نے اِس سے زیادہ نہیں چاہا؟ فرمایا: میں نے اِس سے زیادہ چاہا تو اﷲ تعالیٰ نے مجھے ہر فرد کے ساتھ ستر، ستر ہزار عطا فرمائے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پھر عرض کیا: کیا آپ نے اِس سے زیادہ نہیں چاہا؟ فرمایا: میں نے اِس سے زیادہ چاہا تو اﷲ تعالیٰ نے مجھے اِتنا اور عطا فرمایا۔ (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دونوں ہاتھوں سے لَپ بھر کر ڈالی)۔‘‘
اسے امام احمد اور بزار نے روایت کیا ہے۔
39 / 3. عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ اُمَّتِي سَبْعُوْنَ أَلْفًا. قَالُوْا: زِدْنَا يَا رَسُوْلَ اﷲِ، قَالَ: لِکُلِّ رَجُلٍ سَبْعُوْنَ أَلْفًا. قَالُوْا: زِدْنَا يَا رَسُوْلَ اﷲِ، وَکَانَ عَلَی کَثِيْبٍ، فَحَثَا بِيَدِهِ، قَالُوْا: زِدْنَا يَا رَسُوْلَ اﷲِ، فَقَالَ: هَذَا وَحَثَا بِيَدِهِ، قَالُوْا: يَا نَبِيَّ اﷲِ، أَبْعَدَ اﷲُ مَنْ دَخَلَ النََّارَ بَعْدَ هَذَا. رَوَاهُ أَبُوْ يَعْلَی وَالْمَقْدَسِيُّ وَابْنُ کَثِيْرٍ. وَإِسْنَادُهُ حَسَنٌ.
3: أخرجه أبو يعلی في المسند، 6 / 417، الرقم: 3783، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 6 / 54، الرقم: 2028، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 / 395، وقال: هذا إسناد جيد ورجاله کلهم ثقات، ما عدا عبد القاهر بن السري وقد سُئل عنه ابن معين فقال: صالح، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 404، وقال: إسناده حسن.
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میری اُمت کے ستر ہزار افراد بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہمارے لئے اضافہ فرمائیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر شخص کے ساتھ مزید ستر (70) ہزار افراد ہوں گے۔ اُنہوں نے(دوبارہ) عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہمارے لئے اضافہ فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ریت کے ٹیلہ پر تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھوں سے لپ بھری (اور اس میں اضافہ کر دیا)۔ اُنہوں نے (پھر) عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہمارے لئے اضافہ فرمائیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ لو اور اپنے ہاتھوں سے پھر لپ بھری ۔ اُنہوں نے عرض کیا: یا نبی اللہ! اللہ اُسے اپنی رحمت سے دور فرمائے جو اِس کے بعد بھی جہنم میں داخل ہو۔‘‘
اسے امام ابو یعلی، مقدسی اور ابنِ کثیر نے روایت کیا ہے۔ اِس کی اسناد حسن ہے۔
40 / 4. عَنْ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم إِنَّهُ تَغَيَبَ عَنْهُمْ ثَـلَاثًا لَا يَخْرُجُ إِلَّا لِصَلَاةٍ مَکْتُوْبَةٍ، فَقِيْلَ لَهُ فِي ذَالِکَ، قَالَ: إِنَّ رَبِّي وَعَدَنِي أَنْ يَدْخُلَ مِنْ أُمَّتِي الْجَنَّةَ سَبْعُوْنَ أَلْفًا لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ، وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي فِي هَذِهِ الثَّـلَاثَةِ الْأَيَامِ، الْمَزِيْدَ، فَوَجَدْتُ رَبِّي وَاجِدًا، مَاجِدًا، کَرِيْمًا. فَأَعْطَانِي مَعَ کُلِّ وَاحِدٍ مِنَ السَّبْعِيْنَ أَلْفًا، سَبْعِيْنَ أَلْفًا، قَالَ قُلْتُ: يَا رَبِّ، وَتَبْلُغُ أُمَّتِي هَذَا؟ قَالَ: أُکَمِّلُ لَکَ الْعَدَدَ مِنَ الْأَعْرَابِ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ.
4: أخرجه البيهقي في شعب الإيمان، 1 / 252، الرقم: 268.
’’حضرت عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے پاس تین دن تک صرف فرض نمازوں کے علاوہ تشریف فرما نہ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اِس بارے میں عرض کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرے پروردگار نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میرے ستر (70) ہزار اُمتی بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ میں نے اُن تین دنوں میں اپنے رب سے مزید کا سوال کیا تو میں نے اُسے عطا فرمانے والا، عظمت وبزرگی والا اور بہت کرم کرنے والا پایا۔ پس اُس نے مجھے اِس ستر ہزار کے ہر فرد کے ساتھ ستر، ستر ہزار عطا فرمائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے میرے پروردگار! کیا میری اُمت اِس عدد تک پہنچ جائے گی؟ اُس نے فرمایا: میں تیری خاطر اس عدد کی گنواروں سے تکمیل کروں گا۔‘‘
اسے امام بیہقی نے روایت کیا ہے۔
41 / 5. عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رضی الله عنه أَنَّهُ سَمِعَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ: لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ بِشَفَاعَةِ رَجُلٍ لَيْسَ بِنَبِيٍّ، مِثْلُ الْحَيَيْنِ أَوْ مِثْلُ أَحَدِ الْحَيَيْنِ: رَبِيْعَةَ وَمُضَرَ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُوْلَ اﷲِ، أَوَمَا رَبِيْعَةُ مِنْ مُضَرَ؟ فَقَالَ: إِنَّمَا أَقُوْلُ مَا أُقَوَّلُ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ. وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: رِجَالُ أَحْمَدَ وَأَحَدُ أَسَانِيْدِ الطَّبَرَانِيِّ رِجَالُهُمْ رِجَالُ الصَّحِيْحِ غَيْرَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَيْسَرَةَ وَهُوَ ثِقَةٌ.
5: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 / 257، الرقم: 22215، والطبراني في المعجم الکبير، 8 / 143، الرقم: 7638، وأيضاً في مسند الشاميين، 2 / 147، الرقم: 1079، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 381، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 4 / 248.
’’حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ایک شخص، جو کہ نبی نہیں ہوگا، کی شفاعت کے سبب دو قبیلوں ربیعہ اور مضر یا اُن دونوں میں سے ایک کے برابر لوگ جنت میں داخل ہوں گے۔ ایک شخص نے عرض کیا: یارسول اللہ! کیا ربیعہ مضر کی طرح ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں وہی کہتا ہوں جس کا مجھے حکم دیا جاتا ہے۔‘‘
اسے امام احمد اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے کہا ہے: امام احمد کے رجال اور طبرانی کی اسانید میں سے ایک کے رجال صحیح حدیث کے (بلند درجہ) رجال ہیں سوائے عبد الرحمن بن میسرہ کے، وہ ثقہ ہے۔
42 / 6. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ: کُنْتُ عِنْدَ أَبِي بُرْدَةَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَدَخَلَ عَلَيْنَا الْحَارِثُ بْنُ أُقَيْشٍ، فَحَدَّثَنَا الْحَارِثُ لَيْلَتَئِذٍ، أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: إِنَّ مِنْ أُمَّتِي مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ بِشَفَاعَتِهِ أَکْثَرُ مِنْ مُضَرَ، وَإِنَّ مِنْ أُمَّتِي مَنْ يَعْظُمُ لِلنَّارِ حَتَّی يَکُوْنَ أَحَدَ زَوَايَاهَا.
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَأَحْمَدُ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو يَعْلَی وَالْحَاکِمُ. وَقَالَ: هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ عَلَی شَرْطِ مُسْلِمٍ.
6: أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب: الزهد، باب: صفة النار، 2 / 1446، الرقم: 4323، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 312، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 313، الرقم: 31702، وأبو يعلی في المسند، 3 / 154، الرقم: 1581، والحاکم في المستدرک علی الصحيحين، 1 / 242، الرقم: 238، وابن أبي عاصم في الآحاد والمثاني، 2 / 294، الرقم: 1056.
’’عبداللہ بن قیس فرماتے ہیں: میں ایک رات ابو بردہ کے پاس تھا کہ ہمارے پاس حضرت حارث بن اقیش آئے۔ حضرت حارث نے اُسی رات ہمیں بیان کیا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرے ایک اُمتی کی شفاعت کے سبب قبیلہ مضر سے زیادہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور بے شک ایک ایسا اُمتی بھی ہوگا (جو اپنے گناہوں کے سبب) دوزخ کے لئے اتنا بڑا ہو جائے گا کہ اُس کا ایک کونہ محسوس ہو گا۔‘‘
اسے امام ابنِ ماجہ، احمد، ابنِ ابی شیبہ، ابو یعلی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے کہا ہے: یہ حدیث امام مسلم کی شرائط پر صحیح الاسناد ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved